فرقان احمد
محفلین
رونا آ گیا!کورونا آگیا
رونا آ گیا!کورونا آگیا
اونٹ پہاڑ تلے آ گیا، بیچارہ!کورونا آگیا ورنہ خلیل الرحمن قمر تو دنیا پر چھا گیا تھا!
آج دوائی لینا بھول گئے تھے؟یہ ڈرامہ عورتوں اور امیر مردوں کو سارے دو نمبر طریقے سکھانے کے لیے تیار کیا گیا۔ سینما میں بھی پروموٹ اسی لیے کیا گیا کہ سب دیکھ سن اور سیکھ لیں۔ یہ میڈیا کے لوگ انسانوں کے سخت دشمن ہیں۔
آپکو تو دے دی ہے۔ اور لگ بھی رہا ہے افاقہ ہوا ہے۔آج دوائی لینا بھول گئے تھے؟
کسی کی عظمت کے طے کرنے کا معیار یہ نہیں ہوتا کہ کسی کے افکار پر کوئی ڈرامہ اگر سینما میں ریلیز ہو جائے تو اس کی فروخت ہونے والی ٹکٹوں کی تعداد کو گنا جائے۔
عظمت طے کرنے کا اصل معیار یہ ہے کہ یہ ڈرامہ عمران خان کی حکومت کے آزاد خیال معاشرے میں معاون ہے جبکہ اقبال کے اشعار اسکے برعکس معاشرہ چاہتے ہیں۔ موصوف چونکہ محفل کو اسی ایجینڈے کے پراپگینڈے کے لیے استعمال کر رہے ہیں سو مشتری ہوشیار باش!
یہ چھوٹے موٹے معاملات خلیل الرحمان قمر جیسے عظیم رائٹر اور شاعر اور پولی میتھ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ ابھی گھر بیٹھ کر مزید ڈائلاگوں کی آمد ہو رہی ہو گی۔اونٹ پہاڑ تلے آ گیا، بیچارہ!
اگلے ڈرامہ کی پنچ لائن: یہ دو ٹکے کا وائرس!یہ چھوٹے موٹے معاملات خلیل الرحمان قمر جیسے عظیم رائٹر اور شاعر اور پولی میتھ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ ابھی گھر بیٹھ کر مزید ڈائلاگوں کی آمد ہو رہی ہو گی۔
کیا غلط لگ گیا؟ یا زور سے لگ گیا؟
کیا آپ زمین پر لیٹ کر ہنس رہے ہیں؟ جبکہ وائرس۔۔۔ خیر وہ اثر نہیں کرے گا۔
اور وہ ڈائیلاگ یہ ہے۔ہ چھوٹے موٹے معاملات خلیل الرحمان قمر جیسے عظیم رائٹر اور شاعر اور پولی میتھ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ ابھی گھر بیٹھ کر مزید ڈائلاگوں کی آمد ہو رہی ہو گی۔
اور وہ ڈائیلاگ یہ ہے۔
وائرس فطرتا کورونا نہیں ہوتا اور جو کورونا ہوتا ہے وہ فطرتا وائرس نہیں ہوتا
"خدا کے لئے" کے رائٹر کی نئی فلم آ رہی ہے "بس کر دو بھائی!"