(نظم)داڑھی کی اہمیت ---از : حکیم محمد مختار اصلاحی

محمداحمد

لائبریرین
ظاہر ہے جب پوری قوم اتنی جذباتی ہوگی تو ایسے نتیجے ہی برآمد ہوں گے۔ جب مسلمان اقبال کے شعر پڑھ پڑھ کر ہندوستان سے بغاوت کر سکتے ہیں تو اہلِ بنگال سے بھی بعید نہیں کہ وہ کسی راٹھور کے اشعار سے نظریے اخذ کر کے پاکستان سے بغاوت کر جائیں!

قطعہ نظر اس نظم کے موضوع کہ عرض کروں گا کہ شاعری کو صرف افسانہء گل و بلبل تک محدود رکھنا بھی کوئی بڑا احسن فعل نہیں ہے۔ جبکہ شاعری لوگوں کو کسی بھی نظریے (منفی یا مثبت) کے بل پر کچھ کرنے پر تیار کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہے۔

یہ البتہ آپ کی صوابدید ہے کہ اس زبردسٹ "ٹول" کو آپ کس طرح اور کس لئے استعمال کرتے ہیں۔ افکار کا چہرہ جتنا خوبصورت ہوگا شاعری کے آئنے میں اتنا ہی حسین جلوہ نظر آئے گا۔
 
قطعہ نظر اس نظم کے موضوع کہ عرض کروں گا کہ شاعری کو صرف افسانہء گل و بلبل تک محدود رکھنا بھی کوئی بڑا احسن فعل نہیں ہے۔ جبکہ شاعری لوگوں کو کسی بھی نظریے (منفی یا مثبت) کے بل پر کچھ کرنے پر تیار کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہے۔

یہ البتہ آپ کی صوابدید ہے کہ اس زبردسٹ "ٹول" کو آپ کس طرح اور کس لئے استعمال کرتے ہیں۔ افکار کا چہرہ جتنا خوبصورت ہوگا شاعری کے آئنے میں اتنا ہی حسین جلوہ نظر آئے گا۔
حضور میں یقینا تسلیم کرتا ہوں کہ شعر میں یہ صلاحیت ہے اور یہ ہی نہیں اتنی صلاحیت ہے کہ دیکھیے نا پاکستان کے موجد بن گئے! بوجود ایں ہمہ، میں پھر بھی اچھے خاصے پیشہ ور لیڈرز کو چھوڑ کر کسی نیم پیشہ شاعر، کہیں علامہ!، کے اشعار سے نظریات اخذ نہیں کروں گا! (یہاں یوسفی کی خوبصورت مثال یاد آ رہی ہے، ڈاکٹر شاعر، بینکر شاعر، ڈاکٹر، اور محض بینکر والی) اور اگر شعر و شاعری کو نظریاتی مقاصد کے لیے بکار لایا جائے تو یہ وہی دورِ جہالت کے شعراء ہوجائیں گے جن کی مذمت میں سورۃ الشعراء نازل کی گئی۔ جنہوں نے جنگیں کروانے اور بدلے لینے میں اپنا زورِ کلام ثابت کیا! شعرا بھی کیا خوب، عرب کے شعرا!
 

محمداحمد

لائبریرین
حضور میں یقینا تسلیم کرتا ہوں کہ شعر میں یہ صلاحیت ہے اور یہ ہی نہیں اتنی صلاحیت ہے کہ دیکھیے نا پاکستان کے موجد بن گئے! بوجود ایں ہمہ، میں پھر بھی اچھے خاصے پیشہ ور لیڈرز کو چھوڑ کر کسی نیم پیشہ شاعر، کہیں علامہ!، کے اشعار سے نظریات اخذ نہیں کروں گا! (یہاں یوسفی کی خوبصورت مثال یاد آ رہی ہے، ڈاکٹر شاعر، بینکر شاعر، ڈاکٹر، اور محض بینکر والی) اور اگر شعر و شاعری کو نظریاتی مقاصد کے لیے بکار لایا جائے تو یہ وہی دورِ جہالت کے شعراء ہوجائیں گے جن کی مذمت میں سورۃ الشعراء نازل کی گئی۔ جنہوں نے جنگیں کروانے اور بدلے لینے میں اپنا زورِ کلام ثابت کیا! شعرا بھی کیا خوب، عرب کے شعرا!

مقصدیت پسند شاعر عموماً نئے نظریات پیش نہیں کرتے بلکہ پرانی اقدار کو ہی استعمال کرتے ہوئے عمل کی ترغیب دیا کرتے ہیں۔

غیر شعراء جو پیغام نثر میں دیتے ہیں۔ شاعر اُنہیں منظوم کرکے زیادہ اثر انگیز اور زیادہ قابلِ قبول بنا دیتے ہیں۔ اب اس طرح تو آپ کے حساب سے ہر وہ شخص بُرا ہوا جو اپنے کلام (نثر یا نظم) سے کسی نظریے کی ترویج کا کام کرے اورعمل کی ترغیب دے۔ میں پھر کہوں گا کہ ذرائع ابلاغ جو بھی ہوں منفی اور مثبت "پیغام" ہوا کرتا ہے نہ کہ "میڈیم"۔

