محمد وارث
لائبریرین
عزیزانِ بزم ایک تازہ غزل آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں، امید ہے اپنی رائے سے مطلع فرمائیں گے۔
۔
دنیا میں تری درد کا درمان نہیں ہے
ہر سمت خدا ہیں، کوئی انسان نہیں ہے
ہر سمت خدا ہیں، کوئی انسان نہیں ہے
طاقت کے نشے میں جو لہو سچ کا بہائے
ظالم ہے، لٹیرا ہے وہ سلطان نہیں ہے
ظالم ہے، لٹیرا ہے وہ سلطان نہیں ہے
یہ بات غلط ہے کہ میں باطل کو نہ جانوں
یہ سچ ہے مجھے اپنا ہی عرفان نہیں ہے
یہ سچ ہے مجھے اپنا ہی عرفان نہیں ہے
جو آگ سے تیری میں نہیں ڈرتا تو واعظ
حوروں کا بھی دل میں کوئی ارمان نہیں ہے
حوروں کا بھی دل میں کوئی ارمان نہیں ہے
سوچا ہے اسد اب کسی سے میں نہ ملوں گا
کچھ دوست و عدو کی مجھے پہچان نہیں ہے
کچھ دوست و عدو کی مجھے پہچان نہیں ہے
۔