آپ نے بجا فرمایا۔ لیکن ہر چیز اپنی اصل کی طرف لوٹتی ہے نا اصغر صاحب........... آج نہیں تو کل ہمیں بھی اس ضمن میں کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا...........تو کیوں نہ آج ہی۔بہت عمدہ کالم چنا ہے آپ نے چیمہ صاحب ، یہاں پر شراکت کے لئے۔
سونے جاگنے کے اوقات، خوراک اور کتابوں کے بارے میں خاکوانی صاحب نے جو باتیں کی ہیں، آج کل ہم ان سے کتنے دور ہیں اور ہمیں ان پر عمل کرنا کتنادشوار نظر آتاہے ،لیکن زیادہ عرصہ نہیں گذرا ، فقط نصف صدی پیشتر یہ معمولات ہماری زندگی میں پوری طرح شامل تھے۔ جدید طور کی ٹیکنالوجی نے انسانی ذہن (دماغ) کو بھلے ترقی دی ہو لیکن انسانی جسم پر اس کے مضر اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور میرا نہیں خیال کہ ہم جس مقام تک آ چکے ہیں وہاں سے واپس جا کر ماضی کے طرز حیات کو اپنا سکتے ہیں۔ نئی نسل کے معمولات اس بات کے ثبوت کے لئے کافی ہیں۔
فلک شیر,
بجا فرمایا آپ نے..............بالکل، آپ کے پاس تو اپنے جاب کی وساطت سے ایک سنہری موقع دستیاب ہے کہ آپ خود اپنے ساتھ ساتھ نئی پود کو بھی اس راہ پر لگا سکیں، اور یقین کریں آپ کی یہ مساعی ان بچوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے ساتھ ساتھ انہیں عمر بھی یاد رہیں گی، جس طرح ہمیں اپنے بچپن کی باتیں اب تک یاد ہیں۔
شکریہ عینی آپا۔بہت زبردست اور اہم کالم کا چناؤ کیا ہے بھیا آپ نے!
اوت بے حد اہم کام ہیں جنہیں ترجیحات میں شامل کرنا بے حد ضروری بھی ہے اور مفید بھی!