آپ کو اتنا پڑھنے کا موقع نہیں ملا اس لئے۔کلام سراہنے پر شکریہ جناب۔۔۔
ویسے اتنے عرصے میں ہماری اردو پر "گرفت" آپ کی نظروں سے کیسے پوشیدہ رہی؟
آپ کو اتنا پڑھنے کا موقع نہیں ملا اس لئے۔کلام سراہنے پر شکریہ جناب۔۔۔
ویسے اتنے عرصے میں ہماری اردو پر "گرفت" آپ کی نظروں سے کیسے پوشیدہ رہی؟
برادرم، ہماری "نثر" تو پڑھتے ہی رہے ہیں آپ لیکن نظم سے تعارف نہیں ہوا۔آپ کو اتنا پڑھنے کا موقع نہیں ملا اس لئے۔
کچھ باتیں پردے میں رہنے کا بھی اپنا ہی مزا ہے۔سب کچھ بتا دیں کیا؟
بہت محبت ہے
آپنے اپنی " نثر " میں اپنی اردو دانی کی قوت کا اتنا اظہار نہیں کیا تھا۔برادرم، ہماری "نثر" تو پڑھتے ہی رہے ہیں آپ لیکن نظم سے تعارف نہیں ہوا۔
کون جانے۔۔۔ ہمزاد ہم نے قابو کیا ہوا ہے یا ہمزاد نے ہمیں۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاارے آپ تو روحانیت بھی جانتے ہیں ۔یا ہمزاد قابو کیا ہوا ہے؟
آپنے نے مذاق مذاق میں ایک بہت تلخ حقیقت بیان کردی۔کون جانے۔۔۔ ہمزاد ہم نے قابو کیا ہوا ہے یا ہمزاد نے ہمیں۔۔۔ ہاہاہاہاہاہا
واہ بھئی واہ۔ کیا خوب غزل ہے ۔ لا جوابمیں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں
(الزبتھ بیرٹ براؤننگ سے ماخوذ)
میں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں
تیری دیوارِ حرم میں کوئی در چاہتا ہوں
نالۂ شعر میں آثارِ اثر چاہتا ہوں
گو ہوں درماندہ مگر دستِ ہنر چاہتا ہوں
بے کراں ایک سمندر ہے محبت میری
چار اطراف میں اعجازِ اثر چاہتا ہوں
جسم کی حد سے پرے روح کی منزل سے بعید
تیری ہی ذات میں تا حد نظر چاہتا ہوں
روز مرّہ کی ضرورت کی طرح صبح و مسا
میں تجھے مثلِ چراغ اور سحر چاہتا ہوں
عالمِ تیرگی میں تیرے بدن کی شمعیں
مثلِ تابانیِ خورشید و سحر چاہتا ہوں
زیست کی تیرگی میں اے کہ مری مشعلِ جاں
شبِ پر نور و جہاں تاب سحر چاہتا ہوں
کسی کھوئی ہوئی معصوم محبت کی طرح
ہر اک انجام سے بے خوف و خطر چاہتا ہوں
جبر کی قید میں پامردی و بیباکی سے
اپنی معصوم دعاؤں کا ثمر چاہتا ہوں
چاہتا ہوں کہ ہر اک ڈال پہ ہوں برگ و ثمر
اور پرندوں سے بھی آباد شجر چاہتا ہوں
گر خدا چاہے تو چاہوں میں تجھے بعد الموت
یوں نہیں ہے کہ فقط زندگی بھر چاہتا ہوں
(فاتح الدین فاتح)
شکریہ بہن جی۔۔۔واہ بھئی واہ۔ کیا خوب غزل ہے ۔ لا جواب
ویسے مصرعہ اولیٰ کو پڑھ کر اس غزل کی تشریح کرنے کو جی للچا رہا ہے
میں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں
(الزبتھ بیرٹ براؤننگ سے ماخوذ)
میں تجھے یار باندازِ دگر چاہتا ہوں
تیری دیوارِ حرم میں کوئی در چاہتا ہوں
نالۂ شعر میں آثارِ اثر چاہتا ہوں
