نوید ناظم
محفلین
میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے
دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
خود مِرے دل سے میرا بھی جھگڑا تو ہے
پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں تھا، اکیلا تو ہے
وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے
جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے
ہجر ہے، ہجر میں اب یہ ہوتا تو ہے
اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری
اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے
لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر
ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے
دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
خود مِرے دل سے میرا بھی جھگڑا تو ہے
پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں تھا، اکیلا تو ہے
وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے
جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے
ہجر ہے، ہجر میں اب یہ ہوتا تو ہے
اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری
اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے
لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر
ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے