نستعلیق فونٹ میں کرننگ پر تحقیق

شاکرالقادری

لائبریرین
اقبال نے ایک پرندے اور انسان کے مکالمہ میں پرندے کی زبانی انسان سے کہا تھا:
تو کار زمیں را نکو ساختی
کہ با آسماں نیز پرداختی
(کیا تم نے زمین کے معاملات درست کر لیے ہیں کہ اب آسمانوں کے معاملات میں دخل دے رہے ہو)
آپ نے فرمایا ہے:
میرے خیال میں تو یہ بہت exciting ہوگا، کیونکہ اس طرح ہمیں مختلف ڈیزائنز کے ذریعے کافی تنوع دیکھنے کو ملے گا۔ کلاسکل نستعلیق کے ساتھ ساتھ اگر ہمیں جدید اور ہم عصر نستعلیق ڈیزائنز بھی میسر ہوں، تو کیا یہ ڈیزائن کے مجموعی افق کے لیے بہتر نہیں ہو گا؟
تیکنیکی اعتبار سے میں اپنے مبلغ علم کے ساتھ آپ سے کسی طور پر اختلاف نہیں کر سکتا لیکن کم از کم مندرجہ بالا اقتباس کی حد تک مجھے یہ ضرور کہنا ہے ۔ آپ نے " کلاسکل نستعلیق کے ساتھ ساتھ" کے الفاظ استعمال کیے انہی الفاظ کے تناظر میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے کلاسیکل نستعلیق کو بطور قومی ورثہ محفوظ کر لیا ہے؟ کہ نئی منزلیں اور نئے افق متعین کریں ۔

ثریا کی بنیاد رکھنے والوں نے کلاسیکی دیوانی کو کسی نہ کسی حد تک محفوظ کر لیا ہے ۔ ۔ ۔ ایرانیوں نے بھی کلاسیکی خطوط کو بطور ورثہ محفوظ کرنے کی کامیاب سعی کی ہے لیکن چونکہ انکے تعلیق( ایرانی سٹائل) اور ہمارے لاہور سٹائل میں فرق ہے۔۔۔ اس لیے لاہوری نستعلیق کی حفاظت کی حد تک تویہ کام بہر حال ہمیں ہی کرنا ہوگا
 

سعادت

تکنیکی معاون
[۔۔۔] لاہوری نستعلیق کی حفاظت کی حد تک تویہ کام بہر حال ہمیں ہی کرنا ہوگا

درست، لیکن آسمان و زمین کے معاملات کے بر عکس کلاسیکی اور جدید نستعلیق پر متوازی طور پر کام کرنے میں میرے خیال میں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
 

علوی امجد

محفلین
ایک دو دن کی غیر حاضری کے بعد آج اس دھاگے کو دیکھا تو طبیعت خوش ہوگی۔ ماشاء اللہ بہت اچھی گفتگو جاری ہے۔ کچھ تبصرہ کرنا اپنی کم علمی کی نشاندہی کرنا ہوگی۔ صرف اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ یہاں پر گفتگو کچھ دوسرے رخ پر چلی گئی۔ نستعلیق خط کی خوبصورتی یقینالیگیچرز کی بدولت ہی ہے کیونکہ قلم کی روانی اور گولائیاں ایک مکمل لیگیچر کے ذریعے ہی نمایاں ہوسکتی ہیں۔اس حقیقت سے کسی کو انکار کو نہیں۔لیکن یہاں اصل مسئلہ فانٹ میں در پیش آنے والی خامیوں کے حل کا ہے جیسے کرننگ وغیرہ۔جس کےلئے موجودہ فانٹ ٹولز جیسے وولٹ یا فانٹ لیب وغیرہ ناکافی ہیں۔اس لئے اس کےحل ڈھونڈنے پربات ہونے چاہیئے۔
اب سوال یہ ہے کہ یا تو آپ اردو کے جتنے ممکن لیگیچرز ہیں جو کہ لاکھوں کی تعداد میں ہیں (اوپر شائد ذکر ہوچکا ہے) کو ایک فانٹ میں سمونے کی کوشش کریں یا پھر اس کا متبادل کوئی ایسا قانون مرتب کریں کہ کم سے کم لیگیچرز یا الفاظ کے ساتھ ایک مکمل فانٹ مل سکے۔ سارے لیگچرز کو بمعہ تمام قوانین کے ساتھ ایک فانٹ میں لانا درحقیقت فانٹ نہیں بلکہ ایک Stand alone software بنانا ہے۔ جس کے لئے بہترین حل گارسہ ، میر عماد یا تصمیم جیسا کوئی پلگ ان ہے جس کا ذکر ہوچکا ہے۔ فانٹ کی اپنی کچھ Limitations ہیں جن کو عبور کرنے کی وجہ سے ہم ان مسائل کا شکار ہورہے ہیں۔ اب فانٹ کے بین الاقومی ماہر ین سے کسی بھی فورم پر بات کرلیں وہ ہماری لیگیچر بیسڈ تکنیک کی درست نہیں مانتے۔ وہ کیریکٹر بیسڈ کو ہی فوقیت دیتے ہیں۔ اس لئے میں نے یہ نقطہ پیش کیا تھا کہ کیوں نہ اب ایک مکمل کیریکٹر بیسڈ فانٹ کی کوشش کریں جس کے تکمیل کے بعد ان میں رہ جانے والی خامیوں کو لیگیچرز سے مکمل کرنے کی کوشش کریں۔اس سے فانٹ کے حجم میں نمایاں کمی ہوگی۔ اور زیادہ بہتر طور پر مستعمل ہوسکے گا۔ یہاں یہ بھی ذہن میں رکھیئے گا کہ پرنٹ میڈیا اور انٹرنیٹ میڈیا کوئی زیادہ مختلف چیزِیں نہیں ہیں۔ اگلے چند عشروں تک انٹرنیٹ مکمل طور پر پرنٹ میڈیا کو اپنے اندر سمو لے گا۔ جس کی واضع مثال اب آج کل اخبارات کی لے سکتے ہیں جن کا جھکاو اب انٹرنیٹ کی طرف زیادہ ہوتا جارہا ہے۔تواس لئے یہی سوال ہے کہ کیا ہم مستقبل کے لئے ابھی سے کوئی لائحہ عمل نہ ڈھونڈنا شروع کردیں؟ یا پھر اس وقت پھر ہم اسی بحث پر لگے ہوں گے کہ کونسی تکنیک بہتر ہے؟
 

arifkarim

معطل
ماشاء اللہ بہت اچھی تعمیری بحث نستعلیق کرننگ کے حوالہ سے ہو رہی ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق ہمیں پھر واپس نستعلیق کیریکٹر فانٹ کی سمت میں جانا چاہئے۔ یہ وہی سمت ہے جہاں ہم بار بار ٹکریں کھا کر واپس آچکے ہیں۔ اب تک کے تخلیق شدہ تمام نستعلیق فانٹس جو اوپن ٹایپ ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں میں طرح طرح کے مسائل ہیں۔ ہر بین الاقوامی فانٹ، پبلشنگ اور سافٹوئیر کمپنیاں اپنی طرز کا نستعلیقی فانٹ مارکیٹ میں متعارف کروانے کے باوجود ابھی تک کوئی اسٹینڈرڈائزڈ نستعلیق فانٹ بنانے سے قاصر ہیں جسکو بنیاد بنا کر ہم مزید نستعلیق فانٹس بنا سکیں۔ پاکستانی، ہندوستانی، ایرانی قومی اداروں کی طرف سے جاری ہونے والے متعدد نستعلیق کیریکٹر فانٹس ابتک اردو و فارسی کمیونیٹی میں اسٹینڈرڈ فانٹ کی حیثیت قائم نہیں کر پائے ہیں۔ یہی حال تقریباً ہر مغربی و مشرقی پروفیشنل ٹائپ فیس کمپنیز کا ہوا ہے۔ مونوٹائپ، لینوٹائپ، ڈیکو ٹائپ، اڈوبی، مائکروسافٹ، سیل، اور دیگر نامعلوم ایرانی ٹائپ فیس کمرشل کمپنیز نے کئی ہا قسم کے اوپن ٹائپ کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فانٹس بنائے اور انکو چلانے کیلئے منفرد پلگ ان و رینڈرنگ سسٹمز متعارف کروائے۔ لیکن یہ سب کے سب اِسوقت گمنامی کی زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ کوئی خاص نستعلیق کیریکٹر بیسڈ معیاری فانٹ بن ہی نہیں سکا جو تیزی کیساتھ بدلتے وقت کا مقابلہ کر سکے۔
اگر آج کہیں نستعلیق ٹائپوگرافی زندہ ہے تو وہ نوری و لاہوری نستعلیق انپیج میں ہے یا پھر پچھلے 4 سالوں میں ریلیز ہونے والے متعدد لگیچر بیسڈ نوری و لاہوری نستعلیق اوپن ٹائپ نستعلیق فانٹس میں ہے جو کہ ظاہر سی بات ہے زیادہ تر انپیج کے لگیچرز استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ گوگل پر جمیل، فیض یا علوی نستعلیق لکھ کر دیکھیں تو لاکھوں ہٹس پائیں گے۔ اسکے برعکس کیریکٹر بیسڈ کوئی سا بھی نستعلیق فانٹ اٹھا لیں، وہ چند ہزار سے زیادہ مقبولیت کے ہٹس نہیں دے سکے گا۔ اب تو حال یہ ہے کہ پاکستان کی سرکاری کیا بڑی بڑی نجی کمپنیاں اور ادارے اوپن ٹائپ لگیچر بیسڈ فانٹس کے دیوانے ہیں۔ ویب میڈیا سے لیکر میس میڈیا تک ہر جگہ آپکو یہی لگیچر والے فانٹس خبروں کی پٹیوں میں24 گھنٹے چلتے نظر آئیں گے۔ یہ اسلئے نہیں کہ کیریکٹر بیسڈ فانٹس وہاں کام نہیں کرتے بلکہ اسلئے کہ انکی خوبصورتی اور بناوٹ عام آنکھوں کو بھاتی ہی نہیں۔ اور لوگ ایسے میڈیا کو دیکھنا اور پڑھنا گوارہ ہی نہیں کرتے جہاں لگیچر بیسڈ فانٹس استعمال نہ ہو رہے ہوں۔ اسلئے میرے خیال میں پہیا دوبارہ سے ایجاد کرنے کی بجائے اگر موجودہ پہیے کو ہی مزید بہتر کر کے اسمیں موٹر نسب کر دی جائے تو زیادہ مؤثر اور کارآمد نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
اب باری آتی ہے اس سوال کی کہ اگر لگیچر بیسڈ فانٹ میں کرننگ کی تو فانٹ کی رفتار ختم ہو جائے گی۔ بندہ پوچھے کہ وہی نفیس نستعلیق جو 6 سال قبل ہر ویب براؤزر پر ٹھس ہو جاتا تھا، آج وہی بہت سی کتب، اشتہارات اور بعض ٹی وی چینلز پر استعمال ہو رہا ہے۔ یہ اسلئے کہ وقت کیساتھ کیساتھ کمپیوٹر کی پروسیسنگ پاور بڑھ جانے کی وجہ سے یہ فانٹ رینڈرنگ انجن کیلئے کوئی بڑا 'بوجھ' نہیں رہا۔ ہمیں ایک کرننگ اطلاقیہ و ٹول وغیرہ بنا کر اس سے کرننگ ڈیٹا وولٹ میں امپورٹ کر کے کسی بھی موجودہ لگیچر بیسڈ فانٹ پر کم از کم ایک بار ٹیسٹ تو ضرور کرلینا چاہئے کہ فونٹ کیسا کام کر رہا ہے؟کرننگ کے تجربات کے دوران خاکسار نے ایک بار 24000 لگیچرز آپنے سامنے ایک ہی ٹیبل میں رکھ کر فانٹ کمپائل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ اور فانٹ اپنی معمول کی رفتار پر ہی چل رہا تھا۔ یوں مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ اوپن ٹائپ رینڈرنگ انجن کی سستی کی اصل وجہ کرننگ ٹیبلز کی 'زیادتی' نہیں بلکہ انکی 'پیچیدگی' ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی جیسے آپ پروسیسنگ انجن کو حکم دیں کہ وہ 24،000 کالے اور سمفید رنگ کی پٹیوں میں فرق کرے تو وہ آرام سے کر دے گا۔ لیکن اگر انہی پٹیوں کو ہم 7 مختلف رنگوں میں تقسیم کر کے ہر رنگ کی پٹی کو نکالنے کا حکم دیں تو وہ انجن وہیں قیں ہو جائے گا۔ اور کہیں سست رفتاری کے بعد یہ عمل مکمل ہوگا۔ یہی حال کیریکٹر فانٹ کا ہے۔ وہاں متعدد نستعلیقی اشکال، انکے نکتوں اور شوشوں کی عجیب و غریب جاگزینی، اور ساتھ میں ناکام کرننگ کی وبا ایک انتہائی سست اور بد صورت نستعلیق فانٹ کو جنم دیتی ہے۔ لیکن اگر اسی کے اندر ہزاروں لگیچرز اور انکے درمیان کرننگ ڈال دی جائے تو یہ پیچیدگی دور ہو کر محض درجہ بندی کے اصولوں پر پورے فانٹ میں تیز رفتاری کے ساتھ کام کرے گی۔ بالکل ویسے ہی جیسے ہزاروں نستعلیق ترسیموں کے لک اپس وولٹ میں اپنی لمبائی کے حساب سے چھانٹی کیساتھ درجہ بندی میں بندھ جانے کے بعد کمپائل شدہ فانٹ میں ایک سونامی کی طرح دوڑتے ہیں۔ اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ماہر اردو ٹول اور سافٹوئیر ڈویلپرز محترم شاکر القادری صاحب کی خواہش کے مطابق ایک فانٹ کرننگ ٹول تخلیق کریں۔ خاکسار نے اس سلسلہ میں محترم ابرار صاحب کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ ہماری اس مشکل میں رہنمائی فرمائیں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
۔ اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ماہر اردو ٹول اور سافٹوئیر ڈویلپرز محترم شاکر القادری صاحب کی خواہش کے مطابق ایک فانٹ کرننگ ٹول تخلیق کریں۔ خاکسار نے اس سلسلہ میں محترم ابرار صاحب کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ ہماری اس مشکل میں رہنمائی فرمائیں۔

