نستعلیق کے چیلنجز اور گریفائٹ

سعادت

تکنیکی معاون
۳۹ویں انٹرنیشنلائزیشن اور یونیکوڈ کانفرنس میں SIL کی جانب سے نستعلیق ٹائپوگرافی کے چیلنجز اور انہیں حل کرنے کے لیے گریفائٹ میں حالیہ شامل ہونے والے collision-fixing فیچرز کے اوپر ایک گفتگو پیش کی گئی تھی۔ اس گفتگو کی سلائیڈز اور نوٹس اب ویب پر دستیاب ہیں۔ :)

اس گفتگو میں پہلے نستعلیق کا تعارف پیش کیا گیا ہے، اور پھر نستعلیق ٹائپوگرافی کے چیلنجز (گلفس کی تعداد، حروف کی اشکال کا پچھلے کی بجائے اگلے حروف پر منحصر ہونا، گلفس/نقاط کا ٹکراؤ) کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اس کے بعد موجودہ ٹیکنالوجی کی خوبیوں اور خامیوں کا ایک جائزہ لیا گیا ہے، جس میں اوپن ٹائپ اور کسٹم ٹائپ سیٹنگ انوائرنمنٹس (اِن پیج، اور ڈیکوٹائپ کا ACE) کا ذکر موجود ہے۔

اوپن ٹائپ نستعلیق فونٹس میں نوری نستعلیق، نفیس نستعلیق، اور نوٹو نستعلیق اردو کا مختصراً تجزیہ کیا گیا ہے۔ ایک اقتباس کا ترجمہ/تلخیص درج ذیل ہے:

اوپن ٹائپ نستعلیق فونٹس بنانے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے رہے ہیں۔ نوری نستعلیق میں ہر contextual sequence کے لیے ایک الگ گلف [یعنی لگیچر یا ترسیمہ] موجود ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے نقطوں کو ان کی بہترین جگہ پر رکھا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً فونٹ [کی شیپنگ] کا معیار بہت اعلٰی ہے، لیکن یہ معیاری رینڈرنگ صرف انہی حروف کے sequences کے لیے کام کرتی ہے جنہیں خاص طور پر فونٹ میں شامل کیا جائے، اور یوں یہ تکنیک اردو کے علاوہ دیگر بیشتر زبانوں کے لیے ناکافی ہے۔ اس کے علاوہ، اگر اعراب بیچ میں آ جائیں تو اس تکنیک کے ذریعے یہ اندازہ لگانا بھی مشکل ہوتا ہے کہ کونسا کمپاؤنڈ گلف [یا لگیچر] استعمال کیا جائے یا پھر اس کمپاؤنڈ گلف [یا لگیچر] پر اعراب کی پلیسمنٹ کیسے کی جائے۔

دیگر بیشتر فونٹس میں ہر حرف کے لیے ایک الگ گلف استعمال ہوتا ہے، اور نقطوں کی پلیسمنٹ کرنے کے لیے خصوصی لُک اپس کی ایک بھرمار شامل ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، نفیس نستعلیق میں ۴۰ فیصد کے قریب اوپن ٹائپ لُک اپس کا مقصد نقطوں کے ٹکراؤ کو حل کرنا ہے۔

جہاں نفیس نستعلیق میں نقطوں کی جگہوں کو باریکی سے متعین کرنے کے لیے خصوصی اینکر پوائنٹس کا استعمال ہوتا ہے، وہاں نوٹو نستعلیق میں [نقطوں کو] شفٹ کرنے کے لیے مخصوص کلاسز اور nested contextual اصولوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔

ایسے فونٹس اوپن ٹائپ کی حدود کو اچھی طرح آزماتے رہتے ہیں اور ان کو مختلف اوپن ٹائپ انجنز میں موجود غیر مطابقت کی وجہ سے اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یوں ایسے فونٹس کی انجینیئرنگ کسی خاص انجن کو سامنے رکھتے ہوئے کی جاتی ہے، اور اگر وہ انجن تبدیل ہو جائے یا کسی اور انجن پر اس فونٹ کو استعمال کیا جائے تو مشکلات پیش آتی ہیں۔

