عرفان سعید
محفلین
بالکل!اس میں کوئی شک نہیں کہ شوق نمبروں سے ماوراء ہوتا ہے۔
اب آپ ہی بتائیں، گرہیں لگانے پر مجھے کون سے نمبر ملنے والے ہیں!
بالکل!اس میں کوئی شک نہیں کہ شوق نمبروں سے ماوراء ہوتا ہے۔
یہ شاید پاکستان میں سائنس کے طالب علموں کے لیے یونیورسل ٹرتھ ہے کہ ان کو یہی مضامین تنگ کرتے ہیں اور ان کے ناپسندیدہ بھی بن جاتے ہیں۔میٹرک ایف ایس سی میں مطالعہ پاکستان کے علاوہ اردو ہی میرا ناپسندیدہ مضمون تھا
شکر ہے مطالعہ پاکستان کا نصاب مکمل کرنے سے قبل ہی ملک سے باہر نکل آیا۔اور مطالعہ پاکستان اور رٹوں سے قائداعظم مرحوم کے چودہ نکات ہی سب سے پہلے ذہن میں آتے ہیں، سالہا سال تک ہم اس کے رٹے مارتے رہے لیکن پیپر کے بعد ہمیشہ ایک ہی یاد رہتا تھا کہ "سندھ کو بمبئی سے الگ کیا جائے"۔ باقی یہ بات بہت بعد میں'غیر نصابی' کتب سے کھلی کہ قائد کے چودہ نکات اصل میں امریکی صدر ولسن کے چودہ نکات کی نقل تھے جو اُس نے 1918ء میں پہلی جنگ عظیم ختم کرنے اور امن کے لیے کانگریس میں دیے تھے۔
فیل کرنا ہی بہتر فیصلہ ہو گا۔بالکل!
اب آپ ہی بتائیں، گرہیں لگانے پر مجھے کون سے نمبر ملنے والے ہیں!
میں نے آپ کی لڑی کو کہاں پہنچا دیا اور آپ مجھے فیل کرنے پر تلے ہیں!فیل کرنا ہی بہتر فیصلہ ہو گا۔
ناکامی سے شاعری میں مزید نکھار آتا ہے۔
واقعی؟ میں نے تو سنا تھا کہ اچھا شاعر دل ٹوٹنے کے بعد تخلیق ہوتا ہےناکامی سے شاعری میں مزید نکھار آتا ہے۔
دل ٹوٹنا بہت بڑی کامیابی ہے؟واقعی؟ میں نے تو سنا تھا کہ اچھا شاعر دل ٹوٹنے کے بعد تخلیق ہوتا ہے
آج تک کامیابی پر کسی کا دل ٹوٹتے نہیں دیکھا۔ آپ کو تجربہ یا مشاہدہ ہوا ہو تو بتائیے۔واقعی؟ میں نے تو سنا تھا کہ اچھا شاعر دل ٹوٹنے کے بعد تخلیق ہوتا ہے
انگلینڈ کی نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی پر ہمارا دل تو بہت ٹوٹا!آج تک کامیابی پر کسی کا دل ٹوٹتے نہیں دیکھا۔
اس طرح تو انڈیا کی اکثر کامیابیوں پر ٹوٹتا ہے۔ اپنی کامیابی کی بات کریں۔انگلینڈ کی نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی پر ہمارا دل تو بہت ٹوٹا!
اسے دل ٹوٹنا نہیں ’’حسد‘‘ کرنا کہتے ہیںانگلینڈ کی نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی پر ہمارا دل تو بہت ٹوٹا!
بیٹے کے ساتھ کرکٹ کھیلتے جیت جاؤں تو دل ٹوٹ جاتا ہے!اپنی کامیابی کی بات کریں۔
بیٹے کی ہار تو اپنی ہار ہوتی ہے۔بیٹے کے ساتھ کرکٹ کھیلتے جیت جاؤں تو دل ٹوٹ جاتا ہے!
الحمد للہ
میری بیٹی ابھی ریسیپشن 1 (کے جی 1) سے ریسیپشن 2 میں گئی ہے۔ ان کی پوزیشنز تو نہیں ہوتیں، البتہ مختلف سرٹیفکیٹس ملتے ہیں۔ تو اس بار اسے بیسٹ رائٹنگ سکلز، بیسٹ آرٹسٹ کا سرٹیفکیٹ ملا ہے۔
اور سب سے اہم اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے آؤٹ سٹینڈنگ پرفارمنس کا سرٹیفکیٹ ہے جو ہر کلاس میں ایک بچے کو ملتا ہے۔
اسلامی یونیورسٹی سکولز سسٹم کا سکول ہے۔ اس لیے یونیورسٹی سے سرٹیفکیٹ آتا ہے۔
کیا اچھے انگریزی میڈیم سکولوں میں اردو ادب پڑھانے کا انداز تخلیقی نوعیت کا نہیں ہے؟یہ شاید پاکستان میں سائنس کے طالب علموں کے لیے یونیورسل ٹرتھ ہے کہ ان کو یہی مضامین تنگ کرتے ہیں اور ان کے ناپسندیدہ بھی بن جاتے ہیں۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ سائنس سٹوڈنٹس ان مضامین کو کماحقہ وقت نہیں دیتے بلکہ ان کا سارا دھیان ریاضی، فزکس، کیمسٹری میں ہوتا ہے۔
پھر یہ کہ لمبے لمبے رٹے مارنے پڑتے ہیں، مثال کے طور پر 'نازکی اس کے لب کی کیا کہیے' کی تشریح میں صفحہ سیاہ کرنے کے لیے ایسے ہی دو چارمزید اشعار کے رٹے مارنے پڑتے ہیں۔ فُل والیم میوزک چلا کر گھنٹوں ریاضی کے سوال حل کرنے کا لطف چیزے دگر ہے!
