نبی اکرمﷺ نے مباہلے کا چیلنج کس کو دیا تھا؟

ابن آدم

محفلین
مزید اس کے بارے میں جاننے کے لئے آپ تفسیر کے لنک پر جائیں۔ اس سے ہی آپ حضرات کی سنجیدگی ظاہر ہو رہی ہے کہ اوپر لنک پڑھے بغیر وہی سوالات کئے جا رہے ہیں۔ سپون فیڈنگ کرنے کا مجھے کوئی شوق نہیں ہے اور نہ ہی اتنا فارغ وقت ہے۔ اس لڑی میں یہ میرا آخری مراسلہ ہے۔

بہت شکریہ یہ بتانے کا کہ آپ کو شروع سے ہی بنے بنائے نوالے کھانے کی عادت ہے اس لئے آپ خود سے کچھ سوچ نہیں سکتے. اگر سوچ سکتے ہوتے تو کم از کم اس ریفرنس کو دینے سے پہلے خود سے ہی سوچ لیتے کہ یہ کہہ کیا رہا ہے.

پہلی بات جو میں نے پوچھی تھی کہ کہاں پر وہ لسٹ ہے جہاں پر تمام منسوخ آیتیں درج ہیں؟ اور آیتیں منسوخ ہو ہی گئی تھیں تو ان کو صرف پڑھ کر نیکیاں کمانے کے لئے قرآن میں رہنے دیا گیا ہے؟ کیونکہ اگر ایک حکم کے خلاف الله نے دوسرا حکم اتارا اور پہلا حکم بھی رہنے دیا تو کیا یہ قرآن میں اختلاف نہیں آ گیا، جب کہ الله نے کہا ہے کہ قرآن میں کوئی اختلاف نہیں ہے؟

اب آتے ہیں آپ نے جو تفسیر دی ہے. کاش آپ نے خود سے پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کی ہوتی تو آپ اس کا حوالہ نہ دیتے.

پہلی مثال میں جو آیت دی ہے جو منسوخ ہوئی ہے وہ ہے، سوره الذاریات کی ٥٦
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں ﴿٥٦﴾

ان کے بقول یہ آیت اب منسوخ ہو گئی ہے اور اس کی جگہ سوره ھود کی آیت ١١٨، ١١٩ ہے

اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے ﴿۱۱۸﴾ مگر جن پر تمہارا پروردگار رحم کرے۔ اور اسی لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہوگیا کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا ﴿۱۱۹﴾

اب آپ ہی سمجھا دیں کہ پہلی آیت جو کہ تخلیق کا مقصد بتا رہی ہے وہ ایک ایسی آیت جو کہ لوگوں کے اختلافات کا بتا رہی ہے اور لوگوں کی حقیقت عیاں کر رہی ہے اس سے کیسے منسوخ ہو سکتی ہے؟ یہ تو ایسے ہی کہ یونیورسٹی کی مشن سٹیٹمنٹ کہے کہ طالب علموں کو فائنل ائیر پروجیکٹ اس لئے دیا جاتا ہے کہ جو کچھ انھوں نے چار سال میں سیکھا ہے اس کو وہ عملی شکل میں بنا لیں اور پھر ایک جگہ یونیورسٹی کہے کہ اکثر طالب علم فائنل ائیر پروجیکٹ دوسروں سے بنوا کر دیتے ہیں اس لئے ان کو فیل کر دیا جاتا ہے. تو یہ دونوں سٹیٹمنٹ غلط نہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کو منسوخ کریں گی.

