لاریب مرزا
محفلین
آمین ثم آمین..دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں انہیں تو بس دعا دی جا سکتی ہے اللہ ان کی خطاؤں کو بخش دے : )
آمین ثم آمین..دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں انہیں تو بس دعا دی جا سکتی ہے اللہ ان کی خطاؤں کو بخش دے : )
اور سزاؤں میں کچھ کمی کر دے، اگر ہوں توآمین ثم آمین..
اور سزاؤں میں کچھ کمی کر دے، اگر ہوں تو
سب سے اعلٰی مقام تو انبیاء کا ہوتا ہے، اور ان میں بھی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ہے۔ نبیوں سے چھین کر انہیں تو نہیں دیا جا سکتا یہ مقام۔ البتہ کسی کونے میں جگہ مل سکتی ہے آپ کی دعا سے مغفرت ہو گئی تو۔
اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں سب سے اعلیٰ مقام عطا کریں۔ آمین..
میں نے ایسے پڑھا ہے،
دراصل اردو میں بعض لوگ کسی چیز کو مذکر کہتے ہیں بعض مؤنث۔ جیسے پتلون پینٹ کہلائے تو ہمارے یہاں مذکر استعمال کرتے ہیں۔ سلاد کو بعض لوگ اچھا سلاد کہتے ہیں بعض اچھی سلاد۔
مثال کے طور اس جملے میں بتائیے درست کونسا ہے
میں نے فلم دیکھا ہے
میں نے فلم دیکھی ہے
یہاں میں مذکر اور فلم مؤنث ہے
اور اگر ان کا چگنے کا موڈ ہی نہ تو ۔۔۔۔
جی پینٹ کو مذکر کہا جاتا ہے دکن کے علاقوں میں۔پتلوں یا پینٹ کو مذکر کہا جاتا ہے ؟ یہ کس جگہ کی بات کررہے ہیں الہلال بھائی ؟
سلاد ، اور دہی غالباََ مذکر اور مونث دونوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ویسے عموماََ میں نے اہلِ زبان کو مذکر استعمال کرتے سنا ہے۔
میں نے فلم دیکھی ۔۔ ہی درست ہے۔
میں نے نبیوں اور پیغمبروں کے بعد ہی کہا ہے۔. اور آپ ان کی فکر چھوڑیں اور اپنی فکر کریں.. شکریہسب سے اعلٰی مقام تو انبیاء کا ہوتا ہے، اور ان میں بھی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ہے۔ نبیوں سے چھین کر انہیں تو نہیں دیا جا سکتا یہ مقام۔ البتہ کسی کونے میں جگہ مل سکتی ہے آپ کی دعا سے مغفرت ہو گئی تو۔
آپ کے قائد اعظم کو تو آپ نے ہی بیچ میں لایا تھا اس لیے اتنی باتیں نکلی ورنہ میں تو مذکر مؤنث میں ہی الجھا ہوا تھا۔ نا پسندیدہ کی ریٹنگ کے لیے ممنون ہوںمیں نے نبیوں اور پیغمبروں کے بعد ہی کہا ہے۔. اور آپ ان کی فکر چھوڑیں اور اپنی فکر کریں.. شکریہ
اخبار صرف مذکراخبار پڑھا یا پڑھی
ناک صرف مونثمیرا ناک یا میری ناک
یہ کہنا بالکل نامناسب ہے ، اہلِ پنجاب نے ہمیشہ اردو سے محبت کی ہے اور اسے اپنی مادری زبان سے بڑھ کر درجہ دیا ہے۔ بعض محقق تو یہ تک کہتے ہیں کہ اردو کی افزائش ہوئی ہی پنجاب میں ہے۔ہماری تو شروع سے ہے، پنجابیوں پر ٹھونسنی گئی ہے اردو
میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوںپنجاب نے ہمیشہ اردو سے محبت کی ہے اور اسے اپنی مادری زبان سے بڑھ کر درجہ دیا ہے۔
میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں
لیکن پنجابی زبان کو جو درجہ ملنا چاہیے وہ اردو کو دیا۔ یہ کونسی عقل مندی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس علاقے کی جو زبان ہے اسی کو پروان چڑھانا چاہیے۔
الہلال بھائی، آپ کے علم میں ہوگا کہ ہندوستان میں آج بھی ہر سو میل کے بعد مادری زبان تبدیل ہو جاتی ہے ۔ ایسے میں یہ کیونکر ممکن ہے لوگ آسانی سے آپس میں رابطہ رکھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں اب ہندی (اردو ہندی کی بحث سے بچتے ہوئے) کو رواج دیا جا رہا ہے۔ جبکہ رہی سہی کمی انگریزی سے پوری کی جارہی ہے ۔ دراصل ، ایک وسیع زبان کے بہت سے فوائد ہوتے ہیں جن کو تحریر کرنے کیلئے بہت سا وقت درکار ہے۔ مگر امید ہے آپ میرے ناقص بیان کو سمجھ لیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر خطے میں ایسی زبان کی ترویج کی جاتی ہے جو اکثریت آسانی سے سمجھ اور بول سکے۔میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں
لیکن پنجابی زبان کو جو درجہ ملنا چاہیے وہ اردو کو دیا۔ یہ کونسی عقل مندی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس علاقے کی جو زبان ہے اسی کو پروان چڑھانا چاہیے۔
میں نے گزشتہ پیغامات میں یہی تو عرض کیا ہے کہ آخر کیوں تھوپی گئی؟ پنجابی کو فروغ دینا بہت آسان ہے، آپ بات چیت پنجابی میں ہی کیا کیجیے روز مرہ زندگی میں۔ اردو کا استعمال اسی وقت کیجیے جب شدید ضرورت ہو۔ تاکہ اپنے کلچر کو بچایا جا سکے۔ میں جانتا ہوں اہل پنجاب اردو سے محبت رکھتے ہیں، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اپنی زبان کم استعمال کریں : )اے عید کے چاند ۔۔۔۔۔۔۔ !
