تعارف میں ایک استاد ھوں

محمد فہد

محفلین
سنت رسول سے کونسا مذاق ثابت ہے مثلا کس قسم کا ؟

میرے بھائی ایسا مذاق درست ہے جس میں کسی کو ذہنی یا جسمانی اذیت نہ پہنچے شریعت نے اجازت تو دی ہے لیکن اس کی لیمٹس ہیں ایک صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کے مجھے بہت پریشانی ہے بڑے حالات ہیں مجھے ایک اُونٹ دے دیجیے آپ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے ٹھیک ہے میں تجھے ایک اُونٹ کا بچہ دیتا ہوں اُن صحابی نے کہا اللہ کے رسول پالنا، سنبھالنا، برا کرنا پھر کام آئے گا ضرورت مجھے اب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر بھی میں تجھے ایک ایک اونٹ کا بچہ دونگا لیکن انہوں نے کہا ٹھیک ہے آپ مجھے دے دیجیے لیکن بہتر ہوتا کے آپ مجھے اُونٹ دے دےتے تاکہ میرے کام آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مُسکرائے حدیث میں آتا ہے کے آپ کے دانت مبارک نظر آئے اور آپ نے برا اونٹ ہی دیا ہر بچہ اُونٹ کا ہی بچہ ہوتا ہے اور وہ صحابی کو بھی خوشی ہوئی اور دوسرے صحابہ بھی مسکرائے لیکن وہ صحابی سمجھ رہے تھے چھوٹا بچہ اور بدھا بھی اُونٹ ہو تو وہ بھی اُونٹ کا بچہ ہی ہے اور اسی طرح ہمیں مزاق و شگفتگی کی بہت عمدہ مثالیں اپنے دین اسلام میں ہی مل جاتی ہیں۔ ’’ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم اکٹھے بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے اور کھجوروں کی گٹھلیاں سب اپنے سامنے رکھتے جا رہے تھے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی گھٹلیاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گھٹلیوں میں رکھ رہے تھے۔ جب سب کھا چکے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھتے ہیں سب سے زیادہ کھجوریں کس نے کھائیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بھی دیکھئے کہ گھٹلیوں سمیت کھجوریں کون کھا گیا۔۔۔؟ ایک مرتبہ خلفاء راشدین میں حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کہیں اکٹھے تشریف لے جا رہے تھے درمیان میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ تھے اور دائیں بائیں دونوں اصحاب تھے۔۔۔۔ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا قد مبارک دونوں کی نسبت قدرے چھوٹا تھا۔۔۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مزاحاً ارشاد فرمایا : حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان ایسے معلوم ہو رہے ہیں جیسے لفظ لَناَ میں ن ہوتا ہے۔ اس پر سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے جواباً مزاح فرماتے ہوئے بڑا پیارا جواب ارشاد فرمایا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر درمیان سے ن کو نکال دیا جائے تو لا رہ جاتا ہے یعنی باقی کچھ بھی نہیں بچتا۔۔ اور بہت سی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ملتی ہیں لیکن ابھی کہ لیئےاتنا ہی بہت ہے تو یہ ہوتا ہے مذق جس میں کسی کو جسمانی ذہنی، جانی یا مالی عار نہ ہو اور مذاق کرنے یا مذاق اُڑانے کا فرق بھی معلوم ہونا چاہیے آپ کو
اُمید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی آپ کی۔۔!!
 

