میڈیا کی شامت قریب ہے؟

جاسم محمد

محفلین
"مقتدرہ" کو آخر ملک و قوم کا اتنا درد کیوں ہے۔ سیانے کہتے ہیں؛
"ماں سے بڑھ کر دائی، پھا پھا کٹنی کہلائی"
کیونکہ مقتدرہ ہمیشہ الیکشن چوری کرکے اپنی مرضی کی حکومت اقتدار میں لانا چاہتی ہے۔ جو عوام میں مقبول ہوتے ساتھ ہی اپنے پر نکالنا شروع کر دیتی ہے۔ جب اس مقبول عوامی حکومت کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا اور اگلا الیکشن بھی یہی جیتتی نظر آتی ہے۔ تو پھر کسی اور کو اقتدار کیلئے سلیکٹ کرکے اس عوامی حکومت کا بوریا بستر گول کر دیا جاتا ہے۔ یوں یہ سلسلہ مرحلہ وار چلتا رہتا ہے۔ جس سے ملک میں صحیح جمہوریت آتی ہے نہ آمریت۔ بس ایک ہائبرڈ نظام قائم رہتا ہے۔
 
کیونکہ مقتدرہ ہمیشہ الیکشن چوری کرکے اپنی مرضی کی حکومت اقتدار میں لانا چاہتی ہے۔ جو عوام میں مقبول ہوتے ساتھ ہی اپنے پر نکالنا شروع کر دیتی ہے۔ جب اس مقبول عوامی حکومت کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا اور اگلا الیکشن بھی یہی جیتتی نظر آتی ہے۔ تو پھر کسی اور کو اقتدار کیلئے سلیکٹ کرکے اس عوامی حکومت کا بوریا بستر گول کر دیا جاتا ہے۔ یوں یہ سلسلہ مرحلہ وار چلتا رہتا ہے۔ جس سے ملک میں صحیح جمہوریت آتی ہے نہ آمریت۔ بس ایک ہائبرڈ نظام قائم رہتا ہے۔
شاید آپ درست کہتے ہیں۔ لیکن پیپلز پارٹی کے حوالے سے شاید درست نہیں۔

بھٹو کو سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اپنی مرضی اور خوشی سے نہیں بنایا ہوگا۔ اسی طرح بینظیر اور زرداری صاحب بھی پاپولر ووٹ لے آئے تھے اور اس کا پریشر تھا تب ہی حکومت ان کے حوالے کی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
شاید آپ درست کہتے ہیں۔ لیکن پیپلز پارٹی کے حوالے سے شاید درست نہیں۔

بھٹو کو سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اپنی مرضی اور خوشی سے نہیں بنایا ہوگا۔ اسی طرح بینظیر اور زرداری صاحب بھی پاپولر ووٹ لے آئے تھے اور اس کا پریشر تھا تب ہی حکومت ان کے حوالے کی تھی۔
بھٹو تو ۱۹۷۰ کا الیکشن جیتے ہی نہیں تھے۔ شیخ مجیب جیتے تھے اور حکومت بنانا ان کا جائز جمہوری حق تھا۔ جسے بوٹوں نے کچل دیا اور یوں ملک کے ٹکڑے ہو گئے۔ بھٹو کو چاہیے تھا کہ باقی ماندہ ملک و قوم کو اعتماد میں لینے کیلئے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کرتے۔ مگر موصوف سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔ اور یوں بغیر کسی عوامی مینڈیٹ کے ۵ سال لگاتار حکمرانی کی۔ اس دوران ملک کے ٹکڑے کرنے والے غداروں کی نشاندہی کرنی والی حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کو چھپا دیا کہ اس سے فوج کا مورال ڈاؤن ہو جائے گا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگلا الیکشن جیتنے کے بعد تازہ دم فوج کے جرنیل نے ان کا تختہ الٹ دیا۔
بینظیر نے جنرل ضیا کی ہلاکت کے بعد اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرکے اقتدار سنبھالا تھا۔ جو زیادہ عرصہ تک چل نہ سکا اور انہوں نے جلد ہی اپنا خود کاشتہ پودا نواز شریف ان کے خلاف لانچ کر کے حکومت گرا دی۔
اسی طرح بینظیر امریکی این آر او ڈیل کے تحت مشرف سے دبئی میں مذاکرات کرکے وطن واپس آئی تھی۔ مگر شہید کر دی گئی اور یوں زرداری نے ہمدردی کا ووٹ سمیٹتے ہوئے پارٹی و اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
 
