نئی دہلی یکے بعد دیگرے 7 بم دھماکوں سے لرز اٹھا۔

کاشف رفیق

محفلین
نئی دہلی/کراچی(رپورٹ:جاوید رشید) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں یکے بعد دیگرے 7 دھماکوں میں 20 افراد ہلاک جبکہ 90 زخمی ہو گئے۔متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے،دھماکوں کے بعد بھارت کے دیگر شہروں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ،بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دھماکوں کی مذمت کی ہے،جبکہ سونیا گاندھی اور ایل کے ایڈوانی نے بم دھماکوں کے مقامات کا دورہ کیا اور اسپتالوں میں جا کر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ بم دھماکے ہفتے کی شام گرول، گریٹر کیلاش، کناٹ پیلس اور غفار مارکیٹ کے علاقوں میں ہوئے۔دوسری جانب پاکستان نے کہا ہے کہ دھماکوں میں ملوث عناصر انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے دھماکوں اور ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پرپاکستانی حکومت اور عوام غم میں برابر کے شریک ہیں،تفصیلات کے مطابق پہلا بم دھماکہ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چھ بجے ہوا جس کے بعد وقفے وقفے سے مختلف علاقوں میں دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں اور ان کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق دھماکوں سے 18 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا ہے اور بھارت کے دوسرے تمام بڑے شہروں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس قسم کے واقعے کے پیچھے عناصر کے مذموم عزائم ناکام بنا دیے جائیں گے۔ انہوں نے دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا کے ساتھ تعزیت کی ہے اور زخمیوں کو تمام ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔جاوید رشید کے مطابق ایک مقامی اخبار کے ذریعے حزب المجاہدین نے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ دہلی پولیس کے مطابق یہ دھماکے آسام موومنٹ کی جانب سے کیے گئے ہیں ۔ دہلی پولیس کے چیف اور کرائم سرکل کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ پولیس دھماکوں کے وقت اس ایریا میں گشت پر تھی سراغ رساں ماہرین کا ہمراہ مشکوک افراد کی تلاش چل رہی تھی ایسے میں دھماے ہوگئے پولیس کے مطابق حزب المجاہدین کا کلیم کتنی حد تک درست ہے اس کی جانچ ضرور ہوگی۔پولیس کے مطابق بم دھماکوں کی تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے اور 16 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری ‘ قائمقام صدر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا‘ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمن نے نئی دہلی میں ہفتے کو ہونے والے بم دھماکوں کی پُر زور مذمت کی ہے جن میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اپنے الگ الگ مذمتی بیانات میں صدر زرداری‘ قائمقام صدر فہمیدہ مرزا اور وزیراعظم نے بھارتی دارالحکومت میں بم دھماکوں میں قیمتی انسانی جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے گھناؤنے واقعات میں ملوث عناصر انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے اپنی خواہشات کا اظہار کیا۔

سورس
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت افسوس ہوا۔ سنا ہے کہ سیمی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کل کے جنگ آن لائن میں تھا
 

arifkarim

معطل
مذمت کی ہے؟ اسکا کیا مطلب ہے؟ ظاہر ہے ہر کوئی مذمت ہی کرے گا۔۔۔۔ سوائے اسکے جسنے یہ بم دھماکے کیے ہوں گے۔ حیرت ہوتی اس قسم کی سیاسی خبروں پر!
 

کاشف رفیق

محفلین
فی الحال تو یہ یہ کسی انڈین مجاہدین نامی تنظیم کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔

بھارت کی انسداد دہشتگردی سکواڈ کے ایڈیشنل پولیس کمشنر نے تصدیق کی ہے کہ دلی میں سنیچر کو ہونے والے بم دھماکوں سے قبل انڈین مجاہدین نامی تنظیم نے تمام میڈیا ہاؤس کو جو دھمکی بھری ای میل بھیجی تھی، وہ ممبئی سے بھیجی گئی تھی۔

ایڈیشنل پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ای میل ممبئی کے مضافاتی علاقے چیمبور سے مبینہ طور پر کامران انڈیا لمیٹڈ نامی کمپنی سے بھیجی گئی ہے۔

اے ٹی ایس حکام کا کہنا ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں اس کمپنی کا آئی پی ایڈریس بھی ہیک تو نہیں کیا گیا۔