بہت کم فونٹس ایسے ہیں جو اعراب کو اچھے طریقے سے برت سکتے ہیں۔ یہ اردو کے لیے تو قابلِ قبول ہوتا ہے، لیکن دیگر زبانوں جیسے سرائیکی اور مارواڑی کے لیے نہیں جن میں اعراب کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔

[…]

نوٹو نستعلیق حال ہی میں ریلیز ہونے والا ایک فونٹ ہے جس میں گلفس کے ٹکراؤ کو کافی اچھے طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہے۔ البتہ ہم اپنی لغات کے ۲ سے ۳ فیصد الفاظ میں پھر بھی ٹکراؤ پاتے ہیں۔ یہ عام ٹیکسٹ، ای-میل، یہاں تک کہ ویب صفحات کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے، لیکن اعلٰی معیار کی پرنٹ مطبوعات کے لیے یہ قابلِ قبول نہیں ہے۔

اس کے بعد ان ٹائپوگرافک ضروریات کا ذکر ہے جو SIL کے خیال میں ابھی تک پوری نہیں ہوئیں:
  • اردو کے ساتھ ساتھ دیگر زبانوں کی سپّورٹ
  • اعراب
  • نقطوں کی تعداد
  • حروف کے نا معلوم sequences، وغیرہ
اس کے بعد گریفائٹ کا تعارف پیش کیا گیا ہے، جس میں سے اکثر باتوں کا ذکر میں ایک اور مراسلے میں کر چکا ہوں۔ گریفائٹ اور اوپن ٹائپ کی پرفارمنس کا بھی ذکر ہے؛ SIL کے مطابق گریفائٹ، اوپن ٹائپ کی نسبت تیز رفتار ہے:

graphite-v-ot_zps3lonopkv.png

اس سب کے بعد اس گفتگو کا سب سے دلچسپ حصہ شروع ہوتا ہے: گریفائٹ میں شامل خودکار collision fixing۔ SIL کا ہدف ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جس کی مدد سے نستعلیق کی ٹائپوگرافک ضروریات خود کار طور پر اور تسلی بخش رفتار میں پوری ہو سکیں، اور جس کا نتیجہ پرفیکٹ نہ سہی، لیکن اچھا ہو۔

گلفس کے درمیان ٹکراؤ کو معلوم کرنے کے لیے گریفائٹ کے اس نئے نظام میں سب سے پہلے تمام گلفس کی آؤٹ لائنز کی approximation معلوم کی جاتی ہے، اور پھر اس approximation ڈیٹا کو ایک خاص ٹیبل میں محفوظ کر لیا جاتا ہے (یہ تمام کام گریفائٹ کا کمپائلر کرتا ہے) :

glyph-approx-01_zpsfxd9tvdv.png

glyph-approx-02_zps7s0s94ft.png

اگلی سلائیڈز میں ایک مثال موجود ہے، جس میں ’ی‘ کے نقطوں پر فوکس کیا گیا ہے:

collision-fix-01_zpsjkgiqgmr.png

’ی‘ کے دو نقطے (سبز رنگ میں) ’ج‘ کے نقطے سے ٹکرا رہے ہیں۔ نیلے رنگ کے polygons ’ھ‘، ’ی‘، اور ’ج‘ کے گلفس کی approximations کو ظاہر کر رہے ہیں۔ جبکہ مستطیل اس تمام جگہ کو ظاہر کر رہا ہے جس کے اندر رہتے ہوئے سبز نقطوں کو حرکت کرنے کی اجازت ہے۔

collision-fix-02_zpsadjqjqml.png

گریفائٹ کا الگوردھم اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کرتا ہے کہ مطلوبہ گلف کس سمت میں (افقی، عمودی، یا diagonally) حرکت کر سکتا ہے۔ اوپر تصویر میں سبز نقطوں کی diagonal حرکت کو ظاہر کیا گیا ہے۔ سرخ رنگ کے حصے وہ ہیں جہاں نقطوں کو پلیس نہیں کیا جا سکتا (کیونکہ وہاں پہلے سے گلفس موجود ہیں)۔

