م حمزہ
محفلین
چائے کے بعد سفر آگے شروع ہوا۔ سڑک کے دونوں جانب دیودار، کایر وغیرہ کے درختوں سے بھرے جنگل اور پہاڑیوں کا منظر ہمیں گاڑی روک کر نیچے اترنے کیلئے مجبور کررہا تھا۔ کبھی ہم نیچے اُ ترتے تھے اور کبھی کھڑکیوں سے ہی قدرت کی کاریگری کے حسین مناظروں سے دل کو بہلاتے تھے۔ جو دوست گاڑی ڈرائیو کررہا تھا اس کو بتانے کی ضرورت ہی نہیں پڑی کہ بھائی! دھیرے چلیو۔ خودبخود اس کا پیر ایکسلیٹر پر اپنا دباوَ کم کرتا جاتا تھا۔