اقبال نے بھی شاعری میں جو مذہبی حوالے دیے اُن کا منبع قران و احادیث اور تاریخِ اسلامی ہی ہے۔ یعنی بعینہ وہی چیزیں جن کا حوالہ ایک نثر نگار یا مقرر دیا کرتا ہے۔اقبال کے لہجے میں خدا نے جو سوز اور اثر آفرینی دی تھی اُس سے شاید ہی کوئی انکار کرے۔ پھر اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اقبال صرف شاعر تھا اور اُس کو فہمِ دین اورشعورِ زمانہ نہیں تھا تو پھر شاید آپ اقبال کو سمجھنے میں غلطی کر رہے ہیں۔

ایک بات البتہ ضرور ہے اور وہ یہ کہ اقبال مسلمانوں کے معاملے میں جانبدار تھے جیسا کہ اُنہیں ہونا چاہیے تھا سو اگر اقبال کے مخالفین اقبال کی اس جانبداری سے خوش نہیں ہیں تو یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔
 
مقصدیت پسند شاعر عموماً نئے نظریات پیش نہیں کرتے بلکہ پرانی اقدار کو ہی استعمال کرتے ہوئے عمل کی ترغیب دیا کرتے ہیں۔

غیر شعراء جو پیغام نثر میں دیتے ہیں۔ شاعر اُنہیں منظوم کرکے زیادہ اثر انگیز اور زیادہ قابلِ قبول بنا دیتے ہیں۔ اب اس طرح تو آپ کے حساب سے ہر وہ شخص بُرا ہوا جو اپنے کلام (نثر یا نظم) سے کسی نظریے کی ترویج کا کام کرے اورعمل کی ترغیب دے۔ میں پھر کہوں گا کہ ذرائع ابلاغ جو بھی ہوں منفی اور مثبت "پیغام" ہوا کرتا ہے نہ کہ "میڈیم"۔

اقبال نے بھی شاعری میں جو مذہبی حوالے دیے اُن کا منبع قران و احادیث اور تاریخِ اسلامی ہی ہے۔ یعنی بعینہ وہی چیزیں جن کا حوالہ ایک نثر نگار یا مقرر دیا کرتا ہے۔اقبال کے لہجے میں خدا نے جو سوز اور اثر آفرینی دی تھی اُس سے شاید ہی کوئی انکار کرے۔ پھر اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اقبال صرف شاعر تھا اور اُس کو فہمِ دین اورشعورِ زمانہ نہیں تھا تو پھر شاید آپ اقبال کو سمجھنے میں غلطی کر رہے ہیں۔

ایک بات البتہ ضرور ہے اور وہ یہ کہ اقبال مسلمانوں کے معاملے میں جانبدار تھے جیسا کہ اُنہیں ہونا چاہیے تھا سو اگر اقبال کے مخالفین اقبال کی اس جانبداری سے خوش نہیں ہیں تو یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔
حضور اپنے ضعٍفِ بیان کے ہاتھوں عاجز ہوں! :) مدعا کی وضاحت نہیں کر پا رہا۔ یہ تمام مسائل میرے متفقہ ہیں! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
حضور اپنے ضعٍفِ بیان کے ہاتھوں عاجز ہوں! :) مدعا کی وضاحت نہیں کر پا رہا۔ یہ تمام مسائل میرے متفقہ ہیں! :)

ایسی بھی کیا بات ہے جناب خود معجز بیان شاعر ہیں۔ :)

چلیے گفتگو تو چلتی ہی رہتی ہے پھر بات کریں گے اس موضوع پر۔ :love:
 
ایسی بھی کیا بات ہے جناب خود معجز بیان شاعر ہیں۔ :)

چلیے گفتگو تو چلتی ہی رہتی ہے پھر بات کریں گے اس موضوع پر۔ :love:
ابھی نثر میں مدعا معدوم ہے۔ شعر میں ویسے ہی ثقیل گوئی کی چھاپ لیے پھرتے ہیں! معجز بیانی کی بھی حجازی طرز ہے :) :)
جی تفصیلاً!
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
تخلص تو یہ بتا رہا ہے کہ آپ کے جاننے والے ہوں گے :)
عرصہ گذرا ایک مرتبہ حضرت سے ملاقات ہوئی تھی کافی عمر رسیدہ تھے۔جامعۃ الرشاد اعظم گڈھ میں اُن دنوں قران پڑھاتے تھے ۔اب کہاں ہیں کس حال میں مجھے نہیں پتہ ۔جہاں بھی ہوں اللہ اپنے خیر و عافیت سے رکھے ۔یہ ایک جگہ فیس بُک میں مجھے نظر آ گیا تو مجھے وہ منظر بھی یاد آیا جب ان سے ملاقات ہوئی۔شاعری کی بہر حال یہ بھی ایک قسم ہے جیسا کہ احمد بھائی نے کہا ذائقہ بدلتے رہنا چاہئے اس میں نے اسے یہاں شیر کر دیا ۔سُنا ہے اس کا شعری مجموعہ بھی زمزمہ اصلاحی کے نام سے آ گیا ہے ۔ عربی میں بھی شعر کہتے ہیں ۔غالبا لکھنو یا علی گڈھ سے بی یو ایم ایس اور پھر ایم بی بی ایس کیا ۔میرے محدود علم کے مطابقحضرت مولاناشاہ محمد احمد پرتاپ گڈھی کے ہاتھوں پر بیعت بھی ہیں ۔امکان یہی ہے کہ فیس بُک پر ان کے کسی مرید یا جاننے والے نے شیر کیا ہوگا ۔میں نے اسے وہیں سے لیا ہے ۔۔۔۔ان کے نام سے بنے فیس بُک اکاونٹ کا ربط یہ ہے۔https://www.facebook.com/MM.ISLAHI
 
آخری تدوین:
Top