گلفس کے گرد ایک مارجن بھی موجود ہوتا ہے، جسے گلابی رنگ سے واضح کیا گیا ہے۔ کچھ گلابی اور سرخ حصے سبز نقطوں کے ساتھ overlap کر رہے ہیں، جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ سبز نقطے واقعی دیگر گلفس سے ٹکرا رہے ہیں۔

ایک فونٹ ڈویلپر ان تمام پیرامیٹرز کو متعین کر سکتا ہے، یعنی:
  • حرکت کو محدود کرنے والا مستطیل
  • گلفس کا مارجن
  • گلفس کے آس پاس ایسے حصے جہاں کسی دوسرے گلف کو آنے کی اجازت نہیں (مثلاً، نکتوں کو عموماً ’ک‘ کے بالائی سٹروک کو پھلانگنے کی اجازت نہیں ہوتی۔)
  • کرننگ۔ جو میکانزم ٹکراؤ کو جانچ کر گلفس کو دور لے کر جا سکتا ہے، وہی میکانزم گلفس کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے:
graphite-kerning_zpsbhthuiqw.png

گریفائٹ فونٹس ڈویلپ کرنے کی یوٹیلیٹی، Graide اس بات کا اختیار دیتی ہے کہ ٹکراؤ سے بچنے کے اس عمل کو ڈی‌بگ کیا جا سکے، اور اس عمل کو مرحلہ وار دیکھا جا سکے:

graide-debug_zpssltbh0ez.png

اگلی سلائیڈز میں SIL کے عوامی نستعلیق کا ذکر ہے، جو گریفائٹ کے انہی نئے فیچرز کو استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے، اور جس کا مقصد نستعلیق استعمال کرنے والی تمام زبانوں کو سپّورٹ کرنا ہے۔ اس فونٹ میں کئی فیچرز ایسے ہیں جنہیں استعمال کے وقت صارفین فعال یا غیر فعال سکتے ہیں، جیسے ’ہ‘ کے نیچے موجود hook:

heh-hook_zpsmtc1mmf7.png

اس مثال میں ایک بات یہ بھی نوٹ کیجیے کہ ’پ‘ کے نقطے اور ’زیر‘ خود بخود ’ہ‘ کے hook کو جگہ دینے کے لیے دائیں جانب سرک گئے ہیں، اور فونٹ ڈویلپر کو اس کے لیے خاص طور پر کوئی لُک اپ وغیرہ نہیں لکھنا پڑا۔

(ویسے، ’ہ‘ کے hook کو اردو میں کیا کہیں گے؟ متلاشی ، شاید آپ کو علم ہو؟ :) )

ایک اور فیچر کی مثال کرننگ کو تنگ یا کھلا کرنے کی ہے:

graphite-kerning-feature_zps4gp7huro.png

اوپر سلائیڈ میں اس فیچر کو لِبرے آفس میں استعمال ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ میں سی-ایس-ایس میں font-feature-settings کے ذریعے بھی اس فیچر کو استعمال کرنے کا کامیاب تجربہ چکا ہوں۔

اگلی سلائیڈ میں گریفائٹ کو سپّورٹ کرنے والی ایپلیکیشنز کا ذکر ہے:

graphite-software_zpsnn4lzs0e.png

یہاں ایک دلچسپ بات نوٹ کیجیے: اِن‌ڈیزائن کے لیے بھی گریفائٹ کا ایک پلگ اِن، GrInD کے نام سے موجود ہے۔ اب اس بات کا تو علم نہیں کہ یہ پلگ اِن گریفائٹ کے نئے فیچرز اور اِن ڈیزائن کے جدید ورژنز کو سپّورٹ کرتا ہے یا نہیں، لیکن arifkarim یا دیگر احباب اس کو مزید دیکھ سکتے ہیں۔

