جاسمن
لائبریرین
واہ! کیا حقیقت بیان کی ہے۔ واقعی ایسا ہے۔ نایاب بھائی!میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ہر انسان اپنے باطن میں اک سچائی چھپائے ہوا ہوتا ہے ۔ اس سچائی کو ہم اس کی اچھائی بھی کہ سکتے ہیں ۔ اور یہ اچھائی اور سچائی اس وقت ابھر کر سامنے ا جاتی ہے جب ہم کسی کو اخلاق و ادب کے ہمراہ بنا کسی لالچ کے کسی دوسرے انسان کی خدمت میں مصروف پاتے ہیں ۔توہم بے اختیار اس کی اقتدا کرنا چاہتے ہیں ۔ اور یہ تلاش کرتے ہیں کہ اسے یہ اخلاق و ادب اور خدمت انساں کا جذبہ کہاں سے نصیب ہوا ۔
زبانی کلامی تبلیغ کسی کے بھی الہ کو جھٹلاتی ہے ۔ اور یہ تبلیغ انسان میں اک جھنجھلاہٹ پیدا کرتے اسے اس تبلیغ کو جھٹلانے اور اپنی ضد پر قائم رہنے میں مددگار ہوتی ہے ۔ جبکہ عملی تبلیغ بنا کسی کے عقائد پر زبان دراز کیئے اپنے پیغام سے کسی کے بھی دل و دماغ کو غیر محسوس طریقے سے جگا دیتی ہے ۔
اور جب اس کا دل وو دماغ سچ سے روشن ہوجاتا ہے ۔ تو پھر وہ خود سب جھوٹے الہوں کو جھٹلانے کی دلیل کا حامل ہوجاتا ہے ۔ اسلام نام ہے " سلامتی " کے پیغام کا ۔ مسلم نام ہے " سلامتی " تقسیم کرنے والے کا ۔
اور یہ " سلامتی " کا پیغام وہی کامیابی سے پھیلاتے ہیں ۔ جو کہ " اخلاق عالیہ " سے سرفراز کیئے گئے ہوں ۔
میں بھی آج کل ایک خاندان کو "لبھانے" کی بھرپور کوشش میں ہوں۔ آپ کی دعائیں کام آئیں گی ان شاء اللہ!
آمین!غزل نایاب میری " نسبی " اک ہی بیٹی ہے ۔
اللہ تعالی اپنی امان میں رکھتے نصیب اچھا فرمائے آمین
ثم آمین!
اس کی کسی حد تک کوشش ہے۔ اللہ مزید کی توفیق و آسانی دے۔اور قبول بھی فرمائے۔آمین!دعا اور سلام کو عام کرتے دوسروں کے لیئے آسانیاں پیدا کرو
تاکہ تم بھی کسی کی دعا و سلام میں شامل ہوتے آسانیوں سے مستفید ہو سکو ۔