تجمل حسین
محفلین
میں، اردو اور اردو محفل
5 مارچ 2015 اختتام پذیر ہوتی سردیوں کا ایک خوشگوار اور خوبصورت دن تھا۔ یہ دن مجھے ایسے ہی یاد ہے جیسے پہلی بار کلاس میں اول آنے کا دن۔ یہ دن میں بھلا کیسے بھول سکتا ہوں۔ یہ ہی تو وہ دن تھا جس دن میں اتنے سارے دوستوں سے ملااور ان سے پہلی بار بات چیت کا آغاز ہوا۔ اس کا سبب سمجھنے کے لیے ماضی میں جانا پڑتا ہے، آئیے آپ کو بھی اپنے ماضی ایک ہلکی سی جھلک دکھلاؤں جو کہ اسی سے متعلقہ ہے۔
میں شاید دوسری یا تیسری جماعت کا طالب علم تھا جب اپنے بھائی اور بہنوں کی نصابی کتابوں سے کہانیاں تلاش کرکے پڑھا کرتا تھا۔ گھر سے ڈانٹ ڈپٹ کے باوجود اپنی کتب کے علاوہ ان کی کتابیں بھی سال میں بارہا پڑھ لیا کرتا تھا۔ پڑھنے کا شوق اتنا زیادہ تھا کہ کسی قسم کا کوئی بھی رسالہ، ڈائجسٹ، کہانی، اخبار غرضیکہ جو بھی ملتا پڑھ ڈالتا۔ گھر میں میرے لئے کہانیوں پر پابندی ہونے کے باوجود ساتھ والے گاؤں کی کتابوں والی دکان سے ایک دو روپے والی کہانیاں خرید کر لاتا اور پھر چھپ چھپ کر پڑھا کرتا تھا۔ ان سے مجھے اتنا فائدہ ہوا کہ میری پڑھنے کی رفتار بڑھنے لگی۔ تقریباً ساتویں/آٹھویں جماعت تک پہنچتے پہنچتے میں اس حد تک رفتار پکڑ چکا تھا کہ کتاب کے الفاظ پر سے صرف نظریں گزارا کرتا تھااور زبان خاموش رہتی۔ جب دہم کلاس میں لائبریری انچارج سے کچھ ضد اور کچھ منتیں کرکے لائبریری سے کتابیں حاصل کرنا شروع کیں تو سب سے پہلے نسیم حجازی کے ناولز شروع کیے۔ نسیم حجازی کا ناول میں زیادہ سے زیادہ دو دن میں مکمل پڑھ لیا کرتا تھا۔کلاس میں طلبہ سے باری باری سبق پڑھوایا جاتا تھا، جب کبھی سبق زیادہ اور وقت کم ہوتا تو مجھ سے ہی سبق پڑھنے کے لیے کہا جاتا تھا۔
بات کسی اور طرف نکل گئی۔ خیر میں بات کررہا تھا اردو سے محبت کی۔۔۔ اردو سے محبت کا ہی اثر تھا کہ جب پنجم جماعت میں اول آنے پر مجھے کمپیوٹر لے کر دیا گیا تو اس کے تقریباً ایک سال بعد ہی اس میں اردو کے لیے کوشش کرنے لگا۔ پہلے تو انپیج کی مدد سے اردو لکھ لیا کرتا تھا لیکن پھر جب ایم ایس ورڈ میں انگلش کے ساتھ ساتھ اردو کی ضرورت محسوس ہوئی تو ایم ایس ورڈ میں اردو لکھنے کے متعلق سوچا۔ انپیج سے کاپی پیسٹ کرنے کی کوشش کی لیکن اس سےاردو کی جو حالت ہوتی تھی آپ اس سے یقیناً بخوبی واقف ہوں گے۔ پھر بھائی کے تعاون سے ونڈوز کی سی ڈی سے اردو زبان کا پیکج اور اردو کیبورڈ انسٹال کیا۔ یہ (ونڈوز کا ڈیفالٹ) مونوٹائپ کیبورڈ تھا۔ اس سے شروع شروع میں تو شدید الجھن ہوتی تھی کیونکہ ان پیج میں فونیٹک کیبورڈ استعمال کیا تھا۔ چونکہ شوق تھا تو اسی پر پریکٹس شروع کردی۔ کیبورڈ کا پرنٹ نکلوا کر سامنے رکھ لیا تاکہ جب کوئی لفظ بھول جائے یا نہ ملے تو اس سے دیکھ لیا کروں۔ آہستہ آہستہ ٹرین پٹڑی پر چڑھتی گئی۔
