نظریہ مفرد اعضاء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذرا بچ کے

میرا ارادہ تو نہیں تھا کہ میں دوبارہ اردو محفل میں پوسٹنگ وغیرہ یا تھریڈ وغیرہ کروں صرف لوگوں کے تھریڈز وغیرہ پڑھنے کے لیئے ہی آونگا کیونکہ ادھر منتظم اعلیٰ درجہ کے لوگ بھی جانبداری سے کام لیتے ہیں مزید تفصیل کے لیئے میری تھریڈ نمبر 14 دیکھ لیجئے۔
جناب خالد صاحب آپ چونکہ میرے اعتراضات کا جواب نہیں دے سکتے تھے تو آپ نے انتہائی بھونڈے طریقہ سے میری تحریر کو کتربیونت کرکے صرف اپنے مطلب کا حصہ لیکر اس کو پیش کرکے اپنی ذہنی سطح کی عکاسی پیش کی ہے۔

خالد یاد رکھو آپ روحانی بابا سے مراسلات کررہے ہو آپ کو گھر تک بھگا کر ہی دم لونگا۔
آپ نے میری تحریر کو صرف آدھا پیش کیا ہے میرے جیسا عالم فاضل بندہ جب کوئی ایسی بات لکھتا ہے تو اس کو عالمانہ انداز سے پیش کرتا ہے کیونکہ اس کو پتہ ہوتا ہے کہ مخالف کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق کوئی بھی انتہائی قدم اٹھا سکتا ہے جیسا کہ آپ نے اٹھایا ہے کیا اپنے نانا سے یہی کچھ سیکھا ہے وہ تو عالم فاضل تھے
قارئین میں اپنے الفاظ دوبارہ نقل کرتا ہوں جو کہ میری پوسٹ نمبر 12 پر تحریر ہیں
درحقیقت حکیم صابر ملتانی کی حیثیت طب کی دنیا میں ایسی ہے جیسا کہ کسی معتقد نے سید شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں کہا کہ
غوث الاعظم درمیانِ اولیاء
چون محمد درمیان انبیاء
ابن جوزی کی تلبیس ابلیس پڑھیں تو آپ کو فلسفہ یونانی کی بہت سی اساطیر ملیں گی جن کواس جگہ پر نقل کرنا ممکن نہیں ہے یہ چہار عناصر کا فلسفہ جس نے بہت تباہی مچائی ادھر اس کی رنگا رنگی دیکھئے ۔ ایسے ہی صابر ملتانی کی مثال ا س دور میں طب کی متعلقات میں ابراہیم علیہ السلام کی ہے بقول شیخ اقبال لاہوری
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہٰ الااللہ

میں تو سمجھا تھا کہ عالم خاندان سے تعلق ہے نانا عالم فاضل اور نامور حکیم گزرے ہیں تو علمی گفتگو سمجھ شریف میں آئے گی اب میں ذرا شعر کی تشریح کرتا ہوں
میں نے کہا کہ جسطرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت انبیا میں ہے اسی طرح سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حیثیت اولیا اللہ میں ہے اور میں نے صابر ملتانی کو ابراہیم علیہ السلام سے تشبیہہ طب کی متعلقات میں دی ہے اور موقع کی مناسبت سے شعر بھی علامہ اقبال کا پیش کیا ہے لگتا ہے ادب و سخن سے آپ بالکل ہی نابلد و بے بہرہ ہیں میرے شعر پیش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جسطرح ابراہیم علیہ السلام کے دور میں بت پرستی عام تھی اور جو اس زمانہ کے حالات اس کے مطابق حکیم صابر ملتانی کے دور میں بھی طب کی متعلقات میں بھی ایسا ہی وقت تھا لوگ سقراط بقراط جالینوس، بطلیموس اور افلاطون کے دور کے ان چہار عناصر کے ابتدائی اور ارتقائی فلسفے میں ہی الجھے ہوئے تو انہوں نے طب کی متعلقات میں ابراہیم کی دور ایک ضرب لللہی (بمعنی ایک نیا طریقہ) لگا کر اس طلسم اور بت کدہ کو پارہ پارہ کردیا میں ذرا شعر میں ایک لفظ کی تبدیلی کرکے دوبارہ بیان کرتا ہوں۔
یہ طب اپنے براہیم(بمعنی راہ نما) کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے طب یونانی لا الہ الااللہ

