بھائی خرم یاسین ! آپ مجھے کسی اور ظہیر احمد سے ملارہے ہیں ۔ نہ تو میں فیس بک پر ہوں اور نہ ہی نثری نظم لکھتا ہوں ۔ اب تک پوری زندگی گوشہ نشینی میں الحمدللہ عافیت سے گزری ہے اور گزر رہی ہے ۔ بس چند ماہ پہلے اردو محفل کی رکنیت اختیار کی ہے اور گاہے بگاہے صرف یہیں پایا جاتا ہوں۔ نثری نظم کا میں ذاتی طور پر قائل نہیں ہوں لیکن ذہن و دل کھلا رکھتا ہوں ۔ انگریزی میں نثری نظم بہت اعلیٰ پائے کی تخلیق ہورہی ہے اور اکثرمسحورکن چیزیں نظر آتی ہیں ۔ لیکن اردو میں ابھی تک اکا دکا نظموں ہی نےمتاثر کیا ہو تو ہو ورنہ ہمیشہ پڑھ کر ایک مایوسی ہی ہوتی ہے ۔ اگر زیادہ لمبی ہو تو میں تو پڑھتا بھی نہیں ۔ میری رائے میں نثری نظم اہلِ اردو کے مزاج سے لگا نہیں کھاتی اور قلب و روح کو مرتعش کرنے میں ناکام ہی رہتی ہے ۔ یہ بات صرف کلامِ موزوں ہی کا خاصہ ہے۔
اب نثری نظم پر اصلاح یا صلاح کیسے دی جاتی ہے تو اس کے لئے ابھی تک کوئی نظیر میری نظر سے نہیں گزری ۔ میرے خیال سے تو یہ بہت ہی مشکل کام ہوگا ۔ یعنی اصلاح اور صلاح کے لئے بھی کسی اصول یا معیار کا ہونا لازمی ہے ۔ جب نثری نظم کا کوئی مستند اصول یا ضابطہ ہی موجود نہیں تو پھر اصلاح کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اصلاح تو کلامِ موزوں سے مشروط ہے ۔
محمداحمد ،
محمد وارث ،
محمد تابش صدیقی ،
محمد خرم یاسین