شاکرالقادری
لائبریرین
اقبال نے ایک پرندے اور انسان کے مکالمہ میں پرندے کی زبانی انسان سے کہا تھا:
تو کار زمیں را نکو ساختی
کہ با آسماں نیز پرداختی
(کیا تم نے زمین کے معاملات درست کر لیے ہیں کہ اب آسمانوں کے معاملات میں دخل دے رہے ہو)
آپ نے فرمایا ہے:
ثریا کی بنیاد رکھنے والوں نے کلاسیکی دیوانی کو کسی نہ کسی حد تک محفوظ کر لیا ہے ۔ ۔ ۔ ایرانیوں نے بھی کلاسیکی خطوط کو بطور ورثہ محفوظ کرنے کی کامیاب سعی کی ہے لیکن چونکہ انکے تعلیق( ایرانی سٹائل) اور ہمارے لاہور سٹائل میں فرق ہے۔۔۔ اس لیے لاہوری نستعلیق کی حفاظت کی حد تک تویہ کام بہر حال ہمیں ہی کرنا ہوگا
تو کار زمیں را نکو ساختی
کہ با آسماں نیز پرداختی
(کیا تم نے زمین کے معاملات درست کر لیے ہیں کہ اب آسمانوں کے معاملات میں دخل دے رہے ہو)
آپ نے فرمایا ہے:
تیکنیکی اعتبار سے میں اپنے مبلغ علم کے ساتھ آپ سے کسی طور پر اختلاف نہیں کر سکتا لیکن کم از کم مندرجہ بالا اقتباس کی حد تک مجھے یہ ضرور کہنا ہے ۔ آپ نے " کلاسکل نستعلیق کے ساتھ ساتھ" کے الفاظ استعمال کیے انہی الفاظ کے تناظر میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے کلاسیکل نستعلیق کو بطور قومی ورثہ محفوظ کر لیا ہے؟ کہ نئی منزلیں اور نئے افق متعین کریں ۔میرے خیال میں تو یہ بہت exciting ہوگا، کیونکہ اس طرح ہمیں مختلف ڈیزائنز کے ذریعے کافی تنوع دیکھنے کو ملے گا۔ کلاسکل نستعلیق کے ساتھ ساتھ اگر ہمیں جدید اور ہم عصر نستعلیق ڈیزائنز بھی میسر ہوں، تو کیا یہ ڈیزائن کے مجموعی افق کے لیے بہتر نہیں ہو گا؟
ثریا کی بنیاد رکھنے والوں نے کلاسیکی دیوانی کو کسی نہ کسی حد تک محفوظ کر لیا ہے ۔ ۔ ۔ ایرانیوں نے بھی کلاسیکی خطوط کو بطور ورثہ محفوظ کرنے کی کامیاب سعی کی ہے لیکن چونکہ انکے تعلیق( ایرانی سٹائل) اور ہمارے لاہور سٹائل میں فرق ہے۔۔۔ اس لیے لاہوری نستعلیق کی حفاظت کی حد تک تویہ کام بہر حال ہمیں ہی کرنا ہوگا