محمدعمرفاروق
محفلین
کیوں آپ ٹائر بھی کھاتے ہیں؟
نہیں، لیکن پاک ٹی ہاؤس، کے مالک نے چائے خانہ بند کر کے ٹائر کی دوکان کھولنا چاہی تھی، مقدمہ کئی ماہ، برس چلتا رہا۔ میرے پاس تازہ ترین اطلاعات نہیں ہیں۔ یہ جگہ اردو ادب کے حوالے سے علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ میں نے سوچا شاید کاکی نے بسکٹ کے ساتھ ساتھ ٹائر بھی رکھے ہوں، تاکہ دہرا کاروبار چلے۔
پاک ٹی ہاؤس لاہور، پاکستان میں واقع ایک قہوہ خانہ تھا جو کہ شہر کے فنون لطیفہ سے شغف رکھنے والی نامور شخصیات کی بیٹھک کے طور پر مشہور تھا۔ یہاں ثقافتی، ادبی اور فنی شخصیات محافل کا انعقاد کرتی تھیں۔ یہاں آنے والی چند چیدہ شخصیات میں فیض احمد فیض،ابن انشاء، احمد فراز، سعادت حسن منٹو، منیر نیازی، میرا جی، کمال رضوی، ناصر کاظمی، پروفیسر سید سجاد رضوی، استاد امانت علی خان، ڈاکٹر محمد باقر اور انتظار حسین شامل ہیں۔
یہ مقام دراصل نہ صرف مشہور ادبی و فنی شخصیات کی بیٹھک تھی بلکہ یہ قہوہ خانہ لاہور اور ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے ان شخصیات سے ملاقات کا ذریعہ اور سیکھنے کا ذریعہ بھی رہی ہے۔ بلاشبہ یہ مقام ایک چوپال کی سی حیثیت رکھتا تھا جہاں مختلف ذہنوں اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنا نکتہ نظر بیاں کرنے تشریف لاتے تھے۔ یہاں کا ماحول دراصل اس مقام کی خوبی تھا، مختلف نظریات پر کسی بھی قسم کا فیصلہ نہیں بلکہ اس کو سمجھنے کی غرض سے بحث و مباحثوں کا انعقاد ہی یہاں کا قانون مشہور تھا۔ کئی سالوں تک یہ مقام علمی مباحثوں کا مرکز رہا۔
پاک ٹی ہاؤس لاہور میں مال روڈ پر واقع تھا جو کہ انارکلی بازار اور نیلا گنبد کے قریب مقام ہے۔