ابن آدم
محفلین
مزید اس کے بارے میں جاننے کے لئے آپ تفسیر کے لنک پر جائیں۔ اس سے ہی آپ حضرات کی سنجیدگی ظاہر ہو رہی ہے کہ اوپر لنک پڑھے بغیر وہی سوالات کئے جا رہے ہیں۔ سپون فیڈنگ کرنے کا مجھے کوئی شوق نہیں ہے اور نہ ہی اتنا فارغ وقت ہے۔ اس لڑی میں یہ میرا آخری مراسلہ ہے۔
بہت شکریہ یہ بتانے کا کہ آپ کو شروع سے ہی بنے بنائے نوالے کھانے کی عادت ہے اس لئے آپ خود سے کچھ سوچ نہیں سکتے. اگر سوچ سکتے ہوتے تو کم از کم اس ریفرنس کو دینے سے پہلے خود سے ہی سوچ لیتے کہ یہ کہہ کیا رہا ہے.
پہلی بات جو میں نے پوچھی تھی کہ کہاں پر وہ لسٹ ہے جہاں پر تمام منسوخ آیتیں درج ہیں؟ اور آیتیں منسوخ ہو ہی گئی تھیں تو ان کو صرف پڑھ کر نیکیاں کمانے کے لئے قرآن میں رہنے دیا گیا ہے؟ کیونکہ اگر ایک حکم کے خلاف الله نے دوسرا حکم اتارا اور پہلا حکم بھی رہنے دیا تو کیا یہ قرآن میں اختلاف نہیں آ گیا، جب کہ الله نے کہا ہے کہ قرآن میں کوئی اختلاف نہیں ہے؟
اب آتے ہیں آپ نے جو تفسیر دی ہے. کاش آپ نے خود سے پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کی ہوتی تو آپ اس کا حوالہ نہ دیتے.
پہلی مثال میں جو آیت دی ہے جو منسوخ ہوئی ہے وہ ہے، سوره الذاریات کی ٥٦
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں ﴿٥٦﴾
ان کے بقول یہ آیت اب منسوخ ہو گئی ہے اور اس کی جگہ سوره ھود کی آیت ١١٨، ١١٩ ہے
اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے ﴿۱۱۸﴾ مگر جن پر تمہارا پروردگار رحم کرے۔ اور اسی لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہوگیا کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا ﴿۱۱۹﴾
اب آپ ہی سمجھا دیں کہ پہلی آیت جو کہ تخلیق کا مقصد بتا رہی ہے وہ ایک ایسی آیت جو کہ لوگوں کے اختلافات کا بتا رہی ہے اور لوگوں کی حقیقت عیاں کر رہی ہے اس سے کیسے منسوخ ہو سکتی ہے؟ یہ تو ایسے ہی کہ یونیورسٹی کی مشن سٹیٹمنٹ کہے کہ طالب علموں کو فائنل ائیر پروجیکٹ اس لئے دیا جاتا ہے کہ جو کچھ انھوں نے چار سال میں سیکھا ہے اس کو وہ عملی شکل میں بنا لیں اور پھر ایک جگہ یونیورسٹی کہے کہ اکثر طالب علم فائنل ائیر پروجیکٹ دوسروں سے بنوا کر دیتے ہیں اس لئے ان کو فیل کر دیا جاتا ہے. تو یہ دونوں سٹیٹمنٹ غلط نہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کو منسوخ کریں گی.
ہر آیت جو مثال کے طور پر دی ہے وہ مضحکہ خیز ہی ہے لیکن سب سے مزے کی بات اور جس وہ یہ ہے کہ صفحہ ٢٨ پر انھوں نے شیطانی آیات کی تلاوت کی روایت کا حوالہ دیا ہے. جب کہ اگر آپ کو معلوم ہو کہ سلمان رشدی کی شیطانی آیات کی کتاب پر سب سے سے پہلے ١٩٨٩ میں خومینی نے کفر کا فتویٰ لگا کر اس واجب القتل قرار دیا تھا. اب مجھے کوئی سمجھا سکتا ہے کہ شیطانی آیات کی روایت پر ایک غیر مذہبی کتاب لکھنے پر تو قتل کا فتویٰ ہے لیکن اس روایت سے ناسخ منسوخ کے لئے دلیل لینا حلال ہی نہیں بلکہ بہت زبردست کام ہے؟ جو بھی یہ لاجک سمجھا دے گا میں اس کا بیحد شکرگزار ہوں گا.
یہ آپ کے لئے نہیں لکھا کیونکہ آپ بنے ہوئے نوالے کھاتے ہیں اس لئے آپ کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ آپ کو کوئی کون کون سا باسی کھانا کھلا گیا ہے یہ دوسرے لوگوں کے لئے لکھا ہے جو شاید آپ کی موٹی تفسیر کا نام دیکھ کر کچھ مرعوب ہو گئے ہوں لیکن ان کے پاس اس تفسیر کو کھول کر پڑھنے کا وقت نہ ہو تو ان کے لئے خلاصہ دے دیا ہے کہ اس تفسیر پر امام خومینی کے فتویٰ کی روشنی میں (اور یہ تفسیر ہے بھی شیعہ امام کی) قتل کا فتویٰ لگ جاتا اگر امام خومینی اس کی اشاعت پر زندہ ہوتے.