یاز بھائی ، اب اس بات پر آپ وہ ’’ یہاں تازہ مچھلی فروخت کی جاتی ہے ‘‘ والا لطیفہ سنا ہی دیں ۔
حکم کی تعمیل میں سرِ تسلیم خم ہے بھائی۔
عرض کیا ہے کہ
ایک بندے نے مچھلی کی دکان کھولنے کا قصد کیا۔ سوچا پہلے بورڈ بنوا لیا جائے۔ اب لگا سوچنے کہ بورڈ پہ عبارت کیا ہو۔
پہلے سوچا کہ لکھوایا جائے "یہاں تازہ مچھلی فروخت کی جاتی ہے".
پھر سوچا کہ "یہاں" کی کیا ضرورت ہے۔ بورڈ سے ہی پتا چل جائے گا کہ یہاں کی بات ہو رہی ہے۔ بس اتنا کافی ہے "تازہ مچھلی فروخت کی جاتی ہے"۔
پھر سوچا کہ مچھلی ہے تو فروخت کے لئے ہی ہو گی۔ لہذا صرف "تازہ مچھلی" ہی کافی رہے گا۔
پھر سوچا کہ مچھلی ہے تو تازہ ہی ہو گی۔ سو فقط "مچھلی" لکھوایا جائے۔
اور پھر خیال آیا کہ مچھلی کی بو سے ہی پتا چل جائے گا کہ یہاں مچھلی بیچی جا رہی ہے۔ لہذا بورڈ کی کیا ضرورت۔