Mystic Enigma
محفلین
چشم گریاں سے ہو گیا ظاہر
دل کا موسم بہت سہانا ہے
اعلی
دل کا موسم بہت سہانا ہے
اعلی
بہت شکریہ ہما حمید ناز صاحبہ پذیرائی پر ممنون ہوں اور آپ نے ایک اچھے نکتے کی طرف اشارہ فرمایا ۔ ویسے تو زبان و بیان کے لحاظ سے مانند کے ساتھ کی اور کے ،دونوں ہی اہل زبان کے موافق لگتے ہیں ۔ تا ہم مجھے آج کے مروج معیار کی نسبت کی زیادہ موافق تر لہجہ "کی" ہی لگا۔سو اسی کو استعمال کر لیا۔۔۔ الف عین صاحب سے رائے بھی لے لیتے ہیں۔آپ بھی کوئی مثال پیش کریں ۔میر تقی صاحب کے ہاں کے مانند کی ایک غزل ہے کے مانند کی ردیف کی۔تجھ بن اے نوبہار کے مانند۔چاک ہے دل انار کے مانند۔
تاہم میر ہی کا ایک شعر لڑکپن کے زمانے سے یونہی یاد پڑتا ہے۔۔۔۔نیز میر تقی صاحب کے زمانے کا املا ءبھی ی اور ے کے اعتبار سے اتنا مستحکم نہ تھا ۔
سر اٹھاتے ہی ہو ئے پامال
سبزہء نودمیدہ کی مانند
محسن نقوی صاحب کی ایک غزل ردیف کی مانند کی نظر سے گزری ہے ذہن میں آرہی ہے
مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کہ ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند
اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند
کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند
اس شخص سے ملنا محسن میرا ممکن ہی نہیں ہے
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند
------------------------
ایک بار پھر آداب و سپاس۔
ان اشعار سے تو لگتا ہے کہ مرزا نے یہاں "مانند" کے استعمال کی نسبت کو منسوب کی جنس کے مطابق ملتزم کیا ہے ۔ اور ہردو صورتوں کو مقبول رکھا ہے۔دل میرا سوزِ نہاں سے بے محابا جل گیا
آتشِ خاموش کی مانند گویا جل گیا
عرق ریزِ تپش ہیں، موج کی مانند، زنجیریں
خیالِ سادگی ہائے تصور، نقشِ حیرت ہے
اور کے کے ساتھ
لگتی ہے مجھے تیر کے مانند، ہر انگشت
ہر غنچۂ گل صورتِ یک قطرۂ خوں ہے
دیکھ لی جوشِ جوانی کی ترقّی بھی کہ اب
بدر کے مانند، کاہش روز افزوں ہے مجھے
غالب
واہ۔چشم گریاں سے ہو گیا ظاہر
دل کا موسم بہت سہانا ہے
بہت آداب و سپاس تابش صاحببہت عمدہ عاطف بھائی۔
آداب و شکریہ ۔حمیرا بہن۔واہ واہ بہت بہت عمدہ سید عاطف علی بھائی.. ڈھیروں دعائیں آپ کے لیے خوش رہیں آباد رہیں
ابن رضا ۔ بھائی اسے آپ ہمارے ماضی پر علم ریاضی کے تسلط کا اثر کہہ سکتے ہیں لیکن یہاں تو نصیب دشمناں ، ایسا کوئی سبق نہیں تھا۔شاہ جی غزل کے عنوان میں ہمیں ریاضی بھی سکھا رہے ہیں کیا؟؟؟
شاہ جی غزل کے عنوان میں ہمیں ریاضی بھی سکھا رہے ہیں کیا؟؟؟