ناشناس ۔ پشتو، فارسی اور اردو کا لاجواب گائیک

نبیل

تکنیکی معاون
جویریہ بہن، میں نے خود سے کبھی اس کے تجربات نہیں کیے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو ایک آڈیو کیبل درکار ہوگی جس کے ذریعے آپ کیسٹ ریکارڈر کے ہیڈفون کنکشن سے آؤٹ پٹ لے کر کمپیوٹر کے ساؤنڈ کارڈ کے مائیکروفون کنکشن میں ان پٹ کر سکیں۔ اس کے بعد آپ کو کوئی ساؤنڈ ریکارڈنگ سوفٹویر جیسے کہ Audacity وغیرہ درکار ہوگا جس کے ذریعے آپ ریکارڈنگ کر سکتی ہیں اور آواز کی کوالٹی اور فائل کے سائز کو درست رکھنے کے لیے مختلف سیٹنگز کر سکتی ہیں۔ گوگل پر Digitizing Audio Cassetes سرچ کر کے دیکھیں، اس کے بارے میں کئی روابط مل جائیں گے۔
 

فاتح

لائبریرین
گانے میں انڈین گلوکار کے۔ایل سہگل اور مکیش سے متاثر ہیں اور ان کے گائے ہوئے گیت اکثر گاتے رہتے ہیں۔ مگر ان کی کوپی نہیں کرتے ۔ اپنے انداز اور سٹائل کے مالک ہیں۔

ان کے گانے اس ربط پر دستیاب ہیں جن کو ڈاؤنلوڈ بھی کیا جاسکتا ہے
گو یہ ربط اب کام نہیں کر رہا لیکن یو ٹیوب پر ناشناس کے گائے ہوئے کافی اردو، فارسی اور پشتو گیت اور غزلیں موجود ہیں۔
نا شناس کی آواز میں کندن لال سہگل کا گایا ہوا مشہورِ زمانہ گیت "جب دل ہی ٹوٹ گیا" بھی سنیے۔
 

یونس عارف

محفلین
شکریہ روحانی بابا، لیکن میں نے یہ شعر غلط لکھا تھا۔ درست کچھ یوں ہے:
خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت
ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت

اور محمد وارث نے بتایا تھا کہ یہ شعر مرزا قتیل کا ہے۔ میں نے کندن لال سہگل کی آواز میں اس غزل کا ربط ایک مرتبہ پوسٹ کیا تھا۔ آپ کے لیے ایک مرتبہ پھر حاضر ہے:

KLSaigal_Non-Film-Ghazal-Farsi_maa-raa-ba.mp3 - DivShare



ما را به غمزه کشت و قضا را بهانه ساخت
خود سوی ما ندید و حیا را بهانه ساخت

دستی به دوش غیر نهاد از ره کرم
مارا چو دید ، لغزش پا را بهانه ساخت

آمد برون خانه چو آواز ما شنید
بخشید نواله ، گدا را بهانه ساخت

رفتم به مسجد از پی نظاره رخش
دستی به رخ کشید ودعا را بهانه ساخت

زاهد ، نداشت تاب جمال پری رخان
کنجی گرفت و ترس خدا را بهانه ساخت


(قتيل)

 

یونس عارف

محفلین
یہ غزل بھی نظیری کی ہے


غافل به من رسید و وفا را بهانه ساخت
افکند سر به پیش و حیا را بهانه ساخت
آمد به بزم و دید من تیره روز را
ننشست و رفت تنگی جا را بهانه ساخت
رفتم به مسجد از پی نظاره رخش
دستی به رو گرفت و دعا را بهانه ساخت
آلوده بود پنجه اش از خون عاشقان
بستن به دست خویش حنا را بهانه ساخت
زاهد نداشت تاب نگاه پری رخان
کنجی گرفت و ترس خدا را بهانه ساخت
مستانه می گذشت «نظیری» به کوی یار
آنجا رسید سستی پا را بهانه ساخت
 

محمد وارث

لائبریرین
زاہد والا شعر دونوں غزلوں میں مشترک ہے، کس کا ہے خدا ہی بہتر جانتا ہے، زمانہ تو بہرحال نظیری کا قتیل سے پہلے کا ہے۔
 

قراقرم

محفلین
نبیل بھائی اگر آپ یہ فائل میگا اپلوڈ یا فورشیرد پر اپلوڈ کردیں ۔۔۔ یہ ربط کام نہیں کررہا

