"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عمر سیف

محفلین
تمہارے ہجر کا خنجر میری تلاش میں ہے
میں آئینہ ہوں یہ پتھر میری تلاش میں ہے
مرے خدا مجھے اپنے امان میں رکھنا
کسی کے درد کا نشتر میری تلاش میں ہے​
 

ظفری

لائبریرین

دل حسن کو دان دے رہا ہوں
گاہک کو دوکان دے رہا ہوں

شاید کوئی بندہِ خدا آجائے
صحرا میں اذان دے رہا ہوں

ہر کہنہ یقین کو ، از سر نو
ایک تازہ گمان دے رہا ہوں

گونگی ہے ازل سے جو حقیقت
میں اس کو زبان دے رہا ہوں

میں غم کو بسا رہا ہوں دل میں
بے گھر کو مکان دے رہا ہوں

بے جادہ وہ راہ ہے جو منزل
میں اس کا نشان دے رہا ہوں

جو فصل ابھی کٹی نہیں ہے
میں اس کا لگان دے رہا ہوں

حاصل کا حساب ہو ئے گا
فی الحال تو جان دے رہا ہوں

رکھوں جو لحاظ مصلحت کا
کیا کوئی بیان دے رہا ہوں

سلیم احمد​
 

ہما

محفلین
نئی طرح سے نبھانے کی دِل نے ٹھانی ہے
وگرنہ اِس سے مُحبت بُہت پُرانی ہے
خدا وہ دِن نہ دِکھائے کہ میں کَسی سے سُنوں
کہ تو نے بھی غمِ دُنیا سے ہار مانی ہے
زمیں پہ وہ ستارے شکار کرتے ہیں‌،
مزاج اہل ِ مُحبت کا آسمانی ہے
 

عمر سیف

محفلین
یہ اکثر سوچتا ہوں میں
یہ اکثر سوچتا ہوں میں
تجھے کیسے یہ سمجھاؤں
ترا ہونا میری اس زندگی کے واسطے
کتنا ضروری ہے
بجز تیرے اے جانِ جاں
مری دُنیا ادھوری ہے
 

عمر سیف

محفلین
کسي کي جدائي سے
کسي کي جدائي ميں
کوئي مر نہيں جاتا
آج
اتنے عرصے بعد تمہيں ديکھا
تو سمجھ ميں آيا
کہ
جتني بھي دوري ہو
دور جانے سے محبت کم نہيں ہوتي
اگر يہ نصيب نہ بنے تو کسک ضرور بن جاتي ہے
محبت مرتي نہيں امر کر جاتي ہے
 

عیشل

محفلین
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہمنفسو وہ خواب ہیں ہم

اے درد بتا!کچھ تو ہی بتا،اب تک یہ معمہ حل ہو نہ سکا
ہم میں ہے دلِ بے تاب نہاں یا آپ دلِ بے تاب ہیں ہم

میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں،منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کم یاب ہیں ہم

مرغان ِ قفس کو پھولوں نے اے شاد!یہ کہلا بھیجا ہے
آجاؤ جو تم کو آنا ہو،ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم

(شاد عظیم آبادی)
 

عمر سیف

محفلین
ایسا لگتا ہے زندگی تم ہو
اجنبی جیسے اجنبی تم ہو

اب کوئی آرزو نہیں باقی
جستجو میری آخری تم ہو

لوگ آتے ہیں لوگ جاتے ہیں
میری نگاہ میں آج بھی تم ہو

میں زمیں پہ گھنا اندھیرا
آسمانوں کی چاندنی تم ہو

دوستوں سے وفا کی اُمیدیں
کس زمانے کے آدمی تم ہو​
 

شمشاد

لائبریرین
کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا
اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا پار کرے گا

سارا شہر ہی تاریکی پر یوں خاموش رہا تو
کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا

جب اُس کا کردار تُمھارے سچ کی زد میں آیا
لکھنے والا شہرِ کی کالی ہر دیوار کرے گا

جانے کون سی دُھن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں
دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا

دِل میں تیرا اقیام تھا لیکن اُب یہ کِسے خبر تھی
دُکھ بھی اپنے ہونے پر اتِنا اصرار کرے گا
(نوشی گیلانی)​
 

