عمر سیف
محفلین
مجھے یہ نظم تلاش کسی دوست کے لیے تلاش کرنی تھی (اس دوست سے معذرت) اور جب میں نے یہ نثری نظم تلاش کی تو پھر میرا دل بےایمان ہوگیا۔ اور اب یہ میری طرف سے خاص باجو ک لیے۔
کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں
زندگی سے بڑھ کر پیارے ہوتے ہیں
جن کو سوچنے سے خیال مہکتے ہیں
جب کو دیکھنے سے آنکھوں میں ٹھنڈک اُترتی ہے
جب سے بات کرنے سے لفظ قیمتی ہو جاتے ہیں
جب کو چاہنے سے دل کی پیاس مٹ جاتی ہے
روح سرشار ہوجاتی ہے
جب کی باتیں سرمایہِ حیات بن جاتی ہیں
جن کی پسند میں ڈھلنے کو دل چاہتا ہے
جن کی مرضی پہ چلنے کو جی چاہتا ہے
جن کی مسکراہٹ، ہزار غموں کو دھو دیتی ہے
جن کا ایک آنسو کائناتِ دل میں طوفان برپا کر دیتا ہے
جن کو سُکھ دینے کو دل چاہتا ہے
جن کی دُکھ لینے کو جی چاہتا ہے
جن کا فراق بہت رُلاتا ہے
جن سے ملنا اچھا لگتا ہے، بہت اچھا لگتا ہے
کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں
وہ کچھ نہیں کہتے مگر سُنائی دیتے ہیں
وہ سامنے نہیں آتے مگر دکھائی دیتے ہیں
دل ہر موسم میں اُن کا ساتھ چاہتا ہے
وہ زندگی کی ہر خوبصورتی سے خوبصورت ہوتے ہیں
کبھی یوں چونکا دیتے ہیں
جیسے یونہی بے ارادہ مانگی دُعا پوری ہوجائے
یا یونہی بے ارادہ بولا جملہ شعر بن جائے
یا یونہی بےارادہ کھنچی لکیر تصویر میں ڈھل جائے
صبح کی پہلی کرن کی طرح،
کبھی وہ سارا دن چمکا دیتے ہیں
اور کبھی چودہ کے چاند کی طرح
راتیں جگمگا دیتے ہیں
کبھی ڈوبتے دل کا سہارا بن جاتے ہیں
اور کبھی !
انجانے میں اَ گنت خوشیاں جھولی میں بھرتے ہیں
لبوں پہ مسکان سجا کر،
آنسو اپنی پلکوں سے پونچھ لیتے ہیں
کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں
اپنوں سے بڑھ کر اپنے ہوتے ہیں
ہر انسان کو اپنے جیون میں
ایسا کوئی نہ کوئی ملتا ہے،
جو اپنوں سے بڑھ کے اپنا ہوتا ہے
اور میرے لیے!
مری بیاری بجو آپ ہیں
جو ہر دم دُعاؤں کی طرح میرے ساتھ ہیں
[align=left:8fbd979214]یہ نظم ‘عاطف سعید‘ کی ہے۔[/align:8fbd979214]
کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں
زندگی سے بڑھ کر پیارے ہوتے ہیں
جن کو سوچنے سے خیال مہکتے ہیں
جب کو دیکھنے سے آنکھوں میں ٹھنڈک اُترتی ہے
جب سے بات کرنے سے لفظ قیمتی ہو جاتے ہیں
جب کو چاہنے سے دل کی پیاس مٹ جاتی ہے
روح سرشار ہوجاتی ہے
جب کی باتیں سرمایہِ حیات بن جاتی ہیں
جن کی پسند میں ڈھلنے کو دل چاہتا ہے
جن کی مرضی پہ چلنے کو جی چاہتا ہے
جن کی مسکراہٹ، ہزار غموں کو دھو دیتی ہے
جن کا ایک آنسو کائناتِ دل میں طوفان برپا کر دیتا ہے
جن کو سُکھ دینے کو دل چاہتا ہے
جن کی دُکھ لینے کو جی چاہتا ہے
جن کا فراق بہت رُلاتا ہے
جن سے ملنا اچھا لگتا ہے، بہت اچھا لگتا ہے
کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں
وہ کچھ نہیں کہتے مگر سُنائی دیتے ہیں
وہ سامنے نہیں آتے مگر دکھائی دیتے ہیں
دل ہر موسم میں اُن کا ساتھ چاہتا ہے
وہ زندگی کی ہر خوبصورتی سے خوبصورت ہوتے ہیں
کبھی یوں چونکا دیتے ہیں
جیسے یونہی بے ارادہ مانگی دُعا پوری ہوجائے
یا یونہی بے ارادہ بولا جملہ شعر بن جائے
یا یونہی بےارادہ کھنچی لکیر تصویر میں ڈھل جائے
صبح کی پہلی کرن کی طرح،
کبھی وہ سارا دن چمکا دیتے ہیں
اور کبھی چودہ کے چاند کی طرح
راتیں جگمگا دیتے ہیں
کبھی ڈوبتے دل کا سہارا بن جاتے ہیں
اور کبھی !
انجانے میں اَ گنت خوشیاں جھولی میں بھرتے ہیں
لبوں پہ مسکان سجا کر،
آنسو اپنی پلکوں سے پونچھ لیتے ہیں
کچھ لوگ بہت ہی پیارے ہوتے ہیں
اپنوں سے بڑھ کر اپنے ہوتے ہیں
ہر انسان کو اپنے جیون میں
ایسا کوئی نہ کوئی ملتا ہے،
جو اپنوں سے بڑھ کے اپنا ہوتا ہے
اور میرے لیے!
مری بیاری بجو آپ ہیں
جو ہر دم دُعاؤں کی طرح میرے ساتھ ہیں
[align=left:8fbd979214]یہ نظم ‘عاطف سعید‘ کی ہے۔[/align:8fbd979214]