نطام ؛ آدمی ---ذومعنی فقرہ

الف نظامی

لائبریرین
1391658_430723540366801_615270786_n.jpg
 
یہی تو کہہ رہا ہوں۔ نظام شیطان بھی بناتا ہے اور انسان بھی۔
لہذا یہ کہنا کہ نظام ادمی بناتا ہے یا ادمی نظام بناتا ہے ایک غلط ہوگا
آپکی منطق درست نہیں ہے۔۔۔اگر مذکورہ بالا فقروں میں "ہی" کا لفظ استعمال کیا گیا ہوتا تب آپ کہہ سکتے تھے کہ یہ حصر غلط ہے۔۔۔
 
چلیں آپ درست
مگر بہرحال ہر نظام آدمی نہیں بناتا
آج صبح اردو محفل اسمبلی میں ایک رکن نے نکتہ اعتراض پرشیطان کی طرف سےتحریک استحقاق پیش کی۔۔۔جسے کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے تحریک التواء میں تبدیل کردیا گیا
 
آخری تدوین:
آج صبح اردو فحفل اسمبلی میں ایک تکن نے نکتہ اعتراض پرشیطان کی طرف سےتحریک استحقاق پیش کی۔۔۔ جسے کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے تحریک التواء میں تبدیل کردیا گیا

میرا خیال ہے کہ یہ بہت غلط ذاتیات پرمبنی جملہ ہے
اور میں بھی اپ کو شیطانی ایجنٹ کہہ سکتا ہوں مگر نہیں کہہ رہا

البتہ میرا اعتراض اس جملے پر موجود ہے کہ یہ غلط ہے اور ہر نظام ادمی نہیں بناتا
 
میں نے یہ نہیں کہا کہ "شیطان نے تحریک ِ استحقاق پیش کی" بلکہ یہ کہا ہے کہ شیطان کی طرف سے تحریک استحقاق یش کی گئی۔۔۔۔یعنی on behalf of shaitan۔۔۔۔وکالت
 
میں نے یہ نہیں کہا کہ "شیطان نے تحریک ِ استحقاق پیش کی" بلکہ یہ کہا ہے کہ شیطان کی طرف سے تحریک استحقاق یش کی گئی۔۔۔ ۔یعنی on behalf of shaitan۔۔۔ ۔وکالت

میں بھی اپکو شیطانی ایجنٹ کہہ سکتا ہوں
مگر میرا ذہن اپکی طرح گندہ نہیں اس لیے نہیں کہہ رہا

موضوع پر بات کریں
 
آج صبح اردو محفل اسمبلی میں ایک رکن نے نکتہ اعتراض پرشیطان کی طرف سےتحریک استحقاق پیش کی۔۔۔ جسے کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے تحریک التواء میں تبدیل کردیا گیا
خان صاحب۔۔آپ کو یہ بات اچھی نہیں لگی چنانچہ آپکی خاطر اس قرارداد میں یہ ترمیم منظور کی جاتی ہے :
آج صبح اردو محفل اسمبلی میں ایک رکن کی طرف سےنکتہ اعتراض پرشیطان کا استحقاق مجروح ہونے پر ایک تحریک پیش کی گئی۔۔۔ جسے کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے تحریک التواء میں تبدیل کردیا گیا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
غلط
کچھ نظام، شیطان بھی بناتا ہے
اس کے بھی دو مطلب ہیں اور دونوں درست ہیں
آپ کا غلط کہنا دراصل غلط ہے۔ کیوں کہ آپ کی بات کی کوئی تردید اُس بات میں نہیں۔دونوں باتیں الگ ہیں اور ایک دوسرے سے متعارض نہیں۔۔۔۔آپ کا اعتراض اس وقت درست ہو سکتا ہے جب بات میں کوئی تخصیص کی قید لگائی گئی ہو۔
 
آپ کا غلط کہنا دراصل غلط ہے۔ کیوں کہ آپ کی بات کی کوئی تردید اُس بات میں نہیں۔دونوں باتیں الگ ہیں اور ایک دوسرے سے متعارض نہیں۔۔۔ ۔آپ کا اعتراض اس وقت درست ہو سکتا ہے جب بات میں کوئی تخصیص کی قید لگائی گئی ہو۔

میں متفق نہیں
اک عمومی بات کی ہے جو غلط ہے۔ درست صرف کچھ شرطوں کے ساتھ ہی
ایک نظام ادمی بناتا ہے
ایک اللہ تعالیٰ بھی بناتا ہے
ایک نظام درست ہوسکتا ہے اور غلط بھی
اوپر بیان کیا گیا جملہ تخصیص کے ساتھ ہی درست ہے۔ عمومی طور پر غلط ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں متفق نہیں
اک عمومی بات کی ہے جو غلط ہے۔ درست صرف کچھ شرطوں کے ساتھ ہی
ایک نظام ادمی بناتا ہے
ایک اللہ تعالیٰ بھی بناتا ہے
ایک نظام درست ہوسکتا ہے اور غلط بھی
اوپر بیان کیا گیا جملہ تخصیص کے ساتھ ہی درست ہے۔ عمومی طور پر غلط ہے
غیر متفق ہونا آپ کا نقطہء نظر ہے اور آپ کا حق بھی۔
لیکن میرے خیال میں آپ ایک " بات" کا مطلب اس سے زیادہ اخذ کر رہے ہیں جو کہنے والے نے کہنا چاہا ہے۔
مثلاً میں کہوں کہ کراچی میں بارش ہو رہی ہے۔ اور آپ اس سے یہ مطلب لے لیں کہ کراچی میں بارش ہو رہی ہے اور لاہور میں بارش نہیں ہو رہی۔عین ممکن ہے کہ لاہور میں بھی بارش ہو رہی ہو۔لیکن میں نے تو محض کراچی کا تذکرہ کیا ہے۔
اپنا اپنا نقطہء نظر ہوتا ہے اور ۔اسے ایزی لیں اور اختلاف کریں کوئی حرج نہیں۔ میں نے جہاں تک سمجھا تو کہنے والے کے پیش نظر یہاں کہی گئی بات کوئی ہمہ گیر قانون نہیں تھا۔بلکہ ایک سادہ سی بات کے دو پہلو تھے اور بس۔
 
Top