میری شاعری پڑھ کر اپنی آرا سے نوازیں

طاہر

محفلین
نظر میں اٹکی شام

نظر کے نگار خانے میں
وہ شام اٹک گئی ہے
جب اُس نے
میری محبتوں کو
کسی کنارے لگنے سے پہلے ہی
بے موت مار دیا
وہ لفظوں کے زہر میں ڈوبے تیر
آج بھی سینہ شگاف رکھتے ہیں
تو بچھڑا تو
پھر یوں ہوا کہ
ہم نے زندگی کو گرنے نہ دیا
اپنی چاہتوں کو تڑپنے نہ دیا
اپنے خالی وجود کی
سسکتی زندگی کو
اجڑنے نہ دیا
مگر آج بھی
نظر کے نگار خانے میں
وہ شام اٹک سی گئی ہے
طاہر احمد طاہر
 

طاہر

محفلین
سنو لڑکی

سنو لڑکی
مجھ سے کوئی امید نہ رکھنا
میری محبتوں کے حصول کے لیے
کوئی دُعا نہ کرنا
شب غم میں یہ نہ سوچنا کہ
میں تمھارے درد بانٹنے چلا آوں گا
کبھی بھولے سے بھی میری ہستی
تمھارے دل میں
آس کا چراغ جلا نہ سکے گی
میری زندگی تمھیں
کوئی راستہ دکھا نہ سکے گی
میری خواہش کو
دل کے کسی اندھے تاریک کونے میں
دفن کردو
اور بھول جاو
اک خواب اک سپنا سمجھ کر
کہ تمھیں
کچھ بھی نہ ملے گا
مجھے اپنا سمجھ کر
میری راتوں میں اب
کوئی روشنی نہیں
میری زندگی میری اپنی نہیں
میں وہ مسافر ہوں
کہ جس کا راستہ کھوگیا
جس کا نصیب سوگیا
میرے سینے میں دل نہیں
اک پتھر ہے
جو زندگی میں غموں سے لڑتے لڑتے
بے حس و مردہ ہوچکا ہے
اب اسے اک اور نئی
زندگی کی آس نہ دو
وہ جو کبھی بھی بجھ نہ سکے
ایسی ترستی،تڑپتی اور سسکتی
دل کے لہو کو جلاتی ہوئی
اک اور پیاس نہ دو
طاہر احمد طاہر
 

طاہر

محفلین
اک‌ادھوری‌غزل

رات بھر تیری یاد سونے نہیں دیتی
اور دن گزر جاتا ہے میرا سو کے

اب نہ بدلے گا بدنصیبوں کا نصیب
زخم دل دھوتا ہوں صبح شام رو کے

میں اسکی چاپ سے پہچان لیتا ہوں
روز گزرتا ہے میری گلی سے ہو کے

تیری ہنسی میں نظرآئیں ہزار خواب
مگر شیوہ ہے دینا دلبروں کو دھوکے

تیری بے مروتی جان سے مارے طاہر
نیند آتی ہے ہر شب تکیے بھگو کے
 

عاصم ملک

محفلین
واہ طاہر بھائی بہت اچھے، آپکی تمام شاعری بہت اچھی ہے۔۔

کتنی جلدی یہ ملاقات گزر جاتی ہے
پیاس بجھتی نہیں برسات گزر جاتی ہے
اپنی یادوں سے کہدو اس طرح نہ آیا کریں
نیند آتی نہیں اور رات گزر جاتی ہے
 

طاہر

محفلین
عاصم ملک نے کہا:
واہ طاہر بھائی بہت اچھے، آپکی تمام شاعری بہت اچھی ہے۔۔

کتنی جلدی یہ ملاقات گزر جاتی ہے
پیاس بجھتی نہیں برسات گزر جاتی ہے
اپنی یادوں سے کہدو اس طرح نہ آیا کریں
نیند آتی نہیں اور رات گزر جاتی ہے
شکریہ عاصم بھائی
 

طاہر

محفلین
ماں پیاری ماں

کوئی حادثہ ہو جائے
یا یہ دل
پارہ پارہ ہوجائے
دکھوں کی رات ہو
یا غموں کی برسات ہو
گرمیوں کی تپتی دوپہر ہو
یا سردیوں کا پچھلا پہر ہو
آنکھ کی دہلیز پہ موتی ہوں
یا جب کبھی یہ نہ سوتی ہوں
اس آ نچل کی چھاوں میں
اُس کے جنت نصیب پاوں میں
لمحہ لمحہ دُعاوں میں
بے قراری سکوں پاتی ہے
پُر سکون نیند آتی ہے
 

طاہر

محفلین
مزاحیہ غزل نما چیز

جلوس جب بھی نکلا دبنگ نکلا
کبھی چوبرجی تو کبھی مزنگ نکلا

مانگ رہا تھا غیروں سے امداد وہ
سوٹ بوٹ میں سیٹھ بھی ملنگ نکلا

ہم نے مانگا ہے انکل سام سے قرضہ (انکل سام امریکہ)
اُسکا ہاتھ بھی کچھ تھوڑا تنگ نکلا

طوطے کی طرح اس نے آنکھ پھیر لی
وہ غموں کی سولی پہ ہم کو ،ٹنگ نکلا

بعدِشادی بیگم کے دیکھتے ہیں رنگ
کبھی کوئی رنگ ،کبھی کوئی رنگ نکلا

طاہر
 

طاہر

محفلین
بڑی خاموشی ہے ترے کوچہ میں
میرے غریب خانے پہ چلی آ
دن رات یہاں پہ
تیری یادوں کی محفل سجی رہتی ہے
 

طاہر

محفلین
agar-apna-karobar-hota.gif
[/img]
 
Top