KLSaigal_Non-Film-Ghazal-Farsi_maa-raa-ba.mp3 - DivShare
 

قیصرانی

لائبریرین
ناشناس کا یہ اگر کہیں سے مل جائے تو

ze_par_lawaru_gharunu

یہ میرے پاس آڈیو میں ہے لیکن یو ٹیوب پر لنک نہیں مل رہا :)
 

زین

لائبریرین
یوٹیوب کے علاوہ باقی سائٹس پر یہ گانا آڈیو میں مل جاتا ہے ۔ ابھی تلاش کرنے پر مجھے ایک انڈین ویب سائٹ پر ملا
 

زین

لائبریرین
جویریہ بہن، اگر آپ کسی طرح ان آڈیو کیسٹس کو ڈیجیٹائز کرکے یوٹیوب پر اپلوڈ کر دیں تو ہم سب بھی ان سے مستفید ہو جائیں گے۔
میں نے چند ماہ پہلے ہی کوئٹہ کے ایک قدیم میوزک سنٹر سے ناشناس کی آڈیو سی ڈی لی تھی جس میں تیس چالیس کے قریب ان کی گائی ہوئی اردو غزلیں ہیں۔لیکن ان کے معیار کے بارے میں مجھے معلوم نہیں کہ یہ نیٹ پر دستیاب غزلوں سے بہتر ہیں یا نہیں ۔
 

زین

لائبریرین
میں ایک دو غزلیں اپ لوڈ کرلیتا ہوں ۔ اگر دوستوں کا ان کامعیار اچھا لگے تو باقی بھی اپ لوڈ کرلیتا ہوں ۔
اس کےلئے کونسی ویب سائٹ بہتر رہے گی ؟
 

جیہ

لائبریرین
شمشاد بھائی نے ناشناس کے بارے ہیں پوچھا ہے۔۔۔ مختصر تعارف حاضر ہے

ڈاکٹر محمد صادق فطرت ناشناس

زب۔اں پ۔ہ ب۔ارِ خدای۔ا! ی۔ہ ک۔س ک۔ا ن۔ام آی۔۔ا
کہ میرے نطق نے بوسے مر ی زباں کے لئے

ڈاکٹر ناشناس افغانستان کے شہر قندہار سے تعلق رکھتے ہیں۔ نام محمد صادق فطرت تخلص اور پشتو ادبیات میں PhD ڈاکٹر ہیں۔ ناشناس ( شروع میں ان کی قدر نہ ہوئی تو ناشناس کا نام اختیار کیا جس کا مطلب ہے : “ جسے جانا نہ گیا ہو“ ) کے نام سے پشتو، دری (فارسی) اور اردو میں گاتے ہیں اور کیا خوب گاتے ہیں۔ اقبال کا کلام بہت گایا ہے۔۔۔ گلزار ِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ۔۔۔ یہ غزل پاکستان ٹی وی پر اکثر نشر ہوتی رہتی ہے ناشاناس کی گائی ہوئی۔

گانے میں انڈین گلوکار کے۔ایل سہگل اور مکیش سے متاثر ہیں اور ان کے گائے ہوئے گیت اکثر گاتے رہتے ہیں۔ مگر ان کی کوپی نہیں کرتے ۔ اپنے انداز اور سٹائل کے مالک ہیں۔

آج کل امریکہ میں ہیں اور وہاں شاید ان کی رہائش کیلیفورنیا میں ہے۔ اپنے دو بیٹوں کے ساتھ مل کر لائیو کنسرٹ کرتے ہیں ۔
ناشناس کے گانے مجھے بہت پسند ہیں ۔ میرے پاس تقریبا سارے گانے ہیں موجود ہیں ان کے گائے ہوئے۔

ان کے گانے اس ربط پر دستیاب ہیں جن کو ڈاؤنلوڈ بھی کیا جاسکتا ہے
آجا اوپر
 

صدف مرزا

محفلین



ما را به غمزه کشت و قضا را بهانه ساخت
خود سوی ما ندید و حیا را بهانه ساخت

دستی به دوش غیر نهاد از ره کرم
ما را چو دید لغزش پا را بهانه ساخت

آمد برون خانه چو آواز ما شنید
بخشیدن نواله، گدا را، بهانه ساخت

رفتم به مسجد ازپی نظاره رخش
دستی به رخ کشید و دعا را بهانه ساخت

زاهد نداشت تاب جمال پری رخان
کنجی گرفت و ترس خدا را بهانه ساخت
 
Top