میری ماں ، پیاری ماں

مہ جبین

محفلین
ہاہاہا تعبیر سسٹر زبردست لکھا ۔۔۔ امی ہٹلر ہو کلاشنکوف ہو ڈراؤ دھمکاؤ جیسی بھی ہو ہر صورت میں پیاری ہی ہوتی ہیں ۔۔۔ بچپن میں ڈانٹ یا مار کھا کے بھی امی کی گود میں ہی گھستے تھے ۔۔۔ :) ۔۔ میری امی خود چاہے کتنا ڈانٹتیں کبھی ہماری غلطیوں پر ۔۔ لیکن پاپا جب ڈانٹتے تو ان سے برداشت نہیں ہوتا تھا اور وہ ہمیشہ ہماری سائیڈ لیتیں ۔۔ اور ہمارے حصے کی ڈانٹ خود کھا لیتیں پاپا سے ۔۔:)
سچی میں سارہ خان سب مائیں ایسی ہی پیاری اور عظیم ہوتی ہیں
اللہ سب کی ماؤں کو اپنے بچوں کی خوشیاں دکھائے آمین
 

مہ جبین

محفلین
تعبیر بہن! یہ امیاں صرف خواتین کی ہی ہوتی ہیں کیا؟ ہم مرد حضرات کو نکال باہر کیے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہیں۔
مجھے بھی اپنی امی کے متعلق بتانا ہے لیکن یہ دھاگا خواتین کارنر میں ہونے کے باعث۔۔۔ احتجاج! احتجاج! احتجاج!
:cry:

فاتح بھائی آپ کا احتجاج رنگ لے آیا
 

مہ جبین

محفلین
بہت لطف آیا یہ دھاگہ پڑھ کر ۔

میری امی کی بھی چند خصوصیات فرحت کی امی جیسی ہیں یعنی لاڈ بھی کافی اور سختی بھی کافی۔

میرے والد سعودی عرب چلے گئے تھے اور تقریبا اٹھارہ سال وہیں رہے ۔ اس لیے میری اور میرے بھائیوں کی تربیت کا بہت زیادہ حصہ والدہ ہی نے کیا شاید اس لیے بھی انہوں نے کچھ زیادہ سختی رکھی ہم پر تاکہ ہم بگڑے نہ ۔ والد والی دھمکیاں تو لگ ہی نہیں سکتی تھی اس لیے وہ خود ہی اچھی طرح ہماری "تواضع" گاہے گاہے کرتی رہا کرتی تھیں۔

اس کے علاوہ وہ میرے ساتھ پڑھنے کے لیے جاگا کرتی تھی اور میں ان سے کہہ کر دو تین گھنٹے سو جایا کرتا تھا اور وہ مجھے چائے کے ساتھ اٹھا دیا کرتی تھیں یعنی وہ تمام رات میرے امتحانات کے لیے مجھ سے زیادہ جاگا کرتی تھیں۔ میرے باقی بہن بھائیوں نے انہیں یہ تکلیف نہیں دی اس لیے وہ میرا یاد کرکے باقی بہن بھائیوں کو کوستی بھی ہیں کہ مجھے حسرت ہی رہی کہ تم لوگ بھی مجھے ایسے جگاؤ۔ :)

میرے سب سے چھوٹے بھائی اور بہن کے میرے بعد بہت لاڈ اٹھائے مگر گھوم پھر کر اگر میں حساب کروں تو سب سے زیادہ مجھ سے ہی پیار کیا اور میری ہی خدمت بھی کی ۔ کپڑے اب تک بھی امی استری کر دیتی ہیں اور کافی دیر تک تو میرے جوتے بھی پالش کر کے دے دیا کرتی تھی۔ جب بڑے ہو کر کافی دیر بعد احساس ہوا کہ یہ زیادتی ہے تو پھر میں نے خود تو نہیں

البتہ چھوٹے بھائیوں سے کروانے شروع کر دیے۔ :)
زبردست محب علوی بھائی
آپ کی پیاری عظیم ماں کو میرا سلام
اللہ ان کو صحت و تندرستی اور سلامتی عطا فرمائے آمین
 
:jokingly: ہے ناں۔ میں تو اکثر جب کوئی غلط کام کرتی تھی تو معصوم سی صورت بنا کر اماں کے پاس بیٹھ جاتی۔ انہیں فوراً آئیڈیا ہو جاتا کہ پھر کوئی بلنڈر کر آئی ہے۔ جھاڑ تو خیر کم ہی پڑتی تھی لیکن ایک 'شاباش' مل جاتی تھی جو جھاڑ سے زیادہ کڑوی ہوتی تھی :openmouthed:


:smile2: وہی تو۔ امیاں ایسی ہی سویٹ ہوتی ہیں۔


میری اماں کی زبانی تواضع ہی ایسی شاندار ہوتی ہے کہ بندے کو چھپنے کی جگہ نہیں ملتی۔ شوگر کوٹڈ دھلائی ہوتی ہے۔ :openmouthed:

شاباش۔ بھائی، جب انسان بڑا ہو جائے تو اپنا کام خود کر لینا چاہئیے۔ بیچارے چھوٹوں کی شامت کیوں آتی ہے بھلا؟ :shock:


زبانی تواضع میں وہ لطف نہیں جو عملی تواضع میں ہے۔ :)

چھوٹوں کو بڑوں کی خدمت کرنی چاہے ، اس سے ہی ان کی تربیت ہوتی ہے۔ بہن بہت دیر سے آئی اس لیے بھائیوں کو ہی کاموں پر لگانا پڑا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہہہ ميں چشم تصور سے ديكھ رہی ہوں ،
مجھ پر فيشل ايكسپرشنز اتنى جلدى اثر كرتے ہيں كہ ميں امى كے چہرے يا آنكھووں سے اندازہ كر ليتى تھی ان كے غصے كا ۔
البتہ بھائى ... ان كو باقاعدہ مولا بخش بھی نہيں ڈرا سكتا ۔

تیرا غم میرا غم ایک جیسا :openmouthed: ۔۔۔ میری امی کے غصے یا ناراضگی کی حد ان کی خاموشی ہوتی ہے۔
واقعی بھائیوں کی دھلائی کے لئے مولابخش بھی کم ہوتا ہے۔ :jokingly: ویسے ہمارے بچپن میں میری اماں جب جلال میں آتی تھیں تو اگرچہ ان کا جلال زبانی ہوتا تھا لیکن ایک سے شروع کر کے آخر تک سب کی جھاڑ پونچھ کر دیتی تھیں۔ میرے بھائی کہتے ہیں اماں سب کے ساتھ برابری کے سلوک پر یقین رکھتی ہیں :openmouthed:

درست ، خالائيں ، پھپھو اور ساس بھی بالكل ماؤں جيسى ہوتى ہيں ۔
بہت سی بہووں اور دامادوں کے لئے لفظ معترضہ :jokingly:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
السلام علیکم
سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اسے کیا عنوان دوں، بس جو سمجھ آیا لکھ دیا :)
تو پیاری بہنوں،بچیوں،بیٹیوں کرنا آپ سب نے یہ ہے کہ اگر تو آپ خود مائیں ہیں تو یہاں بتانا ہے کہ آپ کیسی ماں ہیں اورساتھ ہی یہ کہ آپ کی پیاری امی کیسی ہیں یا کیس تھیں اور بچیوں نے اپنی امی کے بارے میں لکھنا ہے ۔

اگر تفصیلی جوابات لکھنا چاہیں تو بہت ہی اچھے اور واقعات بھی لکھنا چاہیں تو واہ واہ کیا ہی کہنے :)
میری اماں محاروں کا انسائیکلو پیڈیا ہیں۔ ہر کام، موقع اور صورتحال کے لئے ان کے پاس محاورہ موجود ہوتا ہے۔ ہم لوگ امی اور ابو کا محاروں کا مقابلہ کرواتے تھے جس میں ہمیشہ اماں جیت جاتی تھیں بلکہ ابھی بھی جیت جاتی ہیں۔ :jokingly:
دل کی اتنی نرم کہ کام والوں کو کبھی غصے سے ڈانٹ نہیں سکتیں بلکہ اب یہ کام میرے لئے چھوڑ دیتی ہیں :cowboy: ۔ ڈانٹ تو خیر میں بھی نہیں سکتی لیکن میں خود ان کے ساتھ کام کروانا شروع کر دیتی ہوں تو وہ بیچارے شرمندہ ہو کر کام ٹھیک کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
ڈسپلنڈ اتنی کہ شروع سے ہی سب کو اپنا ذاتی کام خود کرنے کی عادت ڈالی۔ ڈو اٹ یورسیلف والی عادت ہم لوگوں نے اماں سے ہی سیکھی ہے۔ مثلاً جیسے جیسے ہم لوگ اپنا کام کرنے کے قابل ہو گئے تو اپنا یونیفارم خود استری کرنا شروع کر دیا اور جوتے بھی خود پالش کرنے لگے۔ پھر چھٹیوں میں یوں ہوتا تھا کہ اماں ابو کے کپڑوں کا کم از کم ایک جوڑا ایک بہن بھائی سے ضرور استری کرواتی تھیں حالانکہ ابو کے کپڑے ہمیشہ دھوبی سے استری ہو کر آتے تھے لیکن ہمیں بھی کرنے ہوتے تھے تا کہ کبھی ضرورت پڑے تو سب آتا ہو۔ اور اب یہ حال ہے کہ خود کام کئے بنا تسلی نہیں ہوتی۔
سکول سے چھٹی کرنا ہم لوگوں کے لئے ایک ٹریٹ ہوتی تھی۔ اماں بابا دونوں ہی چھٹی نہیں کرنے دیتے تھے سو لاکھ بہانے بناؤ مجال ہے جو وہ متاثر ہو جائیں۔ اور مجال ہے کہ اماں ہماری سفارش کر دیں :( سکول بابا کے دفتر کے قریب تھا تو وہ خود آ کر ہمیں ڈاکٹر کو دکھا کر سکول واپس چھوڑ جاتے تھے سو کوئی بہانہ نہیں چلتا تھا۔
اور اکثر ہوتا ہے ناں کہ امیاں ابوؤں کی دھمکی تو لگا دیتی ہیں لیکن بعد میں بات چھپا دیتی ہیں۔ ہماری والدہ دھمکی تو لگاتیں ہی نہیں۔ اور کوئی بات چھپاتیں بھی نہیں۔ جہاں ان کو لگتا ہے کہ بچے نے غلط کام کیا۔ ایکشن تو خود لیا ہی لیکن فوراً ابا جان کو خبر بھی دے دی۔ :onthephone:فون پر نہیں۔ گھر آنے کے بعد :) ہم لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ اور کسی بات پر آپ دونوں متفق ہوں یا نہ ہوں۔ کبھی ہو ہی نہیں سکتا کہ اس بات پر دونوں کی پالیسیز الگ الگ ہوں :openmouthed:
ہاں لیکن اپنے پوتے کے لئے بہت سے معاملوں میں ان کے اصول بدل بھی جاتے ہیں۔ سوائے اس کی پڑھائی اور سکول کے، باقی تمام معاملات میں وہ اپنے اصولوں کی خلاف ورزی بھی کر لیتی ہیں :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
زبانی تواضع میں وہ لطف نہیں جو عملی تواضع میں ہے۔ :)