شکریہ عارف! ویسے تم آجکل ہوتے کہاں ہو؟
 
عارف بھائی میں یہاں بات چیت میں تو شامل نہیں ہوا لیکن حاضری تو تقریبا روز ہی ہوتی ہے اور جب سے کرنگ والے مسئلہ پر بات چیت شروع ہوئی ہے میں نعیم بھائی کے ساتھ رابطے میں تھا۔اور ان کے ساتھ مل کر پچھلے دنوں کچھ تجربات بھی کئے ہیں :) ، لیکن ٹائمنگ کے فرق کی وجہ سے رابطہ عام طور پر جمعرات یا جمعہ کو ہی ہو پاتا ہے۔اور جہاں تک " کرننگ اطلاقیہ و ٹول " کی بات ہے تو بندہ ہر خدمت کیلئے حاضر ہے ، اس سلسلے میں خاکہ تو تقریبا ذہن میں تیار ہی تھا، مصروفیت اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔ اگر آپ لوگ اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو میں عام طور پر پاکستانی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے سے بارہ ایک بجے تک آنلائن ہوتا ہوں ، اور جمعرات جمعہ کو زیادہ ٹائم ہوتا ۔(باقی وقت آنلائن تو ہوتا ہوں لیکن بات چیت کا موقع نہیں ہوتا)، اگر اس دوران موقع ملے تو بات کر کے اس کام کو پھر سے شروع کر دیتے ہیں۔
 

نعیم سعید

محفلین
اب تک کی گفتگو اور بحث و مباحثہ سے الحمد للہ کافی پہلوؤں سے بہت سی کام کی باتیں ہوچکی ہیں، جن کی مدد سے کسی ایک بہتر آپشن کی طرف جانے میں آسانی ہو سکتی ہے۔
اس طرح کی کوششوں سے یقیناً نستعلیق فونٹ سازی کے میدان میں روایتی طریقہ کار میں بہتری لانا اور مسائل کا مناسب حل تلاش کرنا ممکن ہے۔
بس میری ایک درخواست ہے کہ اتنا آگے کی بھی نہ سوچیے کہ دوسروں کی محتاجی اور اپنی بے بسی کے سوا کچھ نظر ہی نہ آئے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
ماشاءاللہ، ان چنگاریوں سے شعلے دوبارہ سے بھڑکتے نظر آ رہے ہیں۔ :) ہماری کوشش ہوگی کہ یہ جذبے ماند نہ ہونے پائیں۔ :) اگر ابرار کے ذہن میں پہلے سے کرننگ ٹول کا خاکہ موجود ہے تو بہت اچھی بات ہے۔ میرے سے جو کچھ ہو سکے گا وہ بھی کرنے کی کوشش کروں گا۔
 
