کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میرے دل کو دیکھ کر، میری وفا کو دیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا، خدا کو دیکھ کر
ہم اِنہی آنکھوں سے دیکھیں گے ترا حسن و جمال
گر یہی آنکھیں رہیں ا پنی ، خدا کو دیکھ کر
اب تو دیکھا تم نے اپنے داد خواہوں کا ہجوم
اب تو آنکھیں کھُل گئیں روزِ جزا کو دیکھ کر
حضرتِ زاہد ہماری چھیڑ کی عادت نہیں
گدگدی ہوتی ہے دل میں پارسا کو دیکھ کر
ہم مٹے جس پر، تری بے ساختہ وہ بات تھی
تو بھی عاشق ہو ہی جاتا اُس ادا کو دیکھ کر
غیر نے مہندی لگائی اُس کے ہاتھو ں میں جو داغ
خون آنکھوں میں اُتر آیا حنا کو دیکھ کر
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میرے دل کو دیکھ کر، میری وفا کو دیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا، خدا کو دیکھ کر
ہم اِنہی آنکھوں سے دیکھیں گے ترا حسن و جمال
گر یہی آنکھیں رہیں ا پنی ، خدا کو دیکھ کر
اب تو دیکھا تم نے اپنے داد خواہوں کا ہجوم
اب تو آنکھیں کھُل گئیں روزِ جزا کو دیکھ کر
حضرتِ زاہد ہماری چھیڑ کی عادت نہیں
گدگدی ہوتی ہے دل میں پارسا کو دیکھ کر
ہم مٹے جس پر، تری بے ساختہ وہ بات تھی
تو بھی عاشق ہو ہی جاتا اُس ادا کو دیکھ کر
غیر نے مہندی لگائی اُس کے ہاتھو ں میں جو داغ
خون آنکھوں میں اُتر آیا حنا کو دیکھ کر