محمد بلال اعظم
لائبریرین
چلتا ہوں تھوڑی دیر ہر اک تیز رو کے ساتھ
پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں۔۔۔ ۔۔
میرا بھی یہی حال ہے، میں جب زید صاحب کی علامہ اقبال، قائد اعظم، پاکستان کے بارے میں باتیں سنتا ہوں تو تو یہ بہت اچھے لگتے ہیں،
چلتا ہوں تھوڑی دیر ہر اک تیز رو کے ساتھ
پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں۔۔۔ ۔۔
بلال صاحب اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔ آپ پہلے یہ طے کرلیں کہ آپ کو زید حامد صاحب کی شخصیت زیادہ پیاری ہے یا انکے افکار۔۔
بلال بھائی! اس قسم کی الجھن اور پریشانی کا واحد سبب یہ ہے کہ ہم جیسے عام مسلمان اسلام کو فلاں، فلاں اور فلاں کے ”حوالہ“ سے جاننا چاہتے ہیں۔ کبھی ہم گوہر شاہی کے چکر میں پڑ جاتے ہیں، کبھی، علامہ طاہر القادری کے مرید بن جاتے ہیں تو کبھی غامدی تو کبھی زید حامد وغیرہ وغیرہ۔ سوال یہ ہے کہ اسلام کو جاننے مسلمان بننے کے لئے ان جیسے ”مشکوک“ لوگوں کے پیچھے جانے کی کیا ضرورت ہے، انہیں پرھنے یا سننے یا انہیں غلط یا صحیح گرداننے کی کیا ضرورت ہے۔پتہ نہیں کیا سچ ہے، ایک عجیب ہی مشکل ہے،
یک نہ شد دو شد
ایک مشکل ختم ہوتی نہیں ہے اور ایک نیا جھنجھٹ شروع ہو جاتا ہے۔
اس لڑی کو محفلِ ادب سے یہاں اسلام اور عصر حاضر میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ آئندہ پلیز اس چیز کا خیال رکھیں کیونکہ محفل کی پالیسی کے مطابق غلط فورمز میں ارسال کیے جانے والے موضوعات کو بغیر انتباہ کے حذف بھی کیا جا سکتا ہے۔
والسلام
ویسے بات بہت سیدھی سی ہے کہ زید حامد کے بارے میں علما کو جو اعتراض ہے وہ یہ کہ یہ صاحب ماضی میں یوسف کذاب نامی ایک خود ساختہ نبی کے خلیفہ رہ چکے ہیں، یوسف کی آڈیو جس میں اس نے زید کو اپنا خلیفہ بنایا تھا وہ بھی نیٹ پر دستیاب ہے، اب زید اس کو تسلیم نہیں کرتا اور لمبے چوڑے وضاحتی بیان دیتا ہے، لیکن ان بیانات میں آج تک اس نے کبھی بھی یوسف کذاب کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا، آپ اس کا وہ بیان بھی پڑھ لیں جو اوپر کسی نے شیئر کیا ہے اس میں بھی یوسف کا نام لے کر کچھ نہیں کہا گیا۔
اب علما صرف زید سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یوسف کو کذاب کہو اور اس کو مسلمان نہ جانو اور ان باتوں کا اقرار تم زبانی کرو لیکن زید یہ مطالبہ نہیں تسلیم کرتا۔بلال قطب کے ساتھ ایک انٹرویو میں بھی باوجود بلال کے زور ڈالنے پر اس نے یوسف کو کذاب تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ یہ تمام مواد انٹر نیٹ پر باآسانی دستیاب ہے۔ ایک بات اور کہ زید کے ان پرجوش جہادی بیانات کی وجہ سے بہت سارے لوگ اس کو اپنا ہیرو اور آئیڈیل تسلیم کرتے ہیں اور اس کے بارے میں کچھ سننے کو تیار نہیں۔ مولانا سعید احمد جلال پوری جنھوں پہلی بار باقاعدہ طور پر زید کے فتنے کے بارے میں لکھنا شروع کیا تو بہت سارے لوگوں نے ان کو یہی سب کہ کر روکا جو میں نے اوپر لکھا ہے لیکن مولانا کا استدلال یہی تھا کہ یوسف کذاب کا معاملہ جب تک صاف نہیں ہوجاتا اس وقت تک زید قابل اعتبار نہیں بلکہ مشکوک ہے۔
محترم محمد بلال اعظم بھائی، زید حامد صاحب کا انٹرویو کا ایک حصہ (جو اس معاملے سے تعلق رکھتا ہے) وہ یہاں شیئر کر رہا ہوں۔ تاہم بہتر ہو گا کہ آپ مزید تسلی کے لیے علما سے رابطہ کریں۔لیکن بعد کی پریس ریلیز میں یہ بھی تو کہا گیا ہے کہ یوسف علی کی فکر سوچ اور نظریات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