میڈٰیا

محسن حجازی

محفلین
کمپیوٹر آج کل ہمارا ہی استعمال ہوتا ہے کہیں ہمارا لکھا ہوا مضمون ہی تو اٹھا کر نہیں چپکا دیا؟ :eek:
ہم کو جو آج کل اپنی تخلیقیت کے سوتے خشک ہوتے محسوس ہوتے ہیں اس کے پیچھے اسی قسم کی کوئی سمگلنگ کا ہاتھ معلوم ہوتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
بہت خوب سارہ ۔۔۔ مضمون ٹو دی پوائنٹ رہا ۔ اولاد کی ذہنی نشوونما کا آغاز والدین کی تربیت سے ہی ہوتا ہے ۔ اور واقعی والدین کو کبھی اپنی اولاد سے غافل نہیں‌ہونا چاہیئے ۔ آخر محشر میں بندے سے اس کے کنبے کی بابت بھی سوال ہونا ہے ۔
 
کمپیوٹر آج کل ہمارا ہی استعمال ہوتا ہے کہیں ہمارا لکھا ہوا مضمون ہی تو اٹھا کر نہیں چپکا دیا؟ :eek:
ہم کو جو آج کل اپنی تخلیقیت کے سوتے خشک ہوتے محسوس ہوتے ہیں اس کے پیچھے اسی قسم کی کوئی سمگلنگ کا ہاتھ معلوم ہوتا ہے۔
کمپیو ٹر آپ کا مگر دل دماغ تو ہما را اپنا ہی ہے:grin:
آپ کی تخلیقیت کے سوتے خشک ہو نے کی وجہ تو اب محفل میں بیان نہیں‌کی جا سکتی نا;):grin::music:
 
بہت خوب سارہ ۔۔۔ مضمون ٹو دی پوائنٹ رہا ۔ اولاد کی ذہنی نشوونما کا آغاز والدین کی تربیت سے ہی ہوتا ہے ۔ اور واقعی والدین کو کبھی اپنی اولاد سے غافل نہیں‌ہونا چاہیئے ۔ آخر محشر میں بندے سے اس کے کنبے کی بابت بھی سوال ہونا ہے ۔
بہت شکریہ:hatoff:
 
شروعات افسانوی یا بالفاظ دیگر ڈرامائی انداز میں ہوئی ہے جس کے باعث قاری ایک طرح کی کشش محسوس کرتا ہے کہ آگے کی سطروں کو بھی نگاہوں سے ٹٹولے۔ اور جوں جوں آگے بڑھیئے چست درست جملے اور دلچسپ لہجہ شوق کو مزید ہوا دیتے ہیں۔ مضمون میں اثرات اور ذمہ داریوں کے بیان کے درمیان واضح خط فاصل ہے جو نہ صرف مضمون کے حسن کو چار چاند لگاتا ہے بلکہ خیالات کے تکرار اور بہاؤ کی بے ترتیبی سے بھی دور رکھتا ہے۔

موضوع کا احطہ مناسب ہے پر عنوان غیر موزوں ہے۔ صرف میڈیا کہہ کر موضوع کا سکوپ ایک مضمون سے بڑھ کر ایک شعبے پر محیط ہو جاتا ہے۔ نیز میڈیا سے صرف الیکٹرانک میڈیا مراد لینا بھی حیطہ مضمون کو مختصر کرتا ہے جو کہ اس مضمون میں شدت سے محسوس ہوا۔ تحریر میں بے محل لائن بریک کی بھر مار ہے جنھیں تحریر کی عدم توجہی گردانا جا سکتا ہے۔ نیز پیرا گراف کے لئے فرسٹ لائن انڈٰنٹیشن چونکہ ویب پہ مروج نہیں ہے اس لئے ایک خالی سطر چھوڑنا مناسب ہوتا ہے۔ بعض جگہوں پر ایک ہی لفظ کے تکرار نے جملے کے حسن کو متاثر کیا ہے۔ اس سے اجتناب برتنا چاہئے اور ضروری ہو تو کوئی ہم معنی لفظ استعمال کر لینا چاہیے۔ مثلاً،

انھوں نے مجھے کتاب دینے کے لئے لائبریری بلایا، لیکن مجھے پہونچنے میں تھوڑی تاخیر ہو گئی، لیکن جب پہونچا تو وہاں عجیب صورتحال تھی۔

اس فقرے میں لیکن لفط کا تکرار اسے بھونڈا کر رہا ہے۔ اگر دوسرے لیکن کو مگر سے تبدیل کر دیا جائے تو یہ قباحت نہیں رہ جاتی ہے۔
 

ابن عادل

محفلین
میں آپ کو اس خوبصورت منظر کشی پر داد دیتا ہوں ۔ منظر کشی کرنا واقعی کمال ہے ۔ اور آپ نے کمال کی منظر کشی کی ہے ۔
 
شروعات افسانوی یا بالفاظ دیگر ڈرامائی انداز میں ہوئی ہے جس کے باعث قاری ایک طرح کی کشش محسوس کرتا ہے کہ آگے کی سطروں کو بھی نگاہوں سے ٹٹولے۔ اور جوں جوں آگے بڑھیئے چست درست جملے اور دلچسپ لہجہ شوق کو مزید ہوا دیتے ہیں۔ مضمون میں اثرات اور ذمہ داریوں کے بیان کے درمیان واضح خط فاصل ہے جو نہ صرف مضمون کے حسن کو چار چاند لگاتا ہے بلکہ خیالات کے تکرار اور بہاؤ کی بے ترتیبی سے بھی دور رکھتا ہے۔

موضوع کا احطہ مناسب ہے پر عنوان غیر موزوں ہے۔ صرف میڈیا کہہ کر موضوع کا سکوپ ایک مضمون سے بڑھ کر ایک شعبے پر محیط ہو جاتا ہے۔ نیز میڈیا سے صرف الیکٹرانک میڈیا مراد لینا بھی حیطہ مضمون کو مختصر کرتا ہے جو کہ اس مضمون میں شدت سے محسوس ہوا۔ تحریر میں بے محل لائن بریک کی بھر مار ہے جنھیں تحریر کی عدم توجہی گردانا جا سکتا ہے۔ نیز پیرا گراف کے لئے فرسٹ لائن انڈٰنٹیشن چونکہ ویب پہ مروج نہیں ہے اس لئے ایک خالی سطر چھوڑنا مناسب ہوتا ہے۔ بعض جگہوں پر ایک ہی لفظ کے تکرار نے جملے کے حسن کو متاثر کیا ہے۔ اس سے اجتناب برتنا چاہئے اور ضروری ہو تو کوئی ہم معنی لفظ استعمال کر لینا چاہیے۔ مثلاً،

انھوں نے مجھے کتاب دینے کے لئے لائبریری بلایا، لیکن مجھے پہونچنے میں تھوڑی تاخیر ہو گئی، لیکن جب پہونچا تو وہاں عجیب صورتحال تھی۔

اس فقرے میں لیکن لفط کا تکرار اسے بھونڈا کر رہا ہے۔ اگر دوسرے لیکن کو مگر سے تبدیل کر دیا جائے تو یہ قباحت نہیں رہ جاتی ہے۔
بہت شکریہ میری ناقص‌ تحریر کو پڑھنے کا اور اس پر اپنی قیمتی رائے دینے کا:hatoff:
بہت ساری غلطیاں اس لیے ہو گئیں کے اس میدان میں ہم ابھی نو آموز ہیں۔۔۔۔۔۔آپ کی رہنمائی رہی تو تحر یر میں‌ غلطیاں کم ہو تی جائیں گی۔۔۔۔۔۔
رہنمائی کے لیے بہت شکریہ
 

ماوراء

محفلین
سعود بھیا نے تو کافی تفصیل سے تبصرے کیے ہوئے ہیں۔ :grin:

سارہ، بہت اچھا لکھا ہے۔ بیان کرنے کا اندازہ بہت اچھا تھا کہ پڑھنے والا پڑھتا ہی چلا جاتا ہے- اور یہی سب سے زیادہ اہم بات ہوتی ہے، کہ مضمون میں کہیں بوریت، اکتاہٹ کا احساس نہ ہو۔
 
سعود بھیا نے تو کافی تفصیل سے تبصرے کیے ہوئے ہیں۔ :grin:

سارہ، بہت اچھا لکھا ہے۔ بیان کرنے کا اندازہ بہت اچھا تھا کہ پڑھنے والا پڑھتا ہی چلا جاتا ہے- اور یہی سب سے زیادہ اہم بات ہوتی ہے، کہ مضمون میں کہیں بوریت، اکتاہٹ کا احساس نہ ہو۔
بہت شکریہ:hatoff:
 

ابوشامل

محفلین
کمپیو ٹر آپ کا مگر دل دماغ تو ہما را اپنا ہی ہے:grin:
آپ کی تخلیقیت کے سوتے خشک ہو نے کی وجہ تو اب محفل میں بیان نہیں‌کی جا سکتی نا;):grin::music:
یہ مزیدار پیغام آج میری نظروں سے گزرا ہے اور یکایک ذہن میں یہ تشویش بجلی کی طرح کوندی کہ
"کیا تخلیق کے سوتے خشک ہونے کی وجہ اتنی بھیانک بھی ہو سکتی ہے کہ سرِ "محفل" بیان نہ کی جا سکے؟" :)
 
یہ مزیدار پیغام آج میری نظروں سے گزرا ہے اور یکایک ذہن میں یہ تشویش بجلی کی طرح کوندی کہ
"کیا تخلیق کے سوتے خشک ہونے کی وجہ اتنی بھیانک بھی ہو سکتی ہے کہ سرِ "محفل" بیان نہ کی جا سکے؟" :)
نہیں بھیانک نہیں‌ ۔۔ بعض ا وقا ت خو بصو رت وجہ بھی بیا ں‌ سے با ہر ہو جا تی ہے ۔۔۔۔;):grin::grin:
:blush:
 
اففففففف!!!!

اب تو آپ مزید ایک عدد دروازے والی سزا کی حقدار ہوئی جا رہی ہیں۔ بس محسن بھیا کی نگاہ ادھر پڑنے کی دیر ہے۔
 
فا تحہ !! ہم تو بھائی جاں سے پنگا لینے سے پہلے اپنے قل بھی پڑھ پڑھا لیتے ہیں کہ جانے کب راہ حق میں‌شہید ہو جائین۔اور
لوگ گا تے پھریں
اے راہ حق کے شہیدو!:box:کی تصویرو
تمہیں بھائی جاں‌کی جفائیں سلا م کہتی ہیں:beating:

:grin::grin:
 
Top