وعلیکم السلام
خاکہ کچھ اس طرح ہے کہ تمام لگیچرز کو ان کے سائز اور اختتام کے لحاظ سے گروپ بنا دیئے جائیں اور اسی طرح سائز اور آغاز کے لحاظ سے گروپ بنا دیئے جائیں۔اور ان گروپس کے فرق کو دیکھ کر کرنگ جنریٹ کی جائے، اسی طرح سپیس کے ساتھ اگلے لگیچر کو کیا جائے اور وولٹ میں امپورٹ کر لی جائے
لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ پورے پورے لفظ کی کرنگ ممکن نہیں ہے ،صرف لگیچر سے لگیچر کرنگ ہو سکتی ہے ۔اس کا حل مجھے امید ہے ورڈ کا پلگ ان لکھ کر کیا جاسکتا ہے ، جنرل سرچ ریپلیس میں ورڈ کے اندر ریگولر ایکسپریشن کے lookahead and lookbehind کام نہیں کرتے ورنہ تو مائکرو کی مدد سے ہی سپیسنگ اور پوزیشن کا کنٹرول ممکن ہوجاتا ، لیکن میں نے پچھلے دنوں تجربہ کیا تھا توکامیاب نہیں ہوسکا ، لیکن امید ہے کہ پلگ ان کی مدد سے یہ بھی ممکن ہو سکے گا۔
 

arifkarim

معطل
لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ پورے پورے لفظ کی کرنگ ممکن نہیں ہے ،صرف لگیچر سے لگیچر کرنگ ہو سکتی ہے ۔

