مہ جبین
محفلین
نظارو ! مست ہو کر گنگناؤ ! عید کا دن ہے
ہر اک سُو پھول خوشیوں کے لٹاؤ ! عید کا دن ہے
کرو سوزِ جنوں ، سازِ خرد کو آج ہم آہنگ
کوئی پُرکیف سا نغمہ سناؤ ! عید کا دن ہے
جہاں کو رشکِ فردوسِ بریں پھر سے بناؤ تم!
دئے امید کے دل میں جلاؤ ! عید کا دن ہے
کرو کچھ دیر کو تم بند ماضی کے دریچوں کو
جھلک عہدِ درخشاں کی دکھاؤ ! عید کا دن ہے
تمہاری ، اے دُکھو ! چین جبیں دائم سہی ، لیکن
ذرا دھیرے سے تم بھی مسکراؤ ! عید کا دن ہے
سسکتی آرزوؤ ! ساتھ دو تم بھی فضاؤں کا
خزاں کی گود میں گلشن کھلاؤ ! عید کا دن ہے
ذرا دَم کو بھلادو قصہء دردِ جدائی تم
بجھے دل سے سہی ، لیکن مناؤ ! عید کا دن ہے
کرو مت جستجو منصورِ محزوں ، دل گرفتہ کی
اُسے تم آج کے دن بھول جاؤ ! عید کا دن ہے
یہ غزل میرے والدِ محترم راس مسعود صدیقی کی ہے
انکا تخلص منصور ہے
تمام اہلیانِ محفل کو دل کی گہرائیوں سےعید کی مبارکباد
محمد احمد بھائی توجہ فرمائیں شکریہ