گو ہوں درماندہ مگر دستِ ہنر چاہتا ہوں
بے کراں ایک سمندر ہے محبت میری
چار اطراف میں اعجازِ اثر چاہتا ہوں
جسم کی حد سے پرے روح کی منزل سے بعید
تیری ہی ذات میں تا حد نظر چاہتا ہوں
روز مرّہ کی ضرورت کی طرح صبح و مسا
میں تجھے مثلِ چراغ اور سحر چاہتا ہوں
عالمِ تیرگی میں تیرے بدن کی شمعیں
مثلِ تابانیِ خورشید و سحر چاہتا ہوں
زیست کی تیرگی میں اے کہ مری مشعلِ جاں
شبِ پر نور و جہاں تاب سحر چاہتا ہوں
کسی کھوئی ہوئی معصوم محبت کی طرح
ہر اک انجام سے بے خوف و خطر چاہتا ہوں
جبر کی قید میں پامردی و بیباکی سے
اپنی معصوم دعاؤں کا ثمر چاہتا ہوں
چاہتا ہوں کہ ہر اک ڈال پہ ہوں برگ و ثمر
اور پرندوں سے بھی آباد شجر چاہتا ہوں
گر خدا چاہے تو چاہوں میں تجھے بعد الموت
یوں نہیں ہے کہ فقط زندگی بھر چاہتا ہوں
(فاتح الدین فاتح)
بہت شکریہ جنابشاندار، بہت شاندار
شکریہ شکریہ۔۔۔ تم تو بہت پہنچی ہوئی ہستی ہو بیٹا۔۔۔ یہ راز تو اب کھلا ہے مجھ پر۔۔ ۔ہاہاہاواہ واہ! کیا غزل ہے ممنون بھیا
میں پہنچی ہوئی ہستی ہوں یہ راز تو مجھ پر بھی ابھی کھلا ہے بھیاشکریہ شکریہ۔۔۔ تم تو بہت پہنچی ہوئی ہستی ہو بیٹا۔۔۔ یہ راز تو اب کھلا ہے مجھ پر۔۔ ۔ہاہاہا
کہیں صدرِ پاکستان نے سن لیا تو اس نے پکڑوا دینا ہے مجھے کہ میرے نام کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ممنون "ہوں" کا واؤ مجہول بھی تو ہو سکتا ہے۔۔۔ تم اسے معروف پڑھ رہی ہواور ہو سکتا ہے ہم نے ما قبل ضمہ خالص نہ لکھی ہو اور یوں یہ فعل امر بن گیا ہو۔میں پہنچی ہوئی ہستی ہوں یہ راز تو مجھ پر بھی ابھی کھلا ہے بھیا
آپ خود ہی تو سب کو کہے جا رہے ہیں کہ "میں ممنون ہوں " تو میں نے سوچا اس سے پہلے کہ آپ ممنون بنیں میں خود ہی آپ کو ممنون بنا دیتی ہوں
جی جی ۔۔یہ ساری مشکل مشکل باتیں تو آپ کو میں نے ہی سکھائی تھیں ناں بھیا۔۔ یاد ہے؟ممنون "ہوں" کا واؤ مجہول بھی تو ہو سکتا ہے۔۔۔ تم اسے معروف پڑھ رہی ہواور ہو سکتا ہے ہم نے ما قبل ضمہ خالص نہ لکھی ہو اور یوں یہ فعل امر بن گیا ہو۔
یعنی ہم دوسروں سے کہہ رہے ہوں کہ آپ ممنون ہوں (ہو جائیں)۔
بالکل بالکل سو فیصد متفقجی جی ۔۔یہ ساری مشکل مشکل باتیں تو آپ کو میں نے ہی سکھائی تھیں ناں بھیا۔۔ یاد ہے؟
بس کیا کریں اب بوڑھے ہوں گئے ہیں ہم۔۔۔آخر کو استاد کس کے ہیںبالکل بالکل سو فیصد متفق
اور مجھے سکھا کر تم خود بھول گئیں
نہیں نہیں نہیں تم اگر بوڑھی ہو گئیں تو میں تو مہا بوڑھاہوںبس کیا کریں اب بوڑھے ہوں گئے ہیں ہم۔۔۔ آخر کو استاد کس کے ہیں
لیکن استانی تو میں ہوں ناں بھیانہیں نہیں نہیں تم اگر بوڑھی ہو گئیں تو میں تو مہا بوڑھاہوں