نظم : مذکر اور مونث

محمدظہیر

محفلین
:confused1:
اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں سب سے اعلیٰ مقام عطا کریں۔ آمین..
سب سے اعلٰی مقام تو انبیاء کا ہوتا ہے، اور ان میں بھی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ہے۔ نبیوں سے چھین کر انہیں تو نہیں دیا جا سکتا یہ مقام۔ البتہ کسی کونے میں جگہ مل سکتی ہے آپ کی دعا سے مغفرت ہو گئی تو۔
 
میں نے ایسے پڑھا ہے،

دراصل اردو میں بعض لوگ کسی چیز کو مذکر کہتے ہیں بعض مؤنث۔ جیسے پتلون پینٹ کہلائے تو ہمارے یہاں مذکر استعمال کرتے ہیں۔ سلاد کو بعض لوگ اچھا سلاد کہتے ہیں بعض اچھی سلاد۔
مثال کے طور اس جملے میں بتائیے درست کونسا ہے
میں نے فلم دیکھا ہے
میں نے فلم دیکھی ہے
یہاں میں مذکر اور فلم مؤنث ہے

پتلوں یا پینٹ کو مذکر کہا جاتا ہے ؟ یہ کس جگہ کی بات کررہے ہیں الہلال بھائی ؟
سلاد ، اور دہی غالباََ مذکر اور مونث دونوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ویسے عموماََ میں نے اہلِ زبان کو مذکر استعمال کرتے سنا ہے۔
میں نے فلم دیکھی ۔۔ ہی درست ہے۔
 

محمدظہیر

محفلین
پتلوں یا پینٹ کو مذکر کہا جاتا ہے ؟ یہ کس جگہ کی بات کررہے ہیں الہلال بھائی ؟
سلاد ، اور دہی غالباََ مذکر اور مونث دونوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ویسے عموماََ میں نے اہلِ زبان کو مذکر استعمال کرتے سنا ہے۔
میں نے فلم دیکھی ۔۔ ہی درست ہے۔
جی پینٹ کو مذکر کہا جاتا ہے دکن کے علاقوں میں۔
ایسا کہتے ہیں؛
میں نے پینٹ پہنا ہے۔ اسی طرح بہت سے جملوں میں مرد دیکھا ہے، کہا ہے، کیا ہے بولتے ہیں چاہے چیز مؤنث ہی کیوں نا ہو۔
 

لاریب مرزا

محفلین
سب سے اعلٰی مقام تو انبیاء کا ہوتا ہے، اور ان میں بھی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ہے۔ نبیوں سے چھین کر انہیں تو نہیں دیا جا سکتا یہ مقام۔ البتہ کسی کونے میں جگہ مل سکتی ہے آپ کی دعا سے مغفرت ہو گئی تو۔
میں نے نبیوں اور پیغمبروں کے بعد ہی کہا ہے۔. اور آپ ان کی فکر چھوڑیں اور اپنی فکر کریں.. شکریہ
 

محمدظہیر

محفلین
میں نے نبیوں اور پیغمبروں کے بعد ہی کہا ہے۔. اور آپ ان کی فکر چھوڑیں اور اپنی فکر کریں.. شکریہ
آپ کے قائد اعظم کو تو آپ نے ہی بیچ میں لایا تھا اس لیے اتنی باتیں نکلی ورنہ میں تو مذکر مؤنث میں ہی الجھا ہوا تھا۔ نا پسندیدہ کی ریٹنگ کے لیے ممنون ہوں
 