خالد صاحب استخارہ کریں اور میری باتوں کا جواب تلاش کریں جو کہ ابھی تک آپ نے نہیں دیا۔

جوابات جو ابھی تک اردو محفل کے قارئین دیکھنے سے محروم ہیں ۔
نمبر 1۔ حکیم صابر ملتانی زہروں کا استعمال کرواتے تھے کیا یہ طریقہ ان کا اپنا ایجاد کردہ تھا یا کہ طب یونانی کا۔
اور اگر اپنا تھا تو طب یونانی جو کہ صابر ملتانی کی عمر جس کو دنیا سے گئے ہوئے صرف 70یا 80 سال گزرے ہیں سے عمر میں بہت بڑی ہے ۔خاندان شریفی یعنی قرشی دواخانہ یعنی طب یونانی کا ایک بہت بڑا نام کے ایک رسالہ میں پڑھا تھا کہ غالبا ان کے خاندان کے شاعر جو کہ سویدا تخلص کرتے تھے ان کی تحریر تھی کہ طب حضرت ادریس علیہ السلام کے خلیفہ اسقل بوس کے زمانے سے چلی آرہی ہے ۔ اسی طب یونانی کی کتب زہروں کے کشتہ کرنے کے طرائق سے بھری پڑئ ہیں۔۔

نمبر 2۔ اسلاف کا ذکر خالد صاحب بہت زیادہ کرتے ہیں جن میں وہ بقراط جالینوس افلاطون اور بوعلی سینا کا نام لیتے ہیں بے شک یہ طب یونانی کے درخشندہ ستارے ہیں جن کے کلیات اور نظریات پر طب یونانی کی عمارت کھڑی ہے ان کے ساتھ کچھ اور علوم بھی مخصوص تھے جن میں علم فلکیات اور قیافہ شناسی لازم و ملزوم ہے۔ گزرے وقتوں میں جب کالجز وغیرہ نہیں ہوتے تھے۔چونکہ یہ طب کا پیشہ ایک شریف پیشہ ہے تو طبیب پہلے اپنے پاس شاگرد رکھتے تھے تو اس کی ذہنی اور روحانی تربیت کرتے تھے پھر اس کو طب اور ساتھ ساتھ اس کی لزومات علم فلکیات اور قیافہ شناسی بھی سکھایا کرتے تھے۔ آج ملک عزیز میں طب کے 32کالجز ہیں کیا ان میں یہ مضمون پڑھائے جاتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟

نمبر 3۔ طب یونانی کی جتنی بھی دوائیں مارکیٹ میں دستیاب ہیں ان کے صرف اجزاء لکھے ہوتے ہیں طریقہ ندارد۔ مثلا ایک اجوائن کا نام لکھا ہوتا اب اس کو سادہ ہی استعمال کردیا ہے یا مدبر کرکے۔ اور اگر مدبر کرکے بھی ڈالا گیا ہے تو کس چیز میں مدبر کیا گیا ہے آیا حنظل (کوڑ تمہ) یا کسی اور چیز میں یعنی اگر کوڑ تمہ میں مدبر کیا گیا ہے تو اس کا مزاج گرم ہوگیا اور اگر کسی ٹھنڈی چیز میں مدبر کیا گیا ہے تو اس کا مزاج گرم ہوگا یہ طریقہ طب یونانی والے بخیل لوگ نہیں بتاتے ہیں۔
جب کہ اس کے مقابلے میں آپ لوگ صابر ملتانی کا طریقہ دیکھیں جو بھی دوا بناتے ہیں اس کا تمام تر طریقہ مفصل طریقے سے ان کی کتب جو کہ بازار میں بآسانی دستیاب ہیں میں تحریر ہے۔

مجھے یقین ہے کہ خالد صاحب تو کیا ساری دنیائے طب میرے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے سے عاجز ہے۔
ہم نہ کہتے تھے اے داغ تو زلفوں کو نہ چھیڑ
اب وہ برہم ہے تو ہے تجھ کو قلق یا ہم کو

