میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے

میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے
میں وہ نالہ ہوں جسے اس کا اثر لے ڈوبے

میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے

وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے

وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے ڈوبے

گرد کو بھی نہ پہنچ سکتے تھے رہزن جس کی
اسے منزل سے بھی آگے کے سفر لے ڈوبے

وہ جو پھرتے تھے خبر تیرگیوں کی لیتے
اِدھر آئے تو کئی چاند اِدھر لے ڈوبے

کیسے خاموش اندھیروں میں چھپے بیٹھے ہیں
ایسے اندھیر کہ امیدِ سحر لے ڈوبے

ابنِ آدم کی تو بو تک نہ رہی گلیوں میں
میری بستی کو خداؤں کے یہ گھر لے ڈوبے​

نام لیواؤں کو اپنے کبھی خلوت میں پرکھ
اس تماشے کو یہی شعبدہ گر لے ڈوبے

شیخ صاحب نے تو مقتل میں جھکا لی گردن
سرکشوں ہی کے یہ سر حرمتِ سر لے ڈوبے

میرے ہم راز نے کیا خوب کہا تھا راحیلؔ
تجھے ممکن ہے یہی ذوقِ نظر لے ڈوبے

راحیلؔ فاروق​

ماخوذ: زار
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
مطلع تا مقطع تمام اشعار خوب ہیں۔ اس خوبصورت تخلیق پر مبارک باد راحیل صاحب۔

اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے۔دیکھ لیجیے گا:
وہ جو پھرتے تھے خبر تیرگیوں کی لیے

اور یہاں ایک سوال ہے کہ لفظ اندھیرا کی نون تو اعلانیہ نہیں بلکہ غنہ ہوتی ہے جو وزن میں شمار نہیں ہوتی۔ کیا لفظ اندھیر میں ایسا نہیں؟
ایسے اندھیر کہ امیدِ سحر لے ڈوبے
 
مطلع تا مقطع تمام اشعار خوب ہیں۔ اس خوبصورت تخلیق پر مبارک باد راحیل صاحب۔
آپ کی داد سے حوصلہ بڑھتا ہے، بھائی۔ بہت شکریہ۔
اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے۔
بجا۔ درست کر دیا ہے۔
اور یہاں ایک سوال ہے کہ لفظ اندھیرا کی نون تو اعلانیہ نہیں بلکہ غنہ ہوتی ہے جو وزن میں شمار نہیں ہوتی۔ کیا لفظ اندھیر میں ایسا نہیں؟
اندھیرا بمعنی تاریکی میں نون غنہ ہی ہے۔ لیکن اندھیر بمعنی ظلم میں نون کا اعلان فصیح ہے۔
نظائر:
ہو رہا ہے جہان میں اندھیر
زلف کی پھر سرشتہ داری ہے
(غالبؔ)

اس آفتاب بن یاں اندھیر ہو رہا ہے
دن بھی سیاہ اپنے جوں راتیں کالیاں ہیں
(میرؔ)​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
راحیل بھائی ! ابھی تک جھوم رہا ہوں پڑھ پڑھ کر !!! کیا خوبصورت غزل ہے !!! زندہ باد!!! سلامت رہیں ، تا قیامت رہیں !

ابنِ آدم کی تو بو تک نہ رہی گلیوں میں
میری بستی کو خداؤں کے یہ گھر لے ڈوبے

واہ واہ واہ!!! سلامت رہیں ، تا قیامت رہیں !

یہ بتایئے کہ زار برقی کتاب کی صورت میں موجود ہے؟! یعنی جسے ڈاؤنلوڈ کیا جاسکے۔
 
راحیل بھائی کمال کر دیا ہے. بہت عمدہ. کیا جاندار غزل کہی ہے.
میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے
میں وہ نالہ ہوں جسے اس کا اثر لے ڈوبے

میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے

وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے

وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے ڈوبے

گرد کو بھی نہ پہنچ سکتے تھے رہزن جس کی
اسے منزل سے بھی آگے کے سفر لے ڈوبے

وہ جو پھرتے تھے خبر تیرگیوں کی لیتے
اِدھر آئے تو کئی چاند اِدھر لے ڈوبے

کیسے خاموش اندھیروں میں چھپے بیٹھے ہیں
ایسے اندھیر کہ امیدِ سحر لے ڈوبے

ابنِ آدم کی تو بو تک نہ رہی گلیوں میں
میری بستی کو خداؤں کے یہ گھر لے ڈوبے​

نام لیواؤں کو اپنے کبھی خلوت میں پرکھ
اس تماشے کو یہی شعبدہ گر لے ڈوبے

شیخ صاحب نے تو مقتل میں جھکا لی گردن
سرکشوں ہی کے یہ سر حرمتِ سر لے ڈوبے

میرے ہم راز نے کیا خوب کہا تھا راحیلؔ
تجھے ممکن ہے یہی ذوقِ نظر لے ڈوبے

راحیلؔ فاروق​

ماخوذ: زار
بہت خوب
 

جاسمن

لائبریرین
اتنی حسین۔۔۔اتنی حسین۔۔۔۔۔اتنی حسین
سارے کے سارے اشعار ایک سے بڑھ کے ایک ہیں۔
بہت خوب!
ڈھیروں ڈھیروں ڈھیروں داد۔
بہت ہی خوبصورت خیال ہیں۔۔۔۔
زبردست پہ ڈھیروں زبریں۔۔۔۔۔
 

یوسف سلطان

محفلین
میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے
میں وہ نالہ ہوں جسے اس کا اثر لے ڈوبے

میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے

وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے

وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے ڈوبے

گرد کو بھی نہ پہنچ سکتے تھے رہزن جس کی
اسے منزل سے بھی آگے کے سفر لے ڈوبے

وہ جو پھرتے تھے خبر تیرگیوں کی لیتے
اِدھر آئے تو کئی چاند اِدھر لے ڈوبے

کیسے خاموش اندھیروں میں چھپے بیٹھے ہیں
ایسے اندھیر کہ امیدِ سحر لے ڈوبے

ابنِ آدم کی تو بو تک نہ رہی گلیوں میں
میری بستی کو خداؤں کے یہ گھر لے ڈوبے​

نام لیواؤں کو اپنے کبھی خلوت میں پرکھ
اس تماشے کو یہی شعبدہ گر لے ڈوبے

شیخ صاحب نے تو مقتل میں جھکا لی گردن
سرکشوں ہی کے یہ سر حرمتِ سر لے ڈوبے

میرے ہم راز نے کیا خوب کہا تھا راحیلؔ
تجھے ممکن ہے یہی ذوقِ نظر لے ڈوبے

راحیلؔ فاروق​

ماخوذ: زار
بہت خوب !
 
تمام احباب کا پسند فرمانے پر شکر گزار ہوں۔ جزاکم اللہ خیر!
یہ بتایئے کہ زار برقی کتاب کی صورت میں موجود ہے؟! یعنی جسے ڈاؤنلوڈ کیا جاسکے۔
قبلہ، میں نے اس کا ایک پی ڈی ایف بنایا تھا جو مجھ سمیت کسی کو پسند نہیں آیا۔ مل گیا تو آپ کو بھیج دوں گا۔ ورنہ بزمِ اردو لائبریری پر یہ آن لائن پڑھی جا سکتی ہے۔
ویسے یہ غزل زار میں اس صورت میں نہیں ہے۔ اس کے شروع کے کافی اشعار کل شامل کیے ہیں۔
 
Top