پھر ایک دن ونڈوز کے لیے فونیٹک کیبورڈ بھی مل گیا۔ یوں لگا جیسے کوئی انمول خزانہ مل گیا ہو۔ حالانکہ مونوٹائپ پر اچھی خاصی سپیڈ ہوچکی تھی لیکن کیا کیا جائے دل کا جو من پسند چیز ہی چاہتا ہے۔ اس وقت فونیٹک ہی سب سے اچھا کیبورڈ لگا تھا جو آج تک زیر استعمال ہے۔ اب جبکہ باقاعدہ کمپوزنگ کی فیلڈ میں داخل ہوا ہوں تو احساس ہوا ہے کہ مونوٹائپ نہ چھوڑتا تو زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ فونیٹک سے ہاتھ جلد ہی تھک جاتے ہیں۔ خیر۔۔۔ ایم ایس ورڈ میں اردو لکھنے کے ساتھ ساتھ ان پیج کے نئے ورژن یا پھر کسی دوسرے سافٹ وئیر کی خواہش رہی کہ جس میں کم از کم ایم ایس ورڈ جیسی خصوصیات ہوں۔ کیونکہ ان پیج میں ٹیبل وغیرہ بناتے وقت بہت مشکل ہوتی تھی (جوکہ اب بھی ہوتی ہے)۔ اس دوران اردو پریس، اردو ایڈیٹر وغیرہ سافٹ وئیر بھی دیکھے لیکن ایم ایس ورڈ کا عادی ہونے کی بناء پر اس کے جیسا انٹرفیس نہ ملنے کی وجہ سے انہیں اپنا نہیں سکا۔ اس دوران اردو محفل سے بھی واقف ہوچکا تھا لیکن شمولیت اختیار نہ کی تھی۔
ایک دن پھر ذہن میں اردو ایڈیٹر کی رگ پھڑکنے لگی اور گوگل میں تلاش شروع کردی۔ تلاش کرتے کرتے مجھے ایک سافٹ وئیر مل ہی گیا جس کا انٹرفیس ورڈ سے ملتا جلتا تھا۔ بس پھر کیا تھا۔۔ فوری طور پر اسے ڈاؤنلوڈ کیا اور انسٹال کرکے چیک۔ سرسری چیک کرنے پر جب سارے فنکشنز ایم ایس ورڈ کی طرح ہی محسوس ہوئے تو اس کے بنانے والے کو بے اختیار داد دینے کو دل کیا۔ جس سائٹ سے سافٹ وئیر ڈاؤنلوڈ کیا تھا جب اسے چیک کیا تو وہ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو محفل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سافٹ وئیر کا نام ۔۔۔ابجد۔۔۔ تھا۔
میں نے ابجد بنانے والے کو فوری طور پر تعریفی و توصیفی الفاظ بھیجنا چاہے تو معلوم ہوا کہ یہاں شمولیت اختیار کیے بغیر دال نہ گلے گی۔ لہٰذا مجبوراً مجھے بھی اپنا کھاتہ بنانا پڑا اور یوں میں پہلی بار اردو محفل میں باقاعدہ رکن کی حیثیت سے داخل ہوا۔ لاگ ان ہوتے ساتھ ہی مجھ سے پروفائل تصویر لگانے اور تعارف کروانے کے لیے کہا گیا۔ بجلی جانے کا وقت بھی ہورہا تھا اس لیے جلدی جلدی اپنے متعلق چند الفاظ گھسیٹے اور تعارف کا دھاگہ ارسال کیا تاکہ یہاں پہلے سے موجود اراکین مجھے خوش آمدید کہہ سکیں۔ لیکن۔۔۔ یہاں ان دنوں ورلڈ کپ کا شوروغوغا تھا ۔ جس میں میرا تعارف کا دھاگہ یوں دب گیا جیسے نقار خانے میں طوطی کی آواز۔۔
محفل میں مجھے سب سے پہلے میرا خیر مقدم کرنے والے جناب تلمیذ صاحب تھے۔ ان کے بعد جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب نے اپنے مخصوص ہلکے پھلکے انداز میں خوش آمدید کہا۔ جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ محفل میں دل خوب لگے گا۔ پھر اگلے دن محمد وارث ۔ خالد محمود چوہدری ۔ سر الف عین اور عباس اعوان صاحبان نے خوش آمدید کہا اور اس کے بعد خاموشی چھا گئی۔ پھر ایک دن اچانک محمداحمد بھائی نے نامعلوم کہاں سے دھاگہ ڈھونڈ کر مجھے خوش آمدید کہا۔ اس وقت تک ان کے ساتھ ایک خاص قسم کا دلی لگاؤ محسوس کرنے لگا تھا۔ پھر اس کے بعد کافی احباب نے خوش آمدید کہا۔ آخری خوش آمدید ہادیہ بہنا نے 23 اگست 2016 کو کہا۔ دل تو کررہا ہے کہ فرداً فرداً تمام دوستوں کا نام لے کر ذکر کروں اور ان کے متعلق اپنے خیالات تحریر کروں لیکن وقت اجازت نہیں دے رہا۔ کیونکہ ہر گزرتا لمحہ وقت کی کمی کا احساس دلا رہا ہے۔
اب تک مجھے اردو محفل میں شمولیت اختیار کیے ہوئے 18 ماہ اور 12 دن ہوچکے ہیں۔ عید اور اتوار کی چھٹیاں نکال کر شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب میں نے اردو محفل پر لاگ ان نہ کیا ہو۔ یہاں احباب کے ساتھ اس قدر مانوس ہوا کہ جب کبھی یہاں سے جانے کے متعلق خیال آتا تو سوچتا کہ دوستوں کے بغیر دن کیسے گزرے گا۔ اب جبکہ مستقل طور پر اردو محفل اور انٹرنیٹ سے دور ہورہا ہوں تو بھی یہی سوچ ہے کہ دن کیسے گزرے گا۔ میں نے ہرممکن کوشش کی کہ ایسا نہ کرنا پڑے۔ پہلے عیدالفطر پر جانے کا ارادہ تھا لیکن دل نہیں کیا تو رک گیا لیکن اب حالات پھر سے جدا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اور چونکہ جانا تو ہر ایک کو ہوتا ہے اس لیے میں بھی دل پر بوجھ لیے احباب سے رخصت ہونا چاہوں گا۔
اردو محفل سے رخصت کے لیے میں نے کسی خاص دن کے متعلق سوچا تو عید کے دن کا خیال آیا لیکن پھر یہ دن مناسب نہ لگا اور کسی نئے دن کے متعلق سوچا۔ آخر کار نظر 19 ستمبر پر ٹھہری۔ آپ کے لیے تو شاید یہ دن خاص نہ ہو لیکن میرے لیے خاص ہے۔ وہ اس طرح کہ یہ میری تاریخ پیدائش ہے۔ یوں میں سالگرہ کے دن ہی آپ لوگوں سے رخصت ہوجاؤں گا۔کوشش کروں گا کہ جس قدر جلد ممکن ہوسکے دوبارہ واپس آجاؤں۔ تاہم واپسی کے متعلق حتمی وقت کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔
ابھی بھی تحریر میں تشنگی کا احساس ہورہا ہے لیکن وقت کی کمی اور طوالت کے احساس پیش نظر اختتام کرتا ہوں۔ اور اگر میری کسی ناجائز بات سے کسی کو دکھ پہنچا ہو تو اس کے لیے میں معافی چاہتا ہوں اور ان تمام احباب کو بھی اللہ کی رضا کی خاطر معاف کرتا ہوں جن کی وجہ سے کبھی میرا دل غمزدہ ہوا۔
تمام احباب سے گزارش ہے کہ میرے لیے دعا کیجئے گا کہ اللہ تعالیٰ مجھے نیک اور اچھے اخلاق والا بنائے، مجھے ایسا بنادے کہ اسے پسند آجاؤں۔