اخبار پڑھا یا پڑھی
اخبار صرف مذکر
میرا ناک یا میری ناک
ناک صرف مونث
ہماری تو شروع سے ہے، پنجابیوں پر ٹھونسنی گئی ہے اردو
یہ کہنا بالکل نامناسب ہے ، اہلِ پنجاب نے ہمیشہ اردو سے محبت کی ہے اور اسے اپنی مادری زبان سے بڑھ کر درجہ دیا ہے۔ بعض محقق تو یہ تک کہتے ہیں کہ اردو کی افزائش ہوئی ہی پنجاب میں ہے۔
اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اردو کی جتنی خدمت پنجاب میں ہوتی رہی اور تا حال جاری رہی ۔ شمالی ہند میں اردو کی ترقی کی وجہ نسلی نہیں تھی، بلکہ ریاست نے اس زبان کو اپنایا تھا، شاعروں اور ادیبوں نے بلا تخصیصِ دین و ملت، رنگ و نسل اس کی خدمت کی اسی دور میں ہندوستان کے طول و عرض میں اردو کا طوطی بولتا تھا۔ مگر برطانوی سامراج کے جانے کے بعد ، مسلمانانِ ہند نے الگ وطن کی جدوجہد اور اسکی کامیابی کے بعد اردو کو وہی درجہ دیا جو اردو کا فطری حق تھا۔ یہ مسلمانانِ برصغیر میں رابطے کی زبان تھی۔پاکستان کی ریاست نے اسے قومی زبان کے طور پر اپنایا۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح نے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ، کے خواب میں رنگ بھرتے ہوئے۔ اردو کو، اس سے چھینی جانے والی ریاست واپس دلوائی۔
یہ کہنا انتہائی نامناسب ہے کہ اردو کو کسی اور زبان پر تھوپا گیا ہے۔ اردو اس نظریے سے مکمل ہم آہنگ رہی ہے جس نظریے کہ تحت پاکستان وجود میں آیا۔ میں ذاتی سطح پر آپ کی اختلافی رائے کا ادب کر سکتاہوں ، مگر میرے محترم بھائی، آپ بھی اسی خطے کہ رہنے والے ہیں آپ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ ہم لوگوں کا اگر کوئی تعلق احساس اور جذبات پر مبنی ہو تو ہم اپنے دوستوں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے جذبات کو مجروع نہیں کرینگے۔
اور جہاں تک فرد کی بات ہے تو ہمیں ،آپ کو سبھی کو ، میرا مشورہ تو یہی ہے۔
ع
خاکی ہوں مگر خاک سے رکھتا نہیں پیوند۔
 

محمدظہیر

محفلین
پنجاب نے ہمیشہ اردو سے محبت کی ہے اور اسے اپنی مادری زبان سے بڑھ کر درجہ دیا ہے۔
میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں
لیکن پنجابی زبان کو جو درجہ ملنا چاہیے وہ اردو کو دیا۔ یہ کونسی عقل مندی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس علاقے کی جو زبان ہے اسی کو پروان چڑھانا چاہیے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں
لیکن پنجابی زبان کو جو درجہ ملنا چاہیے وہ اردو کو دیا۔ یہ کونسی عقل مندی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس علاقے کی جو زبان ہے اسی کو پروان چڑھانا چاہیے۔

اے عید کے چاند ۔۔۔۔۔۔۔ !
بات تو سچ ہے ۔۔ مگر یہاں اردو کیوں تھوپی گئی ؟ پنجابی کو کیسے فروغ دیا جائے ۔آپ بتاؤ
 
میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں
لیکن پنجابی زبان کو جو درجہ ملنا چاہیے وہ اردو کو دیا۔ یہ کونسی عقل مندی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس علاقے کی جو زبان ہے اسی کو پروان چڑھانا چاہیے۔
الہلال بھائی، آپ کے علم میں ہوگا کہ ہندوستان میں آج بھی ہر سو میل کے بعد مادری زبان تبدیل ہو جاتی ہے ۔ ایسے میں یہ کیونکر ممکن ہے لوگ آسانی سے آپس میں رابطہ رکھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں اب ہندی (اردو ہندی کی بحث سے بچتے ہوئے) کو رواج دیا جا رہا ہے۔ جبکہ رہی سہی کمی انگریزی سے پوری کی جارہی ہے ۔ دراصل ، ایک وسیع زبان کے بہت سے فوائد ہوتے ہیں جن کو تحریر کرنے کیلئے بہت سا وقت درکار ہے۔ مگر امید ہے آپ میرے ناقص بیان کو سمجھ لیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر خطے میں ایسی زبان کی ترویج کی جاتی ہے جو اکثریت آسانی سے سمجھ اور بول سکے۔
اس کے مقابلے میں اگر کسی اکثریت کو ایک ایسی زبان نصیب ہو جس سے ہر شخص والہانہ محبت کرتا ہو، جس کے ادب میں انکا تاریخی ، تمدنی ورثہ موجود ہو۔ تو ایسے میں اس خطے میں اس زبان کو تھوپنا نہیں پڑتا ۔ بلکہ لوگ آپ سے آپ اسے گلے لگاتے ہیں۔ میں ایک ایسے گھرانے سے ہوں جو شمالی ہند سے ہجرت کر کے پاکستان آیا۔ مگر یقین کیجئے کبھی کبھی احساس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ آنے والے مہاجرین اردو کی وہ خدمت نہیں پا رہے جو اہلِ پنجاب کر رہے ہیں۔ یہاں تو اردو کی وہ حالت ہے گویا ایک گلاب کا پھول ہو اور اسکے چاہنے والے اس کی طرف لپکے جارہے ہیں ۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں جتا ہو۔
 