اور مطالعہ پاکستان اور رٹوں سے قائداعظم مرحوم کے چودہ نکات ہی سب سے پہلے ذہن میں آتے ہیں، سالہا سال تک ہم اس کے رٹے مارتے رہے لیکن پیپر کے بعد ہمیشہ ایک ہی یاد رہتا تھا کہ "سندھ کو بمبئی سے الگ کیا جائے"۔ باقی یہ بات بہت بعد میں'غیر نصابی' کتب سے کھلی کہ قائد کے چودہ نکات اصل میں امریکی صدر ولسن کے چودہ نکات کی نقل تھے جو اُس نے 1918ء میں پہلی جنگ عظیم ختم کرنے اور امن کے لیے کانگریس میں دیے تھے۔
ماشاءاللہ ،الحمد للہ
میری بیٹی ابھی ریسیپشن 1 (کے جی 1) سے ریسیپشن 2 میں گئی ہے۔ ان کی پوزیشنز تو نہیں ہوتیں، البتہ مختلف سرٹیفکیٹس ملتے ہیں۔ تو اس بار اسے بیسٹ رائٹنگ سکلز، بیسٹ آرٹسٹ کا سرٹیفکیٹ ملا ہے۔
اور سب سے اہم اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے آؤٹ سٹینڈنگ پرفارمنس کا سرٹیفکیٹ ہے جو ہر کلاس میں ایک بچے کو ملتا ہے۔
اسلامی یونیورسٹی سکولز سسٹم کا سکول ہے۔ اس لیے یونیورسٹی سے سرٹیفکیٹ آتا ہے۔
ماشاءاللہ ،جی بہن جی، بڑے بیٹے نے فرسٹ ایئر کے پیپرز دیئے ہوئے ہیں اور اس کا نتیجہ ستمبر میں متوقع ہے۔
چھوٹے بیٹے کا نویں کا رزلٹ آ گیا ہے، 510 میں سے 482 نمبرز ہیں۔
(بڑے کی طرح اس نے بھی اردو میں میری ناک کٹوا دی ہے۔ ویسے بچے میرے پرانے رزلٹ کارڈز دیکھ دیکھ کر ہنستے ہیں کہ ہمارے زمانے میں میڑک کے 850 میں سے بمشکل اتنے نمبرز آتے تھے، اب تو اللہ اللہ ہے)۔
میرے خیال میں یہ جہت صرف انگلش تک محدود ہے۔ انگلش میں بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں واقعی نکھاری جاتی ہیں اور ان کی ہمت افزائی کی جاتی ہے، تخیل کو بھی کھلی چھٹی دی جاتی ہے لیکن اردو میں ایسی کوئی بات میں نے نہیں دیکھی۔ وہی ڈھاک کے تین پات۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ سائنس کے طلبا کے لیے اردو پڑھنے پڑھانے کا کوئی مستقبل نہیں ہے، نہ ہی ایف ایس سی کے بعد اردو نے کہیں آڑے آنا ہے۔ سو گزارہ کیا جاتا ہے۔ سائنس کے جن طلبا کی اردو میں کوئی تخلیقی صلاحیت نظر آتی ہے وہ صرف اور صرف ان کی ذاتی دلچسپی اور لگن کی وجہ سے ہوتی ہے، کسی اسکول یا ادارے یا نصاب کا شاید ہی کوئی رول ہو اس میں۔کیا اچھے انگریزی میڈیم سکولوں میں اردو ادب پڑھانے کا انداز تخلیقی نوعیت کا نہیں ہے؟
ادب اور فنون لطیفہ تو تخلیق سے بھرپور مضامین ہیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ سائنس میں دلچسپی رکھنے والے طلبا اس میں دلچسپی نہ لے پائیں۔
کیا اچھے انگریزی میڈیم سکولوں میں اردو ادب پڑھانے کا انداز تخلیقی نوعیت کا نہیں ہے؟
ادب اور فنون لطیفہ تو تخلیق سے بھرپور مضامین ہیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ سائنس میں دلچسپی رکھنے والے طلبا اس میں دلچسپی نہ لے پائیں۔