چھوٹوں کو بڑوں کی خدمت کرنی چاہے ، اس سے ہی ان کی تربیت ہوتی ہے۔ بہن بہت دیر سے آئی اس لیے بھائیوں کو ہی کاموں پر لگانا پڑا۔
اور بڑوں کی تربیت کیسے ہوتی ہے پھر؟ انہیں بھی تو کسی کی خدمت کرنی چاہئیے ناں۔
مجھے آپکے بھائیوں اور تمام چھوٹے بھائیوں سے ہمدردی ہے۔ بہنوں سے اس لئے نہیں کہ وہ اپنی مرضی اور پیار سے بھائیوں کے کام کرتی ہیں اور اس کے بدلے ان کو ٹھیک ٹھاک چارج بھی کر لیتی ہیں۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ميرى امى کسی اور قسم کی امی ميں آتى ہيں ، بلكہ ذرا اور قسم كى امى ۔ يا نمبر 2 اور نمبر 7 كو نكال كر باقى كا كومبى نيشن ۔ نمبر 2 كى ضرورت اس ليے نہيں پڑتی كہ وہ ہميں خود ہی ٹھيك ٹھاك كرنا جانتى ہيں ، ہم ابو جان سے زيادہ ان سے ڈرتے ہيں ۔ ابو جان كے آنے سے تو ہم پھيل جاتے ہیں كہ اب ہمارے حقوق محفوظ ہيں : ) ايك بھائى ان كى ٹھيك كرنے والى صلاحيت كے ليے چيلنج بنے رہے ۔ اب ان كى بيگم نے انہيں بالكل ٹھيك ٹھاك كر ديا ہے۔ ميرى امى اور وہ بھابى پكى سہيلياں ہيں ۔


مجھے حسرت ہوتى ہے ايسى امياں ديكھ كر ، ميرى امى كبھی ( ب پر تشديد ك ساتھ) خواب ميں بھی ہمارى تعريف نہ كريں ۔ اس كى دليل يہ تھی ان كے پاس كہ تم خراب ہو جاؤ گے۔ اب بھابيوں كى تعريف كھل كر كرتی ہيں تو ميں انہيں بتاتى ہوں يہ آپ كو خراب كر رہی ہيں ہہہہ ۔
ویسے ایسی امیوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ خود کو کبھی طرم خان نہیں سمجھتے اور عملی زندگی میں بہت سے مسائل سے بچے رہتے ہیں :)

یہ آج کل کی امیاں ایسے ہی کرتی ہیں۔ بہوؤں کی تعریف بھی اور ان کے ساتھ دوستی بھی۔ میں تو اکثر اپنی بھابھی کے سامنے ہی اپنی امی کو جوش دلاتی رہتی ہوں کہ روایتی ساس بنیں تاکہ گھر میں کوئی ہلچل ہو :angel3: لیکن افسوس کہ دونوں میں سے کوئی بھی میری بات کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں۔
 

