محمد بلال اعظم
لائبریرین
چند دن پہلے sms میں ایک غزل ملی تھی، جس کی بحر درج ذیل تھی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اس کی ردیف بہت پسند آئی، سو اس میں چھوٹی سی کوشش اصلاح کے لئے
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اس کی ردیف بہت پسند آئی، سو اس میں چھوٹی سی کوشش اصلاح کے لئے
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا
دل تو جانے کہاں تک تیرے خیالوں میں گیا
میں مگر آج بھی جذبات سے باہر نہ گیا
ترقی کرتے ہوئے قوم ستاروں پہ گئی
اور تو پچھلی خرافات سے باہر نہ گیا
رسمِ فرہاد وہی، میر کے اشعار وہی
میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا