محسن نقوی میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں۔ محسن نقوی

جیا راؤ

محفلین
میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں
جیسے ماہتاب کو انت سمندر چاہے
جیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترے
جیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہے
جیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹتی ہے
جیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیں
جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہے
جیسے بارش کی دعا آبلہ با مانگتے ہیں
میرا ہر خواب مرے سچ کی گواہی دے گا
وسعتِ دید نے تجھ سے تری خواہش کی ہے
میری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنا
میں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہے
خواہشِ دید کا موسم کبھی ہلکا جو ہوا
نوچ ڈالی ہیں زمانوں کی نقابیں میں نے
تیری پلکوں پہ اترتی ہوئی صبحوں کے لئے
توڑ ڈالی ہیں ستاروں کی طنابیں میں نے
میں نے چاہا کہ ترے حسن کی گلنار فضا
میری غزلوں کی قطاروں سے دہکتی جائے
میں نے چاہا کہ مرے فن کے گلستاں کی بہار
تیری آنکھوں کے گلابوں سے مہکتی جائے
طے تو یہ تھا کہ سجاتا رہے لفظوں کے کنول
میرے خاموش خیالوں مین تکلم تیرا
رقص کرتا رہے، بھرتا رہے خوشبو کا خمار
میری خواہش کے جزیروں میں تبسم تیرا
تو مگر اجنبی ماحول کی پروردہ کرن
میری بجھتی ہوئی راتوں کو سحر کر نہ سکی
تیری سانسوں میں مسیحائی تھی لیکن تو بھی
چارہِ زخمِ غمِ دیدہِ تر کر نہ سکی
تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغ
آنکھ سے دل میں اتر جائے تو کیا ہوتا ہے
تو کہ سیماب طبیعیت ہے تجھے کیا معلوم
موسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہے
تو نے اس موڑ پہ توڑا ہے تعلق کہ جہاں
دیکھ سکتا نہیں کوئی بھی پلٹ کر جاناں
اب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کھلیں گی اپنی
یاد آئے گا تری دید کا منظر جاناں
مجھ سے مانگے گا ترے عہدِ محبت کا حساب
تیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناں
یوں مرے دل کے برابر ترا غم آیا ہے
جیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں !


محسن نقوی
 

محسن حجازی

محفلین
ارے واہ۔۔۔۔
کیا خوب انتخاب ہے خاتون!
نام بھی ہمارا حال بھی ہمارا! :grin:

تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغ
آنکھ سے دل میں اتر جائے تو کیا ہوتا ہے
تو کہ سیماب طبیعیت ہے تجھے معلوم
موسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہے
تو نے اس موڑ پہ توڑا ہے تعلق کہ جہاں
دیکھ سکتا نہیں کوئی بھی پلٹ کر جاناں
اب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کھلیں گی اپنی
یاد آئے گا تری دید کا منظر جاناں
مجھ سے مانگے گا ترے عہدِ محبت کا حساب
تیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناں
یوں مرے دل کے برابر ترا غم آیا ہے
جیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں !


ویسے محسن نام کے مشہور شاعروں میں محسن بھوپالی، محسن نقوی، محسن کاکوروی اور شاید ایک محسن زیدی بھی ہیں۔
محسن حجازی نام کا کوئی شاعر نہیں ہوا اور یہ اردو ادب کی بڑی بدقسمتی ہوگی، سو ہم آئندہ جمعرات سہ پہر چار بج کر انیس منٹ سے باقاعدہ شعر گوئی شروع کرتے ہیں :grin:
 

زھرا علوی

محفلین
میری پسندیدہ نظم ہے جیا۔۔۔۔:):):)
بہت شکریہ۔۔۔پہلے میں نے بھی اسے پوسٹ کرنے کا سوچا مگر یہ طویل بہت ہے۔۔کبھی کوشش کریں گے کہ پوری پوسٹ کی جا سکے۔۔۔:grin:
 

