آپ کے محولہ بالا مراسلے میں کچھ مصرعوں کے تو درمیان میں خالی جگہ ہے اور کچھ میں ہر لفظ کے بعد ۔
محترم ظہیرصاحب!
ان شاء اللہ جلد آپ کو باکسز میں لکھنے اور جسٹی فائی کردینے کے بارے میں ایک ایک چیز بتاؤں گامگر فی الحال یہ عمل تجربات، مشقوں اور آزمائشوں کے مرحلے میں ہے اور اِس میں صحیح کامیابی مجھے میسر نہیں آئی ہے تو فی الحال میں نے اُس کا حل یہ نکالا ہےجو ذیل کے عمل میں ہے:
1)میں نے باکس بنایا
2)باکس میں کرسر رکھ کر شہادت کی انگلی والا بٹن دبایا
3)میرے سامنے باکس کے بارے میں کئی آپشنس آگئے
4)میں نے کولیپس والا آپشن اختیار کیا یعنی دبایا
5)اب اُس میں آپ کی غزل کا ایک شعر لکھاجو مجھے پوری غزل میں سب سے زیادہ پسند آیا کہ اِس میں حب الوطنی رچی بسی ہے
6)اِس شعرمیں یہ خوبی ہے کہ اس کے دونوں مصرعوں کے الفاظ خود پہلے سی ایک سے ہیں جس سے اِس میں تو جسٹی فائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ابھی میں نےبارڈر چھپایا بھی نہیں ہے ، بارڈر چھپایا بھی جاسکتا ہے
چلنا پھرنا نہ سہی دیس کی گلیوں میں ظہیؔر |
|
مرنا جینا تو ابھی تک بھی وہیں ہے میرا |
|
اب میں آپ کا ایک اور شعر لکھتا ہوں
ہزاروں غم محبت کے مرادیں پانے آتے ہیں
یہ دل درگاہِ الفت ہےیہاں نذرانے آتے ہیں |
یہاں بھی الفاظ دونوں مصرعوں کے یکساں ہیں
ایک اور شعر ٹرائی کرتا ہوں:
کبھی مہمیز ہو کردشمنی ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں |
تو اِس شعر میں جسٹی فی کیشن کی ضرورت ہے اور کیونکہ یہاں یہ سہولت بلٹن نہیں سو مینولی یہ کرنا پڑے گا:
کبھی ۔مہمیز ۔ہو ۔کر دشمنی ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں |
اب دیکھیں میں نے مصرعوں کی دونوں لائنوں کو یکساں کرنے کے لیے اردو کا فل سٹاپ لگادیاتو دونوں مصرعے برابر برابر ہوگئے اب میں ان فل سٹاپوں کو چھپادیتا ہوں اور باکس کو بھی اوجھل کردیتا ہوں،فل سٹا پ چھپانے کے لیے میں انھیں سفید رنگ دیدوں گا تو کیونکہ کاغذ (بیک گراؤنڈ ) بھی سفید ہے تو سفید سفید میں چھپ جائے گا اور بارڈر غائب کرنے کے لیے بلٹن آپشن استعمال کروں گا اور نو بارڈر پر شہادت کی انگلی کلک کروں گا تو بارڈر بھی غائب ہوجائے گا۔۔۔۔۔
کبھی ۔مہمیز ہوکر ۔دشمنی ۔ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں |