تو احباب اس فنڈ والی تجویز سے متفق نظر آتے ہیں۔ اس کا طریقہ کار بھی طے کرلیجیے۔
یہ موضوع اہم ہے اور کچھ سست پڑ گیا ہے۔ اور اگر ہمارے اس سست پڑنے سے اس وقت محترم شاکر القادری بھائی بھی خدانخواستہ کچھ سست پڑ گئے تو شاید دنیائے اردو کو بہت دیر تلک ایک بہترین لاہوری نستعلیق فونٹ دیکھنے کو نصیب نہ ہو گا۔ لوہا گرم ہے ۔۔۔۔ اس پر اس وقت چوٹ مار لیجئے۔
لاہوری نستعلیق فونٹ کےاوزان بہت نازک ہیں۔ اگر ذرا سا اپنے وزن سے ادھر اُدھر ہوا تو بدصورت لگنے لگتا ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کو ملغوبہ نہ بنایا جائے اور ایک مکمل اور خالص لاہوری نستعلیق فونٹ تیار کیا جائے۔
فیض نستعلیق بہت قابل قدر کاوش ہے، مگر یہ اپنے وزن سے بہت دور ہے اور اگر آپ لوگوں سے پوچھیں گے تو وہ اسکی خوبصورتی کے متعلق اچھی رائے نہیں دیں گے۔ یہ خوبصورتی ایک Relative چیز ہے اور یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ فیض نستعلیق خوبصورتی کے معیار میں دہلوی سٹائل پر مبنی نستعلیق فونٹز کو کبھی مات نہیں دے پائے گا، اور اس وجہ سے مستقبل میں ایک نستعلیق سٹائل فقط اس وجہ سے ختم ہو جائے گا کیونکہ ہم لوگوں نے اسکا ایک صحیح فونٹ بنانے کی کوشش نہیں کی۔
لاہوری نستعلیق بہت ہی نازل فونٹ ہے۔ اس چیز کا اندازہ "نفیس نستعلیق" میں الفاظ کی ابتدائی، درمیانی اور انتہائی صورتوں کی کثیر تعداد کو دیکھ کر بھی ہوتا تھا جو کہ دہلوی نستعلیق کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھیں۔ اسکے باوجود "نفیس نستعلیق" بھی اپنے اوزان پر پورا نہیں اتر پایا اور اس میں کچھ کمی ہی رہی۔ مگر ایک بات طے ہے کہ نفیس نستعلیق کی خوبصورتی پھر بھی فیض نستعلیق سے زیادہ ہے [آپ میں سے شاید کچھ میری رائے سے اختلاف کریں، بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے]
خیر کام کی بات۔
ہم لوگ اس پر راضی ہو چکے ہیں کہ اس پراجیکٹ کے لیے فنڈنگ حاصل کی جائے۔ اسکے لیے اشتہار پر بھی راضی ہو گئے ہیں۔ اب یہ اشتہار بنائے کون؟ ایک تعارفی مضمون کون لکھے؟ کیا فنڈنگ لاہور نستعلیق کے نام پر اکھٹی کی جائے، یا پھر فارس عماد نستعلیق کے نام پر، ۔۔۔۔ یا پھر دونوں کا نام پراجیکٹ میں دیا جائے؟
اخراجات کا تخمینہ تو شاکر القادری برادر نے دینا ہے، مگر ابتدا میں انکے لیے بھی مشکل ہو گا کہ وہ تخمیہ کا صحیح اندازہ لگا سکیں، اور ٹیمیں بھی ابھی تیار نہیں ہوئی ہیں جو بعد میں اس پر مل کر کام کریں۔ اس لیے کچھ ایسا طریقہ کار کچھ آسان کیا جائے اور کم از کم ابتداء میں فقط ان کاموں کی لسٹ مہیا کر دی جائے جن پر اخراجات اٹھیں گے۔ اسکے بعد صرف یہ دکھایا جاتا رہے کہ کتنا پیسہ جمع ہوا ہے، اور کتنے فیصد پیسہ خرچ ہونے کے بعد پراجیکٹ کس مرحلے تک پہنچ پایا ہے۔
ڈیموکریسی اچھی چیز ہے۔ قرآن میں رسول اللہ ص کو مشاورت کا حکم ہے۔ مگر مشاورت کے بعد آخری فیصلہ کرنے کا اختیار رسول اللہ ص کو دیا گیا ہے۔ یہی طریقہ خلفاء راشدین میں مروی رہا۔
اوپر ہم سب لوگوں نے اپنی اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں۔ اب فائنل فیصلہ ہم سب مل کر شاکر القادری برادر کے ہاتھ میں دے دیتے ہیں کہ وہ جس طرح سہولت کے ساتھ جس فونٹ کو بھی پہلے شروع کروانا چاہیں، یا جس طریقے سے بھی کام کرنا چاہیں، انہیں اس آخری فیصلے کی پوری آزادی ہو۔
پھر اشتہار اور اس میں موجود متن بھی محترم شاکر برادر فائنل کریں۔ اس اشتہار کو اردو ویب پر لگانے پر اگر ہمارے ناظمین کی جانب سے کوئی خدشات ہوں تو وہ بھی یہاں بیان کر سکتے ہیں۔
تو کسی طریقے سے اس پراجیکٹ کو آگے بڑھائیے اور چپ اور خاموشی سادھنے سے مجھے بس یہ لگتا ہے کہ شاکر برادر کی حوصلہ شکنی ہو گی ۔ ہر انسان کو اور ہر آرٹسٹ کو حوصلہ افزائی بلکہ مسلسل حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں کنجوسی نہ کیجئے گا۔
والسلام۔