شزہ مغل
محفلین
میٹرو بس۔ راولپنڈی سے اسلام آباد
"میں تماشائی" میٹرو بس اسٹیشن پر بس سے اتری اپنی بہن کے ساتھ۔
"میں تماشائی" جب سیڑھیوں سے اترنے لگی تو ایک پاؤں سے معزور ہاتھوں میں بیساکھیاں لئے ایک جوان کو انتہائی مشکل سے سیڑھیوں سے اترتے دیکھا۔
ابھی وہ 2 سیڑھیاں ہی اتر پایا تھا۔
"میں تماشائی" اپنی بہن کے ہمراہ اس کے قریبب گئے۔
اس سے کہا کہ "بھائی آپ ایلیویٹر کے ذریعے نیچے چلے جائیے۔"
اس نے کہا "مجھے استعمال نہیں کرنے آتی"
"میں تماشائی" نے ڈیوٹی پر موجود انسپکٹر سے کہا کہ "بھائی انہیں ایلیویٹر تک پہنچا دیجیئے"
اس نے کہا "یہ میری ڈیوٹی نہیں"
"میں تماشائی" اور بہن اس شخص کو ایلیویٹر تک لے گئے۔
اس کی رہنمائی کی۔
اسٹیشن کا سینئر ایسپکٹر (سپروائزر) جو اس وقت ڈیوٹی پر تھا، اس کے پاس گئے۔
اسے سارا قصہ بیان کیا۔
اس کا کہنا تھا کہ انسپکٹر اپنی جگہ سے دور نہیں جا سکتے کیونکہ کیمرے کے ذریعے انہیں دیکھا جا رہا ہے۔
"میں تماشائی" کا موقف یہ تھا کہ ایسپکٹر اگر اپنی جگہ سے نہیں حل سکتا تو کسی اور کو آواز بھی دے سکتا ہے اور خود زبانی طور پر اس شخص کی رہنمائی بھی کر سکتا ہے۔
"میں تماشائی" میٹرو بس اسٹیشن پر بس سے اتری اپنی بہن کے ساتھ۔
"میں تماشائی" جب سیڑھیوں سے اترنے لگی تو ایک پاؤں سے معزور ہاتھوں میں بیساکھیاں لئے ایک جوان کو انتہائی مشکل سے سیڑھیوں سے اترتے دیکھا۔
ابھی وہ 2 سیڑھیاں ہی اتر پایا تھا۔
"میں تماشائی" اپنی بہن کے ہمراہ اس کے قریبب گئے۔
اس سے کہا کہ "بھائی آپ ایلیویٹر کے ذریعے نیچے چلے جائیے۔"
اس نے کہا "مجھے استعمال نہیں کرنے آتی"
"میں تماشائی" نے ڈیوٹی پر موجود انسپکٹر سے کہا کہ "بھائی انہیں ایلیویٹر تک پہنچا دیجیئے"
اس نے کہا "یہ میری ڈیوٹی نہیں"
"میں تماشائی" اور بہن اس شخص کو ایلیویٹر تک لے گئے۔
اس کی رہنمائی کی۔
اسٹیشن کا سینئر ایسپکٹر (سپروائزر) جو اس وقت ڈیوٹی پر تھا، اس کے پاس گئے۔
اسے سارا قصہ بیان کیا۔
اس کا کہنا تھا کہ انسپکٹر اپنی جگہ سے دور نہیں جا سکتے کیونکہ کیمرے کے ذریعے انہیں دیکھا جا رہا ہے۔
"میں تماشائی" کا موقف یہ تھا کہ ایسپکٹر اگر اپنی جگہ سے نہیں حل سکتا تو کسی اور کو آواز بھی دے سکتا ہے اور خود زبانی طور پر اس شخص کی رہنمائی بھی کر سکتا ہے۔