نوٹ: یہ چھیڑ چھاڑ حکیم خالد صاحب کی طر سے ہی شروع ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے بلاوجہ محققق اعظم رئیس الاطبا جناب صابر ملتانی رحمۃ اللہ تعالیٰ پر اعتراضات اور ان کی ذات پر کیچڑ اچھال کر کیا ہے ورنہ میرا اور خالد کا آپس میں کوئی جھگڑا یا عداوت یا عناد نہیں ہے
لنک ملاحظہ فرمائیں
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?30873-گنٹھیا-اور-یورک-ایسڈ
 

عثمان

محفلین
روحانی بابا نے اپنے موقف کیلئے دلائل دئے ہیں اور آپکے دونوں اعتراضات کا جواب بھی دیا ہے لیکن آپ نے انکے دلائل کے جواب میں کوئی ٹھوس بات نہیں۔
:eek:
چونکہ اب دوسرے افراد بھی گفتگو میں اتر چکے ہیں اور بحث بھی شائد آخری دموں پر ہے تو میرا خیال ہے کہ مجھ جیسے جاہل اور "فضول انسان" کے دخل دینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

میری پچھلی تمام تحریر پڑھ لیں اگر میں کہیں بھی حکیم صابر ملتانی کے نسخہ جات کی تعریف کی ہو میں نے تو صرف ان کے طریقہ تشخیص کا مداح ہوں۔

میں کبھی بھی کسی بھی صورت میں خود اپنی ذات پر کسی مادی دوائی کا استعمال نہیں کرتا بلکہ سپر نیچرل میڈیسن یعنی ہومیو کی میڈیسن ہی استعمال کرتا ہوں۔
گویا ہومیو پیتھی کچھ ماوراء الطبعیات ہے۔ یہ نئی سنی۔ میں تو اسے قدرتی چیزوں سے بنی کچھ ادویات ہی سمجھتا رہا۔

حضور من میں خود ذاتی طور پر نظریہ مفرد اعضاء والوں کی صرف پریکٹس نہیں بلکہ ان کی گردن اڑا دینے کے حق میں ہوں۔
:confused::confused::confused:
تو پھر بحث کیا ہے؟؟
اگر صابر ملتانی صاحب نے تحاریک کا فن دیا ہے تو آپ اس پر غور کرو اور ویسے بھی میرے خیال میں جسطرح کسی مضمون میں ایم اے کیا جاتا ہے تو پھر بعد میں پی ایچ ڈی کی جاتی ہے اس میں کوئی مقالہ دیا جاتا ہے اس پر وہ اپنے تھیسس تیار کرتا ہے یعنی جن جن لوگوں نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے وہ بہتر جانتے ہیں اسی طرح میرے خیال میں نظریہ مفرد اعضاء کو اس تناظر میں لینا چاہیئے

تو صاحب سائنسی بنیادوں پر ثابت کیجئے نا۔
بتائیے کونسے طریقے سائنسی طور پر تسلیم شدہ ہیں۔ کونسے نسخے عالمی معیار پر تسلیم شدہ ہے۔
آپ تو الہام اور کشف سے نیچے اترنے کو تیار نہیں۔ منطقی بحث کسطرح ہو؟
 
خود کلامی بھائی، ہومیو پیتھی سائنٹفک طریقہ علاج نہیں ہے بلکہ زیادہ تر لوگ اسے روحانی وغیرہ ہی کہتے ہین آپ اسے میٹا فزیکل کہ لیں۔ اب دیکھیں ناں کہ ہومیو میڈیسن کا ایک قطرہ الکحل کی ایک بوتل مین ڈال کر مخصوص تعداد میں ہلاتے ہیں اور اسے ایک مخصوص پوٹینسی کا نام دیدیتے ہیں ۔ پھر اسی ڈائلیوٹڈ محلول میں سے ایک قطرہ لیکر الکھل کی ایک اور بوتل میں اسی طریقے سے مکس کر کے اس دوا کی پوٹینسی کو لاکھ گنا زیادہ قرار دیا جاتا ہے۔ یعنی جتنا ڈائیلیوٹ کرتے جائیں اتنی اسکی پوٹینسی بڑھتی جائے گی۔ ۔ اب آپ خود ہی کہیں کہ یہ بات فزیکل ہے کہ میٹا فزیکل؟
 

hakimkhalid

محفلین
حکیم صاحب مجحے تو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ جس طرح پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اپنے سوا باقی تمام طریق ہائے علاج بشمول طب یونانی کو بوگس عطائیت، غیرسائنسی اور انسانیت کیلئے خطرہ سمجھتی ہے، اور جس طرح پاکستان انجینئرنگ کونسل بی ٹیک انجینئرس اور ای ایم آئی ای انجینئرز کو حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے، بعینہ آپ بھی کسی حکیم صابر ملتانی اور انکے سکول آف تھاٹ کے پیچھے لٹھ لیکر پڑے ہیں۔
آپکا ان لوگوں کو قادیانیوں سے اور طب یونانی والوں کو مسلمانوں سے تشبیہہ دینا بھی بچگانہ اور سطحی سی بات لگتی ہے۔
روحانی بابا نے اپنے موقف کیلئے دلائل دئے ہیں اور آپکے دونوں اعتراضات کا جواب بھی دیا ہے لیکن آپ نے انکے دلائل کے جواب میں کوئی ٹھوس بات نہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ جب روحانی بابا نے حکیم صابر کو ‘طبیب اعظم‘ قرار دیا تو آپ اتنے طیش میں آگئے کہ انہیں توہیں رسالت کا مرتکب قرار دینے لگے۔ آپکا یہ استدلال بہت نچلے درجے کے آئی کیو لیول لوگوں کو تو شائد پسند آجائے لیکن معزرت سے کہوں گا کہ اس میں کوئی وزن نہیں۔ اس منطق کی رو سے تو محمد علی جناھ کو قائدِ اعظم کہنے والے بھی معاذ اللہ گستاخان رسول میں شامل ہوگئے۔ ۔۔ یہ بات آپ جیسے شخص کو زیب نہیں دیتی۔
والسلام

محترم محمود غزنوی صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکر ہے آپ نے بھی نقاب ہٹایا۔۔۔۔۔۔۔۔میں اپنی مدد کےلیے کسی اور طبیب کو زحمت نہیں دوں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی مانے یا نہ مانے سچائی خود کو منوا لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن۔۔۔۔۔۔۔۔۔کی کیا سیاسی حیثیت رہ جاتی ہے کہ جس کے ماتحت دنیا بھر کی میڈیکل ایسوسی ایشنز ہیں وہ طب یونانی اسلامی کو مان رہے ہیں۔۔۔۔۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چان نے طب اسلامی یونانی کو باقاعدہ سائنس تسلیم کیا ہے اور تمام حکومتوں کو اس کی ترویج کا کہا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ ایسے ہی نہیں ہوا بلکہ تحقیقات نے ان پر ثابت کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نظریہ مفرد اعضاء والے بھی سائنسی طور پر اسے ثابت کریں تو حکیم خالد کی کیا مجال کہ وہ اس پر معترض ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے لیے حکومت سے علیحدہ کونسل کی ڈیمانڈ کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارا چوغہ نہ پہنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ترقی کر کے دکھائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حکمائے تقدم زمانی کے نظریات کے مطابق ارکان بسیط ہی انسانی جسم کے بنیادی اجزاء ہوا کرتے ہیں اور انکو اسی وجہ سے حکماء نے اجزاء اولیہ بھی کہا ہے۔مرض اور صحت انہی پر منحصر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ طب یونانی طب مشرقی و اسلامی کے یہ عناصر چار ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
_gnzprxg5bd.jpg
آگ (النار) --- گرم و خشک ہے۔ جدید سائنس کی تشریح کے
مطابق اسکو خلیات میں بننے والی توانائی "اے ٹی پی" تصور کیا جاسکتا ہے۔
ہوا --- گرم و تر ہے۔ جدید تحقیقات کے مطابق اسکو عمل تنفس میں تبادلہ پانے والی ہوائیں تصور کیا جاسکتا ہے۔
پانی (الماء) --- سرد و تر ہے۔ جدید تحقیقات کے مطابق خون کا پلازمہ، بین الخلیاتی مائع اور لمف تصور کیا جاسکتا ہے۔
مٹی (الارض) --- سرد و خشک ہے۔ جدید تحقیقات میں اس کا کوئی تصور نہیں، لیکن اگر حیاتی کیمیاء کے تحت دیکھا جائے تو اسکو معدنیات کا متبادل کہا جاسکتا ہے

عناصر اربعہ قدیم طبی نظریہ تھا جسے اجتہاد طب سے سلجھایا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جدید طبی تحقیقات کے مطابق ایلیمنٹس یعنی عناصر کی تعداد ایک سو اٹھارہ تک پہنچ چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔عصر حاضر کے اطباء کے مطابق عناصر کا قدیم نظریہ درست ہے لیکن یہ تقسیم عددی نہیں بلکہ صفاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی عناصر کی تعداد خواہ کتنی ہی کیوں نہ ہو با لحاظ صفات انہیں مندرجہ بالا چار اجناس میں ہی تقسیم کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس دلیل کے مطابق نظریہ مفرد اعضاء کا تین ایلیمنٹس یا عناصر پر اصرار غیر سائنسی اور غیر حقیقی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب بنیاد ہی غلط ہو تو عمارت کیسے قائم ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔اس لیے میں ان لغو باتوں پر یقین نہیں رکھتا اور نہ ہی ان دقیانوسی باتوں کا جواب دینا چاہوں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں کسی تعلیمی ادارے کسی یونیورسٹی کے مطالعے کوضرور موضوع بحث بنانا چاہوں گا اگر نظریہ مفرد اعضاء والے پیش کر سکیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے اپنی رائے رکھنے کا اختیار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی رائے کسی پر نہیں تھوپتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حصول علم کےلیے ٹو دی پوائنٹ بات کرنا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کی رائے مبنی بر انصاف نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تاہم مجھے اس کا احترام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سویدا

محفلین
خالد یاد رکھو آپ روحانی بابا سے مراسلات کررہے ہو آپ کو گھر تک بھگا کر ہی دم لونگا۔

عجیب !!!!!!!!!
 

hakimkhalid

محفلین
بہت بہت شکریہ حکیم صاحب۔ لیکن “میں نہ مانوں“ کا کوئی علاج نہیں ہے۔

درست کہا شمشاد بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن خدشہ ہے کہ کہیں جانبداری کا الزام نہ عائد ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔موصوف کی طرف سے۔۔۔۔۔۔۔اس بات پر بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے بھی ۔۔۔۔۔۔بابا جی کے ماننے یا نہ ماننے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں کہ میں یہ سب کچھ موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلوں کےلیے لکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اجتماعی رویے ذاتیات سے ماورا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔

یہاں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جمود ۔۔۔۔۔۔۔موت۔۔۔۔۔۔۔اور حرکت زندگی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی فن کو منوانا ہے تو اس میں تحقیق کرنا ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔اسے سائنس کی کسوٹی پر پرکھنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔لکیر کے فقیربننے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وقت کا بے رحم پہیہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساکت فن کو کچل دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کنویں کے مینڈک بننے اور ایک ہی حصار کے ارد گرد گھومنے سے گریز کرنا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اجتماعی بات میری اولاد کےلیے بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرا ارادہ تو نہیں تھا کہ میں دوبارہ اردو محفل میں پوسٹنگ وغیرہ یا تھریڈ وغیرہ کروں صرف لوگوں کے تھریڈز وغیرہ پڑھنے کے لیئے ہی آونگا کیونکہ ادھر منتظم اعلیٰ درجہ کے لوگ بھی جانبداری سے کام لیتے ہیں مزید تفصیل کے لیئے میری تھریڈ نمبر 14 دیکھ لیجئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

بابا جی آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ اردو محفل کی انتظامیہ غیر جانبدار ہے اب پھر کہتا ہوں کہ انتظامیہ غیر جانبدار ہے۔
اتنے پر ہی اکتفا کر لیں۔
 
حکیم صاحب، یہاں خدانخواستہ کوئی ایسا معرکہ درپیش نہیں ہے، بات صرف اتنی ہے کہ بحیثیت مسلمان آپکا بھی اور ہمارا بھی ایمان ہے کہ شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جس چاہے جیسے چاہے شفا عطا کردے ہم لوگ کون ہوتے ہیں شفا پر اجارہ داریاں قائم کرنے والے۔۔ ۔ ۔آپ ماشاء اللہ حکیم ہین آپ سے حکمت کی بات کی ہی توقع ہونی چاہیئے لیکن جب آپ حَکم بن کر حُکم لگانے لگ پڑیں تو پھر حِکم کی بات کون کرے گا۔:)
 
بابا جی آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی کہ اردو محفل کی انتظامیہ غیر جانبدار ہے اب پھر کہتا ہوں کہ انتظامیہ غیر جانبدار ہے۔
اتنے پر ہی اکتفا کر لیں۔

شمشاد آپ تو خود بھی یہ بات کرو گے کیونکہ آپ کی طرح کے لوگوں میں اتنا ظرف اور حوصلہ نہیں ہوتا ہے کہ وہ اپنی غلط بات کو جو جان بوجھ کر کی گئی ہو واپس لے لیں۔
آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ خالد جس کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے وہ اتنے عظیم لوگوں پر جس کی کتب اور نظریہ کی ایک دھوم ہے اس کی ذات اور نظریے پر کیچڑ اچھال کر اپنا منہ اور کپڑے خود ہی گندے کررہا ہے اور پھر اس بحث کا آغاز خالد نے خود ہی کیا۔
دوسری بات یہ کہ پیچھے لوگوں کے بیانات آپ کو نظر نہیں آرہے ہیں کہ ہم اس علمی گفتگو سے محظوظ ہو رہے ہیں۔ ذرا لوگوں کے بیانات ملاحظہ کیجئے۔
روحانی بابا اور حکیم خالد بھائی آپ دونوں کی بحث ذاتیات پر مبنی نہیں البتہ تعمیری ضرور ہے۔ یعنی مزید علمی نقطے سامنے آرہے ہیں۔ اردو ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے ضرور جاری رہنا چاہیئے۔

روحانی بابا اور حکیم صاحب کے درمیان اس علمی مباحثے سے بہت سی معلومات میں اضافہ ہوا
ان دونوں حضرات اور اردو محفل کا شکریہ

درست فرمایا میں نے بھی اسے علمی بحث کے طور پر دیکھا اور بہت ہی مفید بحث ہورہی ہے - اس سے زیادہ کچھ نہ کہوں گا-
بس آپ کے الفاظ ہی آپ کو لوٹا رہا ہوں
بہت بہت شکریہ حکیم صاحب۔ لیکن “میں نہ مانوں“ کا کوئی علاج نہیں ہے۔

اور سب سے اہم بات کہ جب آپ کو حکمت کا پتہ ہی نہیں نہ آپ حکیم ہیں نہ آپ نے کوئی کورس کر رکھا ہے آپ کو کیا حق پہنچتا ہے کہ دو مناظروں کے درمیان ایک جاہلانہ چھلانگ مار دیں۔
اور وہ چھلانگ آپ نے صرف اور صرف اس وجہ سے ماری ہے کہ حکیم صاحب آپ کے دوست ہیں اور اس کا ثبوت آپ کی یہ تحریر ہے ملاحظہ کیجئے۔
حکیم صاحب بہت عرصے بعد آنا ہوا آپ کا۔ لیکن میں نے اندازہ لگایا ہے کہ آپ اردو محفل میں آتے ضرور ہیں بس پوسٹ نہیں کرتے۔ میں اسدفعہ عید الفطر پر لاہور آؤں گا۔ تو آپ سے ضرور ملاقات کروں گا۔ چھوٹے حکیم جی کا کیا حال ہے۔ اب تو ماشاء اللہ بھاگئے دوڑتے ہوں گے۔
اب آپ اس واضح ثبوت پر بھی مجھے اغلب گمان ہے کہ بجائے اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کے مزید عذر گناہ بد تر از گناہ کے مصداق کچھ اور تاویلات پیش کریں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے بھیینوں کے آگے بین بجانے کا کوئی شوق نہیں۔ آپ اپنی بے تکی باتیں جاری رکھ سکتے ہیں۔

حکیم صاحب میرے ایسے ہی دوست ہیں جیسے اور اراکین محفل۔ کہ کبھی وہ خاصے فعال ہوا کرتے تھے۔

اگر آپ اپنی آنکھوں سے تعصب کی پٹی اتار کر پڑھتے تو آپ کو میرے پیغام کا مندرجہ ذیل باقیماندہ پیغام بھی نظر آنا چاہیے تھا :

ایک صحت مند بحث کو جاری و ساری رکھیں۔ دوسرے کی عزت کریں اور اپنی عزت کروائیں۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ اپنی عزت اپنے ہاتھ ہوتی ہے۔ آپ کی بحث و دلائل سے بہت سارے اراکین مستفیذ ہوں گے۔

