arifkarim
معطل
قطعی نہیں! یہ بھی ایک مفروضہ ہے مذہبی کمیونیٹی کی طرف سے کے نظریہ ارتقاء کو ماننے والے انسانی روحانیات، اخلاقیات اور وہ دیگر اقدار جو انسان کو حیوانات سے منفرد بناتی ہیں کے انکاری ہیں۔ چارلز ڈارون جو کہ نظریہ ارتقاء کا بانی ہے کا تعلق خود ایک عیسائی مذہبی گھرانے سے تھا۔ یہ نظریہ پیش کرنے سے قبل ڈارون مسیحیت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتا تھا اور یہ پاس کر کے پادری بننا چاہتا تھا:۔گویا ارتقاء انسان کوحیوان سمجھنےاور بنانے کا نظریہ ہے ۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Religious_views_of_Charles_Darwin
اسلئے یہ کہنا بالکل ہی غلط ہے کہ ڈارون نے یہ نظریہ ارتقاء روائیتی مذہبی اقدار سے جنگ یا اسکو رد کرنے کیلئے کسی سازش کے تحت پیش کیا۔ کیونکہ ڈارون بذات خود ملحد نہیں تھا۔اور نہ ہی اسکا کسی ملحدی تنظیم سے کوئی تعلق تھا۔ اسنے دنیا کے سامنے وہی پیش کیا جو اسنے قدرتی طور پر مشاہدہ کیا۔ اور یہ انتہائی مزے کی بات ہے کہ ڈارون سے کئی سو سال قبل خود بہت سے مسلمان سائنسدان نظریہ ارتقاء سے ملتے جلتے خیالات پیش کر چکے ہیں جن میں جاحظ ، ابن خلدون اورخواجہ طوسی جیسے نامور سائنسدان شامل ہیں۔ ابن خلدون نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ”مقدمہ ابن خلدون“ میں یہاں تک کہہ دیا کہ انسان بندروں کی دنیا سے آئے ہیں:
The animal world then widens, its species become numerous, and, in a gradual process of creation, it finally leads to man, who is able to think and reflect. The higher stage of man is reached from the world of monkeys, in which both sagacity and perception are found, but which has not reached the stage of actual reflection and thinking. At this point we come to the first stage of man. This is as far as our (physical) observation extends.
http://www.muslimphilosophy.com/ik/Muqaddimah/Chapter1/Ch_1_06.htm
چونکہ ابن خلدون 13 ویں صدی عیسوی میں آیا تھا یعنی ڈارون کے نظریہ ارتقاء سے کوئی 500 سال قبل یوں آجکل کے مسلمانوں کو آنکھیں بند کر کے یہاں بھی یہی رونا چاہئے کہ ہائے مغربیوں نے" ہماری" سائنس چوری کرکے ڈارون کے نام لگا دی! http://www.muslimphilosophy.com/ik/Muqaddimah/Chapter1/Ch_1_06.htm
زیک حمیر یوسف