یہ میری قینچی استرا کیا محسن لے بھاگے؟؟
جیا خوب ہے غزل بس، وہ ذرا۔۔۔۔ دو تین اشعار میں بحر بدل گئی ہے۔
غزل زیادہ تر اس بحر میں ہے:
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
لیکن کچھ مصرعے اس بحر میں داخل ہو گئے ہیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن/فاعلات
ذرا تم خود دیکھو پہلے، اور راجا اور خرم بھی ذرا دیکھیں کہ کہاں کیا غلطی ہے۔
خیالات بلکہ احساسات تو حسبِ معمول بہت عمدہ ہیں۔ تم میں اچھے امکانات ہیں اس میں کوئی شک نہیں
السلام علیکم اعجاز انکل
دیر سے حاضری پر معذرت، کام چور شاگرد سمجھا جا سکتا ہے اس لئےزیادہ تر کھیل کود میں مصروف رہنے کے باعث یہاں دھیان نہیں دیا۔
دوبارہ پڑھنے پر نشان زدہ مصروں میں بحر مختلف لگی، باقی آپ رہنمائی فرمائیے ناں۔
میں عشق کی شدت سے پریشان بہت ہوں
اے جاں تری چاہت سے پریشان بہت ہوں
ہاں شورشِ ہجراں سے یہ دل شاد بہت تھا
ہاں وصل کی راحت سے پریشان بہت ہوں
چاہوں تو تجھے چھوڑ دوں میں غیر کی خاطر
بس نکتہ وحدت سے پریشان بہت ہوں
انصاف کی دنیا ہے فقط خواب کی دنیا
یا رب میں حقیقت سے پریشان بہت ہوں
جگنو، یہ چاند، تارے، بہاریں صدایئں دیں
اف، میں تری شہرت سے پریشان بہت ہوں
غنچہ یا کوئی پھول کہوں، پنکھڑی کہوں !
ہونٹوں کی نزاکت سے پریشان بہت ہوں
کیوں اے دل کم فہم تو مانے ہے انا کی؟
آمر کی حکومت سے پریشان بہت ہوں
ہر ایک عمل پہ کہے 'یوں تو نہیں، یوں۔۔۔'
ناصح تری عادت سے پریشان بہت ہوں
لڑکی ہوں، پگھل جاتی ہوں نظروں کی تپش سے
میں حسن کی نعمت سے پریشان بہت ہوں
وہ جان تکلم نہ بنا لے مجھے مداح
اس زور خطابت سے پریشان بہت ہوں
دنیا یہ فقط تجھ پہ جیا! کیوں ہے مہربان
لہجوں کی ملاحت سے پریشان بہت ہوں