اور میں نے دو مناظروں کے درمیان جاہلانہ چھلانگ نہیں ماری بلکہ بحثیت ایک ناظم کے ایک جاہل کو جاہلانہ چھلانگیں مارنے سے روکنے کی کوشش ضرور کی تھی۔ اس کی سمجھ میں نہ آئے تو یہ میرا قصور نہیں ہے۔
 
:eek:
حکیم صاحب، یہاں خدانخواستہ کوئی ایسا معرکہ درپیش نہیں ہے، بات صرف اتنی ہے کہ بحیثیت مسلمان آپکا بھی اور ہمارا بھی ایمان ہے کہ شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جس چاہے جیسے چاہے شفا عطا کردے ہم لوگ کون ہوتے ہیں شفا پر اجارہ داریاں قائم کرنے والے۔۔ ۔ ۔آپ ماشاء اللہ حکیم ہین آپ سے حکمت کی بات کی ہی توقع ہونی چاہیئے لیکن جب آپ حَکم بن کر حُکم لگانے لگ پڑیں تو پھر حِکم کی بات کون کرے گا۔:)

محمود احمد غزنوی صاحب وہ آپ نے شعر نہیں سنا کہ
ریختہ کے تم ہی استاد نہیں ہو غالب
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا

1439 قرن پیچھے مکہ میں ایک دارالندوہ ہوا کرتا تھا جس میں عمائدین مکہ اکٹھ meeting کیا کرتے تھے اس لوک سبھا میں چالیس سال سے کم عمر کا بندہ شامل نہیں ہوتا تھا لیکن ایک شخص جس کا لقب ابو الحکم تھا وہ 17سال کی عمر سے ہی اس مجلس کا ممبر بنا دیا گیا۔ کہیں آپ کا اشارہ اُس حکمت کی طرف تو نہیں ہے
 

dxbgraphics

محفلین
شمشاد آپ تو خود بھی یہ بات کرو گے کیونکہ آپ کی طرح کے لوگوں میں اتنا ظرف اور حوصلہ نہیں ہوتا ہے کہ وہ اپنی غلط بات کو جو جان بوجھ کر کی گئی ہو واپس لے لیں۔
آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ خالد جس کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے وہ اتنے عظیم لوگوں پر جس کی کتب اور نظریہ کی ایک دھوم ہے اس کی ذات اور نظریے پر کیچڑ اچھال کر اپنا منہ اور کپڑے خود ہی گندے کررہا ہے اور پھر اس بحث کا آغاز خالد نے خود ہی کیا۔
دوسری بات یہ کہ پیچھے لوگوں کے بیانات آپ کو نظر نہیں آرہے ہیں کہ ہم اس علمی گفتگو سے محظوظ ہو رہے ہیں۔ ذرا لوگوں کے بیانات ملاحظہ کیجئے۔





بس آپ کے الفاظ ہی آپ کو لوٹا رہا ہوں


اور سب سے اہم بات کہ جب آپ کو حکمت کا پتہ ہی نہیں نہ آپ حکیم ہیں نہ آپ نے کوئی کورس کر رکھا ہے آپ کو کیا حق پہنچتا ہے کہ دو مناظروں کے درمیان ایک جاہلانہ چھلانگ مار دیں۔
اور وہ چھلانگ آپ نے صرف اور صرف اس وجہ سے ماری ہے کہ حکیم صاحب آپ کے دوست ہیں اور اس کا ثبوت آپ کی یہ تحریر ہے ملاحظہ کیجئے۔

اب آپ اس واضح ثبوت پر بھی مجھے اغلب گمان ہے کہ بجائے اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کے مزید عذر گناہ بد تر از گناہ کے مصداق کچھ اور تاویلات پیش کریں گے۔

میں پرزور احتجاج کرتا ہوں۔ اور بہت ہی افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ میں نے اگر بات تعمیری بحث جاری رہنے کی کی ہے تو صرف اسی لیئے کہ دونوں حضرات کا تعلق علاج معالجے سے ہے اور ہمارے ہاں علاج معالجے میں معلومات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اصل علاج کی بجائے غلط علاج کرنے میں پیسے پھونک ڈالتے ہیں۔
میرا جواں سال بھائی 16 سال کا تھا۔ دسویں کا طالب علم تھا۔ بخار کی شکایت تھی۔ ایک سال تک تو ڈاکٹر حضرات نہیں سمجھے کہ مسئلہ کیا ہے۔ بس ہر دفع مہنگی سے مہنگی بخار کی دوا لکھ دیتے تھے۔اور کہتے کہ کمزوری ہے ساتھ میں وٹامن کی دوا بھی چپکا دیتے۔ بالآخر پتہ لگا کہ ٹی بی ہے ۔ لیکن وقت گذر چکا تھا۔ اور 2008 میں میرا چھوٹا بھائی اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔
 

سویدا

محفلین
بحث کو جاری رکھا جائے لیکن الفاظ میں درشتی اور کاٹ کے بغیر ایک قاری ہونے کی حیثیت سے مکمل بحث پڑھنے کے بعد یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ روحانی بابا صاحب کے انداز میں بہت زیادہ سختی ہے
اگر وہ بھی اپنی بات کو اسی طرح سلجھے ہوئے باوقار انداز میں پیش کریں جس طرح حکیم خالد صاحب کررہے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اس علمی بحث کو روکا جائے
 

عثمان

محفلین
خود کلامی بھائی، ہومیو پیتھی سائنٹفک طریقہ علاج نہیں ہے بلکہ زیادہ تر لوگ اسے روحانی وغیرہ ہی کہتے ہین آپ اسے میٹا فزیکل کہ لیں۔ اب دیکھیں ناں کہ ہومیو میڈیسن کا ایک قطرہ الکحل کی ایک بوتل مین ڈال کر مخصوص تعداد میں ہلاتے ہیں اور اسے ایک مخصوص پوٹینسی کا نام دیدیتے ہیں ۔ پھر اسی ڈائلیوٹڈ محلول میں سے ایک قطرہ لیکر الکھل کی ایک اور بوتل میں اسی طریقے سے مکس کر کے اس دوا کی پوٹینسی کو لاکھ گنا زیادہ قرار دیا جاتا ہے۔ یعنی جتنا ڈائیلیوٹ کرتے جائیں اتنی اسکی پوٹینسی بڑھتی جائے گی۔ ۔ اب آپ خود ہی کہیں کہ یہ بات فزیکل ہے کہ میٹا فزیکل؟

محمود احمد غزنوی صاحب۔۔
الکحل ایک کیمیکل ہے۔ یہ صرف شراب میں استعمال ہوکر نشہ ہی نہیں دیتا۔ بلکہ اس کی ایک خاص مقدار کچھ ادوایات میں شامل ہوکر شفا بھی دے ڈالتی ہے۔
آکسیجن ایک گیس ہے جو آگ بھڑکانے کا کام دیتی ہے۔ یہ جب ایک بے ضرر گیس ہائیڈروجن سے ملتی ہے تو گیس + گیس پانی بن جاتا ہے جو آگ بجھا دیتا ہے۔
نہ یہ روحانیت ہے، نہ الہام ، نہ کشف ، نہ ماورائے الطبعیات۔
یہ سیدھی سادی سائنس ہے!!
 
بحث برائے بحث نہیں کرنا چاہتا، حقیقت یہ ہے کہ ہومیو میڈیسن کا بنیادی اصول سائنسی اصولوں سے ماورا ہے، جب سائنسی اصولوں سے ما ورا ہوا تو اسے ماورا الطبیعات کہنا کچھ غلط نہ ہوگا۔۔ ۔
رہی یہ بات کہ کون سی بات سائنس سے ماورا ہے، وہ میں بیان کرچکا ہوں کہ انکی دوا جتنی ڈائیلیوٹد ہو اتنی زیادہ وہ اسکی پوٹینسی بیان کرتے ہیں۔ یعنی دوا کا ایک قطرہ کئی لٹر الکحل مین حل کرکے پھر اس محلول مین سے چند قطرے درجنوں شوگر ٹیبلٹس پر ٹپکا کر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اب دوا کی طاقت کئی گنا بڑھ گئ۔ ۔ ۔ ۔ اسی دوا کا قطرہ اگر ویسے ہی دے دیا جاتا تو اسے لو پوٹینسی تصور کیا جاتا۔ ۔ اب یہ بات بظاہر تو خلاف عقل اور ما ورا الطبیعات ہی لگتی ہے۔ ۔ ۔ آگر آپ کو نہیں لگتی تو آپ کی مرضی۔
اسکے علاوہ ہومیوپیتھی مین ایک بڑا عنصر Placebo Effect
کا بھی ہے
 
Top