نستعلیق فونٹ میں کرننگ پر تحقیق

نعیم سعید

محفلین
ہمیں پوری امید ہے عارف کریم صاحب اب ایسا نہیں کریں گے۔ بس آپ لائبریری کی سائٹ کے اجرا کے فوراً بعد کہیں اور مصروف ہونے سے پہلے اس طرف ہی توجہ دیجیے اور سردخانے میں پڑے تالے کھولیے۔ ابھی مجھے نہیں معلوم کہ میں آپ کے کسی کام آسکتا ہوں یا نہیں، بہرحال آپ ارادہ کرنے والوں میں میرا نام بھی لکھ لیجیے۔
 

علوی امجد

محفلین
فانٹ کرننگ کے حوالے سے بہت اچھی گفتگو جاری ہے۔ اس لئے جی چاہا کہ میں بھی کچھ اپنے تجربات شیئر کردوں۔ شائد اردو فانٹس کی ترقی کے لئے کوئی راہ متعین ہوسکے۔
اول تو معذرت کے ساتھ یہ کہوں گا کہ اتنی بڑی تعداد میں لیگچرز کو اکٹھے کرکے پھر ان کے کرننگ پیئر بنانا فانٹ کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ اس سے تو بہتر ہے کہ ہم فانٹ بنانے کے بجائے ٹیکسٹ ایڈیٹر ٹائپ کوئی سافٹ وئیر بنالیں یا پھر موجودہ ایڈیٹرز جیسے مائیکروسافٹ ورڈ میں میکروز کے ذریعے کرننگ کے مسائل حل کریں۔ جہاں تک میرا خیال ہے کہ ان پیج کی کرننگ کے کمالات اس کے فانٹ میں نہیں ہیں بلکہ ایڈیٹر میں کی جانے والی پروگرامنگ کی وجہ سے ہیں۔

اگر ہم سارے لیگچرز کو سامنے رکھ کر کوئی ایسا حل نکال لیں کہ کرننگ پیئرز کی تعداد کم سے کم ہوجائے تو پھر یقیناً موجودہ فانٹس کے لئے بہتر ہوسکے گا ورنہ یہ فانٹ پہلے ہی سائز کی وجہ سے اتنے بھاری بھرکم ہیں اوپر سے ان کے GPOS ٹیبل کو سینکڑوں کرننگ پیئرز کو کنٹرول کرنے کا کام حوالہ کردیا تو ان کی اسپیڈ کافی کم ہوجائے گی۔ ویسے دعوت فکر دے رہا ہوں کہ اگر ہم کرننگ کا کام بجائےGPOS ٹیبل کو دینے کے GSUB ٹیبل کے حوالے کردیں تو شائد فانٹ کی اسپیڈ پر کافی اچھا اثر پڑے گا۔

ایک اور چیز جو میرے ذہن میں ہے اور مجھے نہیں اندازہ کہ وولٹ یا پھر کسی اور فانٹ ایڈیٹر میں میں ایسا کوئی ایسا ٹول یا آپشن موجود ہے کہ نہیں کہ جو عمودی اور افقی پوائنٹ کی بناء پر کرننگ ویلیوز کو متعین کرنے میں مدد دے یعنی اس بات کا تعین ہوسکے کہ پچھلے حرف کا اختتامی پوائنٹ اور اگلے حرف کا ابتدائی پوائنٹ کس افقی یا عمودی پوزیشن پر ہے تو اس کی بنیاد پر کرننگ ویلیو کا کوئی قانون مخصوس کیا جاسکتا ہے۔
Pic-3.gif

یعنی وہ تمام لیگیچرز جن کے اختتامی پوائنٹ 1X افقی پوزیشن کی حدود میں ہوں اور وہ تمام لیگیچرز جن کے ابتدائی پوائنٹ 2X افقی پوائنٹ کی حدود میں ہوں پر ہوں تو ان کے درمیان اسپیس کو Y درجے کم کردے۔

اگر ایسا کوئی آپشن دستیاب ہو تو بجائے سینکڑوں لیگیچرز کے پیئر بنانے کے صرف چند لائنوں میں شائدکرننگ کا مسئلہ باآسانی حل ہوجائے۔

فانٹ میں کرننگ کے ساتھ دوسرا بڑا مسئلہ سائز کا بھی ہے جو ان فانٹس کی ترویج کی راہ میں حائل ہورہے ہیں۔ مجھے نہیں اندازہ کہ میں آنکھوں کی موجودہ تکالیف کی بناء پر علوی نستعلیق کے نئے ورزن کو کبھی مکمل کرپاوں یا نہیں لیکن اس نئے ورز ن کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی تھی کہ میں فانٹ کا سائز کم سے کم کرنا کرنا چاہتا تھا اس لئے زیادہ تر توجہ اس بات پر تھی کہ بجائے لیگیچرز کو بڑھانے کے کم کیسے کیا جائے۔ اس کے لئے بغیر نقاط کے کشتیاں چنی تھیں جس سے نہ صرف لیگیچرز کی تعداد بہت کم ہوجاتی ہے بلکہ فانٹ کا سائز بھی کلو بائٹ میں آجاتا ہے۔ اور اس میں سب سے زیادہ آسانی کرننگ پیئرز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے تھی۔ لیکن یہاں جو بڑا مسئلہ آرہا تھا وہ نقاط کی بہتر پلیسمنٹ تھی جوبہت زیادہ وقت لے رہی تھی۔ اصل میں دیگر دوستوں کی طرح میری خواہش بھی یہی ہے کہ فانٹ ہر لحاظ سے پرفیکٹ ہو اور نہ صرف ویب بلکہ پرنٹ پروڈکشن انڈسٹری کے لئے بھی قابل قبول ہے۔

آخر میں ، میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ شائد ہم نے اردو فانٹ ڈیویلپمنٹ کو کچھ غلط انداز سے لے لیا۔ یعنی جو فانٹ ڈیویلپمنٹ کی بنیاد تھی یعنی کیریکٹر بیسڈ اس کو ماضی کے تجربات کی روشنی میں بجائے بہتر کرنے کے ہم اس کو کمتر کرکے لیگیچرز بیسڈ پر چلے گئے۔ لیگیچر بیسڈ شائد ہماری سہل پسندی کی وجہ سے آسانی سے پروگرام تو ہوجاتی ہے لیکن اردو جیسی کمپلکس فانٹس کے لئے شائد مناسب نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے فانٹ بہت بھاری بھرکم ہورہے ہیں اور اتنی بھاری تعداد میں لیگیچرز مائیکروسافٹ وولٹ کو بھی مشکل میں ڈال دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہماری ہمت بھی جواب دے جاتی ہے۔

اوپر شاکر بھائی کی دی ہوئی تصویر کو ذرا سامنے رکھئیے اور سوچیئے کہ اگر ہم اس کی کرننگ ویلیوز یوں ڈیفائن کریں کہ

صرف "م" کی ابتدائی شکل اور "د" کی اختتامی شکل +کچھ الفاظ کی تعداد کے حواسلے سے سے قوانین<---- کرننگ کی مقدار

تو ہم سینکڑوں کرننگ پیئرز کو ڈیفائن کرنے سے بچ سکتے ہیں۔

اب ذرا اس بات پر آئیں کہ ہم نے کیریکٹر بیسڈ کو کیوں چھوڑا اور اس میں بنیادی مسائل کیا تھے۔ جیسے

۱۔ فانٹ کی اسپیڈ بہت سلو ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ شائد بہت زیادہ کیریکٹرز کے قوانین متعین کرنے کی وجہ سے تھی۔
۲- نقاط کی پلیسمنٹ غلط ہوجاتی تھی جو کہ تحریر کی خوبصورتی کو ختم کردیتی ہے۔ ویسے بھی اردو کی خوبصورتی گولائیوں اور نقاط پر منحصر ہے۔
۳۔ فانٹ ویب ڈیویلپمنٹ کے لئے استعمال نہیں ہوسکتے۔ وجہ شائد شیپنگ انجن۔

یقیناْ میں بھی انہی افراد میں شامل تھا کہ جنہوں نے اس حوالے سے اعتراضات کئے تھے اوربغاوت کرکے لیگیچر بیسڈ کی طرف چھلانگ لگائی تھی لیکن آج اتنے برس گذرنے کے بعد اب احساس ہورہا ہے کہ ہم غلط راستے کے طرف چل نکلے۔ ہم نے بجائے اردو ٹائپوگرافی کو آسان بنانے کے اسے اور زیادہ مشکل بنانا شروع کردیا۔

اگر کیریکٹر بیسڈ میں چند بنیادی مسائل حل کرلئے جائیں یعنی اسپیڈ کو تیز کرنے کے لئے GPOS ٹیبل کو کم کرکے GSUB ٹیبل پر زیادہ توجہ دی جائے ۔ نقاط کے لئے بہتر اورٹکراو سے مبرا الگورتھم متعین کرلیا جائے اور شیپنگ انجن کی حدود کے اندر رہ کر پروگرامنگ کی جائے تو ایک کیریکٹر بیسڈ فانٹ اردو ٹائپوگرافی کے لئے بہترین حل ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
Pic-3.gif

یعنی وہ تمام لیگیچرز جن کے اختتامی پوائنٹ 1X افقی پوزیشن کی حدود میں ہوں اور وہ تمام لیگیچرز جن کے ابتدائی پوائنٹ 2X افقی پوائنٹ کی حدود میں ہوں پر ہوں تو ان کے درمیان اسپیس کو Y درجے کم کردے۔

جا ایں جاست ۔ ۔ ۔ ۔ گویا جس بات کو میں واضح طور پر نہیں سمجھا پایا تھا آپ نے اس کو سائنٹفک انداز میں بیان کر دیا ۔ ۔ ۔ اب ایسا کوئی ٹول تیار ہونا چاہیئے جو ایم ایس وولٹ کے لیے ایسے پیئرز نکالنے کے بعد انکی کرننگ کے ٹیبل بھی تیار کردے جسے امپورٹ کر لیا جائے
علوی بھائی کی دوسری تجاویز بھی قابل غور ہیں
 

سعادت

تکنیکی معاون
فانٹ کرننگ کے حوالے سے بہت اچھی گفتگو جاری ہے۔ اس لئے جی چاہا کہ میں بھی کچھ اپنے تجربات شیئر کردوں۔ شائد اردو فانٹس کی ترقی کے لئے کوئی راہ متعین ہوسکے۔
اول تو معذرت کے ساتھ یہ کہوں گا کہ اتنی بڑی تعداد میں لیگچرز کو اکٹھے کرکے پھر ان کے کرننگ پیئر بنانا فانٹ کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ اس سے تو بہتر ہے کہ ہم فانٹ بنانے کے بجائے ٹیکسٹ ایڈیٹر ٹائپ کوئی سافٹ وئیر بنالیں یا پھر موجودہ ایڈیٹرز جیسے مائیکروسافٹ ورڈ میں میکروز کے ذریعے کرننگ کے مسائل حل کریں۔ جہاں تک میرا خیال ہے کہ ان پیج کی کرننگ کے کمالات اس کے فانٹ میں نہیں ہیں بلکہ ایڈیٹر میں کی جانے والی پروگرامنگ کی وجہ سے ہیں۔

اگر ہم سارے لیگچرز کو سامنے رکھ کر کوئی ایسا حل نکال لیں کہ کرننگ پیئرز کی تعداد کم سے کم ہوجائے تو پھر یقیناً موجودہ فانٹس کے لئے بہتر ہوسکے گا ورنہ یہ فانٹ پہلے ہی سائز کی وجہ سے اتنے بھاری بھرکم ہیں اوپر سے ان کے GPOS ٹیبل کو سینکڑوں کرننگ پیئرز کو کنٹرول کرنے کا کام حوالہ کردیا تو ان کی اسپیڈ کافی کم ہوجائے گی۔ ویسے دعوت فکر دے رہا ہوں کہ اگر ہم کرننگ کا کام بجائےGPOS ٹیبل کو دینے کے GSUB ٹیبل کے حوالے کردیں تو شائد فانٹ کی اسپیڈ پر کافی اچھا اثر پڑے گا۔

ایک اور چیز جو میرے ذہن میں ہے اور مجھے نہیں اندازہ کہ وولٹ یا پھر کسی اور فانٹ ایڈیٹر میں میں ایسا کوئی ایسا ٹول یا آپشن موجود ہے کہ نہیں کہ جو عمودی اور افقی پوائنٹ کی بناء پر کرننگ ویلیوز کو متعین کرنے میں مدد دے یعنی اس بات کا تعین ہوسکے کہ پچھلے حرف کا اختتامی پوائنٹ اور اگلے حرف کا ابتدائی پوائنٹ کس افقی یا عمودی پوزیشن پر ہے تو اس کی بنیاد پر کرننگ ویلیو کا کوئی قانون مخصوس کیا جاسکتا ہے۔
Pic-3.gif

یعنی وہ تمام لیگیچرز جن کے اختتامی پوائنٹ 1X افقی پوزیشن کی حدود میں ہوں اور وہ تمام لیگیچرز جن کے ابتدائی پوائنٹ 2X افقی پوائنٹ کی حدود میں ہوں پر ہوں تو ان کے درمیان اسپیس کو Y درجے کم کردے۔

اگر ایسا کوئی آپشن دستیاب ہو تو بجائے سینکڑوں لیگیچرز کے پیئر بنانے کے صرف چند لائنوں میں شائدکرننگ کا مسئلہ باآسانی حل ہوجائے۔

فانٹ میں کرننگ کے ساتھ دوسرا بڑا مسئلہ سائز کا بھی ہے جو ان فانٹس کی ترویج کی راہ میں حائل ہورہے ہیں۔ مجھے نہیں اندازہ کہ میں آنکھوں کی موجودہ تکالیف کی بناء پر علوی نستعلیق کے نئے ورزن کو کبھی مکمل کرپاوں یا نہیں لیکن اس نئے ورز ن کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی تھی کہ میں فانٹ کا سائز کم سے کم کرنا کرنا چاہتا تھا اس لئے زیادہ تر توجہ اس بات پر تھی کہ بجائے لیگیچرز کو بڑھانے کے کم کیسے کیا جائے۔ اس کے لئے بغیر نقاط کے کشتیاں چنی تھیں جس سے نہ صرف لیگیچرز کی تعداد بہت کم ہوجاتی ہے بلکہ فانٹ کا سائز بھی کلو بائٹ میں آجاتا ہے۔ اور اس میں سب سے زیادہ آسانی کرننگ پیئرز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے تھی۔ لیکن یہاں جو بڑا مسئلہ آرہا تھا وہ نقاط کی بہتر پلیسمنٹ تھی جوبہت زیادہ وقت لے رہی تھی۔ اصل میں دیگر دوستوں کی طرح میری خواہش بھی یہی ہے کہ فانٹ ہر لحاظ سے پرفیکٹ ہو اور نہ صرف ویب بلکہ پرنٹ پروڈکشن انڈسٹری کے لئے بھی قابل قبول ہے۔

آخر میں ، میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ شائد ہم نے اردو فانٹ ڈیویلپمنٹ کو کچھ غلط انداز سے لے لیا۔ یعنی جو فانٹ ڈیویلپمنٹ کی بنیاد تھی یعنی کیریکٹر بیسڈ اس کو ماضی کے تجربات کی روشنی میں بجائے بہتر کرنے کے ہم اس کو کمتر کرکے لیگیچرز بیسڈ پر چلے گئے۔ لیگیچر بیسڈ شائد ہماری سہل پسندی کی وجہ سے آسانی سے پروگرام تو ہوجاتی ہے لیکن اردو جیسی کمپلکس فانٹس کے لئے شائد مناسب نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے فانٹ بہت بھاری بھرکم ہورہے ہیں اور اتنی بھاری تعداد میں لیگیچرز مائیکروسافٹ وولٹ کو بھی مشکل میں ڈال دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہماری ہمت بھی جواب دے جاتی ہے۔

اوپر شاکر بھائی کی دی ہوئی تصویر کو ذرا سامنے رکھئیے اور سوچیئے کہ اگر ہم اس کی کرننگ ویلیوز یوں ڈیفائن کریں کہ

صرف "م" کی ابتدائی شکل اور "د" کی اختتامی شکل +کچھ الفاظ کی تعداد کے حواسلے سے سے قوانین<---- کرننگ کی مقدار

تو ہم سینکڑوں کرننگ پیئرز کو ڈیفائن کرنے سے بچ سکتے ہیں۔

اب ذرا اس بات پر آئیں کہ ہم نے کیریکٹر بیسڈ کو کیوں چھوڑا اور اس میں بنیادی مسائل کیا تھے۔ جیسے

۱۔ فانٹ کی اسپیڈ بہت سلو ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ شائد بہت زیادہ کیریکٹرز کے قوانین متعین کرنے کی وجہ سے تھی۔
۲- نقاط کی پلیسمنٹ غلط ہوجاتی تھی جو کہ تحریر کی خوبصورتی کو ختم کردیتی ہے۔ ویسے بھی اردو کی خوبصورتی گولائیوں اور نقاط پر منحصر ہے۔
۳۔ فانٹ ویب ڈیویلپمنٹ کے لئے استعمال نہیں ہوسکتے۔ وجہ شائد شیپنگ انجن۔

یقیناْ میں بھی انہی افراد میں شامل تھا کہ جنہوں نے اس حوالے سے اعتراضات کئے تھے اوربغاوت کرکے لیگیچر بیسڈ کی طرف چھلانگ لگائی تھی لیکن آج اتنے برس گذرنے کے بعد اب احساس ہورہا ہے کہ ہم غلط راستے کے طرف چل نکلے۔ ہم نے بجائے اردو ٹائپوگرافی کو آسان بنانے کے اسے اور زیادہ مشکل بنانا شروع کردیا۔

اگر کیریکٹر بیسڈ میں چند بنیادی مسائل حل کرلئے جائیں یعنی اسپیڈ کو تیز کرنے کے لئے GPOS ٹیبل کو کم کرکے GSUB ٹیبل پر زیادہ توجہ دی جائے ۔ نقاط کے لئے بہتر اورٹکراو سے مبرا الگورتھم متعین کرلیا جائے اور شیپنگ انجن کی حدود کے اندر رہ کر پروگرامنگ کی جائے تو ایک کیریکٹر بیسڈ فانٹ اردو ٹائپوگرافی کے لئے بہترین حل ہے۔

سو فیصد متفق۔

میں نے پہلے بھی ایک مرتبہ ذکر کیا تھا کہ اگر ہم کیریکٹر بیسڈ فونٹس کی حتی الامکان optimization کے لیے کوششیں کریں، اور یہ امید رکھیں کہ اوپن ٹائپ کی implementation بھی بہتر ہوتی جائے گی (جیسا کہ ونڈوز 8 میں یُونی سکرائب اور لینکس کی دنیا میں حرف باز پر کام ہو رہا ہے) تو امید ہے کہ کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹس کا وسیع استعمال ممکن ہو سکے گا۔

کرننگ کا معاملہ بھی، جیسا کہ علوی امجد صاحب نے کہا، فونٹ سے زیادہ فونٹ کو استعمال کرنے والے سوفٹویئر میں ہینڈل کرنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ڈیسکٹاپ پبلشنگ کے لیے ایک آزاد مصدر سوفٹویئر، سکرائبس، موجود تو ہے، لیکن عربی اور متعلقہ سکرپٹس کے معاملے میں بالکل ہی کورا ہے۔ مستقبل قریب میں (حرف باز کی بدولت) سکرائبس میں عربی کی سپّورٹ شامل ہونے کی امید تو ہے۔۔۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو سکرائبس کے ڈویلپرز سے رابطہ کر کے عربی (خصوصاً نستعلیق خط کے) متن کی کرننگ کے حوالے سے ایک فیچر کی درخواست کی جا سکتی ہے۔

میں خود آج کل اپنے فارغ اوقات میں اوپن ٹائپ سپیسیفیکیشن اور فونٹ فورج کو ایکسپلور کر رہا ہوں۔ نقاط کے بغیر کشتیوں اور دیگر اشکال کو ڈیزائن کرنا ایک نہایت efficient سکیم ہے، لیکن فی الحال اس کی بھی حدود ہیں (وہی اوپن ٹائپ کی implementation کی بات۔ ویسے یہ روابط جو میں نے ابھی شیئر کیے ہیں، ایک مصری ڈاکٹر کے بلاگ سے ہیں، جس کا ڈیزائن کردہ نسخ فونٹ، امیری، کم از کم میرے لیے کافی انسپائرنگ ہے۔) اوپن ٹائپ اور نستعلیق ٹائپوگرافی بلا شبہ ایک وسیع سمندر ہے، لیکن ہم سب احباب اسی طرح اپنی اپنی کوششیں اور تبادلۂ خیال جاری رکھیں تو اس سمندر کی تہہ تک ان شاء اللہ رسائی بھی ہو ہی جائے گی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
میں نے کسی جگہ پڑھا تھا کہ آپ فونٹ ٹولز، ایڈوبی فونٹ ڈیویلپمنٹ کٹ اور مائیکروسوفٹ وولٹ اپنے کمپیوٹر پر انسٹال کر لیں اور اوپن ٹائپ معیارات کے ڈاکومنٹس بھی کاپی کر لیں۔ اس کے بعد آپ کے پاس کئی جنم تک تحقیق کرنے کے لیے کافی کام اکٹھا ہو جائے گا۔ :)
میں آپ دوستوں سے اتفاق کرتا ہوں کہ ایک کیریکٹر بیسڈ فونٹ کی تیاری پر محنت کی جانی چاہیے۔ کرننگ پر تبادلہ معلومات کو بھی جاری رہنا چاہیے۔ لگیچرز اور کرننگ پئیرز کی بھرمار سے فونٹ بھاری بھرکم ضرور ہو جاتا ہے لیکن فی الوقت اس workaround سے جان چھڑانا ممکن نہیں نظر آتا۔
 

نعیم سعید

محفلین
خط نستعلیق کے لیے لگیچر بیسڈ فونٹ کی طرف جانا محض شوق یا ضد نہیں بلکہ واقعی ایک اہم ضرورت ہے، یہ بات کبھی ذہن سے نہ نکلنے پائے خط نستعلیق میں پائی جانے والی اصل خوبصورتی حاصل کرنا بھی ہماری ایک بڑی ضرورت ہے، اور یہ بھی سب ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اب تک کے بنے ہوئے کریکٹر بیس فونٹ کتابت والی مطلوبہ خوبصورتی پر کس قدر پورا اترتے ہیں۔
میری نظر میں ایک ایسا کریکٹر بیس فونٹ بنا کر جس میں بہترین کرننگ حاصل لی گئی ہو اور نستعلیق خط کی بنیادی خوبصورتی ہی ہاتھ سے نکال دی تو یہ کھاٹے کا سودا ہی سمجھا جائے گا۔
حقیقی کتابت سے قریب تر خوبصورتی لگیچر بیسڈ فونٹ ہی فراہم کر سکتے ہیں، موجودہ محدود وسائل (سپوٹ) میں لگیچرز کی بھاری تعداد سے ہی یہ خوبصورتی حاصل کرنا ممکن ہے۔ ہاں اگر ہمارے پاس بھی تصمیم، گارسہ، کلک یا میر عماد جیسی کوئی سپوٹ موجود ہو تو یقیناً محض کریکٹر بیسڈ فونٹ سے بہترین نستعلیق فونٹ تیار کرنا کسی حد تک ممکن سمجھا جا سکتا ہے۔
یہ بات بھی واقعی ایک حقیقت ہے کہ تقریباً گزشتہ تین دہایوں سے واحد نستعلیق لگیچر بیسڈ فونٹ (نوری نستعلیق) کے مسلسل استعمال نے ہمارا مزاج ہی کچھ ایسا بنا دیا ہے، لگیچرز والی خوبصورتی سے کم پر ہم راضی نہیں ہوتے۔ انٹرنیٹ کے لیے تو مناسب جوائنٹ بیس فونٹ بنا کر گزارا کیا جا سکتا ہے مگر پبلشنگ انڈسٹری میں مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن نظر آتا ہے۔ کیونکہ اب ایک لگیچر بیس فونٹ ہی معیار بن چکا ہے۔ کسی معیار کو اس وقت تبدیل نہیں کیا جا سکتا جب تک اس سے بہتر پیش نہ کر دیا جائے۔
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ زیادہ لگیچرز شامل کرنے کی وجہ سے فونٹ کا سائز بڑھ جاتا ہے، حقیقت میں یہ بات بھی صرف انٹرنیٹ پر استعمال کے وقت ہی مسئلہ لگتی ہے۔ ورنہ فونٹ کے سائز سے پبلشنگ والوں یا عام یوزرز کی صحت پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
خلاصہ یہ کہ ابھی تک میں تو بھرپور لگیچرز کے استعمال کے حق ہی میں ہوں، اور اسی سے بہترین سے بہترین رزلٹ لینا ممکن نظر آتا ہے۔ ہاں اس بات سے مجھے ضرور اتفاق ہے کہ لگیچرز کو بغیر نقاط کے محض کشتیوں کی صورت میں استعمال کرنا چاہیے۔ یقیناً اس ٹیکنیک سے فونٹ سائز بھی کافی کم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اگر ہمارے پاس بھی تصمیم، گارسہ، کلک یا میر عماد جیسی کوئی سپوٹ موجود ہو تو یقیناً محض کریکٹر بیسڈ فونٹ سے بہترین نستعلیق فونٹ تیار کرنا کسی حد تک ممکن سمجھا جا سکتا ہے۔

آپ نے خوب توجہ دلائی ۔ ۔ ۔ کیا ہم محفل کی ساتویں سالگرہ کے جشن کے موقع پر کسی ایسے ہی پروجیکٹ کا اغاز نہیں کر سکتے جس کے ذریعے "کلک" کی طرح اردو خطاطی ممکن ہو سکے ۔۔۔۔ اگر اس طرز کا کوئی پروگرام آغاز ہو تو فونٹس کی ذمہ داری تو یقینا ہم قبول کریں گے لیکن اس طرح کے اطلاقیہ کی تیاری کی ذمہ داری کو قبول کرنے والا کون ہوگا
ہے کوئی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سامنے آئے
 

نعیم سعید

محفلین
شکریہ شاکر بھائی، اس طرح کے کسی پراجیکٹ کا شروع ہوجانا ہی ہمارے لیے بڑی کامیابی کی بات ہوگی۔ اب تک پائی جانے والی مایوسی کے بادل تو چھٹیں گے۔
’کلک‘ کی بجائے ’گارسہ‘ کو معیار کے طور پر رکھا جائے تو زیادہ بہتر رہے گا۔ ٹیکسٹ اور فونٹ دونوں کو ہینڈل کرنے کے لیے اس کے فیچرز بہت زبردست ہیں۔
سامنے آنے کی تو ہمت نہیں ہے، البتہ آپ بزرگوں کے پیچھے چلنے کا شوق ضرور ہے۔ :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
نعیم بھائی گارسہ سے متعلق وڈیوز تو ایک ادھ دیکھ رکھی ہیں لیکن اسکا خیراتی ورزن سامنے نہیں آیا اس لیے اسے استعمال کر کے نہیں دیکھا
خیر۔ ۔ ۔!
اس موقع پر پروجیکٹ کا آغاز ہوجائے تو کافی ہوگا چاہے اس پر قطرہ قطرہ کام ہوتا رہے ایک دن دریا تو بن ہی جائے گا
ہیکر بھائی ، ابن سعید، ابرار بھائی اور خود نبیل بھائی ان میں سے کوئی بھی اس کام کر کرنے کا اہل ہے۔
آغاز نہ کریں آغاز کا وعدہ ہی کر دیں بقول شاعر
امید تو بند جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں کہتے کہتے رہ گیا کہ یہ کام ناممکنات میں سے ہوگا، لیکن یہ سوچ کر رک گیا کہ جب کئی سال قبل نوری نستعلیق فونٹ کا خیال پیش کیا جاتا تھا تو اسے بھی دیوانے کی بڑ کہا جاتا تھا۔ :) بہرحال کسی کمرشل پراڈکٹ کو کلون کرنا اتنا آسان کام نہیں ہوتا۔ اگر ایسا ہوتا تو ان پیج جیسے کئی سوفٹویر بن چکے ہوتے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
خط نستعلیق کے لیے لگیچر بیسڈ فونٹ کی طرف جانا محض شوق یا ضد نہیں بلکہ واقعی ایک اہم ضرورت ہے، یہ بات کبھی ذہن سے نہ نکلنے پائے خط نستعلیق میں پائی جانے والی اصل خوبصورتی حاصل کرنا بھی ہماری ایک بڑی ضرورت ہے، اور یہ بھی سب ہی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اب تک کے بنے ہوئے کریکٹر بیس فونٹ کتابت والی مطلوبہ خوبصورتی پر کس قدر پورا اترتے ہیں۔
میری نظر میں ایک ایسا کریکٹر بیس فونٹ بنا کر جس میں بہترین کرننگ حاصل لی گئی ہو اور نستعلیق خط کی بنیادی خوبصورتی ہی ہاتھ سے نکال دی تو یہ کھاٹے کا سودا ہی سمجھا جائے گا۔
حقیقی کتابت سے قریب تر خوبصورتی لگیچر بیسڈ فونٹ ہی فراہم کر سکتے ہیں، موجودہ محدود وسائل (سپوٹ) میں لگیچرز کی بھاری تعداد سے ہی یہ خوبصورتی حاصل کرنا ممکن ہے۔ ہاں اگر ہمارے پاس بھی تصمیم، گارسہ، کلک یا میر عماد جیسی کوئی سپوٹ موجود ہو تو یقیناً محض کریکٹر بیسڈ فونٹ سے بہترین نستعلیق فونٹ تیار کرنا کسی حد تک ممکن سمجھا جا سکتا ہے۔
یہ بات بھی واقعی ایک حقیقت ہے کہ تقریباً گزشتہ تین دہایوں سے واحد نستعلیق لگیچر بیسڈ فونٹ (نوری نستعلیق) کے مسلسل استعمال نے ہمارا مزاج ہی کچھ ایسا بنا دیا ہے، لگیچرز والی خوبصورتی سے کم پر ہم راضی نہیں ہوتے۔ انٹرنیٹ کے لیے تو مناسب جوائنٹ بیس فونٹ بنا کر گزارا کیا جا سکتا ہے مگر پبلشنگ انڈسٹری میں مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن نظر آتا ہے۔ کیونکہ اب ایک لگیچر بیس فونٹ ہی معیار بن چکا ہے۔ کسی معیار کو اس وقت تبدیل نہیں کیا جا سکتا جب تک اس سے بہتر پیش نہ کر دیا جائے۔
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ زیادہ لگیچرز شامل کرنے کی وجہ سے فونٹ کا سائز بڑھ جاتا ہے، حقیقت میں یہ بات بھی صرف انٹرنیٹ پر استعمال کے وقت ہی مسئلہ لگتی ہے۔ ورنہ فونٹ کے سائز سے پبلشنگ والوں یا عام یوزرز کی صحت پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
خلاصہ یہ کہ ابھی تک میں تو بھرپور لگیچرز کے استعمال کے حق ہی میں ہوں، اور اسی سے بہترین سے بہترین رزلٹ لینا ممکن نظر آتا ہے۔ ہاں اس بات سے مجھے ضرور اتفاق ہے کہ لگیچرز کو بغیر نقاط کے محض کشتیوں کی صورت میں استعمال کرنا چاہیے۔ یقیناً اس ٹیکنیک سے فونٹ سائز بھی کافی کم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

ہمارا معیار لگیچرز کی بجائے نستعلیق ٹائپوگرافی کو ہونا چاہیے (خطاطی بھی نہیں)۔ اس بات سے میں مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ پبلشنگ انڈسٹری کی ضروریات آج کے کیریکٹر بیسڈ فونٹس سے پوری نہیں ہو سکتیں، لیکن دیکھا جائے تو لگیچر بیسڈ فونٹس بھی حل نہیں ہیں۔ ان پیج کا وسیع پیمانے پر استعمال اُس کے لگیچر بیسڈ فونٹس کی بنا پر نہیں بلکہ اِس وجہ سے کیا جاتا ہے کہ وہ فونٹس کے لگیچرز کو اردو کتابت کی ضروریات کے مطابق manipulate کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پچھلی پوسٹ میں مَیں نے سکرائبس کا ذکر اسی لیے کیا تھا کہ ایک موجودہ ڈیسکٹاپ پبلشنگ کے سوفٹویئر میں نستعلیق کتابت سے متعلق ذہانت (کرننگ، سپیسنگ وغیرہ) ڈال دی جائے تو ہمارا کام کیریکٹر بیسڈ فونٹس سے بھی بغیر کسی بوجھ کے سو فیصد چل سکتا ہے۔ (تصمیم بھی کم و بیش اسی اصول پر کام کرتا ہے، ٹائپوفائل کی اس پوسٹ کا دوسرا پیراگراف دیکھیے۔) اوپن ٹائپ کا سپیسنگ ماڈل نستعلیق میں استعمال کے لیے بہت بوجھل ہے، اسی لیے اوپن ٹائپ میں نستعلیق کے لیے آئیڈیل کرننگ حاصل کرنا بھی کافی بوجھل کر دینے والا کام ہے، چاہے آپ کا فونٹ لگیچرز پر مبنی ہو یا کیریکٹرز پر۔ ابھی لگیچر بیسڈ فونٹس کو کیریکٹر بیسڈ فونٹس پر صرف اس لحاظ سے فوقیت حاصل ہے کہ موجودہ شیپنگ انجنز لگیچرز کو رینڈر کرنے میں کم وقت لیتے ہیں، لیکن جیسا میں نے پچھلی پوسٹ میں کہا، یہ فرق بھی آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔

یہاں مجھے نبیل بھائی کی بات سے بھی اتفاق ہے کہ نستعلیق ٹائپ سیٹنگ (اور خصوصاً نستعلیق خطاطی) کے لیے کسی موجودہ سوفٹویئر میں سپّورٹ ڈالنا، یا بالکل شروع سے کوئی سوفٹویئر ڈویلپ کرنا آسان کام نہیں ہے۔ سوفٹویئر انجینیئرنگ کے مراحل تو اپنی جگہ، لیکن ایسے سوفٹویئر کے لیے calculus اور numerical analysis کا بھی ٹھیک ٹھاک مطالعہ درکار ہو گا۔ بہرحال، امید کرنے میں حرج تو کوئی نہیں ہے، آخر اس پر دنیا قائم ہے۔ :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آرہی ہے دمادم صدائے کن فیکون
اقبال
اگرامکانات کو معدوم کر دیا جائے تو شاید تخلیق کا سلسلہ ہی رک جائے
میں اس بات کا ہمیشہ سے مخالف رہا ہوں کہ نستعلیق کی خوبصورتی پر کمپرومائر کیا جائے نستعلیق کی خوبصوتی کے بغیر"نستعلیق ٹائپوگرافی" کا نام ہم کس چیز کو دیں گے۔ جہاں لفظ "نستعلیق" ہوگا وہاں خوبصورتی تو لازمی ہے ورنہ ہمیں اپنی اصطلاح میں ترمیم کر کے اسے نستعلیق ٹائپوگرافی کی بجائے "اردو ٹائپو گرافی" کرنا ہوگا اور اس پر تو ماشأ اللہ بہت کام ہو چکا ہے نسخ کی صورت میں
مجھے اس بات سے بھی اتفاق نہیں
ان پیج کا وسیع پیمانے پر استعمال اُس کے لگیچر بیسڈ فونٹس کی بنا پر نہیں بلکہ اِس وجہ سے کیا جاتا ہے کہ وہ فونٹس کے لگیچرز کو اردو کتابت کی ضروریات کے مطابق manipulate کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
شاید لوگوں کو یاد نہیں کہ ان پیج اور شاہکار کے علاوہ اور بھی بہت سے سافٹ ویئر وجود میں آئے تھے جو دوسرے فونٹس کو استعمال کر رہے تھے ۔۔۔۔ لگیچر بیسڈ فونٹس صرف شاہکار اور ان پیج نے استعمال کیے
اور یہ تو سب جانتے ہیں کہ
ان پیج سے پہلے "شاہکار" نامی سافٹ ویئر کا طوطی بولتا تھا اور اب ان پیج کا
اور ان دونوں کی مقبولیت کا راز صرف اور صرف مرزا جمیل احمد کے نوری نستعلیق کے لگیچرز ہی تھے البتہ ان پیج کی کرننگ والے فیچر کا اعتراف نہ کرنا زیادتی ہوگا اور یہ کرننگ تو شاہکار میں بھی تھی جو ایک ڈاس بیسڈ پروگرام تھا تاہم اس کی صورت بہتر نہیں تھی
ایک اور اہم بات
مرزا صاحب نے لگیچر تیار کرواتے وقت کمپیوٹر کتابت کی ضروریات کو مد نظر رکھا اور اس کے لیے انیں نستعلیق کی نستعلیقیت پر کمرومائز بھی کرنا پڑا تاہم انہوں نے ایک نئے انداز کی خوبصورتی کو متعارف کرایا جس کو ہم نستعلیق کا "نوری" اسلوب کہتے ہیں
اگر ہم ۲۰ سال بعد بھی نوری نستعلیق کے لگیچرز سے زیادہ خوبصورتی نہیں لا سکتے اور ہم خطاطی کو پس پشت رکھ کر کام کرنا چاہتے ہیں تو گویا ہم نے اس کاینات سے امکانات کو معدوم کر دیا
 

نعیم سعید

محفلین
واہ شاکر بھائی! جو بھی لکھنا چاہتا تھا، آپ کی تحریر پڑھ کر بھول گیا، میرے جذبات کی ترجمانی آپ نے ایسے انداز میں کر دی، جس کے لیے میرے پاس تو الفاظ ہی کم پڑ رہے تھے۔ جزاک اللہ۔
خاص طور پر ان حالات میں تو لگیچرز کے استعمال کی اہمیت اور بھی بڑھتی نظر آرہی ہے، جہاں کسی متبادل ٹول کا تیار ہونا مستقبل قریب میں بہت ہی مشکل نظر آرہا ہو۔
 