جیا راؤ

محفلین
ارے واہ۔۔۔۔
کیا خوب انتخاب ہے خاتون!
نام بھی ہمارا حال بھی ہمارا! :grin:

تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغ
آنکھ سے دل میں اتر جائے تو کیا ہوتا ہے
تو کہ سیماب طبیعیت ہے تجھے معلوم
موسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہے
تو نے اس موڑ پہ توڑا ہے تعلق کہ جہاں
دیکھ سکتا نہیں کوئی بھی پلٹ کر جاناں
اب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کھلیں گی اپنی
یاد آئے گا تری دید کا منظر جاناں
مجھ سے مانگے گا ترے عہدِ محبت کا حساب
تیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناں
یوں مرے دل کے برابر ترا غم آیا ہے
جیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں !


ویسے محسن نام کے مشہور شاعروں میں محسن بھوپالی، محسن نقوی، محسن کاکوروی اور شاید ایک محسن زیدی بھی ہیں۔
محسن حجازی نام کا کوئی شاعر نہیں ہوا اور یہ اردو ادب کی بڑی بدقسمتی ہوگی، سو ہم آئندہ جمعرات سہ پہر چار بج کر انیس منٹ سے باقاعدہ شعر گوئی شروع کرتے ہیں :grin:


ہم حیران ہیں کہ آخر وہ کونسا شاعر ہے جس کا حال آپ سے مشابہ نہیں !:eek:
سیف الدین سیف کے بارے میں بھی آپ ایسا ہی کچھ فرما چکے ہیں۔:grin:



آئندہ جمعرات کا انتظار:confused:
 

جیا راؤ

محفلین
میری پسندیدہ نظم ہے جیا۔۔۔۔:):):)
بہت شکریہ۔۔۔پہلے میں نے بھی اسے پوسٹ کرنے کا سوچا مگر یہ طویل بہت ہے۔۔کبھی کوشش کریں گے کہ پوری پوسٹ کی جا سکے۔۔۔:grin:


میری بھی پسندیدہ ترین نظموں میں شامل ہے یہ اور ایک امجد اسلام امجد اور ایک اعتبار ساجد کی بھی :)
کوشش کروں گی وہ بھی شئیر کر سکوں:)
 

محسن حجازی

محفلین
ہم حیران ہیں کہ آخر وہ کونسا شاعر ہے جس کا حال آپ سے مشابہ نہیں !:eek:
سیف الدین سیف کے بارے میں بھی آپ ایسا ہی کچھ فرما چکے ہیں۔:grin:



آئندہ جمعرات کا انتظار:confused:

ہم کو ناحق کہتی ہیں ڈاکٹر سیف الدین سیف سے پوچھئے ناں کہ وہ ہم سے کیوں ہیں؟ :grin:
محسن نقوی سے پوچھئے ناں؟ :(
تاہم اب ہم اپنی شخصیت کا پیٹنٹ حاصل کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ آئندہ کوئی ہم سا نہ ہو! :grin:

وہ پھر ہم کو اپنا ایک شعر یا غزل یاد آ رہی ہے جو کہیں لکھ کر تو نہیں رکھی لیکن یاد پڑتا ہے کہ اسلام آباد کی کہرآلود نم زدہ سڑکوں پر سبک رفتاری کے عالم میں آمد ہوئی تھی اور کئی روز دسمبر کی جمتی ہوئی صبحوں میں طاری رہی۔ مطلع بھی یاد نہیں صرف ایک مصرعہ۔۔۔

عشق داستان مستمر ہے دوستو۔۔۔۔

تو بس کیفیات کا استمرار تو انسانیت پر جاری ہے کچھ بھی نیا نہیں واللہ نہیں۔ محض نام مقامات کی تبدیلی ہے
میں نے جانا گویا یہ بھی میرے دل میں ہے، والی بات ہے۔:)
 
Top