میں شاید دوسری یا تیسری جماعت کا طالب علم تھا جب اپنے بھائی اور بہنوں کی نصابی کتابوں سے کہانیاں تلاش کرکے پڑھا کرتا تھا۔ گھر سے ڈانٹ ڈپٹ کے باوجود اپنی کتب کے علاوہ ان کی کتابیں بھی سال میں بارہا پڑھ لیا کرتا تھا۔ پڑھنے کا شوق اتنا زیادہ تھا کہ کسی قسم کا کوئی بھی رسالہ، ڈائجسٹ، کہانی، اخبار غرضیکہ جو بھی ملتا پڑھ ڈالتا۔ گھر میں میرے لئے کہانیوں پر پابندی ہونے کے باوجود ساتھ والے گاؤں کی کتابوں والی دکان سے ایک دو روپے والی کہانیاں خرید کر لاتا اور پھر چھپ چھپ کر پڑھا کرتا تھا۔ ان سے مجھے اتنا فائدہ ہوا کہ میری پڑھنے کی رفتار بڑھنے لگی۔ تقریباً ساتویں/آٹھویں جماعت تک پہنچتے پہنچتے میں اس حد تک رفتار پکڑ چکا تھا کہ کتاب کے الفاظ پر سے صرف نظریں گزارا کرتا تھااور زبان خاموش رہتی۔ جب دہم کلاس میں لائبریری انچارج سے کچھ ضد اور کچھ منتیں کرکے لائبریری سے کتابیں حاصل کرنا شروع کیں تو سب سے پہلے نسیم حجازی کے ناولز شروع کیے۔ نسیم حجازی کا ناول میں زیادہ سے زیادہ دو دن میں مکمل پڑھ لیا کرتا تھا۔کلاس میں طلبہ سے باری باری سبق پڑھوایا جاتا تھا، جب کبھی سبق زیادہ اور وقت کم ہوتا تو مجھ سے ہی سبق پڑھنے کے لیے کہا جاتا تھا۔
بات کسی اور طرف نکل گئی۔ خیر میں بات کررہا تھا اردو سے محبت کی۔۔۔ اردو سے محبت کا ہی اثر تھا کہ جب پنجم جماعت میں اول آنے پر مجھے کمپیوٹر لے کر دیا گیا تو اس کے تقریباً ایک سال بعد ہی اس میں اردو کے لیے کوشش کرنے لگا۔ پہلے تو انپیج کی مدد سے اردو لکھ لیا کرتا تھا لیکن پھر جب ایم ایس ورڈ میں انگلش کے ساتھ ساتھ اردو کی ضرورت محسوس ہوئی تو ایم ایس ورڈ میں اردو لکھنے کے متعلق سوچا۔ انپیج سے کاپی پیسٹ کرنے کی کوشش کی لیکن اس سےاردو کی جو حالت ہوتی تھی آپ اس سے یقیناً بخوبی واقف ہوں گے۔ پھر بھائی کے تعاون سے ونڈوز کی سی ڈی سے اردو زبان کا پیکج اور اردو کیبورڈ انسٹال کیا۔ یہ (ونڈوز کا ڈیفالٹ) مونوٹائپ کیبورڈ تھا۔ اس سے شروع شروع میں تو شدید الجھن ہوتی تھی کیونکہ ان پیج میں فونیٹک کیبورڈ استعمال کیا تھا۔ چونکہ شوق تھا تو اسی پر پریکٹس شروع کردی۔ کیبورڈ کا پرنٹ نکلوا کر سامنے رکھ لیا تاکہ جب کوئی لفظ بھول جائے یا نہ ملے تو اس سے دیکھ لیا کروں۔ آہستہ آہستہ ٹرین پٹڑی پر چڑھتی گئی۔
پھر ایک دن ونڈوز کے لیے فونیٹک کیبورڈ بھی مل گیا۔ یوں لگا جیسے کوئی انمول خزانہ مل گیا ہو۔ حالانکہ مونوٹائپ پر اچھی خاصی سپیڈ ہوچکی تھی لیکن کیا کیا جائے دل کا جو من پسند چیز ہی چاہتا ہے۔ اس وقت فونیٹک ہی سب سے اچھا کیبورڈ لگا تھا جو آج تک زیر استعمال ہے۔ اب جبکہ باقاعدہ کمپوزنگ کی فیلڈ میں داخل ہوا ہوں تو احساس ہوا ہے کہ مونوٹائپ نہ چھوڑتا تو زیادہ آسانی ہوتی کیونکہ فونیٹک سے ہاتھ جلد ہی تھک جاتے ہیں۔ خیر۔۔۔ ایم ایس ورڈ میں اردو لکھنے کے ساتھ ساتھ ان پیج کے نئے ورژن یا پھر کسی دوسرے سافٹ وئیر کی خواہش رہی کہ جس میں کم از کم ایم ایس ورڈ جیسی خصوصیات ہوں۔ کیونکہ ان پیج میں ٹیبل وغیرہ بناتے وقت بہت مشکل ہوتی تھی (جوکہ اب بھی ہوتی ہے)۔ اس دوران اردو پریس، اردو ایڈیٹر وغیرہ سافٹ وئیر بھی دیکھے لیکن ایم ایس ورڈ کا عادی ہونے کی بناء پر اس کے جیسا انٹرفیس نہ ملنے کی وجہ سے انہیں اپنا نہیں سکا۔ اس دوران اردو محفل سے بھی واقف ہوچکا تھا لیکن شمولیت اختیار نہ کی تھی۔
ایک دن پھر ذہن میں اردو ایڈیٹر کی رگ پھڑکنے لگی اور گوگل میں تلاش شروع کردی۔ تلاش کرتے کرتے مجھے ایک سافٹ وئیر مل ہی گیا جس کا انٹرفیس ورڈ سے ملتا جلتا تھا۔ بس پھر کیا تھا۔۔ فوری طور پر اسے ڈاؤنلوڈ کیا اور انسٹال کرکے چیک۔ سرسری چیک کرنے پر جب سارے فنکشنز ایم ایس ورڈ کی طرح ہی محسوس ہوئے تو اس کے بنانے والے کو بے اختیار داد دینے کو دل کیا۔ جس سائٹ سے سافٹ وئیر ڈاؤنلوڈ کیا تھا جب اسے چیک کیا تو وہ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو محفل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سافٹ وئیر کا نام ۔۔۔ابجد۔۔۔ تھا۔
میں نے ابجد بنانے والے کو فوری طور پر تعریفی و توصیفی الفاظ بھیجنا چاہے تو معلوم ہوا کہ یہاں شمولیت اختیار کیے بغیر دال نہ گلے گی۔ لہٰذا مجبوراً مجھے بھی اپنا کھاتہ بنانا پڑا اور یوں میں پہلی بار اردو محفل میں باقاعدہ رکن کی حیثیت سے داخل ہوا۔ لاگ ان ہوتے ساتھ ہی مجھ سے پروفائل تصویر لگانے اور تعارف کروانے کے لیے کہا گیا۔ بجلی جانے کا وقت بھی ہورہا تھا اس لیے جلدی جلدی اپنے متعلق چند الفاظ گھسیٹے اور تعارف کا دھاگہ ارسال کیا تاکہ یہاں پہلے سے موجود اراکین مجھے خوش آمدید کہہ سکیں۔ لیکن۔۔۔ یہاں ان دنوں ورلڈ کپ کا شوروغوغا تھا ۔ جس میں میرا تعارف کا دھاگہ یوں دب گیا جیسے نقار خانے میں طوطی کی آواز۔۔
محفل میں مجھے سب سے پہلے میرا خیر مقدم کرنے والے جناب تلمیذ صاحب تھے۔ ان کے بعد جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب نے اپنے مخصوص ہلکے پھلکے انداز میں خوش آمدید کہا۔ جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ محفل میں دل خوب لگے گا۔ پھر اگلے دن محمد وارث ۔ خالد محمود چوہدری ۔ سر الف عین اور عباس اعوان صاحبان نے خوش آمدید کہا اور اس کے بعد خاموشی چھا گئی۔ پھر ایک دن اچانک محمداحمد بھائی نے نامعلوم کہاں سے دھاگہ ڈھونڈ کر مجھے خوش آمدید کہا۔ اس وقت تک ان کے ساتھ ایک خاص قسم کا دلی لگاؤ محسوس کرنے لگا تھا۔ پھر اس کے بعد کافی احباب نے خوش آمدید کہا۔ آخری خوش آمدید ہادیہ بہنا نے 23 اگست 2016 کو کہا۔ دل تو کررہا ہے کہ فرداً فرداً تمام دوستوں کا نام لے کر ذکر کروں اور ان کے متعلق اپنے خیالات تحریر کروں لیکن وقت اجازت نہیں دے رہا۔ کیونکہ ہر گزرتا لمحہ وقت کی کمی کا احساس دلا رہا ہے۔