سب سے پہلے تو میں آپکی اس احسن رہنمائی اور تعاون کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔۔ اس دھاگہ میں میری پہلی پوسٹ کو اتنا لمبا لکھنے کی اصل وجہ یہی تھی کہ میں اس میں یہ بتانا چاہ رہا تھا کہ اوپن ٹائپ میں کافی حد تک پورے پورے الفظ کی کرننگ ہو سکتی ہے اگر ہم اردو کے تمام مستند الفاظ سے لگیچر پیئرز انکی لمبائی اور اختتام کے حساب سے حاصل کر لیں۔ اسکے پیچھے خاص منطق یہ ہے کہ اردو زبان کا سب سے لمبا لفظ اصولی طور پر سب سے زیادہ لگیچر و حروف کے پیئرز کا مجموعہ ہوتا ہے۔ یوں پہلے پروسیسنگ سائکل میں چھانٹی کے وقت اس لمبے ترین لفظ کے اختتامی لگیچرز و حروف سے حاصل شدہ پیئر کو کرننگ لسٹ میں سب سے اوپر اپنی درست اور منطقی جگہ مل جائے گی۔تمام الفاظ پر پہلے سائکل کی چھانٹی کے بعد جو پیئرز وجود میں آئیں گے وہ الگ فائل میں جمع کر دئے جائیں۔ جسکے بعد دوبارہ انہی باقی ماندہ 'الفاظ' پر دوسرے سائکل کا آغاز کیا جائے۔ اور اس سے حاصل شدہ کرننگ پیئرز کو ایک اور الگ فائل میں جمع کر دیا جائے۔ ہر پروسیسنگ سائکل کو اسوقت تک ان تمام الفاظ پر بیک وقت دہرایا جائے گا جب تک پوری کرننگ لسٹ میں سے ہر مجموعہ لگیچر و حروف نکل کر باہر نہیں آجاتا۔ مثال کے طور پر ایک لفظ ہے 'جادوگری'۔
اس لفظ کو پراسیس کرتے وقت پہلے سائکل میں 'گری' کا پیئر نکلے گا۔
دوسرے میں 'وگر' کا۔
تیسرے میں 'دو' کا۔
اور چوتھے میں 'جاد' کا۔
یہاں ظاہر سی بات ہے کہ جب ہر پراسیسنگ سائکل کے بعد باقی ماندہ الفظ میں سے منفر پیئرز نکل کر الگ الگ فائلوں میں جائیں گے تو ان پیئرز کے ہر فائل میں ڈپلیکیٹس موجود ہوں گے۔ ان ڈپلیکیٹ پیئرز کی چھانٹی کرنے کیلئے پھر ہمیں ان تمام الگ الگ پیئرز کی فائلوں کو ایک فائل میں بغیر کسی چھیڑ چھاڑ کے اکٹھا کرنا ہوگا۔ یہاں ایک چیز جو قابل غور ہے وہ یہ کہ ہمیں ہر پیئر لسٹ کا پہلا پیئر نوٹ کر کے رکھنا ہوگا تاکہ بعد ازاں وولٹ میں کرننگ ٹیبلز اس مقام سے بریک کئے جائیں جہاں پروسیسنگ سائکل کے مطابق ایک کرننگ پیئر لسٹ کا اختتام ہو رہا ہو اور دوسری کرننگ پیئر لسٹ کا آغاز ہو رہا ہو۔ اس آخری ضم شدہ پیئر لسٹ میں اوپر سے نیچے کی طرف چھانٹی کرنی ہوگی۔ یعنی سب سے پہلا منفر پیئر اوپر سے چھوڑ کر اس پیئر جیسے باقی تمام ڈپلیکیٹس کا پیئر لسٹ میں سے صفایا کر دیا جائے۔
اور یہ سب 'اہم' کام کر لینے کے بعد باالآخر وہ مرحلہ آئے گا جب ان پیئرز کے مابین خود ساختہ یا دستی طور پر فاصلہ ڈھونڈ کر ہر پیئر کی منفرد کرننگ ویلیو جنریٹ کی جائے گی جسے بعد میں وولٹ میں اسی ترتیب سے امپورٹ کیا جائے گا جیسا کہ خاکسار نے اوپر ذکر کیا ہے۔ اگر یہ تجربہ عملی طور پر کامیاب رہا تو انشاءاللہ اردو لگیچر الفاظ کے اندرکرننگ کافی حد تک اسی اوپن ٹائپ ٹیکنالوجی میں رہتے ہوئے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ یہ 'مشکل' مرحلہ پار کر لینے کے بعد ہم اس قابل ہو جائیں گے کہ اس سے اگلا مشکل ترین مرحلہ یعنی اردو الفاظ کے مابین کرننگ اسپیس کیساتھ کرنے کا کوئی ٹھوس حل نکال سکیں۔ لیکن جیسا کہ محترم نبیل بھائی نےاس دھاگے کے شروع میں فرمایا کہ پہلا عملی حدف اسکام کو بنانا چاہئے جو کم از کم تھیوری میں ممکن نظر آتا ہو۔ اسلئے میری یہی خواہش ہوگی کہ ہم اسوقت اپنی ساری توجہ صرف الفاظ کے اندر کرننگ سیٹ کرنے کو دیں۔ اگر بفضل تعالیٰ یہ چیلنج کامیاب رہا تو مستقبل کے مزید چیلنجز سے نبٹنے کی کوئی نہ کوئی صورت نکل ہی آئے گی۔
 

bilal260

محفلین
یہ تو بہت اچھی خبر ہے کہ ’ان پیج‘ کی خوبیوں کو ’ورڈ‘ میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

میں تو کمپیوٹر کےسبھی سافٹ ویئر میں اردو لکھتا ہوں بالخصوص ایم اس و رڈ
اور ایم ایس ایکسل میں کیونکہ آپ جو چاہے ان میں تبدیلیاں کر سکتے ہیں۔
 