جو بات ہم کہنا چاہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ پاپولر ووٹ کی طاقت بڑی طاقت ہوتی ہے۔ 70کے الیکشن، 88 کے الیکشن اور بینظیر کی شہادت کے بعد الکشن فیر ہوئے جن میں پیپلز پارٹی کی جیت ہوئی اور انہیں حکومت دینی پڑی۔ پیپلز پاٹی کے ہر دور میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات کشیدہ رہے اسلیے کہ انہوں نے ووث کے بل پر حکومت حاصل کی تھی۔

زرداری صاحب نے مفاہمت کی سیاست کرکے پانچ سال حکومت تو بلالی لیکن پارٹی کی مقبولیت تقریباً ختم ہوگئی۔

نواز شریف اور عمران اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے لائے گئے ۔ نواز شریف نے حکومت ملنے کے بعد بغاوت کی جبکہ عمران کی پوزیشن اتنی کمزور ہے کہ چوں بھی نہیں کرسکتے۔

اب پنجاب میں پاپولر ووٹ نون کا ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو بات ہم کہنا چاہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ پاپولر ووٹ کی طاقت بڑی طاقت ہوتی ہے۔ 70کے الیکشن، 88 کے الیکشن اور بینظیر کی شہادت کے بعد الکشن فیر ہوئے جن میں پیپلز پارٹی کی جیت ہوئی اور انہیں حکومت دینی پڑی۔ پیپلز پاٹی کے ہر دور میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات کشیدہ رہے اسلیے کہ انہوں نے ووث کے بل پر حکومت حاصل کی تھی۔

زرداری صاحب نے مفاہمت کی سیاست کرکے پانچ سال حکومت تو بلالی لیکن پارٹی کی مقبولیت تقریباً ختم ہوگئی۔

نواز شریف اور عمران اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے لائے گئے ۔ نواز شریف نے حکومت ملنے کے بعد بغاوت کی جبکہ عمران کی پوزیشن اتنی کمزور ہے کہ چوں بھی نہیں کرسکتے۔

اب پنجاب میں پاپولر ووٹ نون کا ہے ۔
کون سا الیکشن فیئر تھا اور کونسا نہیں کہنا مشکل ہے۔ ۱۹۹۰، ۱۹۹۷، ۲۰۱۳ اور ۲۰۱۸ کے الیکشنز میں پی پی پی کو شکست ہوئی تھی۔ ان سب میں بدترین شکست ۱۹۹۷ کو ہوئی جب پی پی پی قومی اسمبلی کی صرف ۱۸ اور پنجاب اسمبلی کی کوئی سیٹ نہ جیت سکی تھی۔
مسلم لیگ ن اس وقت واقعتا ملک کی مقبول ترین جماعت تھی۔ نواز شریف اپنی طاقت کے زعم میں آرمی چیفس کو فارغ کر رہے تھے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر اپنے غنڈوں سے حملے کروا رہے تھے۔ امیر المومنین بننے کیلئے پارلیمان سے آئینی ترامیم پاس کر رہے تھے۔ اس آمریت نما جمہوریت میں سب کچھ ٹھیک جا رہا تھا کہ مشرف نے آکر تختہ الٹ دیا۔
۲۰۱۸ کے الیکشن میں بھی پنجاب سے ن لیگ ہی جیتی تھی۔ لیکن اس جیت کا تناسب اتنا کم تھا کہ تحریک انصاف نے ہارنے کے باوجود سارے آزاد امیدوار خرید کر حکومت بنا لی۔
 
۲۰۱۸ کے الیکشن میں بھی پنجاب سے ن لیگ ہی جیتی تھی۔ لیکن اس جیت کا تناسب اتنا کم تھا کہ تحریک انصاف نے ہارنے کے باوجود سارے آزاد امیدوار خرید کر حکومت بنا لی

اس میں صرف اتنا شامل کرلیجیے کہ کسی معشوق نے اس پردہ زنگاری میں اپنے سارے لوٹے پی ٹی آئی کی جھولی میں ڈال دئیے۔
 
Top