نعیم سعید

محفلین
شاکر بھائی! شاہکار کی طرز کا ایک پروگرام ’ہمالہ‘کے نام سے بھی بنایا گیا تھا، جو ڈاس بیس ہی تھا۔ اس پروگرام میں ایک بہت بڑی خوبی یہ تھی کہ اپنی مرضی سے لگیچرز کا اضافہ کرنا اور پہلے سے موجود لگیچرز پر کام کرنا ممکن تھا، الحمدللہ! میں نے اس کے فونٹ پر کام کر کے تقریباً سات ہزار کے قریب نئے لگیچرز بنائے تھے ، اور ان میں کافی حد تک کرننگ بھی شامل کی، اور یہ سب اس وقت کیا تھا، جب ان پیج میں بھی کرننگ کا فیچر شامل نہیں کیا گیا تھا۔
ان شاء اللہ کسی وقت ’ہمالہ‘ پر تیار شدہ صفحات کے نمونے دکھاؤں گا۔ ان پیج آنے کے باوجود بھی میں کئی سال تک ’ہمالہ‘ ہی پر کام کرتا رہا، اور وہ بھی ان پیج سے بہتر اور خوبصورت رزلٹ کے ساتھ، پروگرام کی سپوٹ ختم ہوجانے کے باعث اسے چھوڑنا پڑا، اور اس پر میری ساری محنت بھی یاد گار کے طور پر ہی باقی رہ گئی۔
 
اس دھاگے اور اس جیسے دیگر دھاگوں پر ہو رہی علمی، تعمیری و تحقیقی گفتگو دیکھ کر ہمیں دلی خوشی ہو رہی ہے کہ یہی در اصل اردو ویب کے قیام کا اولین مقصد ہے۔ ایک ایسا پلیٹ فارم جہاں ڈیجیٹل دور میں اردو کے مستقبل کا رخ متعین کیا جا سکے۔ جہاں اجتماعی کوششوں سے بڑے بڑے منصوبوں کو تعبیر دی جا سکے۔ یہ محفل کا امتیاز ہے اور محفلین کا اعجاز ہے۔ :) :) :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
شاکر بھائی! شاہکار کی طرز کا ایک پروگرام ’ہمالہ‘کے نام سے بھی بنایا گیا تھا، جو ڈاس بیس ہی تھا۔ اس پروگرام میں ایک بہت بڑی خوبی یہ تھی کہ اپنی مرضی سے لگیچرز کا اضافہ کرنا اور پہلے سے موجود لگیچرز پر کام کرنا ممکن تھا، الحمدللہ! میں نے اس کے فونٹ پر کام کر کے تقریباً سات ہزار کے قریب نئے لگیچرز بنائے تھے ، اور ان میں کافی حد تک کرننگ بھی شامل کی، اور یہ سب اس وقت کیا تھا، جب ان پیج میں بھی کرننگ کا فیچر شامل نہیں کیا گیا تھا۔
ان شاء اللہ کسی وقت ’ہمالہ‘ پر تیار شدہ صفحات کے نمونے دکھاؤں گا۔ ان پیج آنے کے باوجود بھی میں کئی سال تک ’ہمالہ‘ ہی پر کام کرتا رہا، اور وہ بھی ان پیج سے بہتر اور خوبصورت رزلٹ کے ساتھ، پروگرام کی سپوٹ ختم ہوجانے کے باعث اسے چھوڑنا پڑا، اور اس پر میری ساری محنت بھی یاد گار کے طور پر ہی باقی رہ گئی۔
جی نعیم بھائی "ہمالہ" اور "سقراط" بھی طور برادران کا کارنامہ تھے جنہوں نے پہلے شاہکار بنایا تھا اور بعد میں سقراط اور پھر ہمالہ جادوگر مجھے ان تینوں کو استعمال کرنے کا موقع ملا ہے ان تینوں کے ساتھ نئے لگیچر شامل کرنے اور انکو انڈیکس کرنے کے ٹولز دستیاب تھے اور ہم اس میں نئے لگیچر شامل کر لیا کرتے تھے
ہمالہ اپنے نسخ فانٹس کے ساتھ دگر پروگراموں سے کہیں آگے تھا اور اس میں "جادوگر" وزرڈ کے ذریعہ بزنس کارڈ وغیرہ خوب ڈیزائن ہوتے تھے
 

سعادت

تکنیکی معاون
مجھے اس بات سے بھی اتفاق نہیں
ان پیج کا وسیع پیمانے پر استعمال اُس کے لگیچر بیسڈ فونٹس کی بنا پر نہیں بلکہ اِس وجہ سے کیا جاتا ہے کہ وہ فونٹس کے لگیچرز کو اردو کتابت کی ضروریات کے مطابق manipulate کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
شاید لوگوں کو یاد نہیں کہ ان پیج اور شاہکار کے علاوہ اور بھی بہت سے سافٹ ویئر وجود میں آئے تھے جو دوسرے فونٹس کو استعمال کر رہے تھے ۔۔۔ ۔ لگیچر بیسڈ فونٹس صرف شاہکار اور ان پیج نے استعمال کیے
اور یہ تو سب جانتے ہیں کہ
ان پیج سے پہلے "شاہکار" نامی سافٹ ویئر کا طوطی بولتا تھا اور اب ان پیج کا
اور ان دونوں کی مقبولیت کا راز صرف اور صرف مرزا جمیل احمد کے نوری نستعلیق کے لگیچرز ہی تھے

میرا یہ جملہ آجکل کی صورتحال کے بارے میں تھا، اور ان پیج، شاہکار، ہمالہ، اور دیگر سوفٹویئرز کے درمیان ہونے والے مقابلے کے بارے میں نہیں۔ مرزا جمیل احمد کے بنائے ہوئے لگیچرز یقیناً اُس وقت کے لحاظ سے ایک بہت بڑا بریک تھرو تھے، لیکن فرض کیجیے کہ اگر حالیہ شیپنگ انجنز اُس وقت موجود ہوتے تو کیا تب بھی مرزا صاحب لگیچرز بناتے یا صرف اشکال بنانے پر اکتفا کرتے؟ آپ خود سوچیے، جو کام کمپیوٹر کو کرنا چاہیے (اور جس کی صلاحیت اوپن ٹائپ کے جدید لے آؤٹ/شیپنگ انجنز میں موجود ہے)، وہ آپ خود کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ سست رفتاری کا معاملہ بالکل بجا، لیکن میں اپنی بات ایک مرتبہ پھر دہراؤں گا کہ جدید شیپنگ انجنز رفتار بڑھانے پر نہ صرف کام کر رہے ہیں بلکہ آہستہ آہستہ بہتر بھی ہو رہے ہیں۔ پیچھے معاملہ صرف کرننگ کا رہ جاتا ہے، جس کے بوجھل پن کے بارے میں (اوپن ٹائپ کے تناظر میں) مَیں پہلے عرض کر چکا ہوں۔ اگر اوپن ٹائپ سٹینڈرڈ میں اس ضمن میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو اور بات ہے، ورنہ اس کا حل یہی ہے کہ ان پیج یا تصمیم وغیرہ کی طرز پر کوئی سپیشلائزڈ سوفٹویئر/پلگ اِن استعمال کیا جائے۔

میں اس بات کا ہمیشہ سے مخالف رہا ہوں کہ نستعلیق کی خوبصورتی پر کمپرومائر کیا جائے نستعلیق کی خوبصوتی کے بغیر"نستعلیق ٹائپوگرافی" کا نام ہم کس چیز کو دیں گے۔ جہاں لفظ "نستعلیق" ہوگا وہاں خوبصورتی تو لازمی ہے ورنہ ہمیں اپنی اصطلاح میں ترمیم کر کے اسے نستعلیق ٹائپوگرافی کی بجائے "اردو ٹائپو گرافی" کرنا ہوگا اور اس پر تو ماشأ اللہ بہت کام ہو چکا ہے نسخ کی صورت میں

[۔۔۔]

ایک اور اہم بات

مرزا صاحب نے لگیچر تیار کرواتے وقت کمپیوٹر کتابت کی ضروریات کو مد نظر رکھا اور اس کے لیے انیں نستعلیق کی نستعلیقیت پر کمرومائز بھی کرنا پڑا تاہم انہوں نے ایک نئے انداز کی خوبصورتی کو متعارف کرایا جس کو ہم نستعلیق کا "نوری" اسلوب کہتے ہیں

آپ جسے نستعلیق کا نوری اسلوب کہتے ہیں، میں اسے نستعلیق ٹائپوگرافی کی ایک مثال کہتا ہوں۔ :) (یہ اور بات ہے کہ میں نوری نستعلیق کو دیکھ دیکھ کر بور ہو چکا ہوں!)