اب تک مجھے اردو محفل میں شمولیت اختیار کیے ہوئے 18 ماہ اور 12 دن ہوچکے ہیں۔ عید اور اتوار کی چھٹیاں نکال کر شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب میں نے اردو محفل پر لاگ ان نہ کیا ہو۔ یہاں احباب کے ساتھ اس قدر مانوس ہوا کہ جب کبھی یہاں سے جانے کے متعلق خیال آتا تو سوچتا کہ دوستوں کے بغیر دن کیسے گزرے گا۔ اب جبکہ مستقل طور پر اردو محفل اور انٹرنیٹ سے دور ہورہا ہوں تو بھی یہی سوچ ہے کہ دن کیسے گزرے گا۔ میں نے ہرممکن کوشش کی کہ ایسا نہ کرنا پڑے۔ پہلے عیدالفطر پر جانے کا ارادہ تھا لیکن دل نہیں کیا تو رک گیا لیکن اب حالات پھر سے جدا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اور چونکہ جانا تو ہر ایک کو ہوتا ہے اس لیے میں بھی دل پر بوجھ لیے احباب سے رخصت ہونا چاہوں گا۔
اردو محفل سے رخصت کے لیے میں نے کسی خاص دن کے متعلق سوچا تو عید کے دن کا خیال آیا لیکن پھر یہ دن مناسب نہ لگا اور کسی نئے دن کے متعلق سوچا۔ آخر کار نظر 19 ستمبر پر ٹھہری۔ آپ کے لیے تو شاید یہ دن خاص نہ ہو لیکن میرے لیے خاص ہے۔ وہ اس طرح کہ یہ میری تاریخ پیدائش ہے۔ یوں میں سالگرہ کے دن ہی آپ لوگوں سے رخصت ہوجاؤں گا۔کوشش کروں گا کہ جس قدر جلد ممکن ہوسکے دوبارہ واپس آجاؤں۔ تاہم واپسی کے متعلق حتمی وقت کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔
ابھی بھی تحریر میں تشنگی کا احساس ہورہا ہے لیکن وقت کی کمی اور طوالت کے احساس پیش نظر اختتام کرتا ہوں۔ اور اگر میری کسی ناجائز بات سے کسی کو دکھ پہنچا ہو تو اس کے لیے میں معافی چاہتا ہوں اور ان تمام احباب کو بھی اللہ کی رضا کی خاطر معاف کرتا ہوں جن کی وجہ سے کبھی میرا دل غمزدہ ہوا۔
تمام احباب سے گزارش ہے کہ میرے لیے دعا کیجئے گا کہ اللہ تعالیٰ مجھے نیک اور اچھے اخلاق والا بنائے، مجھے ایسا بنادے کہ اسے پسند آجاؤں۔
محفل تھی دعاؤں کی، میں نے بھی اک دعا کی
میرے اپنے سدا خوش رہیں، میرے ساتھ بھی میرے بعد بھی
میرے اپنے سدا خوش رہیں، میرے ساتھ بھی میرے بعد بھی
والسلام
تجمل حسین
نوٹ: یہ تمام تحریر بغیر کسی نظر ثانی کے شائع کررہا ہوں اس لیے اغلاط کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں۔
تجمل حسین
نوٹ: یہ تمام تحریر بغیر کسی نظر ثانی کے شائع کررہا ہوں اس لیے اغلاط کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں۔