میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے (فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن)

نوید ناظم

محفلین
میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے

دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
خود مِرے دل سے میرا بھی جھگڑا تو ہے

پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں تھا، اکیلا تو ہے

وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے

جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے
ہجر ہے، ہجر میں اب یہ ہوتا تو ہے

اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری
اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے

لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر
ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے
 
بہت خوب نوید بھائی، مطلع کہ پہلے مصرع سے عطاء الحق قاسمی صاحب کا شعر یاد آگیا
اسے اب بھول جانے کا ارادہ کر لیا ہے
بھروسہ غالباً خود پر زیادہ کر لیا ہے
 
میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے

دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
خود مِرے دل سے میرا بھی جھگڑا تو ہے

پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں تھا، اکیلا تو ہے

وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے

جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے
ہجر ہے، ہجر میں اب یہ ہوتا تو ہے

اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری
اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے

لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر
ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے

پیروڈی اک بنائیں یہ سوچا تو ہے
اس کا نقشہ بگاڑیں ارادہ تو ہے

گرچہ ہے خوب ناظم غزل آپ کی
اِس نے بزمِ سُخن کو بھی لُوٹا تو ہے

پیروڈی یہ گوارا تمہیں ہو، نہ ہو
یہ ہے محفل یہاں ایسا ہوتا تو ہے

ساتھ ہی اس کی اصلاح کرتے چلیں
اُور کو سَمت کردیں کہ اچھا تو ہے

گر نہ مانے ہماری ، کرے گا بھی کیا؟
اچھا شاعر ہے پر وہ اکیلا تو ہے
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
:)
پیروڈی اک بنائیں یہ سوچا تو ہے
اس کا نقشہ بگاڑیں ارادہ تو ہے

گرچہ ہے خوب ناظم غزل آپ کی
اِس نے بزمِ سُخن کو بھی لُوٹا تو ہے

پیروڈی یہ گوارا تمہیں ہو، نہ ہو
یہ ہے محفل یہاں ایسا ہوتا تو ہے

ساتھ ہی اس کی اصلاح کرتے چلیں
اُور کو سَمت کردیں کہ اچھا تو ہے

گر نہ مانے ہماری ، کرے گا بھی کیا؟
اچھا شاعر ہے پر یہ اکیلا تو ہے
ہا ہا ہا۔۔۔۔ زہے نصیب، خوب پیروڈی ہے، واہ!

"دل تری سَمت چلتا ہے اور میں نہیں"
خوبصورت مصرع عطا کرنے پر شکرگزار ہوں آپ کا۔ بالکل درست کہا آپ نے " اچھا تو ہے":)
 

loneliness4ever

محفلین
آداب نوید بھائی ۔۔۔۔ خوب بلکہ بہت خوب اور
اس پر ہمارے ہر دل عزیز بھائی محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی شرارت
بھی خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مالک سے دعا ہے فورم پر ہوں ہی رونق لگی رہے
دل ایک دوسرے کے واسطے نرم رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہمیں اپنی امان میں رکھے

 

نوید ناظم

محفلین
آداب نوید بھائی ۔۔۔۔ خوب بلکہ بہت خوب اور
اس پر ہمارے ہر دل عزیز بھائی محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی شرارت
بھی خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مالک سے دعا ہے فورم پر ہوں ہی رونق لگی رہے
دل ایک دوسرے کے واسطے نرم رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہمیں اپنی امان میں رکھے

بہت شکریہ!
 
آداب نوید بھائی ۔۔۔۔ خوب بلکہ بہت خوب اور
اس پر ہمارے ہر دل عزیز بھائی محمد خلیل الرحمٰن صاحب کی شرارت
بھی خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مالک سے دعا ہے فورم پر ہوں ہی رونق لگی رہے
دل ایک دوسرے کے واسطے نرم رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہمیں اپنی امان میں رکھے

آداب مخمور بھائی
 
پیروڈی اک بنائیں یہ سوچا تو ہے
اس کا نقشہ بگاڑیں ارادہ تو ہے

گرچہ ہے خوب ناظم غزل آپ کی
اِس نے بزمِ سُخن کو بھی لُوٹا تو ہے

پیروڈی یہ گوارا تمہیں ہو، نہ ہو
یہ ہے محفل یہاں ایسا ہوتا تو ہے

ساتھ ہی اس کی اصلاح کرتے چلیں
اُور کو سَمت کردیں کہ اچھا تو ہے

گر نہ مانے ہماری ، کرے گا بھی کیا؟
اچھا شاعر ہے پر وہ اکیلا تو ہے
استاد استاد ہی ہوتے ہیں، ماشاءاللہ
 
میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے

دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
خود مِرے دل سے میرا بھی جھگڑا تو ہے

پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں تھا، اکیلا تو ہے

وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے

جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے
ہجر ہے، ہجر میں اب یہ ہوتا تو ہے

اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری
اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے

لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر
ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے
میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے​
دوسری مصرعے میں "کرسکوں" کی موجودگی "گا" کی کمی کا احساس پیدا کرتی ہے۔

میں اسے بھول جائوں یہ سوچا تو ہے
کر نہ پائوں گا لیکن ارادہ تو ہے

میں کر سکوں گا یا نہیں؟ یہ بے یقینی کی کیفیت ہے لیکن "کر نہ پائوں گا لیکن ارادہ تو ہے" میں اپنے دل کی حالت کا پتہ ہے کہ اس کے بغیر نہیں رہ پائوں گا لیکن پھر بھی ارادہ کر لیا ہے۔ مجھے تو مطلع اس طرح زیادہ لطف دے رہا ہے باقی جیسے آپ کی مرضی

دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
مجھ سے باغی ہے، تیرا طرفدار ہے
خود مِرے دل سے میرا یہ جھگڑا تو ہے

پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں پر، اکیلا تو ہے​
وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں​
سب سے کہتا پھرے اچھا خاصہ تو ہے​
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے
جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے​
ہجر ہے، ہجر میں ایسا ہوتا تو ہے​
اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری​
اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے​
مدعا سمجھ نہیں آیا​
لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر​
ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے​

سچے لوگ ہی تو دار پر لٹکائے جاتے ہیں۔ اچھا خیال ہے لیکن بیان واضح نہیں ہے، بہتر ہوگا دوبارہ کوشش کریں۔​
 
پیروڈی اک بنائیں یہ سوچا تو ہے
اس کا نقشہ بگاڑیں ارادہ تو ہے

گرچہ ہے خوب ناظم غزل آپ کی
اِس نے بزمِ سُخن کو بھی لُوٹا تو ہے

پیروڈی یہ گوارا تمہیں ہو، نہ ہو
یہ ہے محفل یہاں ایسا ہوتا تو ہے

ساتھ ہی اس کی اصلاح کرتے چلیں
اُور کو سَمت کردیں کہ اچھا تو ہے

گر نہ مانے ہماری ، کرے گا بھی کیا؟
اچھا شاعر ہے پر وہ اکیلا تو ہے

دوسری میں نے شادی کا سوچا تو ہے
کر نہ پائوں گا لیکن ارادہ تو ہے

وہ ہلاکو ہے، ہٹلر ہے چنگیز ہے
جیسی بھی ہے مگر میری زوجہ تو ہے

کیا ضرورت مجھے نوکروں کی بہن
گھر میں شوہر جو اک میں نے رکھا تو ہے

چار اشعار حاضر ہیں بھائی خلیل
سلسلہ میں نے آگے بڑھایا تو ہے
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
میں اُسے بھول جاؤں ارادہ تو ہے
کر سکوں یا نہیں خیر، سوچا تو ہے
دوسری مصرعے میں "کرسکوں" کی موجودگی "گا" کی کمی کا احساس پیدا کرتی ہے۔

میں اسے بھول جائوں یہ سوچا تو ہے
کر نہ پائوں گا لیکن ارادہ تو ہے


میں کر سکوں گا یا نہیں؟ یہ بے یقینی کی کیفیت ہے لیکن "کر نہ پائوں گا لیکن ارادہ تو ہے" میں اپنے دل کی حالت کا پتہ ہے کہ اس کے بغیر نہیں رہ پائوں گا لیکن پھر بھی ارادہ کر لیا ہے۔ مجھے تو مطلع اس طرح زیادہ لطف دے رہا ہے باقی جیسے آپ کی مرضی


دل تِری اُور چلتا ہے پر میں نہیں
مجھ سے باغی ہے، تیرا طرفدار ہے
خود مِرے دل سے میرا یہ جھگڑا تو ہے

پوچھتا ہے مِرے دل کی تنہائی کا
لاکھ کہہ لوں نہیں پر، اکیلا تو ہے

وہ مِرے زخم کو دیکھتا ہی نہیں
سب سے کہتا پھرے اچھا خاصہ تو ہے
بس ہر اک سے کہے ہے کہ اچھا تو ہے

جان لب پر رکی ہے تو رکتی رہے​

ہجر ہے، ہجر میں ایسا ہوتا تو ہے​

اُس نے چن لی ہے منزل کوئی دوسری​

اُس نظر میں مِرے گھر کا رستہ تو ہے​
مدعا سمجھ نہیں آیا

لوگ اب کہہ رہے ہیں مجھے دیکھ کر​

ٹھیک ہے دار پر ہے یہ، سچا تو ہے​

سچے لوگ ہی تو دار پر لٹکائے جاتے ہیں۔ اچھا خیال ہے لیکن بیان واضح نہیں ہے، بہتر ہوگا دوبارہ کوشش کریں۔​
جی بہتر، ممنون ہوں کہ آپ نے توجہ فرمائی۔ بہت شکریہ!!
 
Top