صوبوں یا ضلع کی تقسیم ۔۔۔۔ یہ سب ریاستی انتظامی امور سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک اور باشعور ، پڑھی لکھی قومیں ایسے انتظامات کرتیں رہتیں ہیں۔ امریکہ میں بھی اسٹیٹ سے لیکر کاؤینٹیز اور پھر چھوٹے چھوٹے ڈسٹرکٹ کے ریاستی انتظامی نظام موجود ہیں ۔ اس طرح کسی بھی اسٹیٹ کے ہر حصے میں ترقیاتی یا دیگر امور پر نہ صرف نظر رکھنا آسان ہوتا ہے ۔ بلکہ ان کے مسائل کو بھی سمجھنا آسان ہوتا ہے ۔ پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ یہاںجو بھی صوبوں کی تقسیم کے حوالے سے بات کرتا ہے ۔ وہ زبان اور علاقائی نکتہ نظر سے کرتا ہے ۔ یہاں قوم کو مذید رنگ و نسل اور زبان میں تقسیم کرنا مقصود ہوتا ہے ۔ اس کا کوئی بھی تعلق ریاستی انتظامی امور سے قطعی نہیں بنتا ۔ ہم ہندوؤں کی ذات پات پر انگلیاں اٹھاتے نہیں چوکتے مگر خود نسلی اور لسانی بنیاد پر تقسیم ہونا چاہتے ہیں ۔ اگر صوبوں کی تقسیم سے مراد ملک میں ریاستی انتظام بہتر بنانا ہے تو پھر علاقائی اور نسلی و لسانی بنیاد پر صوبے کا مطالعہ کیا معنی رکھتا ہے ۔