ام نور العين
معطل
درست ، خالائيں ، پھپھو اور ساس بھی بالكل ماؤں جيسى ہوتى ہيں ۔ہماری ایک تو امی ہیں اور ایک خالہ ہیں جو ڈیڑھ امی ہیں۔
درست ، خالائيں ، پھپھو اور ساس بھی بالكل ماؤں جيسى ہوتى ہيں ۔ہماری ایک تو امی ہیں اور ایک خالہ ہیں جو ڈیڑھ امی ہیں۔
سچی میں سارہ خان سب مائیں ایسی ہی پیاری اور عظیم ہوتی ہیںہاہاہا تعبیر سسٹر زبردست لکھا ۔۔۔ امی ہٹلر ہو کلاشنکوف ہو ڈراؤ دھمکاؤ جیسی بھی ہو ہر صورت میں پیاری ہی ہوتی ہیں ۔۔۔ بچپن میں ڈانٹ یا مار کھا کے بھی امی کی گود میں ہی گھستے تھے ۔۔۔ ۔۔ میری امی خود چاہے کتنا ڈانٹتیں کبھی ہماری غلطیوں پر ۔۔ لیکن پاپا جب ڈانٹتے تو ان سے برداشت نہیں ہوتا تھا اور وہ ہمیشہ ہماری سائیڈ لیتیں ۔۔ اور ہمارے حصے کی ڈانٹ خود کھا لیتیں پاپا سے ۔۔
زبردست محب علوی بھائیبہت لطف آیا یہ دھاگہ پڑھ کر ۔
میری امی کی بھی چند خصوصیات فرحت کی امی جیسی ہیں یعنی لاڈ بھی کافی اور سختی بھی کافی۔
میرے والد سعودی عرب چلے گئے تھے اور تقریبا اٹھارہ سال وہیں رہے ۔ اس لیے میری اور میرے بھائیوں کی تربیت کا بہت زیادہ حصہ والدہ ہی نے کیا شاید اس لیے بھی انہوں نے کچھ زیادہ سختی رکھی ہم پر تاکہ ہم بگڑے نہ ۔ والد والی دھمکیاں تو لگ ہی نہیں سکتی تھی اس لیے وہ خود ہی اچھی طرح ہماری "تواضع" گاہے گاہے کرتی رہا کرتی تھیں۔
اس کے علاوہ وہ میرے ساتھ پڑھنے کے لیے جاگا کرتی تھی اور میں ان سے کہہ کر دو تین گھنٹے سو جایا کرتا تھا اور وہ مجھے چائے کے ساتھ اٹھا دیا کرتی تھیں یعنی وہ تمام رات میرے امتحانات کے لیے مجھ سے زیادہ جاگا کرتی تھیں۔ میرے باقی بہن بھائیوں نے انہیں یہ تکلیف نہیں دی اس لیے وہ میرا یاد کرکے باقی بہن بھائیوں کو کوستی بھی ہیں کہ مجھے حسرت ہی رہی کہ تم لوگ بھی مجھے ایسے جگاؤ۔
میرے سب سے چھوٹے بھائی اور بہن کے میرے بعد بہت لاڈ اٹھائے مگر گھوم پھر کر اگر میں حساب کروں تو سب سے زیادہ مجھ سے ہی پیار کیا اور میری ہی خدمت بھی کی ۔ کپڑے اب تک بھی امی استری کر دیتی ہیں اور کافی دیر تک تو میرے جوتے بھی پالش کر کے دے دیا کرتی تھی۔ جب بڑے ہو کر کافی دیر بعد احساس ہوا کہ یہ زیادتی ہے تو پھر میں نے خود تو نہیں
البتہ چھوٹے بھائیوں سے کروانے شروع کر دیے۔
ہے ناں۔ میں تو اکثر جب کوئی غلط کام کرتی تھی تو معصوم سی صورت بنا کر اماں کے پاس بیٹھ جاتی۔ انہیں فوراً آئیڈیا ہو جاتا کہ پھر کوئی بلنڈر کر آئی ہے۔ جھاڑ تو خیر کم ہی پڑتی تھی لیکن ایک 'شاباش' مل جاتی تھی جو جھاڑ سے زیادہ کڑوی ہوتی تھی
وہی تو۔ امیاں ایسی ہی سویٹ ہوتی ہیں۔
میری اماں کی زبانی تواضع ہی ایسی شاندار ہوتی ہے کہ بندے کو چھپنے کی جگہ نہیں ملتی۔ شوگر کوٹڈ دھلائی ہوتی ہے۔
شاباش۔ بھائی، جب انسان بڑا ہو جائے تو اپنا کام خود کر لینا چاہئیے۔ بیچارے چھوٹوں کی شامت کیوں آتی ہے بھلا؟
ہہہ ميں چشم تصور سے ديكھ رہی ہوں ،
مجھ پر فيشل ايكسپرشنز اتنى جلدى اثر كرتے ہيں كہ ميں امى كے چہرے يا آنكھووں سے اندازہ كر ليتى تھی ان كے غصے كا ۔