بات تو سچ ہے ۔۔ مگر یہاں اردو کیوں تھوپی گئی ؟ پنجابی کو کیسے فروغ دیا جائے ۔آپ بتاؤ
کراچی میں اردو کی بہت خدمت ہوئی ہے حالانکہ سندھی علاقہ ہے۔ پنجاب والوں کی اردو سے محبت اپنی جگہ لیکن ساتھ پنجابی ثقافت زبان کو بھی باقی رکھنا چاہیے نا۔الہلال بھائی، آپ کے علم میں ہوگا کہ ہندوستان میں آج بھی ہر سو میل کے بعد مادری زبان تبدیل ہو جاتی ہے ۔ ایسے میں یہ کیونکر ممکن ہے لوگ آسانی سے آپس میں رابطہ رکھ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں اب ہندی (اردو ہندی کی بحث سے بچتے ہوئے) کو رواج دیا جا رہا ہے۔ جبکہ رہی سہی کمی انگریزی سے پوری کی جارہی ہے ۔ دراصل ، ایک وسیع زبان کے بہت سے فوائد ہوتے ہیں جن کو تحریر کرنے کیلئے بہت سا وقت درکار ہے۔ مگر امید ہے آپ میرے ناقص بیان کو سمجھ لیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر خطے میں ایسی زبان کی ترویج کی جاتی ہے جو اکثریت آسانی سے سمجھ اور بول سکے۔
اس کے مقابلے میں اگر کسی اکثریت کو ایک ایسی زبان نصیب ہو جس سے ہر شخص والہانہ محبت کرتا ہو، جس کے ادب میں انکا تاریخی ، تمدنی ورثہ موجود ہو۔ تو ایسے میں اس خطے میں اس زبان کو تھوپنا نہیں پڑتا ۔ بلکہ لوگ آپ سے آپ اسے گلے لگاتے ہیں۔ میں ایک ایسے گھرانے سے ہوں جو شمالی ہند سے ہجرت کر کے پاکستان آیا۔ مگر یقین کیجئے کبھی کبھی احساس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ آنے والے مہاجرین اردو کی وہ خدمت نہیں پا رہے جو اہلِ پنجاب کر رہے ہیں۔ یہاں تو اردو کی وہ حالت ہے گویا ایک گلاب کا پھول ہو اور اسکے چاہنے والے اس کی طرف لپکے جارہے ہیں ۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں جتا ہو۔
کراچی میں اردو کی بہت خدمت ہوئی ہے حالانکہ سندھی علاقہ ہے۔ پنجاب والوں کی اردو سے محبت اپنی جگہ لیکن ساتھ پنجابی ثقافت زبان کو بھی باقی رکھنا چاہیے نا۔
اردو کے ساتھ مسئلہ یہ پیش آیا ہے کہ جہاں تھی وہاں سے اٹھا کر جہاں نہیں تھی وہاں رکھ دی گئی ہے۔
میں نے گزشتہ پیغامات میں یہی تو عرض کیا ہے کہ آخر کیوں تھوپی گئی؟ پنجابی کو فروغ دینا بہت آسان ہے، آپ بات چیت پنجابی میں ہی کیا کیجیے روز مرہ زندگی میں۔ اردو کا استعمال اسی وقت کیجیے جب شدید ضرورت ہو۔ تاکہ اپنے کلچر کو بچایا جا سکے۔ میں جانتا ہوں اہل پنجاب اردو سے محبت رکھتے ہیں، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اپنی زبان کم استعمال کریں : )