فاتح

لائبریرین
جب بڑے ہو کر کافی دیر بعد احساس ہوا کہ یہ زیادتی ہے تو پھر میں نے خود تو نہیں
البتہ چھوٹے بھائیوں سے کروانے شروع کر دیے۔ :)
چونکہ ذو الفقار خود یہاں موجود نہیں لہٰذا میں اس "معصوم" سے اس کی دلی کیفیت پوچھ کر یہاں لکھنے لگا ہوں جو آپ کا چھوٹا بھائی ہونے کی سزا بھگتتا آیا ہے۔ :laughing:
شاید اسی لیے وہ مشہور زمانہ مقولہ ہے کہ "سگ باش برادرِ خورد مباش" :laughing::laughing::laughing:
 
بوڑھے ماں باپ کے حقوق کوئی قسمت والا ہی ادا کر سکتا ہے۔ اکثر اوقات اولاد اپنی غفلت اور نادانی سے اس سعادت سے محروم رہ جاتی ہے۔
اسی غفلت سے بچنے کی طرف توجہ دلانے کے لئے یہ نظم لکھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو والدین کے حقوق اور اپنے فرائض سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین!
میرے بچو، گر تم مجھ کو بڑھاپے کے حال میں دیکھو
اُکھڑی اُکھڑی چال میں دیکھو
مشکل ماہ و سال میں دیکھو
صبر کا دامن تھامے رکھنا
کڑوا ہے یہ گھونٹ پہ چکھنا
’’اُف‘‘ نہ کہنا، غصے کا اظہار نہ کرنا
میرے دل پر وار نہ کرنا
--------------------
ہاتھ مرے گر کمزوری سے کانپ اُٹیں
اور کھانا، مجھ پر گر جائے تو
مجھ کو نفرت سے مت تکنا، لہجے کو بیزار نہ کرنا
بھول نہ جانا ان ہاتھوں سے تم نے کھانا کھانا سیکھا
جب تم کھانا میرے کپڑوں اور ہاتھوں پر مل دیتے تھے
میں تمہارا بوسہ لے کر ہنس دیتی تھی
کپڑوں کی تبدیلی میں گر دیر لگا دوں یا تھک جاؤں
مجھ کو سُست اور کاہل کہہ کر، اور مجھے بیمار نہ کرنا
بھول نہ جانا کتنے شوق سے تم کو رنگ برنگے کپڑے پہناتی تھی
اِک اِک دن میں س دس بار بدلواتی تھی
--------------------
میرے یہ کمزور قدم گر جلدی جلدی اُٹھ نہ پائیں
میرا ہاتھ پکڑ لینا تم، تیز اپنی رفتار نہ کرنا
بھول نہ جانا، میری انگلی تھام کے تم نے پاؤں پاؤں چلنا سیکھا
میری باہوں کے حلقے میں گرنا اور سنبھلنا سیکھا
--------------------
جب میں باتیں کرتے کرتے، رُک جاؤں، خود کو دھراوں
ٹوٹا ربط پکڑ نہ پاؤں، یادِ ماضی میں کھو جاؤں
آسانی سے مجھ نہ پاؤں، مجھ کو نرمی سے سمجھانا
مجھ سے مت بے کار اُلجھنا، مجھے سمجھنا
اکتا کر، گھبرا کر مجھ کو ڈانٹ نہ دینا
دل کے کانچ کو پتھر مار کے کرچی کرچی بانٹ نہ دینا
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے
ایک کہانی سو سو بار سنا کرتے تھے
اور میں کتنی چاہت سے ہر بار سنایا کرتی تھی
جو کچھ دہرانے کو کہتے، میں دہرایا کرتی تھی
--------------------
بھول نہ جانا میرے بچوں
جب تک مجھ میں جان تھی باقی
خون رگوں میں دوڑ رہا تھا
دل سینے میں دھڑک رہا تھا
خیر تمہاری مانگی میں نے
میرا ہر اک سانس دعا تھا
 
540814_295437157191009_266180476783344_680663_115580765_n.jpg
 
چونکہ ذو الفقار خود یہاں موجود نہیں لہٰذا میں اس "معصوم" سے اس کی دلی کیفیت پوچھ کر یہاں لکھنے لگا ہوں جو آپ کا چھوٹا بھائی ہونے کی سزا بھگتتا آیا ہے۔ :laughing:
شاید اسی لیے وہ مشہور زمانہ مقولہ ہے کہ "سگ باش برادرِ خورد مباش" :laughing::laughing::laughing:

میں دعوی سے کہہ سکتا ہوں کہ ذوالفقار کو اب بھی اس مقولے کے لغوی معنی پسند نہ ہوں گے۔

فاتح کہیں اس مقولے کو بار بار دہرانے کا کوئی خاص پس منظر ہے ;)
 
Top