جی۔ جو یہ کہتے ہیں کہ یہ خدا کے حکم سے ہوا وہ اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ خدا کے حکم سے نہیں ہوا ان کے اپنے دلائل ہیں۔ مطلق سائنس کا ان دونوں ہی باتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ سائنس کا کام صرف میکانزم بتانا ہے۔سائنس کے حساب سے کوئی فرق نہیں۔ مذہبی لوگ اکثر یہ واضح کرنا پسند کرتے ہیں کہ وہ ارتقاء کو مانتے ہیں مگر یہ بھی خدا کے حکم سے سب کچھ ہوا۔ دوسرے وہ کریئشنزم سے بھی خود کو علیحدہ کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کے مراسلے کا context سمجھ نہیں آیا۔جو لوگ سائنسی سمجھ بوجھ اور فکر کی بنیاد ہر مذہب کا ابطال کر نے کے طریقے ڈھونڈنے لگ جائیں وہ خود سائنس کے وفادار نہیں رہتے بلکہ ایسے چست گواہ اور نادان دوست بن جاتے ہیں جس سے سائنس کو توکوئی فائدہ نہیں ہوتا البتہ ان کو کچھ نقصان ہی ہوتا ہے ۔
اسی طرح اور جو لوگ سائنسی مشاہدات پر مذہب کی حمایتی دلائل کی تلاش کرنے میں سرگرداں ہو جائیں وہ اپنے مذہب کو لڑکھڑاتی بنیادی ستونوں پر کھڑاکر نے کی کوشش میں مذہب کے خدمتگار بن کر مطمئن ہونا چاہتے ہیں ۔
ان کی مثال ایسی ہی ہے کہ کوئی آنکھوں سے آواز سننے کی کوشش کرے یا کانوں سے رنگارنگ تماشے کی جست جو میں سرگرداں ہو جائے۔
بے چارے انوکھے (بلکہ ہردو طائفوں سے ڈیومعذرت کے ساتھ ۔لنگڑے لولے اندھے بہرے) لاڈلے !!! کاش اپنی سائنسی اور مذہبی توانائیوں کو عقلی سلامتی کے پیمانوں اور حفظ مراتب کے تابع کر نے کا ادراک کریں اور زندگی کا وہ حقیقی لطف اٹھائیں جو" انسانیت" کے محترم اور آفاقی مقام کا شایاں ہو۔ ۔ ۔
آسماں بار امانت نہ توانست کشید
قرعہ ءِفال بنام من دیوانہ زدند
میرے خیال میں تو بہت عام فہم سی بات ہے اور کنٹکسٹ بھی پچھلے چند ایک مراسلوں سے مربوط ہی ہے ۔ یعنی ارتقاء ۔ خدا کا انکار ۔سائنس ۔ مذہب ۔ اور ارتقاء کا ارتقاء۔اور ارتقاء کے فلیورز ۔آپ کے مراسلے کا context سمجھ نہیں آیا۔
ارتقا ارتقا ہوتا ہے۔ اسمیں ملحد اور موحد کی بحث کہاں سے آگئی ؟ بگ بینگ تھیوری بھی نظریہ ارتقا کا حصہ ہے کہ اسکے بغیر سیارہ زمین پر زندگی کی موجودگی ممکن ہی نہیں تھی۔ یہ بحث مذہبی عقائد سے بالا تر ہے۔ ابراہیمی ادیان کے مطابق تو زمین کی عمر بمشکل 10ہزار سال جبکہ نوع انسانی کی عمر زیادہ سے زیادہ 6 ہزار سال بنتی ہے۔ جو کہ نظریہ ارتقا کے مطابق سراسر غلط ہے۔ میں نے اسی لیا اوپر کہا تھا کہ کریشنسٹ ہوتے ہوئے آپ نظریہ ارتقا کے قائل نہیں ہو سکتے کہ اسمیں کسی ذہین ڈیزائن کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جبکہ کریشنسٹ اس بات کے قائل ہیں کہ ارتقا کسی ذہین ہستی کے رحم و کرم پر ہوا یا کسی گرینڈ ذہین ڈیزائن کا نتیجہ ہے۔کیا تھئیسٹک ایوولیوشن الگ سے کوئی چیز ہے؟ اور پھر اس کے مقابلے میں ایتھئیسٹک ایوولیوشن؟