محمدظہیر

محفلین
اے عید کے چاند ۔۔۔۔۔۔۔ !
بات تو سچ ہے ۔۔ مگر یہاں اردو کیوں تھوپی گئی ؟ پنجابی کو کیسے فروغ دیا جائے ۔آپ بتاؤ
میں نے گزشتہ پیغامات میں یہی تو عرض کیا ہے کہ آخر کیوں تھوپی گئی؟ پنجابی کو فروغ دینا بہت آسان ہے، آپ بات چیت پنجابی میں ہی کیا کیجیے روز مرہ زندگی میں۔ اردو کا استعمال اسی وقت کیجیے جب شدید ضرورت ہو۔ تاکہ اپنے کلچر کو بچایا جا سکے۔ میں جانتا ہوں اہل پنجاب اردو سے محبت رکھتے ہیں، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اپنی زبان کم استعمال کریں : )
 

محمدظہیر

محفلین
الہلال بھائی، آپ کے علم میں ہوگا کہ ہندوستان میں آج بھی ہر سو میل کے بعد مادری زبان تبدیل ہو جاتی ہے ۔ ایسے میں یہ کیونکر ممکن ہے لوگ آسانی سے آپس میں رابطہ رکھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں اب ہندی (اردو ہندی کی بحث سے بچتے ہوئے) کو رواج دیا جا رہا ہے۔ جبکہ رہی سہی کمی انگریزی سے پوری کی جارہی ہے ۔ دراصل ، ایک وسیع زبان کے بہت سے فوائد ہوتے ہیں جن کو تحریر کرنے کیلئے بہت سا وقت درکار ہے۔ مگر امید ہے آپ میرے ناقص بیان کو سمجھ لیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر خطے میں ایسی زبان کی ترویج کی جاتی ہے جو اکثریت آسانی سے سمجھ اور بول سکے۔
اس کے مقابلے میں اگر کسی اکثریت کو ایک ایسی زبان نصیب ہو جس سے ہر شخص والہانہ محبت کرتا ہو، جس کے ادب میں انکا تاریخی ، تمدنی ورثہ موجود ہو۔ تو ایسے میں اس خطے میں اس زبان کو تھوپنا نہیں پڑتا ۔ بلکہ لوگ آپ سے آپ اسے گلے لگاتے ہیں۔ میں ایک ایسے گھرانے سے ہوں جو شمالی ہند سے ہجرت کر کے پاکستان آیا۔ مگر یقین کیجئے کبھی کبھی احساس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ آنے والے مہاجرین اردو کی وہ خدمت نہیں پا رہے جو اہلِ پنجاب کر رہے ہیں۔ یہاں تو اردو کی وہ حالت ہے گویا ایک گلاب کا پھول ہو اور اسکے چاہنے والے اس کی طرف لپکے جارہے ہیں ۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں جتا ہو۔
کراچی میں اردو کی بہت خدمت ہوئی ہے حالانکہ سندھی علاقہ ہے۔ پنجاب والوں کی اردو سے محبت اپنی جگہ لیکن ساتھ پنجابی ثقافت زبان کو بھی باقی رکھنا چاہیے نا۔
اردو کے ساتھ مسئلہ یہ پیش آیا ہے کہ جہاں تھی وہاں سے اٹھا کر جہاں نہیں تھی وہاں رکھ دی گئی ہے۔
 
کراچی میں اردو کی بہت خدمت ہوئی ہے حالانکہ سندھی علاقہ ہے۔ پنجاب والوں کی اردو سے محبت اپنی جگہ لیکن ساتھ پنجابی ثقافت زبان کو بھی باقی رکھنا چاہیے نا۔
اردو کے ساتھ مسئلہ یہ پیش آیا ہے کہ جہاں تھی وہاں سے اٹھا کر جہاں نہیں تھی وہاں رکھ دی گئی ہے۔

بھائی اردو پورے برصغیر میں بولی جاتی تھی سامراج کے دور میں بھی اور اسکے بعد بھی
 
میں نے گزشتہ پیغامات میں یہی تو عرض کیا ہے کہ آخر کیوں تھوپی گئی؟ پنجابی کو فروغ دینا بہت آسان ہے، آپ بات چیت پنجابی میں ہی کیا کیجیے روز مرہ زندگی میں۔ اردو کا استعمال اسی وقت کیجیے جب شدید ضرورت ہو۔ تاکہ اپنے کلچر کو بچایا جا سکے۔ میں جانتا ہوں اہل پنجاب اردو سے محبت رکھتے ہیں، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اپنی زبان کم استعمال کریں : )

تو جناب ظہیر صاحب! تو یہاں آپ کو کیا ضرورت درپیش آیٔ کہ یہ فارم استعمال کر رہے ہیں ؟
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top