باباجی
محفلین
مے کدہ تھا چاندنی تھی، میں نہ تھا
اک مجسم بے خودی تھی، میں نہ تھا
عشق جب دم توڑتا تھا، تم نہ تھے
موت جب سر دُھن رہی تھی، میں نہ تھا
طُور پر چھیڑا تھا جس نے آپ کو
وہ میری دیوانگی تھی، میں نہ تھا
مے کدے کے موڑ پر رُکتی ہوئی
مدتوں کی تشنگی تھی، میں نہ تھا
میں اور اُس غنچہ دہن کی آرزو
آرزو کی سادگی تھی، میں نہ تھا
گیسوؤں کے سائے میں آرام کش
سر برہنہ زندگی تھی، میں نہ تھا
دیر و کعبہ میں "عدم" حیرت فروش
دو جہاں کی بدظنی تھی، میں نہ تھا