ہر آیت جو مثال کے طور پر دی ہے وہ مضحکہ خیز ہی ہے لیکن سب سے مزے کی بات اور جس وہ یہ ہے کہ صفحہ ٢٨ پر انھوں نے شیطانی آیات کی تلاوت کی روایت کا حوالہ دیا ہے. جب کہ اگر آپ کو معلوم ہو کہ سلمان رشدی کی شیطانی آیات کی کتاب پر سب سے سے پہلے ١٩٨٩ میں خومینی نے کفر کا فتویٰ لگا کر اس واجب القتل قرار دیا تھا. اب مجھے کوئی سمجھا سکتا ہے کہ شیطانی آیات کی روایت پر ایک غیر مذہبی کتاب لکھنے پر تو قتل کا فتویٰ ہے لیکن اس روایت سے ناسخ منسوخ کے لئے دلیل لینا حلال ہی نہیں بلکہ بہت زبردست کام ہے؟ جو بھی یہ لاجک سمجھا دے گا میں اس کا بیحد شکرگزار ہوں گا.

یہ آپ کے لئے نہیں لکھا کیونکہ آپ بنے ہوئے نوالے کھاتے ہیں اس لئے آپ کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ آپ کو کوئی کون کون سا باسی کھانا کھلا گیا ہے یہ دوسرے لوگوں کے لئے لکھا ہے جو شاید آپ کی موٹی تفسیر کا نام دیکھ کر کچھ مرعوب ہو گئے ہوں لیکن ان کے پاس اس تفسیر کو کھول کر پڑھنے کا وقت نہ ہو تو ان کے لئے خلاصہ دے دیا ہے کہ اس تفسیر پر امام خومینی کے فتویٰ کی روشنی میں (اور یہ تفسیر ہے بھی شیعہ امام کی) قتل کا فتویٰ لگ جاتا اگر امام خومینی اس کی اشاعت پر زندہ ہوتے.
 

سید ذیشان

محفلین
بہت شکریہ یہ بتانے کا کہ آپ کو شروع سے ہی بنے بنائے نوالے کھانے کی عادت ہے اس لئے آپ خود سے کچھ سوچ نہیں سکتے. اگر سوچ سکتے ہوتے تو کم از کم اس ریفرنس کو دینے سے پہلے خود سے ہی سوچ لیتے کہ یہ کہہ کیا رہا ہے.

پہلی بات جو میں نے پوچھی تھی کہ کہاں پر وہ لسٹ ہے جہاں پر تمام منسوخ آیتیں درج ہیں؟ اور آیتیں منسوخ ہو ہی گئی تھیں تو ان کو صرف پڑھ کر نیکیاں کمانے کے لئے قرآن میں رہنے دیا گیا ہے؟ کیونکہ اگر ایک حکم کے خلاف الله نے دوسرا حکم اتارا اور پہلا حکم بھی رہنے دیا تو کیا یہ قرآن میں اختلاف نہیں آ گیا، جب کہ الله نے کہا ہے کہ قرآن میں کوئی اختلاف نہیں ہے؟

اب آتے ہیں آپ نے جو تفسیر دی ہے. کاش آپ نے خود سے پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کی ہوتی تو آپ اس کا حوالہ نہ دیتے.

پہلی مثال میں جو آیت دی ہے جو منسوخ ہوئی ہے وہ ہے، سوره الذاریات کی ٥٦
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں ﴿٥٦﴾

ان کے بقول یہ آیت اب منسوخ ہو گئی ہے اور اس کی جگہ سوره ھود کی آیت ١١٨، ١١٩ ہے

اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو تمام لوگوں کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے ﴿۱۱۸﴾ مگر جن پر تمہارا پروردگار رحم کرے۔ اور اسی لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہوگیا کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا ﴿۱۱۹﴾

اب آپ ہی سمجھا دیں کہ پہلی آیت جو کہ تخلیق کا مقصد بتا رہی ہے وہ ایک ایسی آیت جو کہ لوگوں کے اختلافات کا بتا رہی ہے اور لوگوں کی حقیقت عیاں کر رہی ہے اس سے کیسے منسوخ ہو سکتی ہے؟ یہ تو ایسے ہی کہ یونیورسٹی کی مشن سٹیٹمنٹ کہے کہ طالب علموں کو فائنل ائیر پروجیکٹ اس لئے دیا جاتا ہے کہ جو کچھ انھوں نے چار سال میں سیکھا ہے اس کو وہ عملی شکل میں بنا لیں اور پھر ایک جگہ یونیورسٹی کہے کہ اکثر طالب علم فائنل ائیر پروجیکٹ دوسروں سے بنوا کر دیتے ہیں اس لئے ان کو فیل کر دیا جاتا ہے. تو یہ دونوں سٹیٹمنٹ غلط نہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کو منسوخ کریں گی.

