میں نیکی ہوں بُرائی کی جزاہوں
ہوں پانی، آگ کی لیکن سزا ہوں
قناعت کی ہے اطلس زیر خرقہ
میں اندر شاہجہاں بار گدا ہوں
میں چپ ہوں غنچہ صد لب کی مانند
میں مثل بوُ خموشی میں صدا ہوں
صداقت سے درازی عمر کی ہے
مثالِ سرو میں دائم ہرا ہوں
ہو مژدہ بھولے بھٹکے عاشقوں کو
کہ میں رحمان اُن کا رہنما ہوں
رحمان باباؒ ؒ