میرے خیال میں سائنس ایک ہی چیز ہے۔ ہر کسی کے لیے۔ اس میں مذہبیت، تشکیک اور الحاد کا فلیور سب اپنی ترجیحات کے مطابق ڈال لیتے ہیں۔
سائنس کا بالکل اس سے تعلق ہے۔ سائنس محض آثار کے میکانزم تک محدود نہیں ہے کیونکہ نہایت اہم سوالات جیسے بگ بینگ سے "پہلے" کیا تھا کا جواب بھی سائنسدانوں نے خود ہی دینا ہے بغیر کسی الہام و وحی کا سہارا لئے۔ یوں جب بات ارتقا کی ہوگی تو زمین پر موجودہ زندگی کی موجودگی کو دوسرے سیاروں پر موجود مبینہ زندگی سے موازنہ کیا جائے گا۔ اور یہاں ظاہر ہے کریشنزم فیل ہو جاتی ہے کہ اسمیں دوسرے سیاروں پر حیات کی موجودگی کا کوئی تصور نہیں۔جی۔ جو یہ کہتے ہیں کہ یہ خدا کے حکم سے ہوا وہ اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ خدا کے حکم سے نہیں ہوا ان کے اپنے دلائل ہیں۔ مطلق سائنس کا ان دونوں ہی باتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ سائنس کا کام صرف میکانزم بتانا ہے۔
اور میکانزم چاہے کوئی بھی ہو، ارتقا پذیری اس میں شامل ہوتی ہے۔
جب ہم حیاتیاتی ارتقا پر بات کرتے ہیں تو اسکا مقصد خدا کی ہستی کا انکار نہیں بلکہ ارتقائی عمل کو کسی بھی خدائی ہستی سے ماورا سمجھ کر بیان کرنا ہوتا ہے۔ امام غزالی اپنی معروف کتاب تهافت الفلاسفةمیں لکھتے ہیں کہ جب کپڑے کو آگ کے قریب لایا جائے تووہ کپڑا خدا کے حکم سے جلتا ہے۔ نہ کہ آگ کی قدرتی تپش سے۔ اس قسم کے خیالات قدرتی سائنس میں قابل قبول نہیں جو قوانین قدرت کو اٹل مانتی ہے۔ سائنسی نظریہ ارتقا میں بگ بینگ سے لیکر زمین پر زندگی کی پیدائش اپنی ذات میں اربوں سال کاطویل ارتقا ہے۔ پھر زندگی کی پیدائش سے لیکر اسکا انسانوں تک کا طویل ارتقا ایک بہت طویل اور پیچیدہ موضوع ہے۔ اس میں کسی ذہین ہستی، ذہین ڈیزائن یا دیگر خدائی ہستیوں کو جبراً شامل کر کے اس تھیوری کو سمجھنے میں آسانی پیدا نہیں ہوتی بلکہ محض منطقی پیراڈوکسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ نظریہ ارتقاانکے بغیر ہی بہت آسانی سے نہ صرف ثابت ہو چکا ہے بلکہ اسمیں ہونے والی ریسرچ دن دگنی رات چگنی ترقی بھی کر رہی ہے۔میرے خیال میں تو بہت عام فہم سی بات ہے اور کنٹکسٹ بھی پچھلے چند ایک مراسلوں سے مربوط ہی ہے ۔ یعنی ارتقاء ۔ خدا کا انکار ۔سائنس ۔ مذہب ۔ اور ارتقاء کا ارتقاء۔اور ارتقاء کے فلیورز ۔
یہ بحث سائنس کی ہے ہی نہیں کہ ارتقا کسی ڈائریکشنل فورس کی انگلی پکڑ کر ہوا تھا یا نہیں۔ سائنس کی بحث بس اتنی ہے کہ جانداروں میں انواع کا ظہور کس طرح ہوا۔ اس سے آگے ساری بحثیں سائنس کی ڈومین سے باہر کی ہیں۔ارتقا ارتقا ہوتا ہے۔ اسمیں ملحد اور موحد کی بحث کہاں سے آگئی ؟ بگ بینگ تھیوری بھی نظریہ ارتقا کا حصہ ہے کہ اسکے بغیر سیارہ زمین پر زندگی کی موجودگی ممکن ہی نہیں تھی۔ یہ بحث مذہبی عقائد سے بالا تر ہے۔ ابراہیمی ادیان کے مطابق تو زمین کی عمر بمشکل 10ہزار سال جبکہ نوع انسانی کی عمر زیادہ سے زیادہ 6 ہزار سال بنتی ہے۔ جو کہ نظریہ ارتقا کے مطابق سراسر غلط ہے۔ میں نے اسی لیا اوپر کہا تھا کہ کریشنسٹ ہوتے ہوئے آپ نظریہ ارتقا کے قائل نہیں ہو سکتے کہ اسمیں کسی ذہین ڈیزائن کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جبکہ کریشنسٹ اس بات کے قائل ہیں کہ ارتقا کسی ذہین ہستی کے رحم و کرم پر ہوا یا کسی گرینڈ ذہین ڈیزائن کا نتیجہ ہے۔
سائنس کا بالکل اس سے تعلق ہے۔ سائنس محض آثار کے میکانزم تک محدود نہیں ہے کیونکہ نہایت اہم سوالات جیسے بگ بینگ سے "پہلے" کیا تھا کا جواب بھی سائنسدانوں نے خود ہی دینا ہے بغیر کسی الہام و وحی کا سہارا لئے۔ یوں جب بات ارتقا کی ہوگی تو زمین پر موجودہ زندگی کی موجودگی کو دوسرے سیاروں پر موجود مبینہ زندگی سے موازنہ کیا جائے گا۔ اور یہاں ظاہر ہے کریشنزم فیل ہو جاتی ہے کہ اسمیں دوسرے سیاروں پر حیات کی موجودگی کا کوئی تصور نہیں۔
جی ہاں نوع بدل سکتی ہے اور بدلتی رہی ہےکیا ارتقاء سے جنس یا نوع بھی بدل سکتی ہے؟ جیسے بندر کی نوع الگ ہے ، انسان کی نوع الگ۔ اگر بندر ارتقاء کرکے انسان کی نئی نوع بن سکتا ہے تو کیا چیونٹی ارتقاء کرکے عقاب یا کم ازکم چیل کی نوع میں تبدیل ہوسکتی ہے؟ یا ارتقاء صرف نوع میں ہی رہے گا ؟
برائے کرم مثال بھی دے دیں۔ نیز کیا اب نوع بدلنے کا سلسلہ بند ہوچکاہے؟ انسان ہزاروں سال سے کسی اور نوع میں کیوں نہیں بدلا؟ نہ ہی اس کی جسمانی ساخت میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نوٹ کی گئی۔ ارتقاء ان ہزاروں سال سے رک کیوں گیا ہے؟جی ہاں نوع بدل سکتی ہے اور بدلتی رہی ہے
اسی لڑی کا ایک بار بغور مطالعہ کر لیں۔برائے کرم مثال بھی دے دیں۔ نیز کیا اب نوع بدلنے کا سلسلہ بند ہوچکاہے؟ انسان ہزاروں سال سے کسی اور نوع میں کیوں نہیں بدلا؟ نہ ہی اس کی جسمانی ساخت میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نوٹ کی گئی۔ ارتقاء ان ہزاروں سال سے رک کیوں گیا ہے؟
http://www.merriam-webster.com/dictionary/creationistیہ بحث سائنس کی ہے ہی نہیں کہ ارتقا کسی ڈائریکشنل فورس کی انگلی پکڑ کر ہوا تھا یا نہیں۔ سائنس کی بحث بس اتنی ہے کہ جانداروں میں انواع کا ظہور کس طرح ہوا۔ اس سے آگے ساری بحثیں سائنس کی ڈومین سے باہر کی ہیں۔
اب کوئی کریئیشنسٹ اگر ڈیزائن کو مانتا ہے تو مانتا رہے۔ اور کوئی ملحد نہیں مانتا تو نہ مانے۔ اس سے سائنس کا کوئی تعلق نہیں۔ ویسے بھی ڈیزائن فلسفہ کا موضوع ہے۔ آپ نے اب تک صرف ٹال مٹول ہی کی ہے کہ کریئیشن ارتقا کی ضد ہے۔ جبکہ اب تلک آپ ایک بھی کوئی مضبوط استدلال فراہم نہیں کر سکے جس سے کریئیشن اور ارتقا کا متضاد ہونا ثابت ہوجائے۔
جو لوگ سائنسی سمجھ بوجھ اور فکر کی بنیاد ہر مذہب کا ابطال کر نے کے طریقے ڈھونڈنے لگ جائیں وہ خود سائنس کے وفادار نہیں رہتے بلکہ ایسے چست گواہ اور نادان دوست بن جاتے ہیں جس سے سائنس کو توکوئی فائدہ نہیں ہوتا البتہ ان کو کچھ نقصان ہی ہوتا ہے ۔
اسی طرح اور جو لوگ سائنسی مشاہدات پر مذہب کی حمایتی دلائل کی تلاش کرنے میں سرگرداں ہو جائیں وہ اپنے مذہب کو لڑکھڑاتی بنیادی ستونوں پر کھڑاکر نے کی کوشش میں مذہب کے خدمتگار بن کر مطمئن ہونا چاہتے ہیں ۔
ان کی مثال ایسی ہی ہے کہ کوئی آنکھوں سے آواز سننے کی کوشش کرے یا کانوں سے رنگارنگ تماشے کی جست جو میں سرگرداں ہو جائے۔
بے چارے انوکھے (بلکہ ہردو طائفوں سے ڈیومعذرت کے ساتھ ۔لنگڑے لولے اندھے بہرے) لاڈلے !!! کاش اپنی سائنسی اور مذہبی توانائیوں کو عقلی سلامتی کے پیمانوں اور حفظ مراتب کے تابع کر نے کا ادراک کریں اور زندگی کا وہ حقیقی لطف اٹھائیں جو" انسانیت" کے محترم اور آفاقی مقام کا شایاں ہو۔ ۔ ۔
آسماں بار امانت نہ توانست کشید
قرعہ ءِفال بنام من دیوانہ زدند
جہاں تک میں سمجھا ہوں آپ اور دوسرے مبصرین کے موقف میں کوئی خاص فرق نہیں ماسوائے اس کے کہ اگرچہ آپ ارتقاء کو اس کی تمام جزویات کے ساتھ من عن تسلیم کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ لفظ "کرئیشن" کی از سر نو تعریف کر کے تبصرے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ لفظ "کرئیشن" کے جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ محض اتنا کہہ لیجیے کہ جو کچھ ہے خدا کے ازن سے ہے۔۔۔ عمل ارتقاء بھی۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی آپ کے اس موقف سے مزید اختلاف کرے گا۔یہ ڈیفینیشن بہت محدود ہے۔ اتنی زیادہ کہ اس میں ہندومت، بدھ مت، اسلام اور کئی دیگر مذاہب کا احاطہ بھی نہیں ہو پاتا۔ کیونکہ بائبل کی تخصیص کے بعد تو اس تعریف پر عیسائیوں کے علاوہ کوئی پورا نہیں اترتا۔ بلکہ عیسائیوں میں بھی اب مختلف تھیولوجین نظریۂ ارتقا کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ کریئیشنسٹ ہیں۔ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ ارتقا اور تخلیق میں کوئی تضاد نہیں۔ سوائے اس کے کہ ارتقا "طریقۂ تخلیق" (پراسس آف کریئیشن) ہے۔
جہاں تک میں سمجھا ہوں آپ اور دوسرے مبصرین کے موقف میں کوئی خاص فرق نہیں ماسوائے اس کے کہ اگرچہ آپ ارتقاء کو اس کی تمام جزویات کے ساتھ من عن تسلیم کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ لفظ "کرئیشن" کی از سر نو تعریف کر کے تبصرے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ لفظ "کرئیشن" کے جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ محض اتنا کہہ لیجیے کہ جو کچھ ہے خدا کے ازن سے ہے۔۔۔ عمل ارتقاء بھی۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی آپ کے اس موقف سے مزید اختلاف کرے گا۔
لفظ "کرئیشن" ایک بلکل دوسرے مکتبہ فکر کے ہاں مقبول ہے۔ اور انہی کی فکرسے منسوب کیا جاتا ہے۔ اسے مستعار لے کر از سر نو تعریف کرنے کی مشق لایعنی ہے۔
