محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
استاد محترم سے اصلاح کے بعد پیش خدمت ہے۔
تیری بکھری ہوئی زلفوں کا نظارہ کرتا
اپنی سانسیں تری خوشبو سے نکھارا کرتا
آ ہی جاتا مجھے کچھ تیری وفاؤں کا یقین
مست نظروں سے ذرا تو جو اشارہ کرتا
یوں سجاتا تری یادوں سے میں اپنی خلوت
کہ خیالوں میں ترا حُسن سنوارا کرتا
کبھی رخُسار پہ چھا جاتی اگر قُوس قزح
صدقہ پھولوں کا میں تجھ پر سے اتارا کرتا
حیف واقف نہ ہوا حال سے میرے 'ورنہ
تو مرے ساتھ بھی کچھ وقت گزارا کرتا
ختم کرتا جو تعلّق تو نقیبی سے کبھی
لیلیٰ لیلیٰ بنا مجنوں وہ پکارا کرتا
اپنی سانسیں تری خوشبو سے نکھارا کرتا
آ ہی جاتا مجھے کچھ تیری وفاؤں کا یقین
مست نظروں سے ذرا تو جو اشارہ کرتا
یوں سجاتا تری یادوں سے میں اپنی خلوت
کہ خیالوں میں ترا حُسن سنوارا کرتا
کبھی رخُسار پہ چھا جاتی اگر قُوس قزح
صدقہ پھولوں کا میں تجھ پر سے اتارا کرتا
حیف واقف نہ ہوا حال سے میرے 'ورنہ
تو مرے ساتھ بھی کچھ وقت گزارا کرتا
ختم کرتا جو تعلّق تو نقیبی سے کبھی
لیلیٰ لیلیٰ بنا مجنوں وہ پکارا کرتا