متلاشی

محفلین
میرے خیال میں لگیچر بیسڈ اور کریکٹر بیسڈ دونوں کے اپنے اپنےکچھ مسائل ہیں ۔۔۔! اور میں اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ کریکٹر بیسڈ فونٹ میں صحیح نستعلیقیت نہیں ہو سکتی ۔۔۔۔ بلکہ کریکٹر بیسڈ فونٹ میں لگیچر بیسڈ فونٹ کی نسبت زیادہ نستعلیقیت، کشش اور جاذبیت ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لگیچر بیسڈ فونٹ میں تو سارے لگیچرز کی اشکال جس طرح لکھ دی گئیں ۔۔۔ ٹائپنگ کے دوران ہر جگہ پر وہ اسی طرح لکھی جائیں گی ان میں تبدیلی یا ردو بدل ممکن نہیں ۔۔۔ جبکہ کریکٹر بسیڈ فونٹ میں آپ ایک ہی لفظ مختلف سٹائل اور مختلف ڈیزائن میں لکھ سکتے ہیں مثال کے طور پر اگر آپ کشیدہ کی سہولت ہی کو لے لیجئے تو لگیچر بیسڈ فونٹ میں ایک کشتی میں ایک ہی کشیدہ حرف کی سہولت ہو سکتی ہے جبکہ کریکٹر بیسڈ فونٹ میں ایک ہی کشتی میں مختلف جگہوں پر کشیدہ حروف لکھے جا سکتے ہیں ۔۔۔ ! اس کے علاوہ کشتیوں کے شوشہ جات کو لگیچر بیسڈ فونٹ میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ جبکہ کریکٹر بسیڈ فونٹ میں ایک ہی کشتی یا ایک ہی لفظ مختلف ڈیزائن کے شوشوں کے ساتھ لکھنا ممکن ہے ۔۔۔۔ تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ لگیچر بیسڈ فونٹ میں تو صرف لگی بندھی اشکال ہی ہوتی ہے ان میں کوئی ورائٹی یا مزید جاذبیت پیدا نہیں کی جاسکتی ۔۔۔ جبکہ کریکٹر بیسڈ فونٹ میں ایک ہی کشتی کے لفظ کو مختلف ورائیٹیز اور سٹائل میں لکھنا ممکن ہے ۔۔۔ پس ثابت ہوا کہ نستعلیقیت اور جاذبیت کے لحاظ سے کریکٹر بیسڈ فونٹ ہی سب سے بہتر اور اچھا آپشن ہے ۔۔۔!
باقی لگیچر بسیڈ اور کریکٹر بیسڈ میں دونوں کے مسائل اپنی جگہ ہیں ۔۔۔ مگر کریکٹر بیسڈ فونٹ ہی اردو پبلشنگ اور نیٹ کے تمام معیارات پر پورا اتر سکتا ہے ۔۔۔ کریکٹر بیسڈ فونٹ کا سب سے بڑا مسئلہ رفتار کا ہے ۔۔۔ لیکن اس کا حل ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ممکن ہو گیا ہے ۔۔۔ بلکہ ونڈوز 8 میں میں نے ڈیڑھ ایم بی کے کریکٹر بیسڈ فونٹ کو بھی ایک ہزار صفحات تک ٹرائی کر کے دیکھا ہے ۔۔۔ فونٹ رینڈرنگ کی رفتار میں کوئی فرق نہیں آیا ۔۔۔۔!
اس لئے اس تمام بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ کریکٹر بسیڈ فونٹ ہی میں نستعلیق کی تمام خصوصیات اور ہاتھ کی لکھائی کا انداز سمونا ممکن ہے ۔۔۔ لگیچر بسیڈ میں نہیں ۔۔۔۔ ! اور باقی کریکٹر بیسڈ فونٹ میں کرننگ کا مسئلہ بھی کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں کیونکہ اس میں محض چند کریکٹرز کی کرننگ کرنی پڑتی ہے ۔۔۔ جبکہ لگیچرز بیسڈ فونٹ میں ہر ہر ترسیمے کو دوسرے ترسیمے کے ساتھ کرن کرنا پڑتا ہے ۔۔۔!
 
نعیم بھائی میں اتناماہرنہیں ہوں کہ یہ بحث سمجھ سکوں۔مگرمیں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ ایم ایس ورڈ میں کرننگ کا مسئلہ حل ہوا یا نہیں؟ یاہمیں بکھرے بکھرے الفاظ ہی پڑھنے اور لکھنے ہوں گے؟
 

متلاشی

محفلین
الحمدللہ! ہم نے مہرِنستعلیق فونٹ میں کافی حد تک کرننگ پر بھی کام مکمل کر لیا ہے ۔۔۔ انشاء اللہ جلد احباب کے سامنے اس کے نمونہ جات پیش کروں گا۔۔۔!
 
Top