اے ٹی ایس کے مطابق اس ای میل کا متن ہے ’دی مسیج آف ڈیتھ، ان دی نیم آف اللہ ، انڈین مجاہدین اسٹرائکس بیک ونس مور، ڈو وہاٹ ایور یو کین، اسٹاپ از اف یو کین‘۔( یہ موت کا پیغام ہے۔ اللہ کے نام پر انڈین مجاہدن ایک بار پھر کارروائی کر رہے ہیں۔ چو چاہو کر لو۔ روک سکو تو روک لو)۔

یہ تیسرا موقع ہے کے ’انڈین مجاہدین‘ نامی تنظیم کی جانب کسی بھارتی شہر میں دھماکوں سے قبل ای میل بھیجا گیا ہے۔انڈین مجاہدین نامی تنظیم اسی سال مئی میں اس وقت منظر عام پر آئی تھی جب اس نے جے پور دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی اور اس وقت انہوں نے پہلا ای میل روانہ کیا تھا جسے تفتیشی ایجنسیوں نے سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا تھا۔

تاہم احمد آباد دھماکوں سے محض چند منٹ قبل نوی ممبئی کے سانپاڑہ علاقہ سے ای میل بھیجا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ احمد آباد میں دھماکے ہونے والے ہیں اور’اگر روک سکو، تو روک لو‘۔

اس موقع پر اے ٹی ایس کی تفتیش پر پتہ چلا کہ وہ ای میل امریکی شہری کینتھ ہیووڈ کے آئی پی ایڈریس سے بھیجا گیا تھا۔ ہیووڈ کے برین میپنگ ٹیسٹ اور لائی ڈٹیکٹر ٹیسٹ کے بعد بھی پولیس کو کچھ سراغ نہیں ملا اور بعدازاں پولیس نے کہا کہ ممکن ہے کہ کسی نے ہیووڈ کا ای میل ہیک کر لیا ہو۔

اے ٹی ایس نے بعد میں سیمی کے اراکین اور ایک آئی ٹی کمپنی کے ملازم توقیر بلال پر شبہ ظاہر کیا تھا۔ اے ٹی ایس کے مطابق انہیں توقیر کی تلاش ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے بعد سے ہے۔ توقیر گزشتہ دو برسوں سے لاپتہ ہے۔

گجرات کے ڈائریکٹر جنرل نے’انڈین مجاہدین‘ کو سٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا یا ’سیمی‘ کا نیا چہرہ قرار دیا تھا تاہم ’انڈین مجاہدین اپنے ای میل میں اس کی نفی کرتے آئے ہیں‘۔

سورس
 

ابوشامل

محفلین
دھماکوں والے دن بہن نے مجھے بتایا کہ دہلی میں 4 دھماکے ہوئے ہیں۔ میں نے کہا ذرا انتظار کر لو تھوڑی دیر میں ان کی تعداد 7 ہو جائے گی۔ پوچھا گیا کیوں؟ میں نے کہا ممبئی میں 7, پھر کراچی میں 7 اور اب دہلی میں بھی 7 ہی ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے پر الزامات لگانے میں آسانی ہو سکے۔
 

خاور بلال

محفلین
سیمی دہشت گرد تنظیم نہیں ہے انڈیا میں‌ پہلے بھی کئ دفعہ سیمی کو ملوث کرنے کی کوشش کی گئ جبکہ عدالت میں ان پر کوئ جرم ثابت نہ ہوا۔ انڈیا اس وقت کشمیر میں شروع ہوئ بغاوت کے سر بھی منڈھ سکتا ہے ان دھماکوں کو۔ اس طرح کے دھماکوں میں زبردستی کسی مسلمان تنظیم کو ملوث کرنا انڈیا کا کلچر ہے
 

فاروقی

معطل
بہر حال .....انڈیا میں درجنوں علیحدگی پسند تنظیمیں ہیں............جو یہ کام کر سکتی ہیں..........لیکن....پاکستان کا وجود اسے کانٹے کی طرح چبتا ہے......"کام" خواہ کسی بھی تنظیم کا ہو........"آئی ایس آئی" اس مین ضرور 'گھسیٹ' لی جاتی ہے............انڈیا"آئی ایس آئی" سے اتنا خائف ہے کہ آئے دن اس کے بارے میں"پھلجڑیاں" چھوڑتا رہتا ہے.............امید ہے کسی نہ کسی طرح ان دھماکوں میں بھی "آئی اس آئی' " ہاتھ ثابت کیا جائے گا
 
Top