خطاطی اور ٹائپوگرافی میں موجود فرق کے بارے میں مَیں پہلے بھی لکھ چکا ہوں، جس کو دہرانے کی بجائے میں ایک مثال پیش کرتا ہوں:

"ثریا" ایک عربی ٹائپ فیس ہے، جو خطِ دیوانی کو بنیاد بنا کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے ڈیزائن کی تفصیلات آپ کو اس بہترین بلاگ پوسٹ میں مل جائیں گی۔ فی الحال اس کا ایک نمونہ دیکھیے:

thuraya_specimen.png

اگر کلاسکل خطِ دیوانی کے معیار پر آپ اس نمونے کو پرکھیں تو شاید آپ اسے برطرف کر دیں۔ لیکن یہ ٹائپ فیس خطاطی سے ٹائپوگرافی کے سفر کی ایک عمدہ مثال ہے۔ (اس بلاگ پوسٹ کو، جس کا ربط میں نے اوپر دیا ہے، ضرور پڑھیے۔ یہاں یہ بات واضح کر دوں کہ اس ٹائپ فیس میں بھی 600 کے قریب لگیچرز موجود ہیں، چنانچہ آپ چاہیں تو اسے کیریکٹرز اور لگیچرز کے hybrid فونٹ کی مثال سمجھ لیں، گو صرف 600 لگیچرز آٹے میں نمک کے برابر ہی ہیں۔)

دوسری مثال لائنوٹائپ شیراز کی، جس کے بارے میں اس دھاگے میں گفتگو ہوئی تھی:

font-specimen.png

یہ، اور نوری نستعلیق، نستعلیق ٹائپوگرافی کی بہترین مثالیں ہیں۔

خطاطی کے بر عکس ٹائپوگرافی کے اندر ایک میکانیکی تاثر ہوتا ہے جو ایک مشینی عمل کا خاصہ ہے، اور جو اپنے اندر خطاطی سے منفرد خوبصورتی سموئے ہوتا ہے۔

"ثریا" سے متعلق جس بلاگ پوسٹ کا ربط میں نے اوپر دیا، اس کا ایک جملہ یہاں کوٹ کرتا ہوں:

The powerful influence of calligraphy long inhibited the progress of Arabic type design development.

یہی بات ایک مختلف پیرائے میں مشہور ٹائپ ڈیزائنر ندین شاہین نے بھی کی تھی:

Arabic calligraphy is beautiful, diverse, and often simply breath-taking. Arabic typography is most often not. And this is just sad.
نستعلیق فونٹس کی ڈویلپمنٹ پر جتنا بھی کام ہو رہا ہے، وہ یقیناً نہایت قابلِ ستائش ہے، لیکن ہم تکنیکی مسائل میں زیادہ الجھ جاتے ہیں۔ اگر نستعلیق ٹائپوگرافی کو پروان چڑھانا ہے تو ہمیں نستعلیق کے ڈیزائن پر بھی تجربات کرنے چاہیئیں، جس طرح خطِ دیوانی سے متعلق ایک تجربہ "ثریا" کی صورت میں ہے۔ نوری نستعلیق اور لائنوٹائپ شیراز جیسے مزید ڈیزائنز سامنے آئیں گے تو نستعلیق ٹائپوگرافی میں جدت بھی بڑھے گی۔ یہاں یہ کہنا مقصود نہیں ہے کہ نستعلیق خطاطی کو اس کی کلاسکل صورت میں فونٹس میں ڈھالنے کا کام نہیں ہونا چاہیے، لیکن کم از کم خطاطی اور ٹائپوگرافی میں فرق ضرور کرنا چاہیے۔

اگر ہم ۲۰ سال بعد بھی نوری نستعلیق کے لگیچرز سے زیادہ خوبصورتی نہیں لا سکتے اور ہم خطاطی کو پس پشت رکھ کر کام کرنا چاہتے ہیں تو گویا ہم نے اس کاینات سے امکانات کو معدوم کر دیا

کیا نستعلیق خطاطی سے انسپائرڈ لیکن ٹائپوگرافک معیارات پر مبنی ٹائپ فیسز کو ڈیزائن کرنا نئے امکانات کی کھوج نہیں ہے؟ :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
آپ جسے نستعلیق کا نوری اسلوب کہتے ہیں، میں اسے نستعلیق ٹائپوگرافی کی ایک مثال کہتا ہوں۔ :) (یہ اور بات ہے کہ میں نوری نستعلیق کو دیکھ دیکھ کر بور ہو چکا ہوں!)

آپ نے اسی بات کا اعادہ کیا جو میں اس محفل میں بے شمار مرتبہ کہہ چکا ہوں ۔ ۔ ۔ میں خود نوری نستعلیق سے بیزاری کی حد تک بور ہوں ۔ ۔ ۔ اس "نوری" نے تو ہماری ثقافت کے اہم ترین عنصر فن خطاطی اور فن کتابت ۔ ۔ ۔ کو "فی النار" کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ ۔ ۔
اور اس پہ فزوں۔ ۔ ۔ ۔آپ "خطاطی سے ٹائپو گرافی کی جانب" کے سفر کا ذکر فرما رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ کیا وہ مزید بور کن نہیں ہوگا
جبکہ میں اس کے برعکس "تائپو گرافی سے خطاطی" کی طرف کے سفر کا قائل ہوں

نستعلیق ٹائپو گرافی کے اپنے مسائل ہیں
کچھ لوگوں نے ہر حرف کی چار چار اشکال سے فانٹ بنانے کی کوشش کی لیکن نتائج لائنو ٹائپ شیراز، جوہر نستعلیق، پاک نستعلیق وغیرہ کی صورت میں سامنے ہیں
اس کے برعکس ایرانیوں نے ایک حرف کی پچیس پچیس اشکال وضع کیں تاکہ نستعلیق کی خوبصورتی کو قائم رکھا جا سکے چنانچہ ان کے ہاں عماد نستعلیق وغیرہ سامنے آئے جو خوبصورتی کے اعتبار سے کئی گنا بہتر ہیں
ایرانیوں کو بھی نقاط کی جا بجائی میں مسائل پیش آئے اور وہ انہیں فونٹ کے اندر رہتے ہوئے ایک دوسرے سے ٹکرانے ، آپس میں دست و گریباں اور گتھم گتھا ہونے سے نہ بچا سکے حالانکہ انہوں نے نقاط کو کشتیوں سے ممکنہ حد تک دور رکھنے کی کوشش بھی اسی چکر میں کی لیکن بے سود ۔ ۔ ۔ ۔ نتیجہ کے طور پر انہیں میر عماد جیسے ٹول بنانا پڑے جو کہ نقاط کی درست جاگزینی کو ہینڈل کر سکتے ہیں۔ ۔ ۔ لیکن یہ ٹول بھی خود کار نہیں بلکہ مینول طور طریقے سے کام کرتے ہیں اب آپ خود سوچین اگر ہم مینول طریقے سے نقاط کی پوزیشن تبدیل کرنا شروع کریں تو کتنا اذیت ناک عمل ہوگا
پاکستان میں نفیس نستعلیق نے نقاط کے مختلف سیٹ بنا کر انہیں پوزیشننگ کے ٹیبلز کی مدد سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں فونٹ کی رفتار اور سرعت مایوس کن حد تک بیٹھ گئی
حاصل نتیجہ بات یہ ہے کہ:
اگر ہم کیریکٹر۔۔۔ جمع۔ ۔ ۔ ۔ خالی کشتی کے نظام سے فونٹ بنائیں تب بھی ہم نقاط کی جا گزینی کو مکمل طور پر کنٹول نہیں کر سکیں گے اور ہمیں خاصی تعداد میں لگیچرز کا سہارا لینا پڑے گا