(ایک اور نام SILE بھی سلائیڈ میں موجود ہے، جو TeX اور اِن ڈیزائن سے انسپائرڈ ایک جدید ٹائپ سیٹنگ سوفٹویئر ہے، اور جس کی ڈویلپمنٹ زور و شور سے جاری ہے۔ احباب چاہیں تو اسے بھی ایکسپلور کر سکتے ہیں۔)

اس سب کے بعد گفتگو کا خلاصہ، مستقبل کے لیے منصوبے وغیرہ، اور SIL کے ساتھ رابطے کی تفصیلات ہیں، اور جس کے بعد گفتگو کا اختتام ہوتا ہے۔

اب آپ سب کے بارے میں تو علم نہیں، لیکن کم از کم میری دلچسپی گریفائٹ میں کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے! اور ہاں، اوپر موجود تمام باتیں میں نے کافی اختصار کے ساتھ بیان کی ہیں (اور عین ممکن ہے کہ ان میں غلطیاں بھی موجود ہوں)، لہٰذا تفصیل سے پڑھنے کے لیے گفتگو کی سلائیڈز ضرور ڈاؤنلوڈ کیجیے اور لطف اٹھائیے۔ :)

ربط: Using Graphite to Address Challenges in Nastaliq-style Arabic Script
 

سید ذیشان

محفلین
واقعی میں اس کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ گریفائٹ ہی نستعلیق کے کافی مسائل حل کر سکتا ہے۔ اوپن ٹائپ میں تو یہ سب کچھ ناممکن ہی لگتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
یہاں ایک دلچسپ بات نوٹ کیجیے: اِن‌ڈیزائن کے لیے بھی گریفائٹ کا ایک پلگ اِن، GrInD کے نام سے موجود ہے۔ اب اس بات کا تو علم نہیں کہ یہ پلگ اِن گریفائٹ کے نئے فیچرز اور اِن ڈیزائن کے جدید ورژنز کو سپّورٹ کرتا ہے یا نہیں، لیکن arifkarim یا دیگر احباب اس کو مزید دیکھ سکتے ہیں۔
یہ پلگ ان تو اڈوبی انڈیزائن سی ایس 5،5 کیساتھ کمپیٹیبل لگ رہا ہے۔ انڈیزائن سی سی 2015 کیلئے اپگریڈ کرنا پڑے گا۔

(ویسے، ’ہ‘ کے hook کو اردو میں کیا کہیں گے؟ متلاشی ، شاید آپ کو علم ہو؟ :) )
شاید ہ کا شوشہ کہتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اب آپ سب کے بارے میں تو علم نہیں، لیکن کم از کم میری دلچسپی گریفائٹ میں کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے! اور ہاں، اوپر موجود تمام باتیں میں نے کافی اختصار کے ساتھ بیان کی ہیں (اور عین ممکن ہے کہ ان میں غلطیاں بھی موجود ہوں)، لہٰذا تفصیل سے پڑھنے کے لیے گفتگو کی سلائیڈز ضرور ڈاؤنلوڈ کیجیے اور لطف اٹھائیے۔ :)
سلائیڈز کے مطالعہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ کم از کم اردو کیریکٹر فانٹ بنانے کیلئے گریفائٹ انجن بہترین ہے۔ میری دلچسپی لگیچر فانٹ سے زیادہ ہے تو اس ضمن میں یہ جاننا چاہوں گا کہ کیاگرایفائٹ کئی ہزار لگیچرز پر کرننگ کنٹرول از خود فراہم کر سکتا ہے؟ یا اوپن ٹائپ کی طرح کئی سو کرننگ ٹیبلز بنانے پڑیں گے؟
اور اس سے فانٹ کی رفتار کس قدر متاثر ہوگی؟
 