آپ پہلے تو کریشنزم اور ارتقا کی درست تعریف پڑھ لیں۔ اوپر زیک نے کریشنزم کی درست تعریف بیان کی ہے جسے آپ نے صاف رد کر دیا ہے کیونکہ یہ آپکی سوچ سے میل نہیں کھاتی۔ کریشن کا مطلب صاف ہے کہ زمین پر تمام حیات کسی ذہین ڈیزائن کا نتیجہ ہے خواہ وہ ارتقا کے مراحل سےگزرا ہو یا نہیں۔ مطلب دونوں صورتوں میں کریشنسٹ حیاتیاتی ارتقا کو جھٹلاتا ہے۔یہ بحث سائنس کی ہے ہی نہیں کہ ارتقا کسی ڈائریکشنل فورس کی انگلی پکڑ کر ہوا تھا یا نہیں۔ سائنس کی بحث بس اتنی ہے کہ جانداروں میں انواع کا ظہور کس طرح ہوا۔ اس سے آگے ساری بحثیں سائنس کی ڈومین سے باہر کی ہیں۔
اب کوئی کریئیشنسٹ اگر ڈیزائن کو مانتا ہے تو مانتا رہے۔ اور کوئی ملحد نہیں مانتا تو نہ مانے۔ اس سے سائنس کا کوئی تعلق نہیں۔ ویسے بھی ڈیزائن فلسفہ کا موضوع ہے۔ آپ نے اب تک صرف ٹال مٹول ہی کی ہے کہ کریئیشن ارتقا کی ضد ہے۔ جبکہ اب تلک آپ ایک بھی کوئی مضبوط استدلال فراہم نہیں کر سکے جس سے کریئیشن اور ارتقا کا متضاد ہونا ثابت ہوجائے۔
جدید طبیعات کے مطابق وقت کی ڈائی مینشن بگ بینگ کے "بعد" زمان ومکاں کے ساتھ وجود میں آئی یوں بگ بینگ سے "پہلے" وقوع پزیر ہونے والے عوامل سائنسی طریقہ سے بالکل درست معلوم کرنا ممکن نہیں۔ اسکے باوجود سائنسدانوں نے مختلف تھیوریز کے ذریعہ اس معمہ کو حل کرنے کی کوشش کی ہےکہ بگ بینگ کے وقت کائنات کس حالت میں تھی۔بگ بینگ سے پہلے کیا تھا؟ اس کا جواب سائنس کسی میکانزم کے بغیر کس طرح دے گی۔ ذرا سمجھائیے۔ تاکہ میرے کوڑھ مغز میں بیٹھ جائے کہ سائنس طبیعیات کی دنیا میں ہونے والے مظاہر کے میکانزم کے علاوہ بھی لائقَ اطلاق ہے۔ سخت منتظر۔
حیوانات کی انواع کی مختلف کیٹیگریز ہیں۔ رپٹائل جو انڈے دیتے ہیں اور ممالیہ جو بچے دیتے ہیں کا ارتقا مختلف سمت میں ہوا۔ جب آج سے 65 میلین سال قبل ڈائنوسارز جو کہ رپٹائل تھے کی انواع معدوم ہوئیں تو ممالیہ کی انواع کو زمین پر گھومنے پھرنے کی آزادی مل گئی جو کئی ملین سال کے ارتقا کے بعد انسانوں میں تبدیل ہو گئیں۔کیا ارتقاء سے جنس یا نوع بھی بدل سکتی ہے؟ جیسے بندر کی نوع الگ ہے ، انسان کی نوع الگ۔ اگر بندر ارتقاء کرکے انسان کی نئی نوع بن سکتا ہے تو کیا چیونٹی ارتقاء کرکے عقاب یا کم ازکم چیل کی نوع میں تبدیل ہوسکتی ہے؟ یا ارتقاء صرف نوع میں ہی رہے گا ؟
جناب، ارتقاء ہزاروں سال نہیں بلکہ اربوں سال پر محیط ہوتا ہے۔ نسل انسانی کا ارتقا مسلسل ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا۔ حالیہ ریسرچ کے مطابق نیلی آنکھوں والے تمام انسانوں کا ارتقا صرف ایک انسان سے ہوا جو 6 سے 10 ہزار سال قبل یورپ میں پایا جاتا تھا۔ نیلی آنکھوں والے انسانوں کی اکثریت آج بھی یورپی اقوام میں ہے جبکہ دیگر علاقوں میں بسنے والے انسانوں کی آنکھیں بھورے یا کالے رنگ کی ہوتی ہیں۔برائے کرم مثال بھی دے دیں۔ نیز کیا اب نوع بدلنے کا سلسلہ بند ہوچکاہے؟ انسان ہزاروں سال سے کسی اور نوع میں کیوں نہیں بدلا؟ نہ ہی اس کی جسمانی ساخت میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نوٹ کی گئی۔ ارتقاء ان ہزاروں سال سے رک کیوں گیا ہے؟
