نوید ناظم
محفلین
ناؤ کو ڈوبنے سے بچائے کوئی
ناخدا تو گیا اور آئے کوئی
خوب! کہتا ہے صیاد پر کاٹ کر
یہ پرندہ رِہا ہے اڑائے کوئی
دیکھنے کو تماشا تو آئیں گے وہ
آگ میرے بھی گھر کو لگائے کوئی
خوش نہ ہونے کی جس نے قسم کھائی ہو
دوست ! اُس دل سے کیسےنبھائے کوئی
تم بتاؤ بھلا یہ کوئی بات ہے
دل اگر مانگ لیں، روٹھ جائے کوئی
کون آ کر رہے گا بھلا دل میں اب
دشتِ ویراں کو اب کیوں بسائے کوئی
ناخدا تو گیا اور آئے کوئی
خوب! کہتا ہے صیاد پر کاٹ کر
یہ پرندہ رِہا ہے اڑائے کوئی
دیکھنے کو تماشا تو آئیں گے وہ
آگ میرے بھی گھر کو لگائے کوئی
خوش نہ ہونے کی جس نے قسم کھائی ہو
دوست ! اُس دل سے کیسےنبھائے کوئی
تم بتاؤ بھلا یہ کوئی بات ہے
دل اگر مانگ لیں، روٹھ جائے کوئی
کون آ کر رہے گا بھلا دل میں اب
دشتِ ویراں کو اب کیوں بسائے کوئی