اس لیے لگیچرز کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا
 

سعادت

تکنیکی معاون
آپ نے اسی بات کا اعادہ کیا جو میں اس محفل میں بے شمار مرتبہ کہہ چکا ہوں ۔ ۔ ۔ میں خود نوری نستعلیق سے بیزاری کی حد تک بور ہوں ۔ ۔ ۔ اس "نوری" نے تو ہماری ثقافت کے اہم ترین عنصر فن خطاطی اور فن کتابت ۔ ۔ ۔ کو "فی النار" کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ ۔ ۔

نوری نستعلیق سے میری بوریت کی وجہ اس کا ڈیزائن نہیں، اس کا ہر جگہ موجود ہونا ہے۔ کمپیوٹرز کے ذریعے سیٹ کیا گیا اردو متن تقریباً ہر جگہ نوری نستعلیق ہی میں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مجھے نستعلیق ٹائپوگرافی کا لینڈسکیپ بہت پھیکا پھیکا سا لگتا ہے۔

اور اس پہ فزوں۔ ۔ ۔ ۔آپ "خطاطی سے ٹائپو گرافی کی جانب" کے سفر کا ذکر فرما رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ کیا وہ مزید بور کن نہیں ہوگا

میرے خیال میں تو یہ بہت exciting ہوگا، کیونکہ اس طرح ہمیں مختلف ڈیزائنز کے ذریعے کافی تنوع دیکھنے کو ملے گا۔ کلاسکل نستعلیق کے ساتھ ساتھ اگر ہمیں جدید اور ہم عصر نستعلیق ڈیزائنز بھی میسر ہوں، تو کیا یہ ڈیزائن کے مجموعی افق کے لیے بہتر نہیں ہو گا؟

کچھ لوگوں نے ہر حرف کی چار چار اشکال سے فانٹ بنانے کی کوشش کی لیکن نتائج لائنو ٹائپ شیراز، جوہر نستعلیق، پاک نستعلیق وغیرہ کی صورت میں سامنے ہیں

مجھے حیرت ہے کہ آپ نے لائنوٹائپ شیراز اور پاک نستعلیق کو ایک ہی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ پچھلی پوسٹ میں دیا گیا لائنوٹائپ شیراز کا نمونہ بہت کم متن کا ہے، لیکن اس میں بھی آپ کو حروف کی چار سے زیادہ اشکال کی مثالیں مل ہی جائیں گی ("موضوع" اور "مخاطب" میں "م" کی ابتدائی اشکال، اور "اہل" اور "شاہکار" میں "ہ" کی ابتدائی اشکال۔) لائنوٹائپ شیراز کے بعد آنے والا ٹائپ فیس، لائنوٹائپ قلمی، اردو اخبارات کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، اور اس کو ڈیزائن کرنے سے پہلے اخبارات کے تناظر میں خطِ نستعلیق کا تجزیہ بھی کیا گیا تھا (تاہم لائنوٹائپ قلمی اوپن ٹائپ کے لیے نہیں بلکہ ڈیسکٹاپ پبلشنگ سے قبل کے ایک سسٹم کے لیے تھا)۔ کیا ہم بھی اوپن ٹائپ اور اوپن ٹائپ کے جدید ترین لے آؤٹ/شیپنگ انجنز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، اردو کتابت کے مختلف مطالبات (کتاب، اخبار، مقالہ، ڈسپلے، وغیرہ) کے لیے ایسے تجزیے کر کے نستعلیق ٹائپوگرافی میں جدت نہیں لا سکتے؟

رہا معاملہ خوبصورتی کا، تو میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اچھی ٹائپوگرافی کی اپنی ایک منفرد، مخصوص، میکانیکی دلکشی ہوتی ہے۔ لائنوٹائپ قلمی، لائنوٹائپ شیراز، اور نوری نستعلیق جیسے ٹائپ فیسز خطِ نستعلیق کے تجزیے کے بعد ہی وجود میں آئے تھے، لیکن انہوں نے اردو/عربی ٹائپوگرافی کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا۔ آپ اس سے اختلاف ضرور کر سکتے ہیں، لیکن اس بات سے تو اتفاق کریں گے نا کہ خوبصورتی ایک subjective امر ہے۔ مجھے ٹائپوگرافی کے معاملے میں کلاسکل نستعلیق کے پیچ و خم کی بجائے اشکال کی جدید ٹریٹمنٹ اچھی لگتی ہے، آپ کو نہیں لگتی۔ شاید کچھ کے نزدیک مَیں بد ذوق بھی ٹھہروں، لیکن اپنی اپنی پسند ہے۔ :) اور پھر یہ بھی کہ ٹائپ فیسز کا انتخاب متعلقہ متن کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ زیادہ متن (کتاب، اخبارات، وغیرہ) کے لیے نستعلیق کی جدید ٹائپوگرافک اپروچ زیادہ مناسب ہے، لیکن کم متن (ڈسپلے، یا پھر شاعری وغیرہ) کے لیے نستعلیق کا روایتی اسلوب بہتر ہے۔ یہ کوئی rule ofthumb ہرگز نہیں ہے، اور ضروری نہیں کہ ہر مرتبہ یہی سکیم لاگو کی جائے، لیکن میں صرف یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ جدید نستعلیق ٹائپوگرافی کو محض اس لیے نہیں رد کرنا چاہیے کہ یہ کلاسکل نستعلیق کے اصولوں میں ٹائپوگرافی کے پیشِ نظر ترمیم کرتی ہے۔

حاصل نتیجہ بات یہ ہے کہ:

اگر ہم کیریکٹر۔۔۔ جمع۔ ۔ ۔ ۔ خالی کشتی کے نظام سے فونٹ بنائیں تب بھی ہم نقاط کی جا گزینی کو مکمل طور پر کنٹول نہیں کر سکیں گے اور ہمیں خاصی تعداد میں لگیچرز کا سہارا لینا پڑے گا

اس لیے لگیچرز کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا

متفق، لگیچرز کی اہمیت سے انکار قطعاً نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً جب آپ کا ڈیزائن اس بات کا متقاضی ہو (جیسے "ثریا" میں)، لیکن جو کام اوپن ٹائپ کے جدید شیپنگ انجنز کر سکتے ہیں، کم از کم اس کو تو لگیچرز کے بغیر کر لینا چاہیے۔ نقاط کے بغیر کشتیوں اور دیگر اشکال کو ڈیزائن کرنا ایک بہت بہتر اپروچ ہے، جیسا میں نے علوی امجد صاحب کی پوسٹ سے اتفاق کرتے ہوئے امیری کی مثال کے ساتھ کہا تھا، لیکن امیری کے ڈیزائنر کا مسئلہ یہ تھا کہ سوائے حرف باز کے اور کوئی لے آؤٹ انجن نقاط کے بغیر والی سکیم کو سپّورٹ نہیں کر رہا تھا۔ اور یہاں وہی مرغی اور انڈے والا گول چکر شروع ہو جاتا ہے کہ اگر ہم اوپن ٹائپ کے ان فیچرز کو استعمال کریں جو عربی/اردو فونٹس کے لیے معاون ہو سکتے ہیں تو ان کی سپّورٹ لے آؤٹ انجنز میں نہیں ملتی، اس لیے ہم انہیں استعمال نہیں کرتے؛ اور لے آؤٹ انجنز اس وقت تک ان فیچرز کو سپّورٹ نہیں کریں گے جب تک ان کا وسیع استعمال شروع نہ ہو جائے۔ میری رائے تو یہ ہے کہ وقتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے لگیچرز اور ملتے جُلتے حل ضرور کیے جائیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ اوپن ٹائپ کے تمام فیچرز کو نئے فونٹس میں استعمال بھی کرنا چاہیے تاکہ ڈویلپرز کو لے آؤٹ انجنز میں ان فیچرز کی سپّورٹ شامل کرنے کی تحریک حاصل ہو۔
 
Top