اتنی طویل بحث کے بعد بھی آپ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ نظریہ ارتقا میں کچھ بھی "تخلیق" نہیں ہے بلکہ تمام حیوانات ارتقائی عمل کا نتیجہ ہیں۔ تخلیق کیلئے کسی "خالق" کا ہونا ضروری ہے جبکہ زمین پر موجود ہر اقسام کے حیوانات و نباتات حیاتیاتی ارتقا کا مظہر ہیں۔ کسی کی تخلیق نہیں ہیں۔یہ ڈیفینیشن بہت محدود ہے۔ اتنی زیادہ کہ اس میں ہندومت، بدھ مت، اسلام اور کئی دیگر مذاہب کا احاطہ بھی نہیں ہو پاتا۔ کیونکہ بائبل کی تخصیص کے بعد تو اس تعریف پر عیسائیوں کے علاوہ کوئی پورا نہیں اترتا۔ بلکہ عیسائیوں میں بھی اب مختلف تھیولوجین نظریۂ ارتقا کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ کریئیشنسٹ ہیں۔ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ ارتقا اور تخلیق میں کوئی تضاد نہیں۔ سوائے اس کے کہ ارتقا "طریقۂ تخلیق" (پراسس آف کریئیشن) ہے۔
جناب، ہم نے کسی کے مذہب کو نہیں للکارا۔ آپ شوق سے کریشنزم پر یقین رکھیں، اسکی تبلیغ کریں لیکن براہ مہربانی اسمیں نظریہ ارتقا کو مت گھسیڑیں۔ نظریہ ارتقا میں کریشنزم کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ ہم آپ سے صرف ان دو مختلف نظریات کو باہم نہ ملانے کو کہہ رہے ہیں۔ جبکہ آپ زبردستی انہیں شامل کئے جا رہے ہیں ۔ان کے مذہب کو للکاریں گے۔ اور باہمی ہیجان کی فضا قائم کرکے یا تو کسی کو اپنے ہی جیسا "مولوی" بنائیں گے یا سائنس سے بد ظن کریں گے۔
یہاں آپنے وہی غلطی دوبارہ دہرا دی۔ نظریہ ارتقا میںOrigin of Speciesیعنی انواع کے آغاز کا تصور ہے انکے Creation یعنی تخلیق کا نہیں۔ یہ دونوں بالکل متضاد اصطلاحات ہیں۔ ڈارون کے مطابق تمام انواع بشمول انسانNatural Selection یعنی قدرتی انتخاب کا نتیجہ ہیں۔ جبکہ آپکا ماننا ہے کہ خدا نے جانداروں کی مختلف انواع کو ظہور پذیر ہونے کا ’’موقع‘‘ دیا۔اس کی ایک بہتر وجہ جو میں اپنی طرف سے فراہم کر سکتا ہوں وہ یہ کہ مذہبی طبقے میں کریئیشن کو ایوولیوشن سے بالکل مختلف سمجھا جاتا ہے۔۔ میرے نزدیک یہ بات درست نہیں ہے۔ در اصل کریئیشن اور ارتقا میں کوئی فرق ہے ہی نہیں۔ اسی وجہ سے کریئیشنسٹ کے لفظ کا استعمال میرے لیے بامعنی ہوجاتا ہے۔ ارتقا در حقیقت کریئیشن کا میکانزم ہے۔ یعنی وہ طریقہ جس کے تحت خدا نے جانداروں کی مختلف انواع کو ظہور پذیر ہونے کا موقع دیا۔
مدعا یہ ہے کہ کریئیشن کا کوئی بھی نظریہ اپنی ذات میں ارتقا سے "مطلق طور" پر متصادم نہیں ہے۔ وجہِ اختلاف طریقے میں ہے کہ کریئیشن کس طریقے پر ہوئی ہے۔