محمد شکیل خورشید
محفلین
نالہ بے کیف، بے نوا ٹھہرا
کیوں مرا درد لا دوا ٹھہرا
ساری تعزیر میرے نام آئی
اور زمانہ تو پارسا ٹھہرا
گھوم پھر کر تمام دنیا میں
دل تری زلف پر ہی جا ٹھہرا
بات مبہم تو اس کی بھی ہوگی
پر ، مرا فہم نا رسا ٹھہرا
اس کو چاہا شکیلؔ، سب نے ہی
میرا انداز نا روا ٹھہرا
کیوں مرا درد لا دوا ٹھہرا
ساری تعزیر میرے نام آئی
اور زمانہ تو پارسا ٹھہرا
گھوم پھر کر تمام دنیا میں
دل تری زلف پر ہی جا ٹھہرا
بات مبہم تو اس کی بھی ہوگی
پر ، مرا فہم نا رسا ٹھہرا
اس کو چاہا شکیلؔ، سب نے ہی
میرا انداز نا روا ٹھہرا