سید عمران

محفلین
میرے بھائی ایسا مذاق درست ہے جس میں کسی کو ذہنی یا جسمانی اذیت نہ پہنچے شریعت نے اجازت تو دی ہے لیکن اس کی لیمٹس ہیں ایک صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ے اور کہنے لگے کے مجھے بہت پریشانی ہے بڑے حالات ہیں مجھے ایک اُونٹ دے دیجیے آپ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے ٹھیک ہے میں تجھے ایک اُونٹ کا بچہ دیتا ہوں اُن صحابی نے کہا اللہ کے رسول پالنا، سنبھالنا، برا کرنا پھر کام آئے گا ضرورت مجھے اب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر بھی میں تجھے ایک ایک اونٹ کا بچہ دونگا لیکن انہوں نے کہا ٹھیک ہے آپ مجھے دے دیجیے لیکن بہتر ہوتا کے آپ مجھے اُونٹ دے دےتے تاکہ میرے کام آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مُسکرائے حدیث میں آتا ہے کے آپ کے دانت مبارک نظر آئے اور آپ نے برا اونٹ ہی دیا ہر بچہ اُونٹ کا ہی بچہ ہوتا ہے اور وہ صحابی کو بھی خوشی ہوئی اور دوسرے صحابہ بھی مسکرائے لیکن وہ صحابی سمجھ رہے تھے چھوٹا بچہ اور بدھا بھی اُونٹ ہو تو وہ بھی اُونٹ کا بچہ ہی ہے اور اسی طرح ہمیں مزاق و شگفتگی کی بہت عمدہ مثالیں اپنے دین اسلام میں ہی مل جاتی ہیں۔ ’’ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم اکٹھے بیٹھے کھجوریں کھا رہے تھے اور کھجوروں کی گٹھلیاں سب اپنے سامنے رکھتے جا رہے تھے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی گھٹلیاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گھٹلیوں میں رکھ رہے تھے۔ جب سب کھا چکے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھتے ہیں سب سے زیادہ کھجوریں کس نے کھائیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بھی دیکھئے کہ گھٹلیوں سمیت کھجوریں کون کھا گیا۔۔۔؟ ایک مرتبہ خلفاء راشدین میں حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کہیں اکٹھے تشریف لے جا رہے تھے درمیان میں سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ تھے اور دائیں بائیں دونوں اصحاب تھے۔۔۔۔ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا قد مبارک دونوں کی نسبت قدرے چھوٹا تھا۔۔۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مزاحاً ارشاد فرمایا : حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان ایسے معلوم ہو رہے ہیں جیسے لفظ لَناَ میں ن ہوتا ہے۔ اس پر سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے جواباً مزاح فرماتے ہوئے بڑا پیارا جواب ارشاد فرمایا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر درمیان سے ن کو نکال دیا جائے تو لا رہ جاتا ہے یعنی باقی کچھ بھی نہیں بچتا۔۔ اور بہت سی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ملتی ہیں لیکن ابھی کہ لیئےاتنا ہی بہت ہے تو یہ ہوتا ہے مذق جس میں کسی کو جسمانی ذہنی، جانی یا مالی عار نہ ہو اور مذاق کرنے یا مذاق اُڑانے کا فرق بھی معلوم ہونا چاہیے آپ کو
اُمید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی آپ کی۔۔!!
اور اہک بڑھیا سےفرمایا...
کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی...
بڑھیا بے چاری لگی رونے پیٹنے...
آپ نے فرمایا...
جنت میں سب جوان ہو کر جائیں گے...
تب اس کی جان میں جان آئی...
 

محمد فہد

محفلین
اور اہک بڑھیا سےفرمایا...
کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی...
بڑھیا بے چاری لگی رونے پیٹنے...
آپ نے فرمایا...
جنت میں سب جوان یو کر جائیں گے...
تب اس کی جان میں جان آئی...
میں یہ بھی لکھنے لگا تھا لیکن میں نے سوچا کے بہت لمبا ہوگیا ہے پھر موصوف یہی کہیں گئے کے پھر اتنا لمبا لیکچڑ دے دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سید عمران بھائی، بہت شکریہ جزاک اللہ خیراء
 

سید عمران

محفلین
ایک دن ہلکے پھلکے انداز میں خوش مزاجی سے فرمایا...
عائشہ، جب تم ناراض ہوتی ہو تو مجھے پتا چل جاتا ہے...
اور جب خوش ہوتی ہو تب بھی پتا چل جاتا ہے...
پوچھا وہ کیسے؟؟؟
فرمایا جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو و رب ابراھیم.... ابراھیم کے رب کی قسم!!!
اور جب خوش ہوتی ہو تو کہتی ہو
و رب محمد!!!
 
Top