ہر آیت جو مثال کے طور پر دی ہے وہ مضحکہ خیز ہی ہے لیکن سب سے مزے کی بات اور جس وہ یہ ہے کہ صفحہ ٢٨ پر انھوں نے شیطانی آیات کی تلاوت کی روایت کا حوالہ دیا ہے. جب کہ اگر آپ کو معلوم ہو کہ سلمان رشدی کی شیطانی آیات کی کتاب پر سب سے سے پہلے ١٩٨٩ میں خومینی نے کفر کا فتویٰ لگا کر اس واجب القتل قرار دیا تھا. اب مجھے کوئی سمجھا سکتا ہے کہ شیطانی آیات کی روایت پر ایک غیر مذہبی کتاب لکھنے پر تو قتل کا فتویٰ ہے لیکن اس روایت سے ناسخ منسوخ کے لئے دلیل لینا حلال ہی نہیں بلکہ بہت زبردست کام ہے؟ جو بھی یہ لاجک سمجھا دے گا میں اس کا بیحد شکرگزار ہوں گا.

یہ آپ کے لئے نہیں لکھا کیونکہ آپ بنے ہوئے نوالے کھاتے ہیں اس لئے آپ کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ آپ کو کوئی کون کون سا باسی کھانا کھلا گیا ہے یہ دوسرے لوگوں کے لئے لکھا ہے جو شاید آپ کی موٹی تفسیر کا نام دیکھ کر کچھ مرعوب ہو گئے ہوں لیکن ان کے پاس اس تفسیر کو کھول کر پڑھنے کا وقت نہ ہو تو ان کے لئے خلاصہ دے دیا ہے کہ اس تفسیر پر امام خومینی کے فتویٰ کی روشنی میں (اور یہ تفسیر ہے بھی شیعہ امام کی) قتل کا فتویٰ لگ جاتا اگر امام خومینی اس کی اشاعت پر زندہ ہوتے.
تمھاری باقی بکواس پر تو میں کچھ نہیں کہوں گا۔ لیکن جو آخری والا جھوٹ لکھا ہے اس پر تو داد بنتی ہے کہ تفسیرالمیزان کے مصنف کا انتقال 1982 میں ہوا تھا اور خمینی (خومینی نہیں) کا انتقال 1989 میں ہوا۔ اور تفسیر المیزان کا طریقہ ہی قرآن سے قرآن کی تفسیر ہے (تفیسیر المیزان کا پیش لفظ: تفسیر القرآن در قرآن) اس میں شیطانی آیات کی روایت کا موجود ہونا، الا یہ کہ اس پر جرح کی گئی ہو، اتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ کبھی غلطی سے بھی یہ بات کسی اور محفل میں نہ کر دینا کہ اس سے فورا ہی اپنی جہالت کو ثابت کر دو گے۔
 

ابن آدم

محفلین
تمھاری باقی بکواس پر تو میں کچھ نہیں کہوں گا۔ لیکن جو آخری والا جھوٹ لکھا ہے اس پر تو داد بنتی ہے کہ تفسیرالمیزان کے مصنف کا انتقال 1982 میں ہوا تھا اور خمینی (خومینی نہیں) کا انتقال 1989 میں ہوا۔ اور تفسیر المیزان کا طریقہ ہی قرآن سے قرآن کی تفسیر ہے (تفیسیر المیزان کا پیش لفظ: تفسیر القرآن در قرآن) اس میں شیطانی آیات کی روایت کا موجود ہونا، الا یہ کہ اس پر جرح کی گئی ہو، اتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ کبھی غلطی سے بھی یہ بات کسی اور محفل میں نہ کر دینا کہ اس سے فورا ہی اپنی جہالت کو ثابت کر دو گے۔
جناب آپ نے تو خود ہی پہلے بتا دیا تھا کہ آپ کو نوالے کھانے کی عادت ہے تو آپ اس تفسیر کو پڑھتے اور سوچتے تو آپ کبھی اس کو شئیر نہ کرتے. باقی شیعوں کا تقیہ ایک پرانا ہتھیار اور دین کا لازمی حصہ ہے تو اس پر ہمیں حیرت بھی نہیں ہے.
The Shi’a concept of Taqiyyah
 

ابن آدم

محفلین
آپ کے مطابق قرآن فہمی کے کیا کیا اصول ہیں؟

بہت شکریہ تحریر پڑھنے کا اور سوچنے کا

یہ سوال بہت اہم اور بنیادی نوعیت کا ہے لیکن اس کا جواب بھی طویل اور قابل بحث ہے. لیکن میں اپنی مختصر رائے قرآن کو سمجھنے سے متعلق دوں گا.

میرے نزدیک قرآن کی سورت ایک جزو ہے. اور ہر سورت ایک بنیادی مرکزی نقطۂ کے گرد گھومتی ہے تو پہلے سورت کو پڑھ کر اس کا بنیادی نقطۂ سمجھنا چاہیے. اور اسی سے پھر آیتوں کا ربط ڈھونڈنا چاہیے کہ یہ مثال کس تناظر میں آ رہی ہے یا یہ مثال یہاں پر کس لئے دی گئی ہے.

پھر ایک سورت ایک مخصوص حالات میں نازل ہو رہی ہوتی ہے اور ان حالات کا تعین سوره کی آیات ہی کر دیتی ہیں، مدنی سورتوں میں یہ بہت آسان ہے کہ آپ کو کسی غزوہ سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ سورہ کس زمانے کی ہے اور اس وقت کے حالات اور واقعات آپ کو مل جاتے ہیں اسی سے سورت کے مخاطبین کا بھی اندازہ ہو جاتا ہے، مکی دور کی سورتوں میں یہ تھوڑا سا مشکل لگتا ہے کہ لیکن اس میں بھی اشارے ملتے ہیں جیسے رومیوں اور ساسانیوں کے درمیان جنگ کا ذکر سوره روم میں آیا تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس زمانے کی ہے.

تیسری چیز سورتوں میں اپس کا ربط ہے. بہت سے احکامات جیسے نماز ہے، حج ہے، شراب کی حرمت، شادی بیاہ کے معاملات، طلاق یہ تدریجاً دے گئے ہیں. لیکن ان کے علاوہ دوسروں موضوعات پر بھی بات تدریجاً کی گئی ہے کیونکہ جب قرآن غیر مسلموں کے سامنے پڑھا جاتا اور ان کو دعوت دی جاتی تو وہ اپنے عقائد کی بنیاد پر اس پر سوال کرتے تو اس پر پھر ان کو جواب ملتا، جب جواب ملتا تو کچھ کی تو تسلی ہو جاتی ہو گی لیکن اکثر پھر ایک اور سوال لے آتے تو پھر ان کو اس کا جواب ملتا ہے تو اس سے انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ کونسی سورت اس سے سورت سے پہلے ائی تھا اور کونسی بعد میں اور یہ بات اگر معلوم ہو جائے تو یہ کسی بھی سورت کو سمجھنے میں بہت مدد دیتی ہے

الله ہم سب کو قرآن پر غور و فکر اور اس پر عمل کی توفیق دے. امین
 

ابو ہاشم

محفلین
پھر ایک سورت ایک مخصوص حالات میں نازل ہو رہی ہوتی ہے اور ان حالات کا تعین سوره کی آیات ہی کر دیتی ہیں، مدنی سورتوں میں یہ بہت آسان ہے کہ آپ کو کسی غزوہ سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ سورہ کس زمانے کی ہے اور اس وقت کے حالات اور واقعات آپ کو مل جاتے ہیں اسی سے سورت کے مخاطبین کا بھی اندازہ ہو جاتا ہے، مکی دور کی سورتوں میں یہ تھوڑا سا مشکل لگتا ہے کہ لیکن اس میں بھی اشارے ملتے ہیں جیسے رومیوں اور ساسانیوں کے درمیان جنگ کا ذکر سوره روم میں آیا تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس زمانے کی ہے.
یہ ایک طریقہ ہو گیا شانِ نزول معلوم کرنے کا۔

اور یہ
تیسری چیز سورتوں میں اپس کا ربط ہے. بہت سے احکامات جیسے نماز ہے، حج ہے، شراب کی حرمت، شادی بیاہ کے معاملات، طلاق یہ تدریجاً دے گئے ہیں. لیکن ان کے علاوہ دوسروں موضوعات پر بھی بات تدریجاً کی گئی ہے کیونکہ جب قرآن غیر مسلموں کے سامنے پڑھا جاتا اور ان کو دعوت دی جاتی تو وہ اپنے عقائد کی بنیاد پر اس پر سوال کرتے تو اس پر پھر ان کو جواب ملتا، جب جواب ملتا تو کچھ کی تو تسلی ہو جاتی ہو گی لیکن اکثر پھر ایک اور سوال لے آتے تو پھر ان کو اس کا جواب ملتا ہے تو اس سے انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ کونسی سورت اس سے سورت سے پہلے ائی تھا اور کونسی بعد میں اور یہ بات اگر معلوم ہو جائے تو یہ کسی بھی سورت کو سمجھنے میں بہت مدد دیتی ہے
یہ ایک طریقہ ہو گیا سورتوں کی ترتیب معلوم کرنے کا۔

اور یہ
میرے نزدیک قرآن کی سورت ایک جزو ہے. اور ہر سورت ایک بنیادی مرکزی نقطۂ کے گرد گھومتی ہے تو پہلے سورت کو پڑھ کر اس کا بنیادی نقطۂ سمجھنا چاہیے. اور اسی سے پھر آیتوں کا ربط ڈھونڈنا چاہیے کہ یہ مثال کس تناظر میں آ رہی ہے یا یہ مثال یہاں پر کس لئے دی گئی ہے.

یہ ایک اصول ہو گیا۔ اِسی کو آپ نے اوپر نظمِ قرآن کہا ہے۔
اس کے علاوہ مزید اصول؟ یعنی قرآن فہمی کے اصولوں کا پورا سیٹ بتایا جائے تب ہی کسی مسئلے پر صحیح مزاکرہ ہو سکتا ہے۔
 

ابن آدم

محفلین
یہ ایک طریقہ ہو گیا شانِ نزول معلوم کرنے کا۔

اور یہ

یہ ایک طریقہ ہو گیا سورتوں کی ترتیب معلوم کرنے کا۔

اور یہ


یہ ایک اصول ہو گیا۔ اِسی کو آپ نے اوپر نظمِ قرآن کہا ہے۔
اس کے علاوہ مزید اصول؟ یعنی قرآن فہمی کے اصولوں کا پورا سیٹ بتایا جائے تب ہی کسی مسئلے پر صحیح مزاکرہ ہو سکتا ہے۔
جناب نہ میں یہ دعوی کر رہا ہوں کہ میں قرآن کو پورا سمجھ چکا ہوں اور نہ ہی میں یہ کہہ رہا ہوں کہ میری بات حتمی بات ہے..