البتہ بھائى ... ان كو باقاعدہ مولا بخش بھی نہيں ڈرا سكتا ۔
بہت سی بہووں اور دامادوں کے لئے لفظ معترضہدرست ، خالائيں ، پھپھو اور ساس بھی بالكل ماؤں جيسى ہوتى ہيں ۔
میری اماں محاروں کا انسائیکلو پیڈیا ہیں۔ ہر کام، موقع اور صورتحال کے لئے ان کے پاس محاورہ موجود ہوتا ہے۔ ہم لوگ امی اور ابو کا محاروں کا مقابلہ کرواتے تھے جس میں ہمیشہ اماں جیت جاتی تھیں بلکہ ابھی بھی جیت جاتی ہیں۔السلام علیکم
سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اسے کیا عنوان دوں، بس جو سمجھ آیا لکھ دیا
تو پیاری بہنوں،بچیوں،بیٹیوں کرنا آپ سب نے یہ ہے کہ اگر تو آپ خود مائیں ہیں تو یہاں بتانا ہے کہ آپ کیسی ماں ہیں اورساتھ ہی یہ کہ آپ کی پیاری امی کیسی ہیں یا کیس تھیں اور بچیوں نے اپنی امی کے بارے میں لکھنا ہے ۔
اگر تفصیلی جوابات لکھنا چاہیں تو بہت ہی اچھے اور واقعات بھی لکھنا چاہیں تو واہ واہ کیا ہی کہنے
اور بڑوں کی تربیت کیسے ہوتی ہے پھر؟ انہیں بھی تو کسی کی خدمت کرنی چاہئیے ناں۔زبانی تواضع میں وہ لطف نہیں جو عملی تواضع میں ہے۔
چھوٹوں کو بڑوں کی خدمت کرنی چاہے ، اس سے ہی ان کی تربیت ہوتی ہے۔ بہن بہت دیر سے آئی اس لیے بھائیوں کو ہی کاموں پر لگانا پڑا۔
ویسے ایسی امیوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ خود کو کبھی طرم خان نہیں سمجھتے اور عملی زندگی میں بہت سے مسائل سے بچے رہتے ہیںميرى امى کسی اور قسم کی امی ميں آتى ہيں ، بلكہ ذرا اور قسم كى امى ۔ يا نمبر 2 اور نمبر 7 كو نكال كر باقى كا كومبى نيشن ۔ نمبر 2 كى ضرورت اس ليے نہيں پڑتی كہ وہ ہميں خود ہی ٹھيك ٹھاك كرنا جانتى ہيں ، ہم ابو جان سے زيادہ ان سے ڈرتے ہيں ۔ ابو جان كے آنے سے تو ہم پھيل جاتے ہیں كہ اب ہمارے حقوق محفوظ ہيں : ) ايك بھائى ان كى ٹھيك كرنے والى صلاحيت كے ليے چيلنج بنے رہے ۔ اب ان كى بيگم نے انہيں بالكل ٹھيك ٹھاك كر ديا ہے۔ ميرى امى اور وہ بھابى پكى سہيلياں ہيں ۔
مجھے حسرت ہوتى ہے ايسى امياں ديكھ كر ، ميرى امى كبھی ( ب پر تشديد ك ساتھ) خواب ميں بھی ہمارى تعريف نہ كريں ۔ اس كى دليل يہ تھی ان كے پاس كہ تم خراب ہو جاؤ گے۔ اب بھابيوں كى تعريف كھل كر كرتی ہيں تو ميں انہيں بتاتى ہوں يہ آپ كو خراب كر رہی ہيں ہہہہ ۔
چونکہ ذو الفقار خود یہاں موجود نہیں لہٰذا میں اس "معصوم" سے اس کی دلی کیفیت پوچھ کر یہاں لکھنے لگا ہوں جو آپ کا چھوٹا بھائی ہونے کی سزا بھگتتا آیا ہے۔جب بڑے ہو کر کافی دیر بعد احساس ہوا کہ یہ زیادتی ہے تو پھر میں نے خود تو نہیں
البتہ چھوٹے بھائیوں سے کروانے شروع کر دیے۔
میں نے آنٹی کے مشورے کے مطابق دھاگے کا عنوان مدون کر دیا ہے۔
چونکہ ذو الفقار خود یہاں موجود نہیں لہٰذا میں اس "معصوم" سے اس کی دلی کیفیت پوچھ کر یہاں لکھنے لگا ہوں جو آپ کا چھوٹا بھائی ہونے کی سزا بھگتتا آیا ہے۔
شاید اسی لیے وہ مشہور زمانہ مقولہ ہے کہ "سگ باش برادرِ خورد مباش"
اب سارے بھائی آزادی سے اپنی ماؤں کے بارے میں لکھیں