عمر سیف

محفلین
اگرچہ یہ وقت مرہم ہے
مگر کچھ وقت تو لگتا ہے
کسی کو بُھول جانے میں
دوبارہ دل بسانے میں
کچھ وقت تو لگتا ہے
ابھی وہ درد باقی ہے
میں کیسے نئی اُلفت میں
اپنی ذات کو گُم کرلوں
کہ میرے جسم و وجود میں
ابھی وہ فرد باقی ہے
ابھی اُس شخص کی مجھ پر
نگاہِ سرد باقی ہے
ابھی تو عشق کے راستوں کی
مجھ پر گرد باقی ہے
ابھی وہ درد باقی ہے ۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس موڑ سے
اس موڑ سے جاتے ہیں کچھ سست قدم رستے ، کچھ تیز قدم راہیں
پتھر کی حویلی کو شیشے کے گھر وندوں میں ، تِنکوں کے نشیمن تک
صحرا کی طرف جا کر اِک راہ بگو لوں میں کھو جاتی ہے چکرا کر
رُک رُک کے جھجکتی سی
اِک موت کی ٹھنڈی سی وادی میں اُتری ہے
اِک راہ اُدھڑتی سی ، چھلتی ہو ئی کانٹوں سے جنگل سے گزرتی ہے
اِک دوڑ کے جاتی ہے اور کود کے گرتی ہے انجان خلا ؤں میں
اِ س موڑ پہ بیٹھا ہوں جس موڑ سے جاتی ہیں ہر ایک طرف راہیں
اِک روز تو یوں ہو گا اس موڑ پر آکر تم ،
رُک جا ؤ گی کہہ دو گی
وہ کون سا راستہ ہے
(گلزار)
 

عمر سیف

محفلین
طے کر نہ سکا زیست کے زخموں کا سفر بھی
حالانکہ میرا دل تھا شگوفہ بھی شرر بھی
اترا نہ گریباں میں مقدر کا ستارہ
ہم لوگ لُٹاتے رہے اشکوں کے گہر بھی​
 

شمشاد

لائبریرین
فراق
وہ شب جس کو تم نے گلے سے لگا کر
مقدس لبوں کی حسیں لوریوں میں
سُلایا تھا سینے پہ ہر روز
لمبی کہا نی سنا کر
وہ شب جس کی عادت بگاڑی تھی تم نے
وہ شب آج بستر پہ اوندھی پڑی رورہی ہے
(گلزار)
 

عمر سیف

محفلین
اتنا بے حس تھا کہ پگھلتا ہی نہ تھا باتوں سے
آدمی تھا کہ تراشا ہوا پتھر دیکھا
دُکھ ہی ایسا تھا جو رویا محسن ورنہ
غم چُھپا کے اُسے ہنستے ہوئے اکثر دیکھا​
 

عیشل

محفلین
نہ کسی کی آنکھ کا روپ ہوں،نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آسکے میں وہ ایک مشتِ‌غبار ہوں
مرا رنگ و روپ بگڑ گیا،مرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاںسے اجڑ گیا،میں اسی کی فصلِ بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں،کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آکے شمع جلائے کیوں،میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
میں نہیں ہوں نغمہ ءجاں فزا،مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا،میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
وہ سامنے بھی آئے تو دیکھا نہ کر اسے
گر وہ بچھڑ بھی جائے تو سوچا نہ کر اسے
اک بار جو گیا سو گیا بھول جا اسے
وہ گم شدہ خیال ہے پیدا نہ کر اسے
اب اس کی بات خالی ہے معنی سے اے منیر
کہنے دے جو وہ کہتا ہے روکا نہ کر اسے
(منیر نیازی)​
 

عیشل

محفلین
اگر تلاش کریں گے تو مل ہی جائے گا
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا
تمہارے ساتھ یہ موسم گلابوں جیسا ہے
تمہارے بعد یہ موسم بہت رلائے گا
 

شمشاد

لائبریرین
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا

یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پے رونا آیا

کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ
منزلِ عشق میں ہر گام پے رونا آیا


جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا . شکیل.
مجھ کو اپنے دلِ ناکام پے رونا آیا

(شکیل بدایونی)​
 

ماوراء

محفلین
عیشل نے کہا:
نہ کسی کی آنکھ کا روپ ہوں،نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آسکے میں وہ ایک مشتِ‌غبار ہوں
مرا رنگ و روپ بگڑ گیا،مرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاںسے اجڑ گیا،میں اسی کی فصلِ بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں،کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آکے شمع جلائے کیوں،میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
میں نہیں ہوں نغمہ ءجاں فزا،مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا،میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
:best:
 

شمشاد

لائبریرین
یہ بہادر شاہ ظفر کی غزل ہے جو کچھ اسطرح ہے :

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں، نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکا میں وہ ایک مُشتِ غبار ہوں

نہ تو میں کسی کا حبیب ہوں نہ تو میں کسی کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اُجڑ گیا وہ دیار ہوں

میرا رنگ روپ بگڑ گیا میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن فضا میں اجڑ گیا میں اس کی فضلِ بہار ہوں

پائے فاتح کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بے کسی کا مزار ہوں

میں نہیں ہوں نغمہِ جاں فشاں مجھے سن کے کوئی کرئے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھ کی پکار ہوں
(بہادر شاہ ظفر)​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top