امید ہے کہ گریفائٹ اردو کو درپیش چیلنجز کے حل کیلئے ایک مناسب متبادل ہوگا، فی الوقت چونکہ ڈویلپمنٹ کے عمل سے گذر رہا ہے لہذا اتار چڑاو تو اسمیں اتا رہے گا۔
 

آصف اثر

معطل
زبردست۔
انڈیزائن دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ گریفائٹ نے تو کمال کردیا۔
اور عارف سے گزارش ہے کہ اب لگیچر کو چھوڑ بھی دیں۔ نیا زمانہ نیے صبح و شام پیدا کر۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
یہی عرض کررہاہوں کہ فی الحال چوں کہ کریکٹر فونٹ میں مسائل ہے لہذا لگیچر کی اجازت دی جاتی ہے مستقبل کے لیے خود کو تیار رکھیے۔۔۔:party:
مجھ سے ابھی لکھوا لیں۔ کیریکٹر فانٹ خوبصورتی میں لگیچر فانٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
میری دلچسپی لگیچر فانٹ سے زیادہ ہے تو اس ضمن میں یہ جاننا چاہوں گا کہ کیاگرایفائٹ کئی ہزار لگیچرز پر کرننگ کنٹرول از خود فراہم کر سکتا ہے؟ یا اوپن ٹائپ کی طرح کئی سو کرننگ ٹیبلز بنانے پڑیں گے؟

یہ سب کچھ پڑھنے کے بعد بھی آپ کی دلچسپی صرف لگیچرز پر مبنی فونٹ میں ہے؟! o_O

شاید ٹائپوفائل پر ایک مرتبہ پڑھا تھا کہ لگیچرز پر مبنی عربی خطوط کے فونٹس بالکل ایسے ہی ہیں جیسے آپ ایک کیلکولیٹر بنائیں لیکن اس کیلکولیٹر میں تمام ممکنہ کیلکولیشنز کا حل ہارڈ کوڈ کرنے کی کوشش کریں…

میں ایک مرتبہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ:
مرزا جمیل احمد کے بنائے ہوئے لگیچرز یقیناً اُس وقت کے لحاظ سے ایک بہت بڑا بریک تھرو تھے، لیکن فرض کیجیے کہ اگر حالیہ شیپنگ انجنز اُس وقت موجود ہوتے تو کیا تب بھی مرزا صاحب لگیچرز بناتے یا صرف اشکال بنانے پر اکتفا کرتے؟ آپ خود سوچیے، جو کام کمپیوٹر کو کرنا چاہیے (اور جس کی صلاحیت اوپن ٹائپ کے جدید لے آؤٹ/شیپنگ انجنز میں موجود ہے)، وہ آپ خود کیوں کرنا چاہتے ہیں؟

اور ان سلائیڈز میں لگیچرز پر مبنی فونٹس کی جو خامیاں بیان کی گئی ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے:
لیکن یہ معیاری رینڈرنگ صرف انہی حروف کے sequences کے لیے کام کرتی ہے جنہیں خاص طور پر فونٹ میں شامل کیا جائے، اور یوں یہ تکنیک اردو کے علاوہ دیگر بیشتر زبانوں کے لیے ناکافی ہے۔ اس کے علاوہ، اگر اعراب بیچ میں آ جائیں تو اس تکنیک کے ذریعے یہ اندازہ لگانا بھی مشکل ہوتا ہے کہ کونسا کمپاؤنڈ گلف [یا لگیچر] استعمال کیا جائے یا پھر اس کمپاؤنڈ گلف [یا لگیچر] پر اعراب کی پلیسمنٹ کیسے کی جائے۔

لگیچرز کو استعمال کرنا اپنے وقت کے لیے ایک اچھا حل ضرور تھا، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔

رہا معاملہ کہ کیا گریفائٹ میں ہزاروں لگیچرز کی خود کار کرننگ ہو سکتی ہے یا نہیں، تو تھیوری میں تو یہ ممکن ہونا چاہیے۔ لیکن سوال پھر وہی ہے کہ، کیوں؟ لگیچرز کے استعمال کی ایک بڑی وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ اس سے نقطوں کے ٹکراؤ کے مسائل نہیں ہوتے، لیکن نقطوں کے اسی ٹکراؤ سے بچنے کے لیے تو گریفائٹ کی ٹیم نے اتنے سارے پاپڑ بیل ڈالے ہیں۔ سو ایک مرتبہ پھر: جو کام اب خودکار طریقے سے کرنا ممکن ہے، وہ آپ مینوئیلی کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ :)

آپ انپیج کے کیریکٹر فانٹ میں کچھ کمپوز کر کے دکھائیں۔

مجھ سے ابھی لکھوا لیں۔ کیریکٹر فانٹ خوبصورتی میں لگیچر فانٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

اور آپ مجھ سے لکھوا لیں: یہ محض ایک غلط فہمی ہے۔ :)

انپیج کے کیریکٹر فونٹ کا خوبصورتی میں لگیچر فونٹ سے کم ہونا خود انپیج کی خامی ہے، کیرکٹر بیسڈ فونٹس کی اپروچ کی نہیں۔ اوپن ٹائپ میں بھی (جو نستعلیق یا ملتے جلتے خطوط کے لیے ویسے تو کافی بوجھل ہے) اشکال کے جوڑوں کو خوبصورتی سے تشکیل دینا عین ممکن ہے۔ مثال کے طور پر آپ نفیس نستعلیق، نوٹو نستعلیق، یا عارف رقعہ فونٹس کو دیکھ سکتے ہیں۔

عارف رقعہ کا ایک نمونہ ملاحظہ کیجیے۔ یہ امیری فونٹ کے خالق، خالد حسنی، کا بنایا ہوا کلاسیکی رقعہ پر مبنی فونٹ ہے۔ کیریکٹر بیسڈ ہے، اور اس میں وہی نقطوں کو کشتیوں سے الگ کرنے والی سکیم موجود ہے:

aref-ruqaa-sample_zpsvv8d3vnw.png

یہاں ذرا ’الخط‘ اور ’تصمیم‘ کے جوڑوں کو دیکھیے، اور پھر بتائیے کہ کیا یہ خوبصورتی اور نفاست میں کسی لگیچر سے کم ہیں؟ :)

اور پھر ACE اور اب گریفائٹ تو ہیں ہی، جن میں رہتے ہوئے آپ لیٹر گروپس کے خوبصورت جوڑ بھی حاصل کر سکتے ہیں، اور کرننگ اور نقطوں کی پلیسمنٹ اور گلفس کے ٹکراؤ وغیرہ پر بھی قابو پا سکتے ہیں۔

سو میں بھی آصف اثر کی بات کی تائید کروں گا: مستقبل کے لیے خود کو تیار رکھیے۔ :)
 
میں بھی سعادت کی بات سے اتفاق کرونگا کہ صرف لگیچرز ہی حل نہیں ہے، یہ الگ بات ہے کہ اردو کیلئے ابھی تک کوئی قابل قبول کریکٹر بیس نستعلیق فونٹ نہیں بنایا گیا ہے، جہاں تک میرا اپنا تجربہ اور تجزیہ ہے اسکے مطابق اوپن ٹائپ میں رہتے ہوئے بھی کریکٹر بیس نستعلیق فونٹ بنایا جاسکتا ہے جسکی نکتوں کی پلیسمنٹ بہترین ہوگی، لیکن یہاں پر مسئلہ پر کرننگ کا اجاتا ہے، کریکٹر بیس نستعلیق فونٹ میں کرننگ کرنا بذات خود ایک مسئلہ ہے، میں اسپر کچھ تجربات کر چکا ہوں اور تجربات کافی حوصلہ افزا بھی ہے، البتہ اوپن ٹائپ میں جو سب سے بڑا مسئلہ آرہا ہے وہ یہ ہے کہ فونٹ میں ٹیبلز زیادہ ہو جانے پر فونٹ سست رفتار ہوجاتا ہے، جبکہ گریفائٹ میں سپیڈ پر بھی توجہ دی گئی ہے، امید ہے کہ مستقبل میں گریفائٹ کیلئے کوئی ایسا پلگ ان بنایا جائے گا جو سسٹم ٹرے میں بیٹھ کر گیرفائٹ کی سپورٹ کو دے سکے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
واقعی میں اس کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ گریفائٹ ہی نستعلیق کے کافی مسائل حل کر سکتا ہے۔ اوپن ٹائپ میں تو یہ سب کچھ ناممکن ہی لگتا ہے۔