الله نے قرآن کی صفات میں یہ بھی کہا ہے کہ ہم نے اس کو عربی مبین یعنی واضح یا روشن عربی میں نازل فرمایا. اب اس کا کیا مطلب ہوا؟ اگر سچ پوچھیں میں تو یہ اس کا ہی پورا مطلب نہیں سمجھ سکا لیکن عربی زبان کو اگر بیان کیا گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس زبان کی کچھ خاص باتیں ہوں گی. مجھے جو اس زبان کو ممتاز کرنے والی چیزیں لگی ہیں وہ یہ ہیں کہ اس میں ہر لفظ کی بنیاد ٣ حروف ہوتے ہیں. اس میں ایک دو اور دو سے زیادہ کے لئے علیحدہ علیحدہ کلمات ہیں. باقی اس کو سمجھنے کے لئے کیا اصول ہونے چاہیے اور قرآن فہمی کے کیا اصول ہیں اس پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں لیکن میرا نظریہ ہے کہ آپ قرآن کھول کر سمجھنے کی کوشش کریں، غور و فکر کریں جس کی قرآن دعوت دیتا ہے تو الله آپ کے لئے آسانی پیدا کر دیتا ہے.

باقی نہ ہی میرا مذاکرے کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی مجھے اس کا کوئی شوق ہے. میں نے تو کسی اور دوست کو بھی یہ بات کی تھی کہ مجھے آپ سے منوانا نہیں. میں نے اپنی بات سامنے رکھ دی ہے آپ کو اچھی لگے تو مان لیں، نہ پسند آئے تو بھی مجھے کوئی اعتراض نہیں بلکہ آپ کو پورا حق ہے. اگر آپ کا کوئی اصلی سوال ہے یا کوئی رائے ہے تو میں اس کو سمجھنے اور جواب ممکن ہوا تو دینے کی پوری کوشش کروں گا. باقی یہ اصول بھی میں نے دوسروں سے ہی لئے ہیں. سورتوں میں ربط امین اصلاحی صاحب کا ہی نظریہ ہے، سورتوں کا دور نزول مودودی صاحب اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں تو میں ان کے مختلف سورتوں کے بیان کیے ہوئے دور نزول سے اختلاف کرتا ہوں لیکن ان کے اصول مانتا ہوں. تو اگر کوئی اچھی بات دوسروں میں مجھے ملی ہے تو مجھے اس کو اپنانے میں کبھی کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوئی کیونکہ یہ آخرت کا معاملہ ہے تو اس میں میں اپنی آنا کو بھیچ میں نہیں رکھنا چاہتا.

باقی بحث برائے بحث کوئی پسندہدہ چیز نہیں تو اس سے احتیاط برتنی چاہیے.

واسلام
 

ابن آدم

محفلین
جناب آپ کو میری تحریر اور باقی احباب کو دیے گئے جوابات سے اس ویڈیو کے بارے میں میری رائے مل گئی ہو گی. اگر کوئی خاص نقطۂ رہ گیا ہے تو ضرور بتا دیں.

مزید یہ کہ میری صاحب ویڈیو کے بارے میں کیا رائے ہے وہ بھی آپ کو میری دوسری تحریر سے مل گئی ہو گی.
 
ابنِ آدم صاحب میں نے آپ اور جملہ احباب کے مابین بحث کا سرسری مطالعہ کیا ہے مگر اس نقار خانے میں کوئی ایک بھی طوطئ شکر مقال آپ کا ہمنوا نہیں مِلا۔ مگر مجھے آپ سے اس امر میں کامل اتفاق ہے کہ نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے دہائیوں بعد عجمی جامعین کے بخارا و نیشاپور میں مرتب کردہ راویوں کے سینہ بہ سینہ چلے ہوئے بیانات کو قرآن فہمی کے لئے اساس نہیں ٹھہرایا جا سکتا ، باقی رہا بھینسوں کے آگے بین بجانا تو اس سے کچھ حاصل نہیں۔ شبلی نعمانی نے اپنی سیرت کے شروع میں غالبا سنے سنائیوں کے ایک امام احمد کے حوالے سےلکھا ہے کہ تفسیری روایات کی کچھ اصل ہے ہی نہیں ۔
یہ سطور میں صرف آپ کی دلجمعی کو سپردِ قلم کر رہا ہوں کہ اس نقار خانے میں کسی ایک طوطی کی آواز تو آپ کی آواز میں شامل ہوئی۔۔۔۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
تحقیق ہو کچھ تجھ سے رقم اور زیادہ
آمین
 
Top