[…]جہاں تک میرا اپنا تجربہ اور تجزیہ ہے اسکے مطابق اوپن ٹائپ میں رہتے ہوئے بھی کریکٹر بیس نستعلیق فونٹ بنایا جاسکتا ہے جسکی نکتوں کی پلیسمنٹ بہترین ہوگی، لیکن یہاں پر مسئلہ پر کرننگ کا اجاتا ہے،[…]

ایک مزے کی بات: اوپن ٹائپ کو جان بوجھ کر عربی سکرپٹ کے ’ڈھلوانی‘ خطوط (جیسے نستعلیق یا دیوانی) کو ہینڈل کرنے کے لیے ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا تھا:


وجہ اس کی یہ تھی کہ diagonal لیٹر گروپس رکھنے والے سکرپٹس کی سپیسنگ (چاہے لیٹر گروپس کے درمیان کرننگ کی صورت میں ہو یا ان لیٹر گروپس کے اوپر یا نیچے نقطوں/اعراب کی پلیسمنٹ کی صورت میں) ایک heuristic اپروچ کی متقاضی ہے، جبکہ اوپن ٹائپ لے آؤٹ کا ایک ڈیزائن اصول heuristics سے گریز کرنا ہے۔ (یہ تمام باتیں مشہور ٹائپ ڈیزائنر جان ہڈسن نے اوپن ٹائپ کے خالق،Eliyezer Cohen ، سے ملاقات کے بعد ٹوئٹر پر شیئر کی تھیں۔ اوپر جس ٹوئیٹ کا ربط ہے، اس کا پورا تھریڈ پڑھنے کے لائق ہے۔)
 

سید ذیشان

محفلین
ایک مزے کی بات: اوپن ٹائپ کو جان بوجھ کر عربی سکرپٹ کے ’ڈھلوانی‘ خطوط (جیسے نستعلیق یا دیوانی) کو ہینڈل کرنے کے لیے ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا تھا:


وجہ اس کی یہ تھی کہ diagonal لیٹر گروپس رکھنے والے سکرپٹس کی سپیسنگ (چاہے لیٹر گروپس کے درمیان کرننگ کی صورت میں ہو یا ان لیٹر گروپس کے اوپر یا نیچے نقطوں/اعراب کی پلیسمنٹ کی صورت میں) ایک heuristic اپروچ کی متقاضی ہے، جبکہ اوپن ٹائپ لے آؤٹ کا ایک ڈیزائن اصول heuristics سے گریز کرنا ہے۔ (یہ تمام باتیں مشہور ٹائپ ڈیزائنر جان ہڈسن نے اوپن ٹائپ کے خالق،Eliyezer Cohen ، سے ملاقات کے بعد ٹوئٹر پر شیئر کی تھیں۔ اوپر جس ٹوئیٹ کا ربط ہے، اس کا پورا تھریڈ پڑھنے کے لائق ہے۔)

یہ بات تو مجھ پر پچھلے کچھ عرصے میں کرننگ پر کام کر کے واضح ہو گئی تھی۔

لیکن سوال یہ بنتا ہے گریفائٹ انجن کو کس حد تک انڈسٹری اڈاپٹ کرے گی؟ کیونکہ اس کے بغیر فانٹ ساز تو اس کو ٹارگٹ نہیں کریں گے۔
 
Top